• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد عربی (ص) غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں (حصہ اول)

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
محمد عربی (ص) غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں (حصہ اول)

20 Sep 2012 23:05

اسلام ٹائمز: میں نے گزشتہ چند دنوں میں ختمی مرتبت کے بارے میں غیر مسلم دانشوروں کے بیانات اور تاثرات کو پڑھا، اس مطالعہ کے دوران میری توجہ مسلم اور غیر مسلم دانشور وں کے طرز تفکر میں پائے جانے والے واضح فرق کی جانب مائل ہوئی۔ میں نے دیکھا کہ اگرچہ غیر مسلم مفکر رسول خدا صل اللہ علیہ والہ وسلم کو مسلمانوں کی مانند مقدس تو نہیں جانتا، تاہم اس نے آپ کی حیات مبارکہ کے ان حقیقی اوصاف سے پردہ اٹھایا، جو آج تک مسلمانوں کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ ان غیر مسلم دانشوروں میں ہر شعبے کے ماہرین شامل تھے۔

تحریر: سید اسید عباس تقوی

کوئی انسان سید کائنات کی بھلا کیا تعریف کرسکتا ہے کہ جس کا نام ہی کائنات کے خالق نے محمد(وہ جس کی بہت تعریف کی جائے) رکھا ہو؟ مومن کے تو ایمان کی معراج ہی عشق رسول (ص) ہے۔ عشق مصطفٰی کو ایمان کا حصہ قرار دیتے ہوئے رب کائنات سورة توبہ میں ارشاد فرماتا ہے:
کہ دیجیئے: اگر تمھارے باپ، تمھاری اولادیں، تمھارے بھائی، تمھاری بیویاں، تمھارے خاندان اور اموال و تجارت جس میں تمھیں گھاٹے کا خوف رہتا ہے اور تمھارے گھر جن میں تم رہنا پسند کرتے ہو، تمھارے نزدیک اللہ اور اس کے رسول نیز اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہو جائیں تو انتظار کرو کہ اللہ کا حکم آن پہنچے۔ ۔۔1
عشاق اور دیوانوں کو عشق مصطفٰی صل اللہ علیہ والہ وسلم کے بیان کے لیے ہمیشہ الفاظ کی نارسائی کا شکوہ رہا، تبھی تو شاعر نے کہا :
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر

سید المرسلین، نبی خاتم، محسن انسانیت، نور الثقلین، آقا دوجہاں محمد مصطفٰی، احمد مجتبی(ارواحنا لہ الفداہ) صل اللہ علیہ والہ وسلم کا نام نامی ہر مسلمان کے دل کی ٹھنڈک اور آنکھوں کا نور ہے۔ دل پھٹ جاتا ہے جب کوئی گستاخ اس نام کی جانب بری نظر سے دیکھتا ہے۔ دو جہان کا سردار جس نے کائنات کو توحید کے نور سے منور کیا، جب کسی ذہنی افلاس زدہ، مذہبی جنونی کی گستاخی کا نشانہ بنتا ہے تو دل اس گستاخی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی ناہنجاریوں اور کوتاہیوں پر کڑھتا ہے۔

اس میں شک نہیں کہ سلمان رشدی، ٹیری جونز، سام بیسائل اور نیکولا باسلے جیسے اشخاص اور ان کو تحفظ فراہم کرنے والی حکومتیں اور گروہ اس قسم کے اقدامات مسلمانوں کو مشتعل کرنے اور ذاتی فوائد حاصل کرنے کے لیے کرتے ہیں، تاہم ان گستاخیوں کا ایک اہم سبب مسلمانوں کے مختلف طبقات کا رویہ بھی ہے۔ گستاخانہ خاکوں اور فلموں میں رحمة اللعالمین کو تلوار بردار اور خونی ظاہر کرنا اگرچہ اس عظیم ہستی کی زندگی سے عدم واقفیت یا سوچی سمجھی سازش کے سبب ہے، تاہم اس کا ایک اور سبب بعض مسلمان گروہوں کی جانب سے اسلام کے نام پر بے گناہ انسانوں کو قتل کرنا اور ہر معاملے میں شدت پسندی کا مظاہرہ کرنا بھی ہے۔

