• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد شیخ کا فتنہ

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ابھی کچھ دنوں سے ایک ویڈیو وائرل جارہی ہے مجھے بھی متعدد لوگوں سے موصول ہوی....اور وہ اس ویڈیو کا علمی جائزہ چاہ رہے ہیں....میری علماء کرام سے درخواست ہے اس معاملے کو دیکھیں....
@اشماریہ
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
اس وڈیو کو دیکھ کر تو میری بھی نیند اڑ گئی ہے۔ اس کے چھوٹے کلپس بننا شروع ہو گئے ہیں اور بس وائرل ہونے کی دیر ہے۔
میں نے ٹائم سٹیمپ کے ساتھ محمد شیخ کے نقاط لکھ دیۓ ہیں۔ علماء سے رہنمائی کی درخواست ہے۔

6:3 مباحثہ شروع
9:45 قران میں موسی کے ساتھ توراۃ نہیں ایا بلکہ فرقان وغیرہ ایا ہے
23:43 سارے مسلمان بنی اسرائیل میں شامل ہیں
28:23 نزول انبیا کے علاوہ کسی پر بھی ہو سکتا ہے
47:59 اھل کتاب مسلمان ہیں
51:18 بنی اسرائیل کے علاوہ کتاب، حکومت اور نبوت کسی کو ملی؟
52:35 ہر زمانے میں کتاب قران ہی رہی ہے
1:4:8 قران میں کہیں نہیں لکھا کہ توراۃ اور انجیل میں تحریف ہو چکی ہے
1:59:49 پچھلے سارے انبیاء قرآن کا ہی ترجمہ کر کے اپنے لوگوں کو بتاتے تھے ان کی اپنی زبان میں
2:12:43 قران محمد(ص) سے پہلے کاغذی شکل میں موجود تھا
2:30:20 محمد(ص) شروع سے پڑھے لکھے تھے
2:42:50 قران میں کہاں لکھا ہے جبریل(ع) فرشتہ ہے؟
2:47:53 قبلة شروع سے ایک رہا ہے
2:56:50 زید(ر) کا نام قران میں ایا ہے تو ان کو مسلمان ابوبکر(ر)، عمر(ر)، عثمان(ر) اور علی(ر) سے ذیادہ اہمیت کیوں نہیں دیتے؟
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
۔ اپ نے محمد شیخ کے کچھ دلائل کو غلط ثابت نہیں کیا جو میں نیچے پیش کر رہا ہوں:

9:45 قران میں موسی(ع) کے ساتھ توراۃ نہیں ایا بلکہ فرقان وغیرہ ایا ہے

وَإِذْ قَالَ عِيسَى ٱبْنُ مَرْيَمَ يَـٰبَنِىٓ إِسْرَ‌ٰٓءِيلَ إِنِّى رَسُولُ ٱللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا *بَيْنَ يَدَىَّ* مِنَ ٱلتَّوْرَىٰةِ وَمُبَشِّرًۢا بِرَسُولٍ يَأْتِى مِنۢ بَعْدِى ٱسْمُهُۥٓ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَآءَهُم بِٱلْبَيِّنَـٰتِ قَالُوا۟ هَـٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ(Saff:6)
اس میں اپ نے "بین یدی" کا ترجمہ "مجھ سے پہلے" کیا ہے جب کہ بين=درمیان اور یدی=میرے 2 ہاتھ۔ اسی بات پر وڈیو(1:14:56) میں کافی لمبی بحث ہوئی ہے۔

إِنَّآ أَنزَلْنَا ٱلتَّوْرَىٰةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ ۚ يَحْكُمُ بِهَا *ٱلنَّبِيُّونَ* ٱلَّذِينَ أَسْلَمُوا۟ لِلَّذِينَ هَادُوا۟
(Maidah:44)
اس میں توراۃ کا لفظ نبیوں(جمع) کے ساتھ کیوں ایا ہے؟

23:43 سارے مسلمان بنی اسرائیل میں شامل ہیں

يَـٰبَنِىٓ إِسْرَ‌ٰٓءِيلَ ٱذْكُرُوا۟ نِعْمَتِىَ ٱلَّتِىٓ أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّى *فَضَّلْتُكُمْ عَلَى ٱلْعَـٰلَمِينَ* (Baqarah:47)
وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا بَنِىٓ إِسْرَ‌ٰٓءِيلَ ٱلْكِتَـٰبَ وَٱلْحُكْمَ وَٱلنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَـٰهُم مِّنَ ٱلطَّيِّبَـٰتِ *وَفَضَّلْنَـٰهُمْ عَلَى ٱلْعَـٰلَمِينَ* (Jasiyah:16)
ان دونوں ایات میں( اگر مسلمان بنی اسرائیل نہیں ہیں تو) یہودیوں کو جہانوں پر فضیلت کیوں دی ہے؟

28:23 نزول انبیا کے علاوہ کسی پر بھی ہو سکتا ہے

قُلْ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَمَآ أُنزِلَ *عَلَيْنَا*(Aal-Imran:84)
کہو ہم ایمان لائے جو *ہم پر* نازل ہوا

47:59 اھل کتاب مسلمان ہیں

وَتِلْكَ حُجَّتُنَآ ءَاتَيْنَـٰهَآ إِبْرَ‌ٰهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِۦ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَـٰتٍ مَّن نَّشَآءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ ﴿٨٣﴾ وَوَهَبْنَا لَهُۥٓ إِسْحَـٰقَ وَيَعْقُوبَ ۚ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَمِن ذُرِّيَّتِهِۦ دَاوُۥدَ وَسُلَيْمَـٰنَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَهَـٰرُونَ ۚ وَكَذَ‌ٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٨٤﴾ وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَىٰ وَعِيسَىٰ وَإِلْيَاسَ ۖ كُلٌّ مِّنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ ﴿٨٥﴾ وَإِسْمَـٰعِيلَ وَٱلْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا ۚ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى ٱلْعَـٰلَمِينَ ﴿٨٦﴾ وَمِنْ ءَابَآئِهِمْ وَذُرِّيَّـٰتِهِمْ وَإِخْوَ‌ٰنِهِمْ ۖ وَٱجْتَبَيْنَـٰهُمْ وَهَدَيْنَـٰهُمْ إِلَىٰ صِرَ‌ٰطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٨٧﴾ ذَ‌ٰلِكَ هُدَى ٱللَّهِ يَهْدِى بِهِۦ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ ۚ وَلَوْ أَشْرَكُوا۟ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٨٨﴾ أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَـٰهُمُ *ٱلْكِتَـٰبَ* وَٱلْحُكْمَ وَٱلنُّبُوَّةَ ۚ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَـٰٓؤُلَآءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوا۟ بِهَا بِكَـٰفِرِينَ (Anaam:83-89)
اس میں تمام 18 انبیاء کو 1 کتاب دی گئی تو مطلب یہ سب اہل کتاب ہوۓ نا؟
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
۔

