• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد شیخ کا فتنہ

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
*بیٹھک نمبر 4*

*اور میں دیکھتا ہی رہ گیا*

گذشتہ سال مئی 2016 کو بھائی دانش ریگل والوں کا فون آیا تھا کہ مفتی صاحب ایک شخص ہے جو ہمارے رشتہ داروں کو غلط چیزیں سکھاتا رہتا ہے، اس کے بارے میں کچھ باتیں سمجھا دیں تاکہ ان کو قائل کیا جاسکے..
میں نے پوچھا کہ بھائی کیا کہتا ہے؟ کہنے لگا کہ وہ قرآن فہمی کی دعوت دیتا ہے، میں نے کہا بھائی یہ تو بہت اعلی دعوت ہے، یہی تو امت میں کمی ہے کہ سورہ فاتحہ تک کا ترجمہ لوگوں کو نہیں آتا..
دانش کہنے لگا مفتی صاحب اس شخص کی باتیں بڑی عجیب ہیں.
میں نے کہا: مثلا؟
کہنے لگا
*کہ اس شخص نے حج کے موقع پر اپنی بیوی اور متعلقہ خواتین کو مردوں کی طرح گنجا کروایا تھا.*
(اس بات کے گواہ جامعہ بنوری ٹاؤن کے امام و خطیب مولانا طاہر صاحب ہیں)
یہ بات سن کر تو واقعی افسوس ہوا کہ کوئی شخص اتنی بڑی غلطی کیسے کرسکتا ہے، خیر بھائی دانش نے رات کو ایک ویب سائٹ کی لنک بھیجی iipc
*کوئی قرآن کا معنی اتنا مسخ کرسکتا ہے*
ویب سائٹ پر جا کر معلوم ہوا کہ اس شخص کا نام محمد شیخ ہے اور اس کو سننے کیلئے کچھ لوگ جمع ہوتے ہیں.
البتہ انداز کچھ جانا پہچانا سا لگا، کچھ دیر بعد یاد آیا کہ یہ تو بابر چوھدری الرحمن الرحیم ڈاٹ کام(com.) والوں کا طرز ہے جو مشہور منکر حدیث ہے
(بعد میں معلوم ہوا کہ وہ اس شخص کا شاگرد رہا ہے)
مختلف کلپ سرسری طور پر دیکھنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ شخص انتہائی غلط ترجمہ کررہا ہے اور بھونڈے انداز میں اپنی دلیل پکڑ رہا ہے،
بھائی دانش کا اصرار بڑھتا گیا کہ مفتی صاحب! اس سے ایک ملاقات تو لازم ہے، میں اس وقت جامعہ بنوری ٹاؤن کے پاس "مکتبة النور" پر کچھ کتابوں کی خریداری کررہا تھا، میں نے بھائی دانش کو وہیں پر بلایا اور کچھ اردو اور انگریزی ترجمے خرید کر (خالد بن ولید روڈ، نزد نورانی کباب ہاؤس) اس کی جگہ پہنچ گئے.

*iipc*
پہلی بار اس نام کو سنا تھا اور قرآنی تعلیمات کے حوالے سے سنا تو خیال یہی تھا کہ کچھ روشن خیالی تو ہوگی، اور قرآن کا نام لیوا ادارہ ہونے کی نسبت سے وہاں کے عملے اور کارکنان میں دین اور سنت کی جھلک نظر آئےگی..
لیکن دروازے سے داخل ہوتے ہی یہ ساری خوش فہمی ہوا ہوگئی کہ جنہوں نے استقبال کیا وہ سر سے پیر تک مغربی لباس اور مغربی صورت والے تھے، اور جس ہال میں لےجایا گیا وہ ہال بھی درسگاہ کے بجائے ایک اسٹیج کی طرح بنی ہوئی جگہ تھی جس میں ہر طرف کیمرے لگے ہوئے تھے، گویا ایک اسٹوڈیو کا منظر پیش ہورہا تھا، دور دور تک قرآنی تعلیمات اور قرآن کی روشنی کی کوئی جھلک نظر نہ آئی اور نہ ہی وہاں موجود کوئی شخص صبغةاللہ یعنی اللہ کے رنگ میں رنگا ہوا نظر آیا اور نہ ہی چہروں پر اہل قرآن والوں کی چمک نظر آئی.