میں نے گزشتہ چند دنوں میں ختمی مرتبت کے بارے میں غیر مسلم دانشوروں کے بیانات اور تاثرات کو پڑھا، اس مطالعہ کے دوران میری توجہ مسلم اور غیر مسلم دانشور وں کے طرز تفکر میں پائے جانے والے واضح فرق کی جانب مائل ہوئی۔ میں نے دیکھا کہ اگرچہ غیر مسلم مفکر رسول خدا صل اللہ علیہ والہ وسلم کو مسلمانوں کی مانند مقدس تو نہیں جانتا، تاہم اس نے آپ کی حیات مبارکہ کے ان حقیقی اوصاف سے پردہ اٹھایا، جو آج تک مسلمانوں کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ ان غیر مسلم دانشوروں میں ہر شعبے کے ماہرین شامل تھے۔

کوئی کامیاب سیاست دان تھا تو کوئی فلسفے کا شناور، کوئی دین کا مبلغ تھا تو کوئی سائنس کا مجاور، کوئی ادیب تھا تو کوئی فطرت شناس محرر۔ میں اگر ان عظیم مغربی دانشوروں کے تاثرات کو جمع کرنے لگوں تو شاید ایک ضخیم کتاب تشکیل پا جائے۔ خدا کسی اہل علم کو ایسا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، تاہم میں نے یہ حقیر کوشش کی ہے کہ جدید انسانی تاریخ کی چنیدہ شخصیات کے اقوال کو قارئین کی خدمت میں پیش کروں۔ میں نے اس مقالے میں مغربی دانشوروں کے اقوال کو بعینہ تحریر کیا ہے، حتی کہ میں نے اسم پیغمبر پر بھی صل اللہ علیہ والہ وسلم کا نشان تحریر نہیں کیا، تاکہ قارئین تک تاثرات کا اظہار کرنے والے افراد کی افکار کو بلا کم و کاست پہنچایا جاسکے۔ صل اللہ علیہ والہ وسلم۔

موہن داس کرم چند گاندھی (1869-1948 کانگریسی راہنما)
مجھے پہلے سے زیادہ اس بات کا یقین ہو چلا ہے کہ اسلام نے تلوار کے زور پر اپنا مقام پیدا نہیں کیا، بلکہ اس کا سبب پیغمبر کا اپنی ذات کو کاملاً فنا کرنا، حد درجہ سادگی، اپنے وعدوں کی انتہائی ذمہ داری سے پابندی، اپنے دوستوں سے انتہائی درجے کی عقیدت، دلیری، بے خوفی، اپنے مشن اور خدا پر پختہ ایمان ہے۔ 2

لا مارٹائن (1790-1869فرانسیسی ادیب، لکھاری اور سیاستدان)
اگر ہدف کی عظمت، وسائل کی قلت اور ناقابل یقین نتائج ہی انسان کی زیرکی کے مظاہر ہیں تو کون ہے جو جدید انسانی تاریخ میں کسی بھی شخص کا محمد سے مقابلہ کرسکے؟ دنیا کے معروف ترین انسانوں نے صرف ہتھیار، قوانین اور سلطنتیں بنائیں۔ انھوں نے اگر کسی بھی چیز کی بنیاد رکھی جو زیادہ تر مادی قوت پر مشتمل تھی، تو وہ ان کی آنکھوں کے سامنے ہی تنزل کا شکار ہوگئی۔ لیکن اس شخص نے اس وقت کی دنیا کی ایک تہائی اکثریت پر اپنے اثرات مرتب کیے اور اس سے بھی بڑھ کر اس نے قربان گاہوں، خداﺅں، ادیان، نظریات اور روحوں کو متاثر کیا ۔۔۔۔۔ فتح کے لیے صبر، اولعزمی جو کہ ریاست کے حصول کے لیے نہیں بلکہ ایک نظریہ کے لیے تھی، نہ ختم ہونے والی دعائیں، خدا سے راز و نیاز، وفات اور وفات کے بعد حاصل ہونے والی کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ دھوکہ نہیں تھا بلکہ یہ سب، اس بات کا ثبوت ہیں کہ اس کے پختہ یقین نے ہی اسے یہ طاقت دی کہ وہ ایک عقیدے کا احیاء کرے۔