47:59 اھل کتاب مسلمان ہیں

محمد شیخ کی اس سے یہ مراد ہے کہ اھل کتاب میں مسلمان *خود* شامل ہیں اور پچھلے کتاب والے انبیاء اور ان کے لوگ شامل ہیں۔

52:35 ہر زمانے میں کتاب قران ہی رہی ہے
1:59:49 پچھلے سارے انبیاء قرآن کا ہی ترجمہ کر کے اپنے لوگوں کو بتاتے تھے ان کی اپنی زبان میں
2:12:43 قران محمد(ص) سے پہلے کاغذی شکل میں موجود تھا

وَتِلْكَ حُجَّتُنَآ ءَاتَيْنَـٰهَآ إِبْرَ‌ٰهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِۦ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَـٰتٍ مَّن نَّشَآءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ ﴿٨٣﴾ وَوَهَبْنَا لَهُۥٓ إِسْحَـٰقَ وَيَعْقُوبَ ۚ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَمِن ذُرِّيَّتِهِۦ دَاوُۥدَ وَسُلَيْمَـٰنَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَهَـٰرُونَ ۚ وَكَذَ‌ٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٨٤﴾ وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَىٰ وَعِيسَىٰ وَإِلْيَاسَ ۖ كُلٌّ مِّنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ ﴿٨٥﴾ وَإِسْمَـٰعِيلَ وَٱلْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا ۚ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى ٱلْعَـٰلَمِينَ ﴿٨٦﴾ وَمِنْ ءَابَآئِهِمْ وَذُرِّيَّـٰتِهِمْ وَإِخْوَ‌ٰنِهِمْ ۖ وَٱجْتَبَيْنَـٰهُمْ وَهَدَيْنَـٰهُمْ إِلَىٰ صِرَ‌ٰطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٨٧﴾ ذَ‌ٰلِكَ هُدَى ٱللَّهِ يَهْدِى بِهِۦ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ ۚ وَلَوْ أَشْرَكُوا۟ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٨٨﴾ أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَـٰهُمُ *ٱلْكِتَـٰبَ* وَٱلْحُكْمَ وَٱلنُّبُوَّةَ ۚ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَـٰٓؤُلَآءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوا۟ بِهَا بِكَـٰفِرِينَ (Anaam:83-89)
اس میں تمام 18 انبیاء کو 1 کتاب کیوں دی گئی ہے؟
وَأَشْرَقَتِ ٱلْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ *ٱلْكِتَـٰبُ* وَجِا۟ىٓءَ بِٱلنَّبِيِّـۧنَ وَٱلشُّهَدَآءِ وَقُضِىَ بَيْنَهُم بِٱلْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ (Zumr:69)
اس میں بھی 1 کتاب کیوں ہے سب انبیاء کے ساتھ؟
قُلْ أَرَءَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَرُونِى مَاذَا خَلَقُوا۟ مِنَ ٱلْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِى ٱلسَّمَـٰوَ‌ٰتِ ۖ ٱئْتُونِى *بِكِتَـٰبٍ مِّن قَبْلِ هَـٰذَآ* أَوْ أَثَـٰرَةٍ مِّنْ عِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَـٰدِقِينَ (Ahqaf:4)
کہ دو کیا تم دیکھتے ہو جنہیں تم اللہ کے علاوہ پکارتے ہو مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کیا تخلیق کیا ہے یا ان کے لۓ آسمانوں میں شراکت ہے؟ میرے پاس *اس سے پہلے کی کتاب* کے ساتھ آؤ یا علم کے کوئی آثار لاؤ اگر تم سچے ہو۔

اس ایت میں قران سے پہلے کی کتاب لانے کا چیلنج کیوں دیا گیا؟

وَمِن قَبْلِهِۦ كِتَـٰبُ مُوسَىٰٓ إِمَامًا وَرَحْمَةً ۚ *وَهَـٰذَا كِتَـٰبٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِيًّا*(Ahqaf:12)
اس سے پہلے موسی کی کتاب امام اور رحمت ہے۔ *اور یہ کتاب عربی زبان کی تصدیق کرتی ہے*

اس ایت میں بھی قران موسی کی کتاب کی عربی زبان کی تصدیق کر رہا ہے۔

وَمَا قَدَرُوا۟ ٱللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِۦٓ إِذْ قَالُوا۟ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ عَلَىٰ بَشَرٍ مِّن شَىْءٍ ۗ قُلْ مَنْ أَنزَلَ ٱلْكِتَـٰبَ ٱلَّذِى جَآءَ بِهِۦ مُوسَىٰ نُورًا وَهُدًى لِّلنَّاسِ ۖ تَجْعَلُونَهُۥ *قَرَاطِيسَ* تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرًا(Anaam:91)
اس ایت کے بقول قران کاغذ=قراطيس کی شکل میں موجود تھا محمد(ص) سے پہلے