*◇ محمد شیخ:*
چونکہ ویبسائٹ پر فقط ایک ہی ویڈیو دیکھی تھی اور بعد میں پتہ چلا کہ وہ تو دس بارہ سال پرانی تھی، اور جو محمد شیخ سامنے آیا وہ یکسر مختلف تھا.
وزن کافی بڑھا ہوا، عمر تقریباً ساٹھ سال کے قریب، ڈھیلے ڈھالے مغربی لباس میں ملبوس، ہلکی خشخشی داڑھی، لمبا قد، گورا چہرہ، لیکن قرآن فہمی کا دعوٰی کرنے والے شخص کی کوئی صفت نظر نہ آئی.

● *کاش کہ صداقت بھی ہو زمانے میں*
ویڈیو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ تو ابتداء ہی سے بنائی گئی ہے، جبکہ ہم سے کافی دیر بعد اجازت لی گئی کہ اور کہا گیا کہ چونکہ ہمارے ریکارڈ کیلئے ہم یہ بناتے ہیں لہذا اگر آپ اجازت دیں تو..... تو میں نے ان کے انتظامی معاملات کی بنیاد پر اجازت دینا مناسب سمجھا.

کچھ ساتھی اب ویڈیو دیکھ کر کافی غصہ کررہے ہیں اور بہت ساری باتوں پر اعتراض کررہے ہیں کہ آپ کو ایسا کرنا چاہیئے تھا اور ویسا کرنا چاہیئے تھا،
اس سلسلے میں پہلی درخواست تو یہ ہے کہ میں اس شخص سے مناظرہ کرنے کی نیت سے گیا ہی نہیں تھا بلکہ میں تو اس شخص کا موقف جاننے کی کوشش میں تین گھنٹے تک اس کو برداشت کرتا رہا، البتہ چونکہ وہ اس طرح کے ماحول بنانے میں ماہر شخص تھا تو اس نے ایک مناظرانہ ماحول بنایا جبکہ مجھے جاننے والے لوگ جانتے ہیں کہ مجھے مناظرے کے فن سے دور تک کا تعلق نہیں، میں دلیل کی بنیاد پر بات چیت کرنے کا عادی ہوں اور دلیل دے کر قائل کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور دلیل سے قائل بھی ہوجاتا ہوں، اور اسی نیت سے میں محمد شیخ کے سامنے بیٹھا ہوا تھا.

■ *22000 واٹ کا جھٹکا:*
مجھے 22000 واٹ کا جھٹکا اس وقت لگا جب وہاں پہنچ کر تعارف کے بعد بات کی ابتداء کرنے کیلئے موضوع درکار تھا اور فقط ایک ادھوری ویڈیو کلپ دیکھ کر جو غلط ترجمہ میرے سامنے آیا تھا وہ اس آیت کا تھا:
{فلا وربك لایؤمنون حتی یحکموك فیما شجر بینھم}
کہ یہ لوگ ایمان والے ہو ہی نہیں سکتے جب تک کہ آپ کو حاکم نہ بنائیں یعنی آپ کو حکمران نہ بنائیں..
جبکہ درست ترجمہ یہ ہے کہ جب تک آپ کو فیصلہ کرنے والا نہ بنائیں.
جب اس بات پر گرفت کی گئی تو محمد شیخ بری طرح پریشان ہوا کہ حکم یحکم تحکیما باب تفعیل کا صیغہ ہے اور اس کا معنی کسی کو درمیان میں فیصل بنانا ہے نہ کہ حاکم اور حکمران بنانا..
لیکن چونکہ اس شخص کا مقصد محض مناظرے کا بازار گرم کرنا تھا تو اس نے سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے تورات اور ان مختلف موضوعات پر بات چیت شروع کی جن پر اس کی اپنی گرفت اچھی تھی..
*اور مجھے چونکہ ابتداء ہی میں شدید جھٹکا اس وقت لگا جب اس شخص نے تمام مفسرین، محدثین، فقہائے کرام اور اہل لغت کی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کا دعوٰی کیا کہ کسی بھی انسان کی تفسیر کو لینا یہ تحریف شمار ہوگا چاہے وہ شخص محمد علیہ السلام کی کیوں نہ ہو.*