یہ عقیدہ دو جہتی تھا، اس کی ایک جہت خدا کی واحدانیت اور دوسری جہت خدا کا غیر مادی ہونا ہے۔ پہلی جہت بیان کرتی ہے کہ خدا کیا ہے اور دوسری جہت بتاتی ہے کہ خدا کیا نہیں۔
فلسفی، خطیب، پیغمبر، قانون دان، مرد میدان، فاتح نظریات، منطقی عقائد کا احیاء کرنے والا، بیس زمینی اور ایک روحانی سلطنت کا بانی محمد ہے۔ ہر وہ معیار جس پر کسی انسان کی بڑائی کو پرکھا جاسکتا ہے، ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ کیا کوئی اس سے عظیم انسان تھا۔؟ 3

ایڈورڈ گبن (1737-1794 انگریز مورخ اور سیاست دان)
یہ پراپیگنڈہ نہیں بلکہ اس کے دین کی دوامیت ہے جو ہماری حیرت کی مستحق ہے۔ وہی خالص اور پاکیزہ تاثر جو اس نے مکہ اور مدینہ پر منقش کیا، آج بارہ صدیوں کے انقلابات گزرنے کے باوجود ہندوستانی، ترک اور افریقن نو مذہبوں کی صورت میں محفوظ ہے۔ 4

بوسورتھ سمتھ (1784-1884 امریکی پروٹسٹنٹ پشپ)
وہ بیک وقت سیزر اور پوپ تھا، تاہم ایسا پوپ جسے کوئی دعویٰ نہ تھا اور ایسا سیزر جس کے پاس بڑا لشکر نہ تھا۔ اگر کسی شخص سے یہ پوچھا جائے کہ باقاعدہ فوج، محافظوں، محل، عوضانے کے بغیر دنیا میں کس شخص نے فی الحقیقت الہی انداز میں حکومت کی تو اس کا جواب محمد ہوگا، چونکہ ان کے پاس پوری قوت تھی، تاہم اپنے ضروری آلات اور ان کی مدد کے بغیر۔ 5

منٹ گومری واٹ (1909-2006 سکاٹش تاریخ دان)
اپنے عقائد کے لیے صعوبتیں اٹھانے پر آمادگی، اس کے اطاعت کرنے والوں اور ایمان لانے والوں کا بلند کردار، جو اسے اپنا سردار سمجھتے تھے اور اس کی عظیم و لازوال کامیابیاں اس (محمد) کی بنیادی دیانتداری کا واضح ثبوت ہیں۔ 6

جیمز اے مشنر ( 1907-1997 صدارتی انعام یافتہ امریکی لکھاری)
محمد، پر اثر انسان! جس نے اسلام کی بنیاد رکھی۔ 570 عیسوی میں ایک ایسے عرب قبیلے میں پیدا ہوا جو بتوں کی پوجا کرتا تھا۔ پیدائش کے وقت یتیم ہوا۔ وہ ہمیشہ غریبوں، ضرورت مندوں، بیواﺅں اور یتیموں، غلاموں اور مظلوموں کا خیال رکھتا تھا۔ بیس سال کی عمر میں وہ ایک کامیاب کاروباری شخص بن گیا اور جلد ہی وہ ایک بیوہ خاتون کے کاروان کا مسئول بن گیا۔ پچیس سال کی عمر میں اس کی مالکہ کو اس کی خوبیوں کا اندازہ ہو گیا اور اس نے انھیں شادی کا پیغام بھیجا۔ اگرچہ وہ خاتون ان سے پندرہ سال بڑی تھی، اس کے باوجود محمد نے ان سے شادی کی اور جب تک ان کی بیوی زندہ رہیں وہ ان کے باوفا شوہر رہے۔

اپنے سے ماقبل کے ہر پیغمبر کی مانند محمد نے اپنی ناقابلیت کا احساس کرتے ہوئے خدا کا پیغام پہنچانے کے لیے اپنی حیا سے مقابلہ کیا، لیکن فرشتے نے کہا کہ پڑھو، جہاں تک ہمارے علم میں ہے محمد لکھنا اور پڑھنا نہیں جانتے تھے، لیکن انھوں نے ان عظیم الفاظ کی ترجمانی شروع کی جنھوں نے بہت جلد دنیا کے ایک بڑے حصے میں انقلاب برپا کر دیا۔ یعنی” خدا ایک ہے“۔
محمد ہر عمل میں مستحکم طریقے سے حقیقت پسند تھے۔ جب ان کے بیٹے ابراھیم کا انتقال ہوا تو اسی وقت گرہن لگا۔ چہ مہ گویاں ہونے لگیں کہ خدا اس موت سے نالاں ہوا ہے۔ جب کہ محمد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے کہا کہ ”گرہن ایک قدرتی امر ہے اسے کسی فرد کی موت یا زندگی سے ملحق کرنا بے وقوفی ہے۔“ 7

