• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمدیہ پاکٹ بک

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
پیشگوئی نمبر۸:
بہار کے دنوں میں زلزلہ کی پیشگوئی '' پھر بہار آئی خدا کی بات پوری ہوئی'' چنانچہ ۲۸؍ فروری ۱۹۰۶ء کو وہ زلزلہ آیا۔ (۹۵۴)
الجواب:
یہ پیشگوئی مرزا صاحب کی صاف غلط نکلی ہے جیسا کہ ہم مرزا صاحب کی غلط پیشگوئیوں کے ضمن انیسویں نمبر پر اس پیشگوئی کا باطل ہونا بوضاحت ثابت کر آئے ہیں۔ دیکھو ص۱۱۸ تا ۱۲۷ پاکٹ بک ہذا۔
پیشگوئی نمبر۹:
پنڈت دیانند کی موت کی پیشگوئی جس کا گواہ لالہ شرم پت ہے۔ چنانچہ دیانند مر گیا۔ (۹۵۵)
الجواب:
یہ سفید جھوٹ ہے اور دروغ بے فروغ، سچے ہو تو مرزا کی کسی تحریر سے جو دیانند کی وفات سے قبل شائع کی گئی ہو اس کا ثبوت پیش کرو۔ لالہ شرپت کا نام بھی یونہی جھوٹ لیا ہے اس نے مرزائی پیشگوئیوں کی تصدیق نہیں کی بلکہ تکذیب کی ہے۔(۹۵۶) دیکھو کلیات پنڈت لیکھ رام اور تکذیب براہین احمدیہ۔
پیشگوئی نمبر۱۰:
براہین احمدیہ میں مولوی عبداللطیف کی شہادت کی پیشگوئی کی۔ سو ایسا ہی ظہور میں آیا۔ (۹۵۷)
جواب:
یہ بھی کذب ہے۔ براہین میں کوئی پیشگوئی نہیں۔ ایک الہام گول مول جو موم کی ناک کی طرح ہر طرف پھیرا جائے۔ یہ تھا کہ '' دو بکریاں ذبح ہوں گی۔''(۹۵۸) اس کے سترہ سال بعد کہا کہ ان دو بکریوں سے مراد آسمانی منکوحہ کا خاوند اور والد ہے(۹۵۹) مگر جب یہ پیشگوئی جھوٹی نکلی تو تذکرۃ الشہادتین میں لکھ دیا کہ اس سے مراد مولوی عبداللطیف و عبدالرحمن تھے۔ (۹۶۰)
-----------------------------------------------------------------------------------------------------
(۹۵۴) احمدیہ پاکٹ بک ص۳۸۴ طبعہ ۱۹۳۲
(۹۵۵) ایضاً ص۶۱۷ طبعہ ۱۹۴۵ء
(۹۵۶) لم اجدہ
(۹۵۷) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۲۰
(۹۵۸) براھین احمدیہ ص۵۱۱، ج۴ و روحانی ص۶۱۰، ج۱
(۹۵۹) ضمیمہ انجام آتھم ص۵۷ و روحانی ص۳۴۱، ج۱۱
(۹۶۰) تذکرۃ الشھادتین ص۶۸ و روحنی ص۶۹، ج۲۰
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
پیشگوئی نمبر۱۱:
لیکھ رام کی موت کی پیش گوئی بہت ہی واضح طور پر بیان فرمائی۔ (۹۶۱)
الجواب:
یہ پیشگوئی صاف جھوٹی نکلی۔ تفصیل ملاحظہ ہو:
پنڈت لیکھ رام آریوں میں ایک سرکردہ شخص تھا۔ جب مرزا نے براہین احمدیہ باشتہار انعامی دس ہزار روپیہ شائع کی تو پنڈت مذکور نے اس کے جواب میں کتاب '' تکذیب براہین احمدیہ'' لکھی جس میں مرزا صاحب کی درگت بنائی۔ جس پر مرزا صاحب کو بڑا غصہ آیا۔ دوسرا حملہ مرزا صاحب پر لیکھرام نے یہ کیا کہ ایک اور کتاب '' نسخہ خطبہ احمدیہ'' میں مرزا کی خاطر تواضع کی۔ اب تو مرزا جی اور بھی گرم ہوئے۔ اسی گرمی میں اسے الہامی نشان دکھانے کو قادیان میں آنے کی دعوت دی۔ ادھر کیا دیر تھی وہ آندھی اور بگولے کی طرح آیا اور آتے ہی مرزا صاحب پر چھا گیا للکارا کہ آؤ نکلو میدان میں۔ مگر مرزا صاحب کو اپنا علمی پول معلوم تھا۔ ادھر ادھر کی باتوں میں وقت ضائع کیا بالآخر اس کے تنگ کرنے پر نشان دکھانے کا وعدہ کیا۔ (۹۶۲)
دو ماہ بعد مرزا جی نے بذریعہ اشتہار یہ چال چلی کہ اس کو ڈرانے دھمکانے کی غرض سے لکھا کہ :
'' اگر (تم کو) پیشگوئی کے ظاہر کرنے سے رنج پہنچے تو اس کو ظاہر نہ کیا جائے۔'' (۹۶۳)
مگر وہ کچھ ایسا کوہ وقار مستقل مزاج تھا کہ اس نے لکھا:
