• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد عربی( ص) غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں (حصہ دوم)

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
محمد عربی( ص) غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں (حصہ دوم)

2 Oct 2012 23:21

اسلام ٹائمز: ایک عربی چینل کی رپورٹ کے مطابق 2001ء میں چونتیس ہزار امریکیوں نے اسلام قبول کیا۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ امریکی مسلمانوں میں 25 فیصد تعداد ایسے افراد کی ہے کہ جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے۔ ہر سال پچاس ہزار امریکی مسلمان ہو جاتے ہیں جبکہ برطانیہ میں نو مسلموں کی شرح دس فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔ برطانیہ میں 2001ء میں مسلمانوں کی تعداد 16 لاکھ تھی جو کہ اب 28 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جو کہ2030ء تک ساٹھ لاکھ ہو جائے گی۔

تحریر:سید اسد عباس تقوی

۔۔۔۔۔۔۔گزشتہ سے پیوستہ
ایم ایچ ہنڈمین(1842-1921لکھاری)
سیاستدان محمد نے عام آدمی کی مانند زندگی گزاری وہ رسالت کے علاوہ کوئی دعوی نہیں کرتے تھے۔ لوگ اس وقت ان پر ایمان لائے جب افلاس اور آفات ان کا گھیرا کیے ہوئے تھیں اور اس وقت ان پر اعتماد کیا جب وہ کسی بڑی سلطنت کے امیر نہ تھے۔ وہ ایک پاکیزہ کردار کے حامل شخص تھے جو اپنی ذات اور خدا کی مدد پر بھروسہ رکھتے تھے۔ان کی زندگی کا کوئی گوشہ خفیہ نہ تھا اور نہ ہی ان کے انتقال میں کوئی پراسراریت ہے۔12 پروفیسر راما کرشنا راﺅ (1932فلسفی، استاد، محقق اور لکھاری ایک ایماندار آدمی خدا کے اعلی ترین کاموں میں سے ہے اور محمد ایمانداروں سے کچھ بڑھ کر تھا۔ وہ ہڈیوں کی مخ تک کامل انسان تھا۔ انسانی ہمدردی، انسانی محبت اس کی روح کا ترانہ تھا۔ انسانوں کی خدمت کرنا، انسانوں کو عروج بخشنا، انسانوں کو خالص کرنا، انسان کو تعلیم دینا بلکہ یوں کہا جائے کہ انسان کو انسان بنانا ان کے مشن کا ہدف تھا۔ فکر، گفتار اور کردار میں انسانیت کی فلاح ان کا واحد غریضہ اور بنیادی اصول زندگی تھا۔13

برٹرینڈ رسل(1872-1970فلسفی، منطقی، تاریخ دان)
مشرق کی فوقیت فقط فوجی نہ تھی۔ محمد کے دور میں سائنس، فلسفہ، فن اور ادب سبھی نے ایک ہی وقت میں، اس وقت ترقی کی جب یورپ جہالت میں غرق تھا۔ یورپین اس دور سے بیزاری کا اظہار کرنے کے لیے اس دور کو ”جاہلیت کا دور “ کہتے ہیں۔ تاہم یہ دور فقط یورپ کے لیے جاہلیت کا دور تھا اور وہ بھی مسیحی یورپ کے لیے، اسپین جو اس وقت اسلام کے زیر اثر تھا میں عظیم الشان ثقافت پروان چڑھ رہی تھی۔14

ایچ این سپیلڈنگ( پروفیسر آکسفورڈ یونیورسٹی)
محمد مشیت ایزدی کا اجراء کرنے والے افراد میں سے سب سے عظیم فرد تھے۔ دیگر انبیا کی مانند وہ جانتے تھے کہ ایک روز پوری نسل انسانی ایک کمیونٹی کا روپ دھار لے گی۔15

ہسٹن سمتھ( 1919امریکی محقق)
محمد مدینہ کے لیے وضع کیے گیے منشور ” لا اکراہ فی الدین“جو قرآن سے اخذ کردہ تھا سے انتہائی محتاط انداز میں پیوست رہے۔ میرے خیال میں انسانی تاریخ میں یہ مذہبی آزادی کا پہلا مسودہ ہے۔16
بی مارگولیوتھ (1858-1940ماہر علوم شرق، محقق)
محمد پر نازل ہونے والی کتاب اپنی نوعیت کی واحد کتاب ہے۔ اس نے انسانی دل پر ان مٹ نقوش چھوڑے۔ کوئی شے بھی اس کی عظمت پر حاوی نہیں ہو سکتی۔ قرآن نے انسانی ذہن کو فکر کی نئی جہات، حیران کن اصلاحات اور ناقابل بیان کامیابیوں سے روشناس کرایا ہے۔17
جے ایچ ڈینیسن(لکھاری)
محمد نے نسل انسانی کو نابودی سے بچا لیا۔18

جارج ریوری
انہوں نے(محمد) عالمی حکومت کی بنیاد رکھی،ان کا قانون سبھی کے لیے ایک طرح کا تھا۔ سب کے لیے انصاف اور محبت۔19