*اس شخص کی نظر میں تورات انجیل نامی کسی کتاب کو اللہ تعالٰی نے نازل نہیں فرمایا، بلکہ شروع سے لےکر آج تک صرف ایک کتاب نازل ہوئی ہے اور وہ قرآن مجید ہے جس کا نزول ابھی بھی جاری ہے اور تورات اور انجیل نامی کتابوں کا عقیدہ بلکہ قرآن کے علاوہ دنیا میں کسی بھی کتاب کا عقیدہ رکھنا گمراہی اور مولویوں کی چال ہے.*

*اس شخص کی نظر میں صحابی رسول صرف ایک ہی ہیں اور وہ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ ہیں، بقیہ تمام صحابہ علماء کے عقلی تخیلات ہیں، اور ایسا کوئی بھی نہیں، لہذا یہ کہتا ہے کہ ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما کا جنت جانا یقینی نہیں، البتہ میرا یعنی محمد شیخ کا جنت میں جانا یقینی ہے.*
(نعوذ باللہ من ذلك )

اس شخص کی نظر میں آج تک قرآن مجید کا صحیح ترجمہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لےکر آج تک کسی نے درست نہیں کیا اور نہ ہی کسی کو قرآن کے ترجمے کا حق حاصل ہے *البتہ میں یعنی محمد شیخ نے براہ راست اللہ تعالٰی سے قرآن سیکھا ہے، لہذا مجھے کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں بلکہ میرا ترجمہ اور میرا مطلب اللہ کی جانب سے ہی ہے.*
اس لئے یہ شخص قرآن مجید میں "امی" کا معنی حضور علیہ السلام لینا غلط سمجھتا ہے، بلکہ امی کی تشریح یوں کرتا ہے کہ "ام" چونکہ عربی میں ماں کو کہتے ہیں اور یاء نسبت والی ہے، لہذا اب معنی ہے "ماں والا نبی" اور ماں والے نبی عیسی علیہ السلام ہیں، لہذا "امی" سے مراد عیسی علیہ السلام ہی ہونگے.

■ *مناظرہ اور مکالمے میں فرق:*
جیسے پہلے عرض کرچکا ہوں کہ نہ میں مناظرے کا مزاج رکھتا ہوں نہ ہی اسکا کوئی تجربہ، بلکہ مکالمے کا مزاج ہے.
*مکالمے* میں سامنے والے کو بار بار اس بات کا موقعہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی بات کو کسی دلیل سے ثابت کرے، لہذا اس کی گرفت نہیں کی جاتی اور اس کو غلطی کی طرف متوجہ کیا جاتا ہے، اور یہی میرا مقصد تھا کہ اس شخص کو اپنی غلطی کا احساس ہوجائے، اسی لئے بار بار "اچھا آگے چلیں" کہہ کر....
اور جو بات درست ہوتی اس کو بلاجھجھک قبول بھی کیا گیا...
جبکہ *مناظرے* میں یہ یوتا ہے کہ سامنے والے کو خاموش کرنا اور اس پر اتمام حجت کرنا اور اس کی غلطی کو پکڑ کر بار بار اسی کا تکرار کرنا..
چونکہ نہ میرا مزاج مناظرے کا ہے نہ مجھے اس فن کے ابجد کا علم ہے، لہذا اس ملاقات کو مکالمہ اور مباحثہ تو کہا جاسکتا ہے لیکن اس کو مناظرہ کہنا درست نہیں.

