• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث بک

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
ایک موسم بہار کا ہے،دوسرا پنکھا چل رہا ہے، تیسرا تمغہ 'پانچ سال' آئی ڈی پر سج چکا ہے لیکن محدث فارم پر آتے ہی روح تک عجب انداز میں سرشار ہو گئی ہے۔الحمدللہ!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
گاڑی اشارہ پر رکی تھی۔تاحد نگاہ لمبی قطار۔۔پی پاں پوں کا ہنگامہ۔۔میں نے بیزاری سے رخ بدل لیا۔گھنٹہ تو پار تھا۔جس قدر جلدی پہنچنا تھا،اسی قدر دیر ہوئے جاتی تھی۔اچانک گاڑی ذرا سی سرکی.چہرے پر خوشی امڈی۔تو کیا کھل گیا اشارہ؟اشارہ تو کھل گیا تھا لیکن لمبی قطار میں اپنی گاڑی کو کہاں جگہ ملتی۔رینگ رینگ کر چلنے لگی۔"فائدہ؟"منہ خود بخود بن گیا۔اس سے تو رکی بہتر۔جب تک پہنچے گی،اشارہ پھر بند ہو جائے گا۔پہنچنا کیا؟رستے میں ہی پھر کھڑی ہو گئی۔لیجیے مزید انتظار کیجیے۔کوفت!!
میں نے پلٹ کر دیکھا۔کچھ گاڑیاں پیچھے ہی رک گئی تھیں۔اچھی بات ہے ناں،تسلی تو ہے انہیں۔جب رستہ ملے گا،تسلی سے گزریں گے۔نا حق کوفت تو نہ ہو گی۔میری بربڑاہٹ جاری تھی۔
گاڑی کو جھٹکا لگا اور پھر رینگنے لگی۔اچک کر سامنے دیکھا۔سبز اشارہ۔۔اللہ جی!!اب تو پار کروا دیجیے ناں۔۔دیر ہو رہی ہے!!
اور چند لمحوں میں گاڑی اشارہ پار کر کے اگلی سڑک پر رواں دواں ہو گئی.
"تمہیں تو اچھا لگتا تھا ناں اشارے پر رکنا،اردگرد دیکھنا؟ہے ناں؟"ضمیر مسکرا کر پوچھنے لگا۔
" مجھے فی الوقت دیر ہو رہی ہے۔اچھا خاک لگتا؟؟"میں چڑ گئی۔
"اور اگر رکے رہتے کہ تسلی سے گزریں گے تو؟"
"پتا نہیں" سر جھٹک دیا۔
"زندگی میں کچھ لوگ تمہاری طرح سوچتے ہیں کہ پڑے رہیں۔۔تسلی سے گزریں گے۔بھلا زندگی میں بھی کبھی تسلی آئی ہے؟ایک چیز کو سر کیا تو اگلی حاضر در۔۔ایسے ہی گزر جاتی ہے زندگانی۔۔مشکلات اور حل کی چھپن چھپائی میں۔اور پھر جو لوگ سہولت کا انتظار کرتے ہیں کہ رش چھٹے تو زن سے گزر جائیں۔۔ادھر ہی ٹھہرے رہتے ہیں۔مشکلات کا رش کب چھٹا ہے؟اور جو رینگ رینگ کر چلتے رہتے ہیں،لوگ بہت ہنستے ہیں ان پر،ٹھٹھے لگاتے ہیں لیکن انہیں کسی کسی کی پرواہ نہیں ہوتی۔۔انہیں علم ہے کہ چلیں گے تو پہنچیں گے۔زن سے تو نہیں لیکن پہنچ ضرور جائیں گے۔وہ پہنچ جاتے ہیں ایک نہ ایک دن!!" میرے چہرے پر آتے جاتے رنگوں سے بے خبر،وہ اپنی دھن میں مگن زندگی کے کئی اصول سمجھا گیا تھا۔
"شکر ادا کیا کرو کہ اتنا اچھا ضمیر ملا ہے۔" ہمیشہ کی طرح فرضی کالر اکڑا کر ہنستا ہوا ضمیر میرے آنکھوں میں ٹھہرا۔
"الحمدللہ یا رب!" سر اظہار تشکر کے لیے جھک گیا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محترمہ اخت ولید صاحبہ کو دوبارہ خوش آمدید۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
اور ہو سکتا ہے کہ یعقوب کو اس کے یوسف سے نوازا ہی نہ جائے۔۔
اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نوازے جانے کے بعد یعقوب کی نظر سے بہت دور کر دیا جائے!!