'' میں آپ کی پیشگوئیوں کو واہیات سمجھتا ہوں جو چاہو شائع کرو اجازت ہے۔'' (۹۶۴)
'' مگر میعاد مقرر ہونی چاہیے۔'' (۹۶۵)
اس جرأت اور دلیری کو دیکھ کر مرزا قادیانی کے چھکے چھوٹ گئے اور کچھ ایسا رعب چھایا کہ متواتر سات سال تک چپ سادھے رہے مطلب یہ تھا کہ شاید اتفاق وقت سے کوئی واقعۂ عجب دنیا میں ظاہر ہو جائے یا خود لیکھ رام ہی پر گردش فلک کا وار ہو جائے تو ہم اسی کو اپنی کرامت بنا کر دنیا کو دھوکا دیں۔
مگر جب کچھ نہ ہوا تو لیکھ رام کے مؤاخذات اور مریدوں کے اصرار و تکرار سے گھبرا کر آپ نے ۲۰؍ فروری ۱۸۹۳ء کو زبان کھولی:
لیکھ رام نے ایک کارڈ اس عاجز کی طرف روانہ کیا کہ میری نسبت جو چاہے شائع کردو۔ میری طرف سے اجازت ہے یہ اشارہ اسی ۱۸۸۶ء والے خط کی طرف ہے سو اس کی نسبت جب توجہ کی گئی تو الہام ہوا کہ عِجْلٌ جَسَدٌ لَہٗ خَوارٌ لَہٗ نَصَبٌ وَعَذَابٌ یعنی ایک بے جان گو سالہ ہے جس کے اندر سے مکروہ آواز نکل رہی ہے اس کے لیے ان گستاخیوں اور بد زبانیوں کے عوض سزا اور رنج اور عذاب مقدور ہے جو ضرور اس کو ملکر رہے گا۔ اس الہام کے بعد آج جو ۲۰؍ فروری ۹۳ء ہے اس عذاب کا وقت معلوم کرنے کے (لیے) تو جہ کی گئی تو خداوند کریم نے مجھ پر ظاہر کیا آج کی تاریخ سے جو ۲۰؍ فروری ۱۸۹۳ء چھ برس کے عرصہ تک یہ شخص عذاب شدید میں مبتلا ہو جائے گا۔ اگر اس شخص پر چھ برس کے عرصہ میں کوئی ایسا عذاب نازل نہ ہوا جو معمولی تکلیفوں سے نرالا اور خارق عادت اور اپنے اندر ہیبت الٰہی رکھتا ہو تو میں خدا کی طرف سے نہیں۔(۹۶۶)
اس سے صاف واضح ہے کہ لیکھ رام پر ایسا خارق عادت عذاب نازل ہوگا جو اپنی نرالی وضع سے ایک نشان کہلا سکے۔ مگر ایسا ہوا؟ ہرگز نہیں بجائے اس کے کہ اسے آسمانی نشان دکھایا جاتا۔ مرزا صاحب کے ملہم نے کسی شیطان کے ذریعہ اس کا خون کرا دیا۔ وہ بھی کسی نرالے ڈھنگ یا انوکھے رنگ یا خارق عادت تیر و تفنگ سے نہیں۔ معمولی شہدوں کے طور پر کہ ایک شخص منافق بن کر لیکھ رام کے حلقہ ارادت میں داخل ہوا۔ عرصہ تک اس کی خدمت کرتا رہا۔ ایک موقع پر جبکہ لیکھ رام اکیلا تھا اور وہ ظالم بدمعاش بھی پاس تھا۔ اس نے اس کے پیٹ میں چھری گھونپ دی اور بزدل بھاگ گیا۔(۹۶۷) الغرض یہ پیشگوئی موت نہ تھی۔ خارق عادت عذاب کی تھی۔ بفرض محال مان بھی لیا جائے کہ لیکھ رام کی موت کی پیشگوئی تھی تو بھی یہ موت ایسے طریق سے واقع ہونی چاہیے تھی جسے خارق عادت کہا جائے۔ خارق عادت کی تعریف خود مرزا نے یہ کی ہے:
(۱)'' جس امر کی کوئی نظیر نہ پائی جائے اسی کو دوسرے لفظوں میں خارق عادت بھی کہتے ہیں۔'' (۹۶۸)
(۲) '' خارق عادت اسی کو تو کہتے ہیں جس کی نظیر دنیا میں نہ پائی جائے۔'' (۹۶۹)
چونکہ اس طرح کے قتل دنیا میں ہزاروں ہوتے رہتے ہیں اس لیے:
'' ظاہر ہے کہ کسی امر کی نظیر پیدا ہونے سے وہ امر بینظیر نہیں کہلا سکتا۔'' (۹۷۰)
پس یہ پیشگوئی مرزا کی ہر طرح سے جھوٹی، غلط، باطل ، دروغ، کذب ثابت ہوئی۔ فلہ الحمد
---------------------------------------------------
(۹۶۱) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۷
(۹۶۲) تفصیل کے لیے '' رئیس قادیاں ص۹۲ تا ۱۱۰، ج۱'' دیکھئے، ابوصہیب
(۹۶۳)استفتاء ص۹ و روحانی ص۱۱۷، ج۱۲
(۹۶۴) ایضاً ص۱۰ و روحانی ص۱۱۸، ج۱۲
(۹۶۵) نزول المسیح ص۱۷۰ و روحانی ص۵۴۸ ، ج۱۸