▪ *خلاصہ کلام*
اس شخص محمد شیخ سے ملاقات ایک اتفاقیہ ملاقات تھی جس میں نہ نظریہ کا علم تھا اور نہ اسکی ذہنیت کا، اس لحاظ سے اس بات چیت سے فقط اس کا نقطہ نظر اخذ کیا جاسکتا تھا اور وہی اخذ کیا کہ اس سے بحث مباحثہ محض وقت کا ضیاع ہے، اس لئے مئی 2016 کے بعد نہ کبھی اس کا تذکرہ کیا اور نہ دوبارہ اس طرف جانے کا دل چاہا، لیکن اب چونکہ انہوں نے خیانت کرتے ہوئے ایک مکمل محفل کے چند ٹکڑے یہ کہہ کر پھیلانے شروع کئے کہ فتح شکست ہوئی اور حق باطل کا فیصلہ ہوا ہے تو یہ چند کلمات لکھ دیئے تاکہ اس واقعے کا مکمل پس منظر واضح ہو..
لیکن اس جگہ سے نکلتے وقت جو افسوس تھا وہ یہ تھا اس کے سینٹر میں لفاظی تو خوب ملی اور بحث مباحثے کے شوقین دماغوں کو تو جمع کیا لیکن عمل کی لائن سے ایک شخص بھی ایسا نہیں ملا جس کو دیکھ کر دل خوش ہو، صحابہ کرام پر تنقید والے تو اس سینٹر میں ملے لیکن صحابہ کرام کی تقلید والے نہیں مل سکے.
اس بات کی ترغیب اس کے سینٹر پر عام ہے کہ مجھ سے اس موضوع پر بات چیت اور مجھ سے اس بات پر مناظرہ کرلو، لیکن عملی زندگی کی نہ ترغیب ہے اور نہ اس کی کہیں پر جھلک نظر آتی ہے..
اور جو حضرات اب اس شخص کے سوالات کے جوابات دے رہے ہیں اگر ان کا مقصد اپنے لوگوں کے ذہنوں کو صاف رکھنا ہے تو وہ ضرور کوشش جاری رکھیں، اور اگر مقصد اس شخص کو منانا ہے تو اس فکر کو جانے دیں کیونکہ قرآن مجید اس کی نظر میں تو حضور اکرم علیہ السلام کو بھی سمجھ نہیں آیا تھا.
(نعوذ باللہ من ذلك)
فقط
《واللہ اعلم بالصواب》
《کتبه: عبدالباقی اخونزادہ》
0333-8129000
دوران سفر...بمقام: دبئی
١٦ نومبر ٢٠١٧
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
@سید طہ عارف بھائی۔ مفتی صاحب کا موقف میں نے آپ کو واٹس ایپ کر دیا ہے۔ وہ یہاں بھی پوسٹ کر دیں۔
باقی یہ ویڈیو میں نے ابھی تک نہیں دیکھی۔ اگر اس میں سوالات کے جوابات چاہئیں تو میں پھر اسے دیکھتا ہوں۔
جی عزیزم @اشماریہ بھائی ایک عزیز بہت پریشان ہیں اور جوابات جاننا چاہتا ہیں. کیونکہ ان کے خیال میں یہ ویڈیو بہت وائرل ہوجائے گی بلکہ ہورہی ہے تو بندے کو جواب پتہ ہونے چاہئیے
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

ایسے ہی ایک فاروق سرور خان صاحب امریکہ سے منکر حدیث تھے جن کے پاس کسی مدرسہ سے کوئی علم نہیں تھا جیسا اس باتونی شیخ نے بھی کہا، پھر فاروق صاحب کا کہنا کہ جو کہتے تھے کہ 1982 سے وہ قرآن ترجمہ کے ساتھ پڑھ رہے ہیں اور پھر انہوں نے خود ہی قرآن کا ترجمہ بھی لکھنا شروع کیا تھا، ان کے ساتھ "کارتوس خان" "باذوق" "عادل سہیل ظفر" اور "عبداللہ خیدر" بھائیوں کے ساتھ بہت مناظرے ہوئے مگر ھدایت نہیں پائی، جہاں مشکل میں ہوتے تو آگے کو سلپ ہوتے اور اردو ترجمہ کو انگلش سے پھر اردو میں پھیر دیا کرتے تھے۔