اور یعقوب کو خبر ملے کہ اب یوسف اسے مل ہی نہیں سکتا۔۔۔
اور عین ممکن ہے کہ بہت عرصے بعد یوسف اچانک یعقوب کا انتظار ختم کرنے اور معالج بن کر بینائی لوٹانے آئے۔۔
اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یوسف کو اللہ نے اب جنت میں ہی ملوانے کا ارادہ فرما لیا ہو۔
سو ہر قصے پر صبر و شکر لازم ہے!!
یوسف نہ ملے تو شکر کیجیے کہ مل کر بچھڑنا,کبھی نہ ملنے سے بہرحال بہت زیادہ تکلیف دہ ہے۔
یوسف مل کر بچھڑ گیا تو اس کو دیکھ لیجیے کہ جو یوسف کی چاہ میں ترس گیا ہے۔شکر کیجیے کہ آپ نے یوسف کو پانے کا لطف تو اٹھایا تھا۔۔
عرصے بعد آئے تو شکر کیجیے کہ بہت سوں کے یوسف تو کبھی بھی واپس نہیں آتے۔۔
اور عرصے بعد بھی نہ آئے تو بھی شکر ادا کیجیے کہ قریب ہے کہ آپ کے یوسف کا اب اس دنیا میں نہ رہنا ہی اس قصے کو احسن القصص بنانے والا ہو!!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
ہمیں جھوٹ سے بس اس حد تک نفرت ہے کہ کوئی ہم سے نہ بولے!!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
سیدنا اسماعیل علیہ السلام کے نکاح کے کچھ عرصے بعد سیدنا ابراہیم علیہ السلام ان کے ہاں تشریف لائے۔بیٹا گھر پر موجود نہیں تھا۔بہو سے حال پوچھا تو شکوہ کیا کہ تنگی ہے۔جاتے وقت کہنے لگے کہ اسماعیل سے کہنا کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ بدل لیں۔سیدنا اسماعیل علیہ السلام گھر پہنچے تو زوجہ نے پیغام دے دیا چنانچہ اسماعیل علیہ السلام نے بیوی کو طلاق دے دی اور کسی اور جگہ شادی کر لی۔وقت گزرنے لگا۔اسی دوران سیدنا ابراہیم علیہ السلام بیٹے سے ملاقات کے لیے ایک بار پھر مکہ چلے آئے۔گھر میں صرف بہو موجود تھی۔اس سے حال احوال پوچھا تو کہنے لگیں کہ الحمدللہ!بہت اچھی گزر بسر ہے۔ابراہیم علیہ السلام نے کہا کہ میرے بیٹے سے کہنا کہ گھر کی چوکھٹ برقرار رکھیں۔
ہمیں بعض اوقات بہت اچھنبا ہوتا ہے کہ فلاں بہت خوش ہے۔اس پر کوئی تکلیف نہیں آتا؟وہ پریشان نہیں ہوتا؟میں۔۔میں ہی کیوں؟
