• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد بن فلیح

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کیا محمد بن فلیح کے والد بخاری کے راوی ہیں؟؟؟
صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابٌ فِي الحَوْضِ)
6587 . حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا أَنَا قَائِمٌ إِذَا زُمْرَةٌ حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِي وَبَيْنِهِمْ فَقَالَ هَلُمَّ فَقُلْتُ أَيْنَ قَالَ إِلَى النَّارِ وَاللَّهِ قُلْتُ وَمَا شَأْنُهُمْ قَالَ إِنَّهُمْ ارْتَدُّوا بَعْدَكَ عَلَى أَدْبَارِهِمْ الْقَهْقَرَى ثُمَّ إِذَا زُمْرَةٌ حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِي وَبَيْنِهِمْ فَقَالَ هَلُمَّ قُلْتُ أَيْنَ قَالَ إِلَى النَّارِ وَاللَّهِ قُلْتُ مَا شَأْنُهُمْ قَالَ إِنَّهُمْ ارْتَدُّوا بَعْدَكَ عَلَى أَدْبَارِهِمْ الْقَهْقَرَى فَلَا أُرَاهُ يَخْلُصُ مِنْهُمْ إِلَّا مِثْلُ هَمَلِ النَّعَمِ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم شیخ @خضر حیات صاحب!
مانا کہ رمضان میں مشغولیات بڑھ جاتی ہیں. لیکن کچھ وقت نکال کر نظر کرم ادھر بھی فرمائیں.
جزاکم اللہ خیر
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @کفایت اللہ سنابلی صاحب!
اگر وقت ہو تو براہ کرم ادھر کچھ عرض کر دیں.
جزاکم اللہ خیر
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم شیخ @خضر حیات صاحب!
مانا کہ رمضان میں مشغولیات بڑھ جاتی ہیں. لیکن کچھ وقت نکال کر نظر کرم ادھر بھی فرمائیں.
جزاکم اللہ خیر
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته.
محترم شیخ @خضر حیات صاحب.
اور کتنا انتظار کرنا پڑے گا؟؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
دونوں باب بیٹا کے متعلق حافظ ابن حجر کی تحقیق ملاحظہ فرمائیں :
باپ کے متعلق فرماتے ہیں :
فليح بن سليمان الخزاعي أو الأسلمي أبو يحيى المدني ويقال كان اسمه عبد الملك وفليح لقب مشهور من طبقة مالك احتج به البخاري وأصحاب السنن وروى له مسلم حديثا واحدا وهو حديث الإفك وضعفه يحيى بن معين والنسائي وأبو داود وقال الساجي هو من أهل الصدق وكان يهم وقال الدارقطني مختلف فيه ولا بأس به وقال بن عدي له أحاديث صالحة مستقيمة وغرائب وهو عندي لا بأس به قلت لم يعتمد عليه البخاري اعتماده على مالك وبن عيينة وأضرابهما وإنما أخرج له أحاديث أكثرها في المناقب وبعضها في الرقاق
(فتح الباري لابن حجر (1/ 435)
یحیی بن معین ، نسائی اور ابو داود نے ان کو ضعیف قرار دیا ، جبکہ ساجی کہتے ہیں ، سچے لوگوں میں سے ہیں ، البتہ وہم ہو جاتا تھا ، دارقطنی کہتے ہیں یہ مختلف فیہ راوی ہیں ، ابن عدی کا بیان ہے کہ ان کی کئی احادیث صحیح ہیں جبکہ بعض اجنبی قسم کی بھی ہیں ، پھر بھی میرے نزدیک یہ لابأس بہ کے درجہ میں ہیں ۔ ابن حجر کہتے ہیں : بخاری نے ان پر اعتماد کیا ہے ، لیکن ایسا نہیں جیسا امام مالک اور ابن عیینہ جیسوں پر کیا جاتا ہے ، بخاری نے ان کی جتنی احادیث بیان کی ہیں ، اکثریت مناقب سے متعلق ہے ، جبکہ بعض رقاق سے متعلق ہیں ۔
گویا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک یہ راوی بالکل گئے گزرے نہیں ، بلکہ ان پر احتیاط کے ساتھ اعتماد کیا جاسکتا ہے ، جیساکہ بخاری نے کیا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
اب بیٹے کے متعلق حافظ ابن حجر کی گفتگو ملاحظہ کیجیے :
محمد بن فليح بن سليمان تقدم ذكر أبيه قال بن أبي حاتم عن أبيه كان بن معين يحمل على محمد قلت فما قولك فيه قال ما به بأس ليس بذاك القوي وقال الدارقطني ثقة قلت أخرج له البخاري نسخة من روايته عن أبيه عن هلال بن علي عن عطاء بن يسار عن أبي هريرة وبعضها عن هلال عن أنس بن مالك توبع على أكثرها عنده وله نسخة أخرى عنده بهذا الإسناد لكن عن عبد الرحمن بن أبي عمرة بدل عطاء بن يسار وقد توبع فيها أيضا وهي ثمانية أحاديث والله أعلم (
فتح الباري لابن حجر (1/ 441)
(علماء کے اقوال ذکر کرنے کے بعد ) بخاری نے ان کے نسخے کی روایات بیان کی ہیں ، جو یہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں ، اور ان روایات میں اکثریت پر ان کی متابعت موجود ہے ۔
گویا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہنا چاہتے ہیں کہ محمد بن فلیح ( میں اگر ضعف بھی ہو تو ) کی بخاری میں موجود روایات پر اس لیے بھی اعتراض نہیں کیا جاسکتا ، کیونکہ وہ روایات بیان کرنے میں وہ اکیلے نہیں ہیں ۔ دوسری بات یہ روایات ان کے نسخے سے ہیں ۔ یہ ایک اور قرینہ ہے ان روایات کے صحیح ہونے کا ۔ واللہ اعلم ۔
 
Last edited:
Top