اس کلپ کو تھوڑا سا دیکھنے کے بعد ساری بات سمجھ میں آ گئی کہ ویسا ہی ہے جیسا فاروق صاحب تھے۔

والسلام
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
جی عزیزم @اشماریہ بھائی ایک عزیز بہت پریشان ہیں اور جوابات جاننا چاہتا ہیں. کیونکہ ان کے خیال میں یہ ویڈیو بہت وائرل ہوجائے گی بلکہ ہورہی ہے تو بندے کو جواب پتہ ہونے چاہئیے
اس طرح کے لوگ دنیا میں بہت ہیں۔ اگر ان کے جوابات میں لگے رہے تو علماء کرام کا سارا وقت اسی میں لگا کرے گا جب کہ ان لوگوں کی روزی روٹی ہی ایسی باتوں سے وابستہ ہوتی ہے۔
اس لیے ویڈیو کے وائرل ہونے سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
اس طرح کے لوگ دنیا میں بہت ہیں۔ اگر ان کے جوابات میں لگے رہے تو علماء کرام کا سارا وقت اسی میں لگا کرے گا جب کہ ان لوگوں کی روزی روٹی ہی ایسی باتوں سے وابستہ ہوتی ہے۔
اس لیے ویڈیو کے وائرل ہونے سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
محترم بھائی!
ایسی صورت حال میں کیا کرنا چاہئے؟ کیا لوگ ایسی شخصیات سے متاثر نہیں ہوتے؟ کیا یہ علماء کا کام نہیں ہے؟
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
اس طرح کے لوگ دنیا میں بہت ہیں۔ اگر ان کے جوابات میں لگے رہے تو علماء کرام کا سارا وقت اسی میں لگا کرے گا جب کہ ان لوگوں کی روزی روٹی ہی ایسی باتوں سے وابستہ ہوتی ہے۔
اس لیے ویڈیو کے وائرل ہونے سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
میں نے بھی یہ سمجھانے کی کوشش کی لیکن اس کے ذہن میں اٹک گئی ہے یہ ویڈیو تو براہ کرم فارغ اوقات میں........
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
محترم بھائی!
ایسی صورت حال میں کیا کرنا چاہئے؟ کیا لوگ ایسی شخصیات سے متاثر نہیں ہوتے؟ کیا یہ علماء کا کام نہیں ہے؟
تبلیغ کا قانون یہ ہے کہ عام آدمی تک بات کو پہنچا دیا جائے (بلغوا عنی ولو آیۃ)
تعلیم کا قانون یہ ہے کہ جب کوئی شخص سوال کرے تو اسے بتایا جائے (قم فصل فانک لم تصل۔۔۔الخ)

لہذا اپنے عمل اور باتوں سے دین کی عمومی تعلیمات کو عوام تک پہنچانا علماء کا کام ہے۔ لیکن اس طرح کی مباحث میں بلا وجہ پڑنا تب ہی مستحسن ہو سکتا ہے جب ان کا کوئی فائدہ نظر آ رہا ہو۔ جب کسی کے ذہن میں اشکال پیدا ہو اور وہ پوچھے تو اسے مکمل تحقیق کے ساتھ جواب دے دیا جائے۔ ورنہ خود سے پیچھے پڑنے اور مناظرے کرنے کا کبھی کوئی فائدہ دیکھا نہیں ہے۔
میں یہ نہیں کہہ رہا کہ یہ کام کوئی کر رہا ہے تو غلط کر رہا ہے۔ صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ اسے ثانوی ترجیح میں رکھنا چاہیے۔ پہلے وہ کام کرنے چاہئیں جن سے مسلمانوں کو یقینی فائدہ ہے اور ان لوگوں کے مسائل کو پہلے حل کرنا چاہیے جو صحیح العقیدہ ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے تبلیغ بھی فرمائی ہے، جہاد بھی کیا ہے اور تعلیم بھی دی ہے۔ یہ تینوں کام آپ کے بائیس سالہ دور نبوت میں مسلسل ہوئے ہیں۔ لیکن مناظروں کے واقعات پوری سیرت میں شاذ و نادر ہی ملتے ہیں حالانکہ مدینہ آنے کے بعد یہود اور عیسائیوں کی جانب سے یہی مسئلہ تھا کہ وہ کمزور مسلمانوں اور دوسرے اسلام کی جانب آنے والے لوگوں کو اپنے علم کی بنیاد پر بھٹکاتے تھے۔