یاد رکھیے کہ کسی کی بھی زندگی کسی صورت کامل نہیں ہے۔کسی کو اولاد کے ہونے کا غم ہے اور کسی کو نہ ہونے کا۔کسی کو نوکری چاہیے اور اس کی من چاہی نوکری کسی دوسرے کے پاس ہے اور وہ اس سے عاجز ہے۔کسی کو جسمانی بیماری ہے تو وہ ہائے ہائے کر رہا ہے اور کوئی خاموشی سے ذہنی و روحانی بیماری سے لڑ رہا ہے۔زندگی میں منفی معاملات بھی ہیں اور مثبت حالات بھی۔یہی صورت افراد کی ہے۔جہاں خیر ہے،وہیں شر بھی موجود ہے۔خوشیاں پہلی زوجہ نے بھی دیکھی تھیں لیکن کہنے میں منفی باتیں کہہ دیں۔تکالیف دوسری زوجہ نے بھی کاٹی تھیں لیکن ان کا سارا دھیان خوشیوں پر تھا۔یہی حال ہم سب ہے۔بات یہ نہیں ہے کہ کسی کے حصے میں کم یا زیادہ خوشیاں آئیں۔بات یہ ہے کہ ہمارا دھیان کس پر رہا؟
مزید یہ ہے کہ کسی نے زندگی کے شروع میں خوشیاں دیکھیں،کسی نے درمیان میں اور کسی نے بڑھاپے میں۔جو لوگ خوش دکھتے ہیں،ان کی زندگی تکالیف سے خالی نہیں ہوتی بلکہ ان کا دھیان اچھائیوں پر رہتا ہے۔یہ خوشیاں نہیں ہیں بلکہ یہ رویہ ہے جو انسان کو خوش رکھتا ہے۔کسی کی زندگی کے سولہویں باب کا موازنہ اپنے تیسرے باب سے ہر گز مت کیجیے ورنہ ایسے ناشکری والے رویے کے سبب خوشیاں بھی اپنی چوکھٹ تبدیل کر لیا کرتی ہیں۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
رو پڑے تو صبر نہیں۔۔۔۔
ہنس دیے تو فکر نہیں۔۔۔۔۔
ذکر کیا تو ماتم ہی ختم نہیں ہوتا۔۔۔
چپ رہے تو بتایا تو ہوتا۔۔۔
جی رہے تو کب مریں گے؟
مر گئے تو ابھی کیوں مرے؟پوچھ تو لیتے۔۔
دنیا اور دنیا کے لوگ آپ سے کبھی خوش ہوں گے نہ مطمئن۔۔سو پلیز اپنی زندگی ان کی خاطر جہنم مت بنائیے !!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
رو پڑے تو صبر نہیں۔۔۔۔
ہنس دیے تو فکر نہیں۔۔۔۔۔
ذکر کیا تو ماتم ہی ختم نہیں ہوتا۔۔۔
چپ رہے تو بتایا تو ہوتا۔۔۔
جی رہے تو کب مریں گے؟
مر گئے تو ابھی کیوں مرے؟پوچھ تو لیتے۔۔
دنیا اور دنیا کے لوگ آپ سے کبھی خوش ہوں گے نہ مطمئن۔۔سو پلیز اپنی زندگی ان کی خاطر جہنم مت بنائیے !!