ای سٹیفن سن(1870-1956پادری)
محمد کا پیغام اسلام انسانیت کے لیے ایک نعمت ہے۔ یہ اندھیرے سے اجالے اور شیطان سے رحمان کی جانب سفر کا نقیب ہے۔20

انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا
محمد تمام مذہبی شخصیات میں کامیاب ترین انسان تھے۔21

لیویس ممفورڈ(1895-1990امریکی تاریخ دان، محقق، نقاد)
اے کرہ ارض کے باسیو! اس نبی کی تلاش کرو جس نے انسانیت کو ساتویں صدی عیسوی میں تمھیں کامیابی کی راہ دکھائی۔22

جان ولیم ڈریپ(1811-1882امریکی فلسفی، سائنسدان، تاریخ دان)
محمد کی قد آور شخصیت نے انسانیت پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔23

جیمز گیون(1907-1990معروف امریکی جرنل)
دنیا کے عظیم راہنماﺅں، جنھوں نے گذشتہ زمانوں میں انسانیت پر اثر چھوڑا میں سے، میں محمد کو یسوع مسیح پر فوقیت دیتا ہوں۔24

تھامس کارلائل(1795-`888تاریخ دان)
محمد کی باتیں فطرت کے سینے سے نکلنے والی آواز ہے جبکہ اس کے مقابلے میں دیگر آوازیں ہوا کے مترادف ہیں۔ وہ افترا جو ہم(عیسائیوں) نے اس (محمد) کے بارے میں گھڑی ہے ہمارے اپنے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔25

سٹینلی لین پول(1854-1931برطانوی ماہر آثار قدیمہ، استاد)
وہ ایک خدا کا سچا نمائندہ تھا، جس نے اپنی زندگی کی ابتدا سے انتہا تک کبھی فراموش نہیں کیا کہ وہ کیا ہے۔26

سر ولیم موئر(1819-1905ماہر علوم شرق)
محمد نے بت پرستی کا خاتمہ کیا۔ انہوں نے توحید، خدا کی لامحدود رحمت، انسانی اخوت، یتیموں کی کفالت، غلاموں کی آزادی اور شراب کی حرمت کی تبلیغ کی۔ کسی دین کو اسلام کی مانند کامیابی حاصل نہ ہوئی۔27

جوہن گوتھ(1749-1832جرمن لکھاری،سیاستدان)
محمد کا پیغام اپنی عظیم منزل کی جانب شفاف، پاکیزہ اور تروتازہ ندی کی مانند رواں دواں ہے۔28

پنڈت گیان درا دیو شرما شاستری (مذہبی راہنما، لکھاری)
تمام نقاد اندھے ہیں۔ وہ نہیں دیکھ سکتے کہ وہ واحد تلوار جو محمد نے تانی وہ رحم، ہمدردی، دوستی اور عفو کی تلوار تھی۔ یہ وہ تلوار ہے جو دشمنوں کو فتح اور دلوں کو پاک کرتی ہے۔ ان کی تلوار لوہے کی تلوار سے زیادہ تیز دھار تھی۔ اسلام پر تنقید کرنے والا تنگ ذہن ہے جس کی آنکھیں جہالت کے نقابوں سے ڈھکی ہوئی ہیں۔ انھیں روشنی کی بجائے آگ، حسن کی بجائے بدصورتی اور اچھائی کی بجائے برائی نظر آتی ہے۔ وہ ہر اچھی خوبی کو برائی کی صورت میں پیش کرتے ہیں جو کہ ان کی اپنی بدکرداریوں کا عکس ہے۔29

میجر لیو نارڈ(1850-1943فوجی افسر، سیاستدان، لکھاری و ماہر معاشیات)
اگر اس زمین پر حقیقتا کسی انسان نے خدا کو پایا، اور اپنی زندگی کو انتہائی تندہی کے ساتھ خدا کے لیے وقف کیا، تو بلا شک و شبہ وہ شخص جزیرہ عرب کا نبی ( محمد ) تھا۔ 30

پروفیسر ٹی وی این پرسویڈ(ماہر حیاتیات ، میڈیکل پریکٹیشنر)
میری نظر میں محمد ایک عام سا انسان تھا جو پڑھنا لکھنا نہیں جانتا تھا۔ درحقیقت وہ ان پڑھ تھا۔ ہم چودہ سو سال پہلے کی بات کر رہے ہیں۔ کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو ان پڑھ ہو اور ایسے عمیق بیانات دے اور اعلانات کرے جو حیران کن حد تک درست اور سائنسی نوعیت کے ہوں؟ میں نہیں سمجھتا کہ یہ سب اتفاقیہ ہے۔ درست اطلاعات کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ڈاکٹر مورے کی مانند میرے ذہن میں اس بابت کوئی شک نہیں کہ یہ وحی یا الہام تھا جس کے سبب انھوں نے اس قسم کے بیانات دیے۔31