2:30:20 محمد(ص) شروع سے پڑھے لکھے تھے

اپ نے جو آیت پیش کی ہے اس میں *النبی الامی* کے الفاظ آئے ہیں جس کو محمد شیخ نے *ماں والا بنی* یعنی عیسا(ع) کہا ہے۔ اسی بات پر کافی بحث ہوئی ہے اپ وڈیو دیکھ لیں تو بہتر ہے۔
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
[11/19, 12:01 AM] Sheikh Adil: السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
محترم بھائی ، اِن محمد شیخ صاحب کی خود ساختہ قران فہمی کا قرانی تجزیہ کرتے ہوئے آپ کی طرف سے پیش کردہ اُن کی کہی ہوئی باتوں میں سے پہلے چار کے جواب پیش کر رہا ہوں ،
ملاحظہ فرمایے اور جہاں تک پہنچا سکتے ہیں ، پہنچایے ، باقی کے جوابات اِن شاء اللہ کل پیش کروں گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
6:3 مباحثہ شروع
9:45 قران میں موسی کے ساتھ توراۃ نہیں آیا بلکہ فرقان وغیرہ آیا ہے ،
::: جواب ::: موسی علیہ السلام کے نام کے ساتھ جڑ کر اگر توراۃ کا بنام ذِکر نہیں آیا تو اِس سے یہ لازم نہیں کہ اُنہیں تورات نہیں دِی گئی تھی ، بلکہ کوئی اور کتاب دِی گئی تھی ، اللہ عزّ و جلّ نے اپنے اسلوب میں بڑی وضاحت سے بتا رکھا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کو دِی جانے والے کتاب تورات ہی تھی :::
﴿ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَلَا تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِبَنِي إسرائيل o وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ ::: اور یقیناً ہم نے موسیٰ کو کتاب دِی ، لہذا آپ اس کتاب کے ملنے بارے میں شک میں مت رہیے گا ، اور ہم نے اُسے (کتاب ، یا ، موسیٰ کو ) بنی اِسرائیل کے لیے ہدیات بنایا ، اور اُن میں سے راہنما بنائے تھے جو ہمارے حکم کے مُطابق ہدایت دیتے تھے ، جب انہوں نے صبر کیا تھا اور جب وہ ہماری آیات پر یقین رکھتے تھے ﴾ سُورت السجدة(32)/ آیات 23، 24،
موسیٰ علیہ السلام کو کونسی کتاب دی گئی ؟
﴿ وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ::: اور جب مریم کے بیٹے عیسیٰ نے بنی اِسرائیل سے کہا میں تم لوگوں کی طرف اللہ کا رسول ہوں ، جو کچھ مجھ سے پہلے تورات میں آ چکا، اُس کی تصدیق کرنے والا ہوں ، اور میرے بعد آنے والے رسول جس کا نام احمد ہے اُس کی(آمد کی) خوشخبری دینے والا ہوں ، پھر جب اُن لوگوں کے پاس واضح نشانیاں آگئیں تو اُنہوں نے کہا یہ تو کھلا جادُو ہے ﴾سُورت صف(61)/ آیت6 ،
پس واضح ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام سے پہلے آچکی کتاب تورات تھی جو موسیٰ علیہ السلام کو دی گئی تھی ،
اور دونوں رسولوں کی آمد کی ترتیب کے مُطابق ہی اُن کو دِی جانےو الی کتابوں کا ذِکر ہے کہ ﴿وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِمْ مِنْ رَبِّهِمْ لَأَكَلُوا مِنْ فَوْقِهِمْ وَمِنْ تَحْتِ أَرْجُلِهِمْ مِنْهُمْ أُمَّةٌ مُقْتَصِدَةٌ وَكَثِيرٌ مِنْهُمْ سَاءَ مَا يَعْمَلُونَ::: اور اگر اُنہوں نے (یعنی بنی اِسرائیل نے ) توراۃ اور انجیل اور جو کچھ اُن کی طرف نازل کیا گیا اُس پرعمل کیا ہوتا تو (انہیں اتنا رِزق ملتا کہ ) وہ اپنے اوپر سے اور اپنے پیروں کے نیچے سے کھاتے ، اُن میں سے کچھ تو میانہ رو ہیں اور اکثریت برائی کرنے والی ﴾سُورت المائدہ (5)/ آیت66 ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
23:43 سارے مُسلمان بنی اسرائیل میں شامل ہیں ،
::: جواب ::: بنی اِسرائیل صِرف یعقوب علیہ السلام کی اولاد ہیں ، اُن میں سے جِس کِسی نے اللہ ، پر ، آخرت کے دِن پر ، اور اپنے وقت میں آنے والے رسول و نبی پر ایمان رکھا ، اور اُس سے پہلے والے سب نبیوں پر ایمان رکھا ، صِرف وہی مُسلمان ہے ،
پس نہ تو سارے بنی اسرائیل مُسلمان تھے اور ہوئے ، اور نہ ہی ہر مُسلمان بنی اِسرائیل ہے ،
(((كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلَّا مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَىٰ نَفْسِهِ مِن قَبْلِ أَن تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ ::: کھانے پینے کی سب چیزیں بنی اِسرائیل پر حلال تھیں ، سوائے اُن کے جو اِسرائیل تورات نازل ہونے سے پہلے خود اپنے طور اپنے اوپر حرام کر لی تِھیں )))
کوئی اِن محمد شیخ صاحب سے پوچھے کہ اِس مذکورہ بالا آیت شریفہ میں و’’’ اِسرائیل ‘‘‘ کون ہے ؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
28:23 نزول انبیا کے علاوہ کسی پر بھی ہو سکتا ہے ،
::: جواب ::: اگر اس سے مراد ، اِلہام اور خواب کے ذریعے کوئی خبر دینا ہے تو درست ہے ، اور اگر اس سے مراد اللہ کے احکام ، شریعت ، یا کتاب ہے تو غلط ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
47:59 اھل کتاب مسلمان ہیں ،
::: جواب ::: جو محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر ایمان نہیں رکھتا ، وہ کافر ہے ،
﴿وَمَنْ لَمْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِنَّا أَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ سَعِيرًا ::: اور جو کوئی اللہ اور اُس کے رسول پر اِیمان نہیں لایا تو ہم نے (ایسے ) کافروں کے لیے بھڑکیلی آگ تیار کر رکھی ہے﴾ سُورت الفتح (48)/آیت 13،
﴿قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاء وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ o الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوباً عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَہُ أُولٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ::: اللہ کہتا ہے میں جسے چاہوں اپنا عذاب دوں اور میری رحمت نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے اور میں اپنی رحمت ان کے لیے لکھوں گا جو تقویٰ والے ہیں اور زکاۃ ادا کرتے ہیں اور جو ہماری آیات ہر اِیمان لاتے ہیں o یہ وہ لوگ ہیں جو اُس رسول(محمد) پر اِیمان رکھتے ہیں جو پڑھ لکھ نہیں سکتے ، وہ رسول جسے یہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ،(وہ رسول)جو انہیں نیکی کا حُکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اور اُن کے لیےپاکیزہ چیزیں حلال کرتا ہے اور ناپاک چیزیں حرام قرار دیتا ہے اور اُن پر سے اُن کے بوجھ اور طوق اتارتا ہے پس جو اس رسول پر اِیمان لائے اور اُس کا ساتھ دیا اور اس کی عزت کی اور اس کی مددکی،اور جو نور اس کے ساتھ نازل ہوا ہے اُس کی پیروی کی، وہی لوگ کامیابی پانے والے ہیں﴾ سورت الاعراف /آیت 156،157۔