رضا الناس غاية لا تدرك
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
زندگی نام ہے سیکھنے اور سکھانے کا۔۔لمحہ بلمحہ بدل جانے کا۔۔زندگی کے اسی رونق میلے میں، میں نے اس ہفتے ایک دل چسپ بات سیکھی۔سنتی تو بچپن سے آ رہی تھی لیکن سمجھ اب آئی۔
ہوا یہ کہ مجھے د نے بتایا کہ ج نے اسے بتایا ہے کہ الف صاحبہ نے اپنے ایک لیکچر میں یہ کہا ہے کہ ان کے خاوند، ان کا باہر جانا پسند نہیں کرتے، اس لیے وہ بازار نہیں جاتیں اور خاوند صاحب بھی کچھ لا کر نہیں دیتے سو انتہائی ضرورت کے باوجود سامان ضرورت دیگر سے منگوا لیتی ہیں۔
سن کر مجھے خاصا اچھنبا ہوا کہ ان کے میاں تو کھلے مزاج کے انسان دکھتے ہیں اور یہ بات ان کے لائق لگتی تو نہیں ہے۔بہرحال!!اچھنبے اچھنبے میں، میں یہ بات دو چار افراد سے بھی ڈسکس کر لی اور ظاہری سی بات ہے کہ میرا انداز بیان، د سے بہت مختلف تھا۔چونکہ لیکچر پبلک میں تھا تو چھپانے والی بات تو تھی ہی نہیں۔
اگلے چند دنوں میں الف کا وہ لیکچر مجھے کسی نے بھیجا۔جس میں انہوں نے بتایا کہ بازار جا کر انہیں غیر مردوں سے ڈیلنگز مشکل لگتی ہیں اور وہ بھانت بھانت کے افراد میں آرام دہ محسوس نہیں کرتیں سو اس لیے وہ سہیلیوں سے مدد لے لیتی ہیں۔
سن کر جہاں مجھے شاک لگا، وہیں شرمندگی بھی ہوئی کہ بات کیا تھی اور الف سے مجھ تک آنے میں کیا سے کیا بن گئی؟قصوروار کون تھا؟شاید ہم جانتے تھے یا نہیں اور یہ جاننا بالکل بھی ضروری نہیں تھا۔ضروری یہ تھا کہ یہ سمجھا جائے کہ زندگی میں بہت دفعہ آپ کچھ نہیں کہتے اور وہ آپ کے بی-ہاف پر کہہ دیا جاتا ہے اور یونہی کوئی کچھ اور کہتا ہے اور اس کے بی-ہاف پر آپ کو کچھ اور کہہ دیا جاتا ہے۔
ان سب میں اب کرنا کیا ہے؟
بس دل صاف اور کان کھلے رکھنے ہیں اور آگے بڑھ جانا ہے۔معاشرے کی یہ الجھی ڈوریاں سلجھانے بیٹھے تو خود الجھ جائیں گے۔یہ وہ آگ ہے کہ جس کی صرف راکھ بچتی ہے جس سے بدن نہ سہی، ہاتھ تو گندے ہوتے ہی ہیں۔
یہ بات شاید ابھی مزید سمجھنے تھی کہ اس ہی بات کے تناظر میں ابھی ابھی ایک ویڈیو دیکھی کہ جس میں مختلف افراد کو ایک قطار میں کھڑا کر کے پہلے شخص کو ایک ایکشن دکھایا جاتا ہے، وہ ایکشن اس نے اگلے شخص کو ہو بہو کر کے دکھانا ہے۔پانچ منٹ کے اندر اندر پہلے شخص سے آخری شخص تک وہ ایکشن بتنگڑ بن کر پہنچ چکا تھا۔
 

ابو حسن

رکن
شمولیت
اپریل 09، 2018
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
90
سن کر جہاں مجھے شاک لگا، وہیں شرمندگی بھی ہوئی کہ بات کیا تھی اور الف سے مجھ تک آنے میں کیا سے کیا بن گئی؟قصوروار کون تھا؟شاید ہم جانتے تھے یا نہیں اور یہ جاننا بالکل بھی ضروری نہیں تھا۔ضروری یہ تھا کہ یہ سمجھا جائے کہ زندگی میں بہت دفعہ آپ کچھ نہیں کہتے اور وہ آپ کے بی-ہاف پر کہہ دیا جاتا ہے اور یونہی کوئی کچھ اور کہتا ہے اور اس کے بی-ہاف پر آپ کو کچھ اور کہہ دیا جاتا ہے۔
ان سب میں اب کرنا کیا ہے؟
درج ذیل حدیث کو ہم اپنے معاملات میں داخل کرلیں تو لوگوں اور اللہ تعالی کے سامنے شرمندگی سے بچ سکتے ہیں اور پھر کسی کی طعن بھی نہ سننا پڑے گی


حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شخص کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کر دے ۔ (رواه مسلم )
 
Top