ابھی ہم مثلاً اس کے جواب میں ایک ویڈیو یا آڈیو بیان بنا لیتے ہیں۔ وہ ہم عوام تک پہنچائیں گے۔ اس سے ایک تو اس کی شہرت اور بڑھے گی اور دوسرا عوام میں سے ایک بڑا طبقہ دونوں فریقوں سے متاثر ہوگا کہ یہ لوگ تو لڑتے ہی رہتے ہیں۔
رہ جائے گا ایک چھوٹا طبقہ۔ اس میں سے آدھے ایسے ہوں گے جو ہر حال میں یا ہمارے ساتھ ہوں گے اور یا اس کے ساتھ۔ پھر اس کی جانب سے بیان آئے گا جس میں یہ اپنی دلیلیں دے گا۔ عوام کو دلیل کی سمجھ تو ہوتی ہی نہیں ہے۔ لہذا باقی رہ جانے والے آدھے لوگ "مذبذبین بین ذلک" ہو جائیں گے۔ کبھی ادھر اور کبھی ادھر۔ اس میں فائدہ کیا ہوا؟
اگر مفتی صاحب اس سے یہ بحث نہ کرتے اور صرف اس کے نظریات سن کر تشریف لے آتے یا اسے کہیں بلاتے جہاں یہ ویڈیو نہیں بنتی تو آج اتنا فتنہ بھی نہ ہوتا۔ "آئی آئی پی سی" تو 2006ء سے کام کر رہی ہے لیکن شہرت وہ آج اس ویڈیو سے حاصل کر رہے ہیں۔

میرا خیال یہ ہے کہ ہمیں کلوزڈ گروپس اور کلوزڈ فورم پر فرصت کے اوقات میں ان مسائل کو حل کرتے رہنا چاہیے اور بوقت ضرورت ان کے حل لوگوں کو بتانے چاہئیں۔ ورنہ اس طرح کے لوگوں کو تو انہی چیزوں کی فنڈنگ ہوتی ہے اور ہم اپنے اصل کام سے بھی جاتے ہیں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
تبلیغ کا قانون یہ ہے کہ عام آدمی تک بات کو پہنچا دیا جائے (بلغوا عنی ولو آیۃ)
تعلیم کا قانون یہ ہے کہ جب کوئی شخص سوال کرے تو اسے بتایا جائے (قم فصل فانک لم تصل۔۔۔الخ)

لہذا اپنے عمل اور باتوں سے دین کی عمومی تعلیمات کو عوام تک پہنچانا علماء کا کام ہے۔ لیکن اس طرح کی مباحث میں بلا وجہ پڑنا تب ہی مستحسن ہو سکتا ہے جب ان کا کوئی فائدہ نظر آ رہا ہو۔ جب کسی کے ذہن میں اشکال پیدا ہو اور وہ پوچھے تو اسے مکمل تحقیق کے ساتھ جواب دے دیا جائے۔ ورنہ خود سے پیچھے پڑنے اور مناظرے کرنے کا کبھی کوئی فائدہ دیکھا نہیں ہے۔
میں یہ نہیں کہہ رہا کہ یہ کام کوئی کر رہا ہے تو غلط کر رہا ہے۔ صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ اسے ثانوی ترجیح میں رکھنا چاہیے۔ پہلے وہ کام کرنے چاہئیں جن سے مسلمانوں کو یقینی فائدہ ہے اور ان لوگوں کے مسائل کو پہلے حل کرنا چاہیے جو صحیح العقیدہ ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے تبلیغ بھی فرمائی ہے، جہاد بھی کیا ہے اور تعلیم بھی دی ہے۔ یہ تینوں کام آپ کے بائیس سالہ دور نبوت میں مسلسل ہوئے ہیں۔ لیکن مناظروں کے واقعات پوری سیرت میں شاذ و نادر ہی ملتے ہیں حالانکہ مدینہ آنے کے بعد یہود اور عیسائیوں کی جانب سے یہی مسئلہ تھا کہ وہ کمزور مسلمانوں اور دوسرے اسلام کی جانب آنے والے لوگوں کو اپنے علم کی بنیاد پر بھٹکاتے تھے۔