[11/20, 12:05 AM] Sheikh Adil: ::: محمد شیخ کی قران فہمی کا قرانی تجزیہ (دُوسرا حصہ ) :::
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
47:59 اھل کتاب مسلمان ہیں ،
::: جواب ::: جو محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر ایمان نہیں رکھتا ، وہ کافر ہے ، خواہ اھل کتاب میں سے ہی ہو ،
﴿وَمَنْ لَمْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِنَّا أَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ سَعِيرًا ::: اور جو کوئی اللہ اور اُس کے رسول پر اِیمان نہیں لایا تو ہم نے (ایسے ) کافروں کے لیے بھڑکیلی آگ تیار کر رکھی ہے﴾ سُورت الفتح (48)/آیت 13،
﴿قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاء وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ o الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوباً عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَہُ أُولٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ::: اللہ کہتا ہے میں جسے چاہوں اپنا عذاب دوں اور میری رحمت نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے اور میں اپنی رحمت ان کے لیے لکھوں گا جو تقویٰ والے ہیں اور زکاۃ ادا کرتے ہیں اور جو ہماری آیات ہر اِیمان لاتے ہیں o یہ وہ لوگ ہیں جو اُس رسول(محمد) پر اِیمان رکھتے ہیں جو پڑھ لکھ نہیں سکتے ، وہ رسول جسے یہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ،(وہ رسول)جو انہیں نیکی کا حُکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اور اُن کے لیےپاکیزہ چیزیں حلال کرتا ہے اور ناپاک چیزیں حرام قرار دیتا ہے اور اُن پر سے اُن کے بوجھ اور طوق اتارتا ہے پس جو اس رسول پر اِیمان لائے اور اُس کا ساتھ دیا اور اس کی عزت کی اور اس کی مددکی،اور جو نور اس کے ساتھ نازل ہوا ہے اُس کی پیروی کی، وہی لوگ کامیابی پانے والے ہیں﴾ سورت الاعراف /آیت 156،157۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
51:18 بنی اسرائیل کے علاوہ کتاب، حکومت اور نبوت کسی کو ملی؟
اِس وضاحت کے بعد ، کہ ، بنی اِسرائیل صِرف اِسرائیل یعنی یعقوب علیہ السلام کی اولاد ہیں ، یہ مذکورہ بالا سوال بھی ھباءً منثورا ہے ، کیونکہ آخری کتاب قران کریم ، اور آخری نبوت ، اور پھر نبی اسرائیل سے بھی عظیم الشان حکومت ، بنی اسماعیل میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو ملی ،
اِن سب ہی باتوں کو کوئی بھی صحت مند عقل والا جھٹلا نہیں سکتا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
52:35 ہر زمانے میں کتاب قران ہی رہی ہے،
1:59:49 پچھلے سارے انبیاء قرآن کا ہی ترجمہ کر کے اپنے لوگوں کو بتاتے تھے ان کی اپنی زبان میں ،
2:12:43 قران محمد(ص) سے پہلے کاغذی شکل میں موجود تھا ،
::: جواب ::: مذکورہ بالا تینوں باتیں ایک ہی فلسفے کی شاخیں اور سب کا جواب یہ ہے کہ قران کریم صِرف محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر نازل فرمایا گیا ، اُن سے پہلے کِسی اور نبی و رسول علیہم السلام جمعیاً میں سے کِسی پر بھی نہیں ، لہذا اِس بات کی تو گنجائش ہی نہیں کہ قران کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر نازل ہونے سے پہلے کہیں کاغذی شکل میں موجود تھا ،
یہ مذکورہ بالا دعویٰ تو گویا کفار کی اِس بات کی تائید ہے کہ ﴿ وَقَالُوا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلَىٰ عَلَيْهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ::: اور ( کافر )کہتے ہیں کہ یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جو اِس نے لکھ رکھی ہیں ، اور جو صبح شام اِسے پڑھ کر سِکھائی جاتی ہیں ﴾سُورت طہٰ (20) / آیت 2،
آیے اب دیکھتے ہیں کہ قران پاک کِس پر نازل ہوا؟ اور اُس سے پہلے کیا نازل ہوا ؟ جِسے انبیاء و رسل علیہم السلام سناتے تھے ؟
﴿ مَا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَى::: ہم نے (اے محمد ) یہ قران آپ پر اِس لیے نازل نہیں کیا کہ آپ اِس کی وجہ سے پریشان ہو ں ﴾سُورت طہٰ (20) / آیت 2،
﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ تَنْزِيلًا::: بے شک (اے محمد ) ہم نے یہ قُران آپ پر تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا ہے﴾ سُورت الانسان (76)/آیت23،
اگر قران پاک وہی کچھ ہوتا جو پہلے انبیاء اور رُسل علیہم السلام پر نازل ہوا تھا تو یہود و نصاریٰ قران سن کر یہ کہتے کہ یہ تو ہمارے نبیوں کی نقالی کی جا رہی ہے ، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا، اُنہیں تو یہ دعویٰ نہیں سوجھا مگر اب صدیوں بعد مُسلمانوں کی صِفوں میں ایسے نام نہاد قران فہم ظاہر ہونے لگیں جو قران پاک کو ہی پہلے والی کتابیں قرار دینے لگے ، یا ، یوں کہیے کہ پہلے والی کتابوں کو ہی قران پاک قرار دینے لگے ،
موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کو دی جانے والی کتابیں الگ تھیں ، اور اِسی طرح دیگر انبیاء و رسل علیہم السلام کو دی جانی والی کتابیں اور صُحف الگ ، وہ قران نہ تھے،
﴿ وَقَفَّيْنَا عَلَى آثَارِهِمْ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَآتَيْنَاهُ الْإِنْجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِينَ::: اور ہم نے اُن (پیغمبروں ) کے بعد اُن کے پیچھے ہی عیسی ابن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے والی(کتاب) تورات کی تصدیق کرنے والے تھے ، اور ہم نے عیسیٰ کو (ایک اور کتاب )انجیل دِی ، جِس میں روشنی اور ہدایت ہے ، اور وہ اپنے سے پہلے والی (کتاب) تورات کی تصدیق کرنے والی ہے ، اور تقویٰ والوں کے لیے ہدایت اور نصحیت ہے ﴾ سُورت المائدہ (5)/ آیت46 ،