(۹۶۶) اشتہار مرزا مورخہ ۲۰؍ فروری ۱۸۹۳ء مندرجہ مجموعہ اشتہارات ص۳۷۲، ج۱ ،و تبلیغ رسالت ص۵، ج۳ و ملحقہ آئینہ کمالات اسلام ص ۲ و روحانی ص۵۴۸، ج۵ و نزول المسیح ۱۸۵ و روحانی ص۵۶۳، ج۱۸ و سراج منیر ص۱۳ ،و روحانی ص ۱۵، ج۱۲، وتذکرہ ص۲۲۹
(۹۶۷) تاریخ احمدیت ص۴۲۱، ج۲ بحوالہ دافع الاوہام ص۸۱ مؤلفہ دیو پرکاش
(۹۶۸) سرمہ چشم آریہ ص۱۹ و روحانی ص ۶۷، ج۲
(۹۶۰) حقیقت الوحی ص۱۹۶ و روحانی ص۲۰۴، ج۲۲
(۹۷۰) تحفہ گولڑویہ ص۶۹ و روحانی ص۲۰۳ ج۱۷ و تفسیر مرزا ص۱۱۷، ج۳
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
پیشگوئی نمبر ۱۲:
مرزا صاحب نے کہا تھا کہ مجھے الہام ہوا کہ دور دور سے لوگ تیرے پاس آئیں گے۔(۹۷۱)
الجواب:
کہتے ہیں کہ کسی فریبی شخص نے مشہور کردیا تھا کہ مجھے خدا نے الہام کیا کہ عنقریب تجھ پر کفر کا فتویٰ لگا دیا جائے گا۔ اور ساتھ ہی اس نے اپنے مریدوں میں یہ مسئلہ بیان کردیا کہ شراب حلال ہے اور ماں سے نکاح جائز ہے۔ جب علماء کو معلوم ہوا تو انہوں نے اس پر فتویٰ کفر لگا دیا۔ اب تو وہ صاحب اور اس کے چیلے چانٹے لگے بغلیں بجانے کہ دیکھو جی! ہماری پیش گوئی کیسی سچی نکلی:
بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا
ٹھیک ایسا ہی مرزا صاحب کا حال ہے کہ ایسے ایسے الہاموں کے ساتھ عجیب و غریب دعاوی کی بھرمار کردی۔ اب کوئی شخص مرید ہو کر نہ سہی صرف یہ دیکھنے کو جائے کہ یہ کون ضال و مضل ہستی، گمراہ انسان، مراقی شخص ہے تو بھی مرزا صاحب کی پیش گوئی درست ہے اور اگر کوئی سمجھانے بجھانے کو جائے تو بھی۔
ماسوا اس کے اس پیشگوئی کے وقت مرزا صاحب بوجہ اشتہار بازی کے کافی مشہور بھی ہوچکے تھے۔ اس لیے یہ پیشگوئی ایسی نہیں جسے کوئی اہمیت دی جائے۔ (۹۷۲)
-------------------------------------------------------------
(۹۷۱) احمد پاکٹ بک ص۶۱۸
(۹۷۲) مرزا پر گمنامی کا دور ۱۸۸۰ تک رہا تاریخ احمدیت ص۱۷، ج۲ اور الہام (تاتیک من کل فج عمیق و یاتو من کل فج عمیق) مارچ ۱۸۸۲ کا ہے جسے سب سے پہلے مرزا نے براھین احمدیہ کی جلد سوم کے صفحہ ۲۴۱ میں شائع کیا ہے گویا مرزا اس الہام سے قبل براہین احمدیہ کی دو جلدوں کے علاوہ کافی سارے اشتہارات بھی شائع کرچکے تھے بلکہ قادیانیت کی تاریخ گواہ ہے کہ دنیا اسلام میں اپنی کرامت دکھانے کی عالمگیر دعوت دے چکے تھے اور آریوں، عیسائیوں، برہمنوں سے مخاطب ہو کر انعامی چیلنج بازی کے علاوہ مقدمہ بازی اور خود آنجہانی پر مقدمہ ڈاک کی وجہ سے مرزا ملک میں کافی شہرت حاصل کرچکے تھے لہٰذا مولانا معمار مرحوم و مغفور نے جو لکھا ہے وہ بے جا نہیں۔ ابو صہیب
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
پیشگوئی نمبر۱۳ :
سر الخلافت صفحہ ۶۲ پر مخالفوں پر طاعون پڑنے کے لیے دعا کی سو طاعون پھیل گئی۔ (۹۷۳)
الجواب:
سرا لخلافت صفحہ ۶۲ پر طاعون کا ذکر نہیں صرف رجز کا لفظ ہے(۹۷۴) اور رجز کے خود مرزا صاحب نے کئی ایک معنے کئے ہیں منجملہ ان کے ایک معنی از روئے لغت عرب یہ کئے ہیں کہ:
'' رجز لغت عرب میں ان کاموں کو کہتے ہیں جن کا نتیجہ عذاب ہو۔'' (۹۷۵)
گویا مرزا صاحب کے مخالف نیک اور پاک تھے اور باوجود مرزا کو کاذب دجال کہنے کے بھی مستحق عذاب نہیں تھے۔ تب مرزا نے بقول شما، سرالخلافت میں بد دعا کی کہ خدایا ان پر رجز نازل کر یعنی انہیں بد اعمالیوں میں گرفتار کر جن کی وجہ سے وہ لائق عذاب ہو جائیں۔