میچل ایچ ہارٹ (1932 آرتھوفززسٹ، مولف The 100)
دنیا کے سب سے موثر ترین افراد کی فہرست میں محمد کو پہلے نمبر پر رکھنے کی وجہ سے شاید کچھ انسانوں کو حیرت ہو اور شاید کچھ دیگر لوگ اس پر سوالات اٹھائیں، مگر یہ تاریخ انسانی کا وہ واحد انسان ہے جو مذہبی اور سیکولر دونوں سطح پر کامیاب رہا۔ 8

تھامس کیرائل (1795-1881 سکاٹش لکھاری، تاریخ دان)
ایک انسان تن تنہا کس طرح متحارب قبائل اور بدووں کو جوڑ کر دو دہائیوں میں ایک طاقتور اور مہذب قوم بنا سکتا ہے؟ 9

سٹینلی لین پول (1854-1931 برطانوی ماہر آثار قدیمہ، استاد)
وہ ان لوگوں کا جن کی اس نے حفاظت کی انتہائی ایماندار محافظ تھا، گفتگو اور بحث کے دوران انتہائی نرم خو اور قبول کرنے والا۔ وہ لوگ جنھوں نے اسے دیکھا اچانک ان کے دل اس کے تقدس سے بھر گئے۔ وہ لوگ جو اس کے قریب آئے اس کی محبت میں گرفتار ہوگئے۔ وہ جو اس کے بارے میں بیان کرتے ہیں کو کہنا چاہیے ”کہ ہم نے اس جیسا اس سے قبل نہیں دیکھا“۔ وہ بہت کم بولتا تھا تاہم جب بولتا تھا تو اس پرزور اور باوقار انداز میں کہ اس کے کہے ہوئے کو فراموش کرنا ممکن نہیں تھا۔ 10

جارج برینڈ شا (1856-1950 آئرش لکھاری)
مجھے یقین ہے کہ اگر اس (محمد) جیسے انسان کو جدید دنیا پر حکومت مل جائے تو وہ اس دنیا کے بہت سے مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہو جائے اور اس دنیا کو درکار امن اور خوشبختی لوٹا دے۔ میں نے اس کا مطالعہ کیا ہے۔ میری نظر میں وہ انسان عیسائیت کا دشمن نہیں تھا۔ اسے انسانیت کا منجی کہا جانا چاہیے۔ میں نے محمد کے ایمان کے بارے میں پیشن گوئی کی تھی کہ یہ کل کے یورپ کے لیے قابل قبول ہوگا جیسا کہ وہ آج کے یورپ کے لیے قابل قبول بننا شروع ہوچکا ہے۔11

صل اللہ علیہ والہ وسلم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے
محمد عربی( ص) غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں (حصہ دوم)

حوالہ جات
1۔ سورة توبہ:24
2۔M.K.Gandhi, YOUNG INDIA, 1924 ماخوذ از Viagra online pharmacy. Top-quality medications.
3۔Lamartine - Histoire de la Turquie, Paris 1854, Vol II, pp. 276-77:
4۔Edward Gibbon and Simon Ocklay - History of the Saracen Empire, London, 1870, p. 54
5۔Rev. Bosworth Smith, Mohammed and Mohammadanism, London 1874, p. 92
6۔Montgomery Watt, Mohammad at Mecca, Oxford 1953, p. 52
7۔James A. Michener, 'Islam: The Misunderstood Religion' in Reader's Digest (American Edition), May 1955, pp. 68-70
8۔Michael H. Hart, The 100: A Ranking of the Most Influential Persons in History, New York: Hart Publishing Company, Inc. 1978, p. 33:
9۔Thomas Caryle – Heros and Heros Worship ماخوذ از Viagra online pharmacy. Top-quality medications.
10۔Stanley Lane-Poole – Table Talk of the Prophet ماخوذ ازViagra online pharmacy. Top-quality medications.
11۔George Bernard Shaw - The Genuine Islam Vol.No.8, 1936.
 
Top