حق یہ ہی ہے کہ قران کریم ایک الگ مستقل کتاب ہے ، اپنے سے پہلے نازل کی گئی کتابوں کی تصدیق کرنے والی کتاب ﴿ نَزَّلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَنْزَلَ التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ O مِنْ قَبْلُ هُدًى لِلنَّاسِ وَأَنْزَلَ الْفُرْقَانَ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَاللَّهُ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ ::: (اے محمد ) اُس (اللہ) نے آپ پر یہ حق والی کتاب نازل کی ہے ، جو اپنے سے پہلے والی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے ، اور اُسی نے تورات اور انجیل نازل کی O اِس( قران کے نزول ) سے پہلے ہی ، اور (پھر اُن کی تصدیق کے لیے بھی) یہ فرقان (یعنی حق و باطل میں فرق کرنےو الا قران) نازل کیا ، بے شک جو لوگ اللہ کی آیات کا اِنکار کرتے ہیں اُن کے شدید عذاب ہے اور اللہ بہت ہی زبردست اور بدلہ لینے والا ہے ﴾ سُورت آل عمران (3)/آیات 3،4،
اللہ تعالیٰ نے اِس بات کی گواہی جِنّات سے بھی دِلوا دِی کہ موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہونے والی کتاب اور تھی ، اور محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر نازل ہونے والی کتاب اور ﴿ قَالُوا يَاقَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا كِتَابًا أُنْزِلَ مِنْ بَعْدِ مُوسَى مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ وَإِلَى طَرِيقٍ مُسْتَقِيمٍ::: جِنّوں نے کہا ، اے ہماری قوم ، ہم نے وہ کتاب سُنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل کی گئی ہے ، اپنے سے پہلے والی کی تصدیق کرنے والی ، جو حق کی طرف اور استقامت والے راستے کی طرف ہدایت دینے والی ہے ﴾ سُورت الاحقاف (46)/آیت30،
الحمد للہ ، اِن تمام آیات شریفہ سے یہ بالکل صاف صاف سمجھ میں آتا ہے کہ قران کریم اُس سے پہلے والی کتابوں سے الگ اور جدا ایک مُستقل کتاب ہے ، اور ’’’ بین یدیہ ‘‘‘ سے مُراد ’’’ پہلے والا ، یا ، پہلے والی، آگے والا ، یا ، آگے والی ‘‘‘ بھی ہوتا ہے ، محض سامنے والا، یا ، سامنے والی نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1:4:8 قران میں کہیں نہیں لکھا کہ توراۃ اور انجیل میں تحریف ہو چکی ہے،
::: جواب::: اللہ عزّ و جلّ نے قران کریم میں کئی مُقامات پر یہود و نصاریٰ کے بارے میں یہ بتایا ہے کہ وہ اللہ کے کلام میں تحریف کرتے تھے ،
یہودیوں کی بدکاریوں کی خبر دیتے ہوئے اِرشاد فرمایا ﴿ أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ::: (اے اِیمان لانے والو) کیا تم لوگ اِس بات پر اطمینان رکھتے ہو کہ یہود تم لوگ کے کہنے پر اِیمان لے آئیں گے ، جبکہ اِن میں ایک گروہ ایسا بھی ہ رہا ہے جو اللہ کا کلام سننے اور سمجھنے کے بعد بھی اُس میں تحریف کرتا تھا ، اور وہ لوگ جانتے تھے (کہ وہ کیا کر رہے ہیں) ﴾ سُورت البقرہ (2)/آیت75،
اِس آیت شریفہ سے آگے تسلسل میں پڑھتے چلیے تو آیت رقم 79 میں یہ خبر ملتی ہے کہ ﴿ فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ ::: تو تباہی و بربادی ہے اُن لوگوں کے لیے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس سے (آئی) ہے، تا کہ اِس کے ذریعے کچھ تھوڑی بہت کمائی کر لیں ، اِن کا ہاتھوں کا لکھا ہوا بھی اِن کے لیے تباہی ہے اورجو کچھ( اِس کے ذریعے ) کمایا وہ بھی اِن کے لیے تباہی ہے ﴾ سُورت البقرہ (2)/آیت79،
بنی اِسرائیل کے گناہوں کی خبر دیتے ہوئے اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا ﴿فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِهِ وَنَسُوا حَظًّا مِمَّا ذُكِّرُوا بِهِ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَى خَائِنَةٍ مِنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ::: تو اِن کی عہد شکنی کی وجہ سے ہم نے اُن پر لعنت کی (یعنی اپنی رحمت سے دُور کر دیا ) اور اُن کے دِل سخت کر دیے (تو اب اِن کا معاملہ یہ ہے کہ ) باتوں کو اُن کی جگہ سے بدل دیتے ہیں ، اور جو نصحتیں اِنہیں کی گئی تھیں اُن کا بڑا حصہ بھول چکے ہیں ، اور آئے دِن تمہیں اِن کی کِسی خیانت کا علم ہوتا رہتا ہے ، اِن میں بہت ہی کم لوگ ایسی بدکاریوں سے بچے ہوئے ہیں ، پس (اے محمد ) آپ اِن کو معاف کرتے رہیے اور اِن سے درگذر کرتے رہیے بے شک اللہ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے ﴾ سُورت المائدہ (5) /آیت 13،
اِس مذکورہ بالا آیت شریفہ میں اِس فسلفے کا بھی اِنکار ہے کہ بنی اِسرائیل پر قیامت تک کے لیے اللہ کی نعمتیں نازل ہیں، جی نہیں بلکہ اُن کی نافرمانیوں اور گھناونے گناہوں کی وجہ سے اُن پر اللہ کی لعنت ہو چکی ہے ، یعنی اللہ کی رحمتوں سے دور کیے جا چکے ہیں ، خیال رہے قارئین کرام ، کہ دُنیاوی لذتیں اور راحتیں کچھ اور ہیں اور اللہ کی رحمت اور نعمت کچھ اور،اِس آیت شریفہ کے عِلاوہ اور بھی بہت سے آیات ہیں جو اِس امر کی دلیل ہیں کہ بنی اِسرائیل پر ہمیشہ کے لیے اللہ کی لعنت وارد ہو چکی ہے ،
یہود ، بنی اِسرائیل کے ذِکر کے بعد اب اھل کتاب ، یعنی ، یہود و نصاریٰ دونوں کے گناہوں کی خبر وں میں یہ بھی پڑھتے چلیے ﴿ وَإِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِيقًا يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُمْ بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ::: اور اِن( اھل کتاب ) میں سے لوگ بھی ہیں جو کتاب کو پڑھتے ہوئے ز ُبان کو ایسے مڑوڑ مڑوڑ کر پڑھتے ہیں کہ آپ یہ سمجھیں کہ یہ کتاب میں سے پڑھ رہے ہیں جبکہ وہ (جو کچھ پڑھتے ہیں وہ)کتاب میں سے نہیں ہے ، اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس سے ہے جبکہ وہ اللہ کے پاس سے نہیں ہے ، اور وہ لوگ جان بُوجھ کر اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں﴾سُورت آل عمران (3)/آیت78،
پس ، و الحمد للہ ، قران کریم میں ہی اللہ تعالیٰ نے یہ بتا دِیا ہے کہ اھل کتاب نے اپنی کتابوں میں تحریف کی ، اور تحریف کرنا اُن کی عادت میں شامل ہو چکا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2:30:20 محمد(ص) شروع سے پڑھے لکھے تھے ،