ناظرین کرام! غور فرمائیں کہ جب لوگ مرزا کو کافر وغیرہ کہتے ہیں اور طرح طرح کی شوخی و تکذیب کے ہوتے ہوئے مستحق عذاب نہیں تھے تو پھر انہیں قابلِ عذاب ٹھہرانے کو مرزا کی دعا کیا اثر رکھ سکتی ہے کیا کافروں کی دعائیں ان کی نبوت کی دلیل ہوتی ہیں؟ وَمَا دُعَأُ الْکٰفِریْنَ اِلاَّ فِی ضَلٰلٍ۔(۹۷۶)
دنیا جب سے شروع ہوئی ہے تب سے ہی حسب موسم و وقت و حسبِ اعمال لوگوں کے ان پر دبائیں (طاعون، ہیضہ، ملیریا وغیرہ) وارد و نازل ہوتی رہی اب رجز کے معنے محض طاعون بیان کرنا بھی کیا دلیل ہے کہ اس بد دعا مرزا کے آٹھ سال بعد جو ملک پنجاب میں طاعون پھوٹی تھی وہ مرزا کی کرامت ہے۔ کیا دنیا میں طاعون اس سے پہلے نہیں آئی تھی یا مرزا کے مرنے کے بعد آج تک کبھی نہیں آئی یا آئندہ نہیں آئے گی؟ ہاں اگر یہ طاعون مرزا کی بد دعا کا اثر تھا اور یہ محض مخالفین کے لیے عذاب تھا جیسا کہ مرزا بھی کہتا ہے:
'' طاعون کا عذاب ظالموں اور فاسقوں کے لیے ہے۔'' (۹۷۷)
تو پھر مرزا کے ماننے والے کیوں اس میں گرفتار ہولیے؟ مزے کی بات ہے، بقول مرزائیوں کے مرزا نے مخالفین کے لیے طاعون کی دعا کی، مگر جب وہ آئی اور اس نے بھوکے شیر کی طرح مرزائیوں کو کھانا شروع کیا تو مرزا صاحب لگے چیخنے چلانے کہ:
'' میں دعا مانگتا ہوں کہ خدا ہماری جماعت سے اس طاعون کو اٹھا لے۔'' (۹۷۸)
مختصر یہ کہ کروڑہا مخالفین پر بد دعا کرنا وہ بھی کسی مخصوص مرض سے نہیں ذو معنی لفظ رجز سے اور ساتھ ہی '' یا کسی دوسری موت سے ہلاک کر یا کوئی اور مؤاخذہ کر ''(۹۷۹)کے سے وسیع الفاظ میں پیش کرنا کوئی دلیل نہیں بقول حکیم نور الدین خلیفہ اول:
'' کال اور زلزلے اور وبا کا واقع ہونا نیچر کی ایسی عادات میں سے ہے کہ اس کی نسبت کسی ایک بلا کا بلا تعین وقت اور گول مول پیشگوئی کرنا کبھی غلط نہیں جانا جاسکتا۔'' (۹۸۰)
اسی طرح مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ:
'' پس اس نادان اسرائیلی (حضرت مسیح علیہ السلام معاذ اللہ۔ ناقل) کی پیشگوئیاں ہی کیا تھیں ، یہی کہ زلزلے آئیں گے قحط پڑیں گے لڑائیاں ہونگی۔ کیا ہمیشہ زلزلے نہیں آتے؟ کیا ہمیشہ قحط نہیں پڑتے؟ کیا کہیں نہ کہیں لڑائی کا سلسلہ شروع نہیں رہتا؟'' (۹۸۱)
مرزائیو! کیا ہم انہی الفاظ کو الٹ کر کہہ سکتے ہیں کہ اس مرزا قادیانی کی بد دعائیں کیا تھیں؟ یہی کہ گول مول اور ذو معنی الفاظ میں وباؤں کی ڈینگ مارنا اور بلا تعین وقت زلازل کی پیشگوئیاں جڑنا وہ بھی اس رنگ میں کہ '' مجھے معلوم نہیں کہ زلزلہ کے کیا معنی ہیں؟'' (۹۸۲)
ہاں ہمارا دعویٰ ہے کہ مرزا صاحب نے جب اس بلا تعین وقت اجمال کو چھوڑ کر طاعون کے لیے مدت لگائی تو وہ سراسر جھوٹی اور شیطانی ثابت ہوئی۔ چنانچہ ۶؍ فروری ۱۸۹۸ء کو جب مرزا صاحب نے پیشگوئی کی کہ:
'' میں نے خواب میں طاعون کے درخت دیکھے ہیں مجھ پر یہ مشتبہ رہا کہ یہ آئندہ جاڑے میں بہت پھیلے گی یا اس کے بعد کے جاڑے میں۔'' (۹۸۳)
'' ابھی ہم خطرات کی حدود سے باہر نہیں آئے جب تک دو جاڑے کے موسم نہ گزر جائیں۔'' (۹۸۴)
تو یہ پیشگوئی صریح غلط نکلی کیونکہ طاعون کا زور ان ہر دو جاڑوں میں نہیں ہوا۔ بلکہ ۱۹۰۲ء میں ہوا۔ ملاحظہ ہو تحریر ذیل مرزا صاحب خود لکھتے ہیں:
'' چار سال ہوئے کہ میں نے پیشگوئی شائع کی تھی کہ پنجاب میں سخت طاعون آنے والی ہے۔ جس کا نتیجہ طاعون کی یہ حالت ہے جواب دیکھ رہے ہو۔'' (۹۸۵)
---------------------------------------------------------------------------
(۹۷۳) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۸
(۹۷۴) سر الخلافت ص۶۲ و روحانی ص۳۹۱، ج۸
(۹۷۵) ایام الصلح ص۹۳ و روحانی ص۳۳۰، ج۱۴
(۹۷۶) پ۱۳ الرعد آیت نمبر ۱۵
(۹۷۷) الحکم جلد ۶ نمبر ۱۹ مورخہ ۲۴؍ مئی ۱۹۰۲ء ص۷ و ملفوظات مرزا ص۱۴۱، ج۲ مفہوم
(۹۷۸) بدر جلد ۷ نمبر ۳ مورخہ ۴؍ مئی ۱۹۰۵ء ص۲ والحکم جلد ۹ نمبر ۱۵ مورخہ ۳۰؍ اپریل ۱۹۰۵ء و ملفوظات مرزا ص۲۷۲ ج۴، فرمودہ ۲۸؍ اپریل ۱۹۰۵ء
(۹۷۹) نزول المسیح ص۱۵۶ و روحانی ص۵۳۴ ج ۱۸ ، نوٹ: مرزا نے نزول المسیح میں سِر الخلافت کے صفحہ ۶۲ سے اپنی منظوم عربی دعاء نقل کی ہے کہ '' ونزل علیہ الرجز حقًا ودمر'' اور پھر اس کا حسب ذیل ترجمہ کیا ہے کہ :
'' مفسدوں پر طاعون نازل کر'' ظاہر ہے کہ یہاں مرزا نے الرجز کا معنیٰ طاعون کیا ہے جو کہ صریحاً تصرف فی اللغت اور دروغ گوئی ہے مرزا کی عبارت ایام الصلح کے علاوہ لغت عرب گواہ ہے کہ رجز کا معنیٰ طاعون نہیں ہوتا، چنانچہ منجد، میں ہے الرجز القذر العذاب، ص۴۷۶ ۔ علامہ ابن منظور فرماتے ہیں کہ وھو العمل الذی یؤدی الی العذاب ، لسان العرب ص۳۵۲، ج۵ یعنی رجز اس عمل کو کہتے ہیں جو عذاب کی طرف لے جائے۔ مرزا محمود لکھتا ہے کہ '' الرجز کے معنیٰ ہیں القذر، گند، عبادۃ الاوثان، بتوں کی عبادت، العذاب، عذاب، الشرک، شرک، (اقرب) رجز کے اصل لغوی معنیٰ اضطراب اور پے در پے حرکت کرنے کے ہیں۔ چنانچہ اسی بناء پر رجز کے معنیٰ زلزلہ کی قسم کے عذاب کے بھی کیے جاتے ہیں اور شرک اور بتوں کی عبادت کے معنیٰ رجز کے اس اعتبار سے ہیں کہ جو ایسا فعل کرتا ہے اس کے اعتقاد میں ایک قسم کا اضطراب ہوتا ہے، تفسیر کبیر ص۴۶۹ ج۱، تقریباً یہی معنیٰ مولوی محمد علی لاہوری نے اپنی تفسیر، بیان القرآن ص۱۹۰۳، ج۳ میں بحوالہ لسان العرب کیے ہیں۔ خلاصہ کلام یہ کہ رجز کا معنیٰ طاعون کرنا غلط بیانی ہے، ابو صہیب
(۹۸۰) فصل الخطاب لمقدمۃ اھل الکتاب ص۴۲۵، ج۲
(۹۸۱) ضمیمہ انجام آتھم ص۲ و روحانی ص۲۸۸، ج۱۱
(۹۸۲) ضمیمہ براہین احمدیہ ص۹۱، ج۵ و روحانی ص۲۵۲، ج۲۱
(۹۸۳) اشتہار مرزا مورخہ ۶؍ فروری ۱۸۹۸ء مندرجہ مجموعہ اشتہارات ص۵، ج۳ وایام الصلح ص۱۲۱ و روحانی ص۳۶۱، ج۱۴ و تذکرہ ص۳۱۴
(۹۸۴) ایام الصلح ص۱۰۲ و روحانی ص۳۳۹، ج۱۴
(۹۸۵) دافع البلا ص۴ و روحانی ص۲۲۵، ج۱۸ ، تحریر مرزا، ۲۱؍ اپریل ۱۹۰۲ء و طبعہ اپریل ۱۹۰۲ء
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
پیشگوئی نمبر ۱۴:
مباہلہ کے طور پر لعنت اللہ کہنے سے کئی مولوی مرزا صاحب کے مخالف مر گئے۔(۹۸۶)
الجواب:
مرزا صاحب از روئے شریعت اسلام بوجہ مدعی نبوت کاذبہ ہونے کے مستحق لعنت تھے۔ اس لیے اگر کروڑہا مخالفوں نے مرزا صاحب کو ایسا لکھا تو خوب کیا۔ چونکہ وہ خدا سے ہمیشہ زندہ رہنے کا وعدہ لے کر نہیں آئے تھے اس لیے کئی ایک فوت ہوگئے۔ اور اللہ کے فضل سے کروڑہا کی تعداد میں زندہ بھی موجود ہیں حالانکہ مرزا صاحب اور ان کے ہزارہا مرید قبروں میں جا پڑے اور لعنت کا با اصول شما نشانہ بن گئے۔
فاعتبروا یا اولی الابصار