ابھی ہم مثلاً اس کے جواب میں ایک ویڈیو یا آڈیو بیان بنا لیتے ہیں۔ وہ ہم عوام تک پہنچائیں گے۔ اس سے ایک تو اس کی شہرت اور بڑھے گی اور دوسرا عوام میں سے ایک بڑا طبقہ دونوں فریقوں سے متاثر ہوگا کہ یہ لوگ تو لڑتے ہی رہتے ہیں۔
رہ جائے گا ایک چھوٹا طبقہ۔ اس میں سے آدھے ایسے ہوں گے جو ہر حال میں یا ہمارے ساتھ ہوں گے اور یا اس کے ساتھ۔ پھر اس کی جانب سے بیان آئے گا جس میں یہ اپنی دلیلیں دے گا۔ عوام کو دلیل کی سمجھ تو ہوتی ہی نہیں ہے۔ لہذا باقی رہ جانے والے آدھے لوگ "مذبذبین بین ذلک" ہو جائیں گے۔ کبھی ادھر اور کبھی ادھر۔ اس میں فائدہ کیا ہوا؟
اگر مفتی صاحب اس سے یہ بحث نہ کرتے اور صرف اس کے نظریات سن کر تشریف لے آتے یا اسے کہیں بلاتے جہاں یہ ویڈیو نہیں بنتی تو آج اتنا فتنہ بھی نہ ہوتا۔ "آئی آئی پی سی" تو 2006ء سے کام کر رہی ہے لیکن شہرت وہ آج اس ویڈیو سے حاصل کر رہے ہیں۔

میرا خیال یہ ہے کہ ہمیں کلوزڈ گروپس اور کلوزڈ فورم پر فرصت کے اوقات میں ان مسائل کو حل کرتے رہنا چاہیے اور بوقت ضرورت ان کے حل لوگوں کو بتانے چاہئیں۔ ورنہ اس طرح کے لوگوں کو تو انہی چیزوں کی فنڈنگ ہوتی ہے اور ہم اپنے اصل کام سے بھی جاتے ہیں۔
جزاکم اللہ خیرا محترم
بس انھیں باتوں کی وضاحت چاہتا تھا.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
ایک آدمی نے پوری زندگی ایک ہی کام میں لگائی ہو تو اس میں جب تک اس کی ایک ایک بات کو بغور دیکھ سن اور سمجھ نہ لیا جائے اس سے مباحثہ نہیں کرنا چاہیئے۔ مباحثہ بھی ہر کسی کو نہیں کرنا چاہیئے۔ حاضر دماغ ہونا بھی ایسے مواقع کے لئے بہت ضروری ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے؛
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللَّهَ عَلَى مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ)سورة البقرة آیت (204
اسی قسم کی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی منقول ہے۔
اصول کی بات یہ ہے کہ اس قرآن اور اسلام کو سمجھنے والے کیا اب پیدا ہوئے پہلے سب بے عقل ہی تھے؟
اہل حدیث بھائیوں کو بھی کچھ غور کرنا چاہیئے۔ مجھے لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو ’’برہان‘‘ بنایا ہے اہل حدیث کے لئے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
اہل حدیث بھائیوں کو بھی کچھ غور کرنا چاہیئے۔ مجھے لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو ’’برہان‘‘ بنایا ہے اہل حدیث کے لئے۔
گھوم پھر کر سوئی اہلحدیثوں پر ہی آکر رکتی ہے. اتنا متعصب شخص آج تک میری نظر سے نہیں گزرا. آئی ڈی بدل بدل کر........
 
Top