﴿قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاء وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ o الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوباً عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَہُ أُولٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ::: اللہ کہتا ہے میں جسے چاہوں اپنا عذاب دوں اور میری رحمت نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے اور میں اپنی رحمت ان کے لیے لکھوں گا جو تقویٰ والے ہیں اور زکاۃ ادا کرتے ہیں اور جو ہماری آیات ہر اِیمان لاتے ہیں o یہ وہ لوگ ہیں جو اُس رسول(محمد) پر اِیمان رکھتے ہیں جو پڑھ لکھ نہیں سکتے ، وہ رسول جسے یہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ،(وہ رسول)جو انہیں نیکی کا حُکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اور اُن کے لیےپاکیزہ چیزیں حلال کرتا ہے اور ناپاک چیزیں حرام قرار دیتا ہے اور اُن پر سے اُن کے بوجھ اور طوق اتارتا ہے پس جو اس رسول پر اِیمان لائے اور اُس کا ساتھ دیا اور اس کی عزت کی اور اس کی مددکی،اور جو نور اس کے ساتھ نازل ہوا ہے اُس کی پیروی کی، وہی لوگ کامیابی پانے والے ہیں﴾ سورت الاعراف /آیت 156،157،
اِن مذکورہ بالا دو آیت شریفہ میں صِرف یہ ہی مذکور نہیں کہ نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پڑھنا لکھنا نہ جانتے تھے ، بلکہ یہ بھی واضح ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے ظہور کے بعد ، یہود و نصاریٰ میں سے جو کوئی بھی اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی اتباع نہیں کرتا وہ درحقیقت اِیمان والا نہیں ، اِسی لیے اللہ ہاں اِیمان والا نہیں ہے ، خواہ وہ اللہ تعالیٰ پر ، یوم آخرت پر موسیٰ علیہ السلام پر ، عیسیٰ علیہ السلام پر اور تورات و انجیل پر ایمان کا دعویٰ دار ہی کیوں نہ ہو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِن شاء اللہ ، سب باتوں کا جواب مکمل ہونے پر ایک ہی دستاویز کی صُورت میں پیش کر دوں گا ، ٹیکسٹ بھی اور پی ڈی ایف بھی ۔
[11/21, 8:17 PM] Sheikh Adil: السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
نئے بھائیوں کو خوش آمدید ، اللہ عزّ و جلّ آپ کی آمد ہم سب کے لیے خیر و برکت والی بنائے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائی أنس صاحب ، اللہ تعالیٰ آپ کو بھی جزائے خیر عطاء فرمائے ، ایک دفعہ پھر آپ نے تفصیلی جواب عنایت فرمایا ،
الحمد للہ ، میں اپنے جواب کا دوسرا حصہ مکمل کر چکا ہوں ، و ما توفیقی الا باللہ ،
اُس میں تقریباً باقی تمام باتوں کے جوابات ہیں ،
پھر بھی کچھ رہا گیا ہو تو لکھ بھیجے گا ، معذرت خواہ ہوں کہ ایک تو میرے پاس اُس محمد شیخ کی ویڈیو کا ربط نہیں ہے ، اور دوسرا تنا وقت نہیں نکال پاؤں گا کہ دو ڈھائی گھنٹے لمبی گفتگو سن سکوں ،
ماشاء اللہ ، آپ نے اِس پر کام کیا ہے ، اور اُس کے نکات نکالے ہیں ، اِن شاء اللہ جواب مہیا کرنے کے لیے یہ کفایت کریں گے ،
آپ کے آخری پیغام میں جو آخری سطر ہے ، کہ ’’’ آپ نے جو آیت پیش کی ہے اس میں النبی الامی کے الفاظ آئے ہیں جس کو محمد شیخ نے ماں والا بنی یعنی عیسا(ع) کہا ہے‘‘‘ ،
تو یہ اُس شخص کی جہالت یا پھر یہود و مسلم کو یکجا کرنے کی سازش کا ایک مہرہ ہونے کی دلیل ہے ،
آیت شریفہ میں ہے کہ (((الرَّسُولَ النَّبِيَّ الأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوباً عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ ::: وہ رسول جو پڑھ لکھ نہیں سکتے ، وہ (رسول) جسے یہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں)))
تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں تو وہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ہی ہیں ، نہ کہ عیسی علیہ السلام کہ انجیل تو عیسی علیہ السلام پر نازل ہوئی تھی ، اُس میں محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی آمد کی خبریں تھیں نہ کہ عیسی علیہ السلام کی ،
اور عربی ز ُبان کے مُطابق بھی ’’’ ماں والا نبی ‘‘‘ کِسی طور ’’’ النبی الاُمی ‘‘‘ نہیں بن سکتا ۔
[11/21, 8:28 PM] Sheikh Adil: ::: محمد شیخ کی قران فہمی کا قرانی تجزیہ (تیسرا ، آخری حصہ ) :::
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2:42:50 قران میں کہاں لکھا ہے جبریل(ع) فرشتہ ہے؟
::: جواب :::
یہ تو کچھ ایسی ہی بات ہے جیسے یہ کہا جائے کہ قران میں کہاں لکھا ہے کہ کتا کھانا حرام ہے ؟ مُسلمان بچے کے ختنے کیے جانے چاہیں ؟ چرس ،افیم ، گانجا، ہیروین وغیرہ حرام ہیں ؟ مُسلمان مردے کو غسل دیا جانا چاہیے ؟ کفنایا جانا چاہیے ؟ دفنایا جانا چاہیے ؟اور، اور، اور،
بہر حال ،،، آیے پڑھتے اور سمجھتے ہیں کہ قران میں کہاں لکھا ہے کہ جبریل علیہ السلام فرشتہ ہیں :::
اللہ جلّ جلالہُ نے سورت البقرہ میں نبی اِسرائیل کے گناہوں کی خبر دیتےہوئے اِرشاد فرمایا ہے ﴿ قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ O مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِلَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِلْكَافِرِينَ O وَلَقَدْ أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلَّا الْفَاسِقُونَ::: (اے محمد ) فرمایے کہ جو کوئی جبریل کا دُشمن ہے تو( وہ یاد رکھے کہ ) جبریل نے تو قران کو آپ کے دِل پر اللہ کے حکم سے نازل کیا ہے ، اُس کی تصدیق کے لیے جو کچھ اُس (قران ) سے پہلے(نازل شدہ ) ہے ، اور اِیمان والوں کے لیے ہدایت اور خوشخبری کے لیے O جو کوئی اللہ کا دُشمن ہے ، اور اُس کے فرشتوں کا دُشمن ہے ، اور اُس کے رسولوں کا دُشمن ہے ، اور(فرشتوں میں سے خاص قدر و منزلت والے ) جبریل اور میکایل کا دُشمن ہے تو اللہ (ایسے ) کافروں کا دُشمن ہے O اور یقیناً ہم نے ہی آپ کی طرف واضح آیات نازل کی ہیں جن کا اِنکارصِرف فاسق ہی کرتے ہیں ﴾ سورت بقرہ (2)/ آیات 97تا99،
مزید اِرشاد فرمایا﴿ قُلْ نَزَّلَهُ رُوحُ الْقُدُسِ مِنْ رَبِّكَ بِالْحَقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِينَ آمَنُوا وَهُدًى وَبُشْرَى لِلْمُسْلِمِينَ::: ہی بے شک قُران کو آپ کے رب کی طرف سے مقدس رُوح (جبریل ) نے ہی حق کے ساتھ نازل کیا ہے ، تا کہ اِیمان لانے والوں کو ثابت قدم کرے ، اور مُسلمانوں کے لیے ہدایت اور خوشخبری (بنا نازل کیا ہے ) ﴾ سورت النحل(16)/ آیت 102،
اِن آیات مُبارکہ میں بڑی وضاحت سے اِرشاد فرمایا گیا ہے کہ جبریل علیہ السلام اللہ کے فرشتے ہیں ، روح القدس ہیں ، اور وہی اللہ تعالیٰ کے حکم کے مُطابق محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر قران کریم نازل فرماتے تھے ، وہ قران جو اپنے سے پہلی والی کتابوں کی تصدیق کرنےو الا ہے ،