اگر محض لعنت کہنے سے مباہلہ منعقد ہو جاتا ہے اور لعنت کرنے والے کا مرنا اس کے ملعون ہونے کی علامت ہے تو پھر مرزا صاحب اول درجے پر ہیں کیونکہ ان کی زبان پر تو لعنت وظیفہ کی طرح جاری تھی۔ ہر وقت مخالفوں کو لعنت لعنت کہتے رہتے۔ ملاحظۃ ہو رسالہ نور الحق اول صفحات آخری، جہاں پوری ہزار لعنت گنائی گئی ہے۔ اسی طرح رسالہ سرالخلافت و شحنہ حق و اعجاز احمدی وغیرہ۔
علاوہ ازیں مرزا صاحب نے اپنے اشد ترین مخالف حضرت مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری کے لیے اپنی تحریرات میں بار بار لعنت کا لفظ استعمال کیا ہے۔ مثلاً اعجاز احمدی پر سطر وار دس لعنتیں ہیں(۹۸۷) مگر خود ہی مولانا کی زندگی میں مر گئے ہیں۔ کیا تم اپنے اصول کی رو سے مرزا کو ملعون مان لو گے؟
-------------------------------------------------------------
(۹۸۶) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۸
(۹۸۷) اعجاز احمدی ص۳۸ و روحانی ص۱۴۹، ج۱۹
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
پیشگوئی نمبر ۱۵:
مولوی غلام دستگیر مباہلہ کے بعد ہلاک ہوگیا۔(۹۸۸)
الجواب:
مولوی غلام دستگیر نے مرزا صاحب کے ساتھ کبھی مباہلہ نہیں کیا یہ تمہارا سفید جھوٹ ہے۔ ہاں انہوں نے خدا سے دعا ضرور کی تھی کہ یا مرزا صاحب کو ہدایت نصیب ہو یا ہلاکت چونکہ خدا کا قانون ہے کہ وَلَوْلَآ اَجلٌ مُسمی لجاء ھُمُ الْعَذَابُ۔(۹۸۹) بلا وقت مقررہ عذاب نہیں بھیجا کرتا (الا ما شاء ) اس لیے مرزا کو ڈھیل دی گئی یہاں تک کہ اس کی اجل آگئی۔
مرزا صاحب مباہلہ کی تعریف لکھتے ہیں:
'' مباہلہ کے معنی لغت عرب کی رو سے اور نیز شرعی اصطلاح کی رو سے یہ ہیں کہ دو فریق مخالف ایک دوسرے کے لیے عذاب اور خدا کی لعنت چاہیں۔'' (۹۹۰)
اگر محض یکطرفہ دعا کا نام مباہلہ ہے تو پھر خود تمہارے قول کے مطابق مرزا صاحب نے اپنے جملہ مخالفین کے حق میں موت کی بد دعائیں کیں۔ اور ظاہر ہے کہ کثیر حصہ مخالفین کا ابھی تک زندہ ہے۔ حالانکہ مرزا صاحب عرصہ ہوا مر گئے ہیں۔ تو بتلائیے اور انصاف سے کام لے کر بتلائیے کہ مرزا جھوٹا ہوا یا نہ؟
----------------------------------------------------------------
(۹۸۸) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۸
(۹۸۹) پ ۲۱ العنکبوت آیت نمبر ۵۴
(۹۹۰) حاشیہ اربعین ص۲۹ نمبر ۲ و روحانی ص۳۷۷، ج۱۷
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
پیشگوئی نمبر ۱۶:
مواہب الرحمن میں محمد حسین بھین والا کے متعلق پیشگوئی تھی سو وہ بھی مطابق وعید ہلاک ہوا۔(۹۹۱)
الجواب:
مرزا صاحب لکھتے ہیں۔ جھوٹ بولنا گوہ کھانا برابر ہے۔(۹۹۲) اگر تم مواہب الرحمن سے مولوی محمد حسین صاحب مرحوم فیضی کی موت کی پیشگوئی دکھا دو تو ہم سے منہ مانگا انعام لو۔
ماسوا اس کے یہ بھی کوئی پیشگوئی ہے کہ فلاں آدمی مر جائے گا۔ کیا انسان ہمیشہ زندہ رہا کرتے ہیں۔ غور تو کرو کہ عقلمند لوگ تمہاری اس قسم کی بیہودہ باتوں کو سن کر اور لغو مہمل پیشگوئیاں دیکھ کر سوائے اس کے کیا کہیں گے کہ اس گروہ کے پاس کوئی وزنی دلیل نہیں۔
پیشگوئی نمبر ۱۷:
مرزا صاحب کو خدا نے الہام کیا تھا کہ '' میں تجھ کو لوگوں سے بچاؤں گا۔'' (۹۹۳)
جواب:
اگر سلطنت انگریزی نہ ہوتی جس کی مدح سرائی اور دن رات کی خوشامدانہ کاروائیوں میں مرزا صاحب کی عمر گزری ہے۔ اور سلطنت اسلامی ہوتی تو مرزا صاحب کا بچ رہنا ہم بھی اس آیت کے ماتحت جانتے کہ مَنْ کَانَ فِی الضللۃ فَلْیَمْدُدْ لَہُ الرحمن مدا۔(سورۂ مریم) (۹۹۴)بعض اوقات خدا تعالیٰ گمراہوں کو لمبی ڈھیل دیتا ہے۔ مگر اب تو جو کچھ ہے وہ مرزائیوں کے ''یاجوج ماجوج'' یورپین آقاؤں کی برکت و رحمت ہے۔
------------------
(۹۹۱) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹
(۹۹۲) حقیقت الوحی ص۲۰۶ و روحانی ص۲۱۵، ج۳۳
(۹۹۳) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹
(۹۹۴) پ ۱۶ مریم آیت نمبر ۷۵
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
پیشگوئی نمبر ۱۸:
(مرزا کا الہام تھا) اِنَّہٗ آوَی الْقَرْیَۃَ اس کے یہ معنی ہیں کہ '' خدا تعالیٰ کسی قدر عذاب کے بعد اس گاؤں کو اپنی پناہ میں لے لیگا۔'' (۹۹۵)
جواب:
اوٰی کے معنی ہیں '' پناہ میں لے لینا''(۹۹۶) پس جس تکلیف سے خدا پناہ دیوے اس میں اسی شخص کا گرفتار ہونا قطعاً محال ہے۔ دیکھئے حضرت رسول کریم( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے حق میں آیا ہے اَلَمْ یَجِدْکَ یَتِیْمًا فَاٰوٰی(۹۹۷) یتیموں کو تنگی اور تکلیف کے وقت ماں باپ یاد آتے ہیں یہی حالت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تھی۔ مگر جب اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مربی ہوگیا تو یتیمی کو بے کسی پھر کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وارد نہیں ہوئی۔ اسی طرح مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ بعد واقعہ صلیب کے اللہ تعالیٰ نے مسیح علیہ السلام اور اس کی والدہ کو '' اوینھما اِلٰی رَبْوَۃِ ذات قَرَارٍ وَّمعین''(۹۹۸) دونوں کو ایک پہاڑ پر پہنچا دیا جو سب پہاڑوں سے اونچا تھا یعنی کشمیر کا پہاڑ (ص۲۳۲، ح) (۹۹۹)بتائیے یہود کی جس ایذا دہی سے بقول مرزا خدا نے مسیح علیہ السلام اور اس کی والدہ ([) کو پناہ دی، اس میں پھر وہ ذرہ بھر بھی مبتلا ہوئے؟
ایسا ہی مرزا نے تیسری مثال جو دی ہے وہ بھی ہماری موید ہے کہ:
'' سورۂ کہف میں آیت ہے فَاؤ اِلَی الْکَھْفِ یَنْشُرْلکم (رَبُّکُمْ مِنْ رحْمتہ)(سورۂ کہف) یعنی غار کی پناہ میں آجاؤ خدا اپنی رحمت تم پر پھیلائے گا۔''(۱۰۰۰)
احمدی دوستو! کیا تم ثابت کرسکتے ہو کہ پناہ میں آنے کے بعد ان پر پھر کوئی ظلم ہوسکتا ہے؟ ماسوا اس کے ابتداء خود مرزا صاحب نے جب قادیان کے لیے الہام گھڑا تو یہی معنی کئے تھے:
'' جس گاؤں میں تو ہے خدا اسے طاعون سے یا اس کی آفات لاحقہ سے بچائے گا۔'' (۱۰۰۱)
حالانکہ قادیان میں خوب خوب طاعون نے صفائی پھیری '' ایک دفعہ کی شدت'' تو خود مرزا نے مانی ہے۔ (۱۰۰۲)پس یہ الہام سراسر جھوٹا، بناوٹی من گھڑت، افترا نکلا۔
--------------------------------------------------------
(۹۹۵) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹ بحوالہ حقیقت الوحی ص۲۳۲
(۹۹۶) حقیقت الوحی ص۲۳۲ و روحانی ص۲۴۳، ج۲۲
(۹۹۷) پ ۳۰ الضحیٰ آیت نمبر ۷
(۹۹۸) پ۸ المومنون آیت نمبر ۵۱
(۹۹۹) حقیقت الوحی ص۲۳۲ و روحانی ص۲۴۳ ج ۲۲
(۱۰۰۰) ایضاً
(۱۰۰۱) ایام الصلح ص۱۵۶ و روحانی ص۱۴۰۳، ج۱۴
(۱۰۰۲) حقیقت الوحی ص۲۳۲ و روحانی ص۲۴۴، ج۲۲
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
پیشگوئی نمبر ۱۹:
دلیپ سنگھ والی پیشگوئی۔ (۱۰۰۳)
جواب:
حقیقۃ الوحی پر جو پیشگوئی متعلقہ دلیپ سنگھ لکھی ہے وہ قطعاً جھوٹی اور بعد از وقت بناوٹ ہے۔ ہرگز ہرگز مرزا نے اس واقع سے پہلے کوئی پیش گوئی شائع نہیں کی تھی۔ اگر سچے ہو تو دکھاؤ۔
'' پیشگوئی میں وہ امور پیش ہونے چاہئیں جن کو کھلے کھلے طور پر دنیا دیکھ سکے۔'' (۱۰۰۴)
پیشگوئی۲۰:
عبدالحق غزنوی کے اصرار پر (مرزا نے) مباہلہ کیا۔ اگر میں کاذب ہوں تو کاذبوں کی طرح تباہ کیا جاؤں۔ اگر صادق ہوں تو خدا میری مدد اور نصرت کرے۔ (۱۰۰۵)
جواب:
مباہلہ کرنے کے بعد جو جھوٹے کی نشانی ہے وہ یہ ہے:
'' مباہلہ کرنے والوں میں سے جو جھوٹا ہو وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہو جاتا ہے۔'' (۱۰۰۶)
سو مرزا صاحب مباہلہ کے بعد کاذبوں کی طرح صادق کے سامنے مر گئے۔ مولوی عبدالحق عرصہ بعد تک زندہ رہے۔ (۱۰۰۷)
------------------------------------------
(۱۰۰۳) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹ بحوالہ حقیقت الوحی ص۲۳۶
(۱۰۰۴) تحفہ گولڈویہ ص۱۲۲ و روحانی ص۳۰۱، ج۱۷
(۱۰۰۵) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹
(۱۰۰۶) الحکم جلد ۸ نمبر ۳۶ مورخہ ۱۰؍ اکتوبر ۱۹۰۷ ص۹ و ملفوظات مرزا ص۳۲۷، ج۵ فرمودہ ۲؍ اکتوبر ۱۹۰۷ و مجدد اعظم ص۱۱۵۰، ج۲ و تاریخ احمدیت ۵۰۵، ج۳ و تفہیمات ربانیہ ص ۶۲۷ و آیت اللّٰہ ص۲۲ و احمدیہ پاکٹ بک ص۸۳۰ و حیات طیبہ ص۴۲۸ و تحقیقی مقالہ ص۱۱
(۱۰۰۷) مولانا عبدالحق غزنوی مرحوم کی وفات ۲۳؍ رجب ۱۳۳۵ھ موافق ۱۶ مئی ۱۹۱۷ میں ہوئی۔ ابو صھیب
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
پیشگوئی نمبر ۲۱:
حضرت مسیح موعود کی دعا کے مطابق پانچ لاکھ مرید ہیں۔ یہ سچائی کی دلیل ہے۔ (۱۰۰۸)
جواب:
مرزا صاحب کے مرید سارے کے سارے لاکھ کے اندر اندر ہیں جیسا کہ ہم بہ تحریر محمود احمد اس کا ثبوت دے آئے ہیں (ملاحظہ ہو جواب دلیل نمبر۸) حالانکہ مرزا صاحب دنیا بھر کی جملہ اقوام کو اپنے دام میں لے آنے کے مدعی تھے۔ اور اس کو اپنی آمد کا مقصد اور علت غائی ٹھہرا کر اپنی زندگی میں اس کا ظہور بتاتے تھے ملاحظہ ہو پاکٹ بک ہذا باب علامات مسیح موعود پس ایک آدھ لاکھ لوگوں کا مرزائی ہو جانا دلیل صداقت نہیں ہوسکتا سنو لکھا ہے:
'' ہماری جماعت اگر بیس پچیس لاکھ ہو کر اس کی ترقی ٹھہر جائے تب بھی کچھ نہیں، پھر بھی یہ سلسلہ کی حقانیت کی دلیل نہیں ٹھہرتی، اس لیے (صداقت کی دلیل بننے کے لیے) ضروری ہے کہ ساری دنیا پر پھیل جائے اور مقدار اور حجت کی رو سے غالب ہو جائے۔'' (۱۰۰۹)
پیشگوئی نمبر ۲۲:
مولوی محمد علی کو بخار ہوگیا ظن ہوا کہ طاعون ہے مرزا نے کہا کہ اگر تم کو طاعون ہو جائے تو میں جھوٹا۔ (۱۰۱۰)
جواب:
معلوم ہوا کہ مرزا کے مریدوں کا طاعون میں مبتلا ہونا مرزا کے جھوٹا ہونے کی دلیل ہے۔ سو ہم کئی تحریرات مرزا کی نقل کر آئے ہیں جن میں خود مرزا صاحب نے اپنے مریدوں کا طاعون میں مبتلا ہونا تسلیم کیا ہے پس مرزا جھوٹا۔
------------------------
(۱۰۰۸) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹
(۱۰۰۹) الحکم جلد ۹ نمبر ۲۹ مورخہ ۱۷؍ اگست ۱۹۰۵ء و بدر جلد ۱ نمبر۲۰ مورخہ ۱۷؍ اگست ۱۹۰۵ء ص ۲ و ملفوظات مرزا ص۳۳۳، ج۴ فرمودہ ۱۰؍ اگست ۱۹۰۵ء
(۱۰۱۰) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۱۹
 
Top