یہ آیات مُبارکہ اِس بات کی بھی دلیل ہوئیں کہ قران کریم ایک الگ مُستقل کتاب ہے ، جِس سے پہلے دیگر کتابوں کا نزول ہو چکا تھا ، اور یہ قران کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر نازل ہونے سے پہلے اِنسانوں میں کِسی بھی صُورت میں موجود نہ تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2:47:53 قبلہ شروع سے ایک رہا ہے ،
::: جواب :::
اِس خلاف قران دعویٰ کا جواب جاننے کے لیے تو سورت بقرہ کی آیات 413 تا 145کو سمجھ لینا ہی کافی ہے ، ملاحظہ فرمایے :
﴿ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنْتَ عَلَيْهَا إِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ يَنْقَلِبُ عَلَى عَقِبَيْهِ وَإِنْ كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلَّا عَلَى الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ O قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ O وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ وَمَا أَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ وَمَا بَعْضُهُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ::: ﴾
اگر قبلہ ایک ہی رہا ہے تو پھر تو موسیٰ علیہ السلام کو دیے گئے اِس حکم کے مُطابق کہ ﴿وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّآ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا وَاجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ::: اور ہم نے موسیٰ اور اُس کے بھائ کی طرف وحی کی کہ تم دونوں اپنی قوم کے لیے مصر میں گھر بناؤ ، اور تم لوگ اپنے گھر قبلہ رُخ بناؤ ، اور نماز قائم کرو ، اور اِیمان والوں کو خوشخبری دو ﴾ سُورت یُونس (10)/آیت 87،
اگر قبلہ ایک ہی تھا تو ، پھر تو نبی اِسرائیل موسیٰ علیہ السلام کے دیے جانے والے اِس حکم کے مُطابق مسجد الحرام ( کعبہ شریفہ )کو اپنا قبلہ بنانا چاہیے تھا ، جو اُنہوں نے نہیں بنایا، اور یہ اِس بات کی بھی دلیل ہے کہ نبی اِسرائیل اللہ تعالیٰ اور اُس کے نبیوں کے نافرمان تھے ، اللہ کے احکام میں تحریف کرتے تھے ،
لہذا ،
اگر نبی اِسرائیل کے لیے مقرر کردہ قبلہ بھی مسجد الحرام ( کعبہ شر یفہ) ہی تھا تو ، نبی اسرائیل کی نافرمانی اور تحریف ثابت ہوئی ،
اور نبی اسرائیل کو ہمیشہ سے اب تک حق پر ہونے والے ، نعمت یافتہ ہونے کا دعویٰ کرنے والوں کا دعویٰ اور فلسفہ غلط ثابت ہوا،
اور اگر محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے ظہور سے پہلے والی اُمتوں کا قبلہ مسجد الحرام (کعبہ شریفہ) نہ تھا تو پھر بھی خود ساختہ قران فہموں کی قران فہمی کا بطلان ثابت ہوا ، و للہ الحمد ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2:56:50 زید(ر) کا نام قران میں آیا ہے تو ان کو مسلمان ابوبکر(ر)، عمر(ر)، عثمان(ر) اور علی(ر) سے ذیادہ اہمیت کیوں نہیں دیتے؟
یہ بھی کچھ ایسا ہی فلسفہ ہے جیسا کہ لوگ اپنے بچوں کے نام قران میں آنے والے الفاظ کے معانی مفاہیم اور سیاق و سباق کے مطابق اُن کے اِستعمال کو جانے بغیر رکھ دیتے ہیں ، مثلاً ، شجرہ، عنکبوت، اقصیٰ ، صفا، حدیقہ، عرفات ، حفظہ، وغیرہ ،
قران کریم میں زید رضی اللہ عنہ ُ کا ذِکر اُن کے ایک ایسے کام کی وجہ سے آیا جو اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی عنایت کے مُطابق نہیں کیا تھا ،
کوئی اِن صاحب سے یہ پوچھے کہ قران کریم میں مذکور کِسی شخصیت کا نام اُس کی دُوسروں پر افضلیت کی دلیل کِس طرح ہے ؟؟؟
قران کریم میں تو ابو لہب کا نام بھی آیا ہے ، اُس نابینا صحابی رضی اللہ عنہ ُ کا ذِکر بھی آیا ہے جِن کی طرف توجہ نہ دینے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو ڈانٹ بھرا خطاب ہوا ، اُس صحابیہ رضی اللہ عنہا کا ذکر بھی آیا ہے جو اپنے خاوند رضی اللہ عنہ ُ کی شکایت لے کر آئی تھیں ،
تو کیا اِن شخصیات کے نام اور ذِکر کی وجہ سے انہیں ابو بکر، عمر ، عثمان ، علی ، عشرہ مبشرہ ، حسن ،حسین، اُسامہ بن زید، حمزہ ، صہیب ، مصعب ، خبیب ، سعد بن ابی وقاص ، سعد بن معاذ ، معاذ ابن جبل اور دیگر ایسے صحابہ رضی اللہ عنہم سے افضل مانا جائے گا جِن کی افضلیت کی بے شمار سچی خبریں اللہ تعالیٰ کی طرف سے دِی گئی ہیں ، ﴿مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ ::: کیا ہوگیا ہے تم لوگوں کو ، کس طرح کے فیصلے کرتے ہو ﴾ ، ﴿سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ :::بہت برے فیصلے ہیں جو یہ لوگ کرتے ہیں ﴾،
﴿وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ::: اور ہماری ذمہ داری تو صاف صاف بات پہنچا دینا ہے ﴾
والسلام علیکم ۔
طلب گارء دُعاء ، عادِل سُہیل ظفر ۔
تاریخ کتابت : 03/03/1439ہجری، بمُطابق ، 20/11/2017عیسوئی ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
@سید طہ عارف بھائی۔ مفتی صاحب کا موقف میں نے آپ کو واٹس ایپ کر دیا ہے۔ وہ یہاں بھی پوسٹ کر دیں۔
باقی یہ ویڈیو میں نے ابھی تک نہیں دیکھی۔ اگر اس میں سوالات کے جوابات چاہئیں تو میں پھر اسے دیکھتا ہوں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
مفتی صاحب نے جتنے سوالات کیئے انکے راست جوابات نہیں دے پائے شیخ صاحب ، ایک شخص کی سوچ ایسی ھوگئی ہے کہ اسکی دانست میں صرف وہ ہی صحیح اور بقیہ سب کے سب غلط ، وہ جو خود سے خود کو اسمارٹ کہے، اپنے حافظہ کی خود داد دے - مفتی صاحب کے اختتامیہ جملے بہترین لگے - کافی ضبط سے کام لیا - اہم بات جو میں نے نوٹ کی وہ یہ کہ ایک عمدہ عربی پڑھنے والا اور ایک عمدہ اردو کہنے والا قرآن کو سمجھا تو انگریزی میں ، انگریزی زبان کی وسعت کا ذکر کر کے جتلانا یہ چاہا کہ اردو میں الفاظ کے ذخائر کم ہیں یا اردو جاننے والے اس طرح قرآن سمجھ ہی نہیں سکتے جس طرح انگریزی سے سمجھنے والا سمجھ سکے گا ۔ پہلی خطاء یہی ھے ، کیونکہ ان حضرت کی مادری زبان انگریزی نہیں ہے۔ جو میں ہمیشہ کہتا ھوں پھر دہرا دوں کہ عربی آتی نہیں اور اردو سے سمجھنا نہیں چاھتے ! مفتی صاحب کو اللہ جزائے خیر دے ، انہوں نے اپنا فرض ادا کیا ۔
اللہ جسے چاہے ھدایت دے اور جسے چاھے گمراہ کردے ۔

علمی ردود تو اہل علم ہی دینگے اگر مناسب سمجھیں گے -

اچھے اچھے بہک جاتے ہیں ، خود کو ضائع کر دیتے ہیں ۔
آئیے اللہ سے دعاء کریں کہ ہم سب کا خاتمہ اسلام پر کرے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اس میں اپ نے "بین یدی" کا ترجمہ "مجھ سے پہلے" کیا ہے جب کہ بين=درمیان اور یدی=میرے 2 ہاتھ۔ اسی بات پر وڈیو(1:14:56) میں کافی لمبی بحث ہوئی ہے۔
ویسے اس بات پر ان صاحب کو کہنا چاہیے کہ آپ بہت بڑے الو کے پٹھے ہیں. جب وہ غصہ ہو جائیں کہ گالی دی ہے تو آگے سے کہہ دیں کہ یہ کوئی گالی تھوڑی ہے بلکہ الو کے پٹھے تو اتنے مضبوط ہوتے ہیں کہ اسے اڑنے میں مدد دیتے ہیں, ہم نے تو آپ کی تعریف کی ہے کہ آپ بہت مضبوط آدمی ہیں.
بین یدی کا ترجمہ وہ لیا جائے گا جو عرب کا محاورہ ہے یا وہ جو لفظوں سے ثابت ہوتا ہے؟ توبہ
 
Top