دنیا کا کوئی بھی انسان جب بھی تعصب کی عینک اتار کر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کا مشاہدہ کرے گا تو وہ قلب کی گہرائیوں سے اس بات کا اعتراف کرے گا کہ اس ہستی یعنی محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انسانیت کے لیے وہ گراںبھا خدمات سرانجام دیں جو آج تک کسی انسان کے لیے ممکن نہیں تھیں۔ اس کے باوجود اگر کوئی شخص اس ہستی کو دُشنام دے تو اسے اپنی عقل و فہم اور معلومات پر ماتم کرنا چاہیے۔ جہاں تک ان لوگوں کا سوال ہے جو جان بوجھ کر اور ایک سوچی سمجھی سازش کے ساتھ ایسا کرتے ہیں ان کا علاج شاید لقمان حکیم کے پاس بھی نہ ہو۔ اسلام سے تعصب کی آگ میں جلنا ان کا مقدر ہے ۔ وہ لاکھ کوشش کر دیکھیں، ان سے نور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو اسلام اور سچے مسلمانوں کی صورت میں دنیا میں فروزاں ہے کو خاموش کرنا ممکن نہیں۔

اسلام کے بڑھتے ہوئے رسوخ سے خوفزدہ ہو کر اپنے معاشروں میں اس کے خلاف توہین آمیز رویے اپنانے کے نتیجے میں ان کے خیال میں حاصل ہونے والے نتائج ان کی منشاء کے برعکس ہوتے ہیں۔ جس کی زندہ مثال ہماری دنیائے کرکٹ کے شہسوار اور سیاسی راہنما عمران خان ہیں جو کہتے ہیں کہ میرے دین کی جانب رجوع کا سبب سلمان رشدی کی کتاب تھی۔ وہ اپنے دینی سفر سے متعلق مقالے میں لکھتے ہیں:

"ہم جیسے لوگ جو مغربی معاشرے میں رہ رہے تھے نے اسلام پر اس حملے کے پہلے صدمے کو برداشت کیا۔ جس کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے ردعمل کا مظاہرہ کیا گیا۔ ہمارے لیے دو ہی راہیں تھیں” یا لڑو یا بھاگ جاﺅ“۔میرے خیال میں چونکہ اسلام پر حملہ ظالمانہ تھا اس لیے میں نے لڑنے کا فیصلہ کیا۔ یہاں میں نے محسوس کیا کہ اسلام کے بارے میں میری معلومات ناکافی ہیں۔ پس میں نے علی شریعتی، محمد اسد، اقبال اور گئے آوٹن کی کتابوں کا مطالعہ کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ قرآن بھی پڑھا"۔32

عمران ہی نہیں دنیا میں لاکھوں انسان ان توہین آمیز خاکوں اور فلموں کے بعد دین اسلام کی جانب متوجہ ہوئے۔ کہتے ہیں کہ نائن الیون سے قبل امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد دس لاکھ تھی جو کہ اب اٹھائیس لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ایک اور دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکیوں میں اسلام کے بارے میں جاننے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے ۔ امریکہ میں قرآن پاک کا ترجمہ شائع کرنیوالے ادارے کے اعدادوشمار کے مطابق نائن الیون کے واقعے کے بعد پہلے تین ماہ میں قرآن پاک کی فروخت میں پندرہ گنا اضافہ دیکھا گیا اور کئی ماہ تک قرآن پاک امریکہ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب رہی۔

ایک عربی چینل کی رپورٹ کے مطابق 2001ء میں چونتیس ہزار امریکیوں نے اسلام قبول کیا۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ امریکی مسلمانوں میں 25 فیصد تعداد ایسے افراد کی ہے کہ جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے۔ ہر سال پچاس ہزار امریکی مسلمان ہو جاتے ہیں جبکہ برطانیہ میں نو مسلموں کی شرح دس فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔ برطانیہ میں 2001ء میں مسلمانوں کی تعداد 16 لاکھ تھی جو کہ اب 28 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جو کہ2030ء تک ساٹھ لاکھ ہو جائے گی۔

اسلام کے پیغام کا دنیا بھر تک پہنچنا اگرچہ نہایت خوش آئند ہے تاہم تہذیبوں کو ان توہین آمیز حرکات کے ذریعے ایک دوسرے کے مدمقابل لا کھڑا کرنا کسی صورت بھی درست نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی ادارے اس سلسلے میں فی الفور ایسا ضابطہ اخلاق ترتیب دیں جس میں کسی بھی مذہب کے مقدسات کی توہین کو اخلاقی جرم قرار دیا جائے اور حکومتوں سے گزارش کی جائے کہ وہ اس سلسلے میں مناسب قانون سازی کریں۔ اس کی ابتداء مسلمانوں کو ہی کرنا ہو گی۔ اگر صیہونی ” ہولوکاسٹ “پر بحث کو قابل گردن زدنی جرم قرار دلو ا سکتے ہیں اور اگر اس قانون پر عمل درآمد سے اظہار کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں آتی تو کیا ایک ارب سے زیادہ مسلمانوں کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی اتنے لاوارث ہیں کہ جو چاہے ان کی تضحیک کرے اور جب احتجاج کیا جائے یا قانونی چارہ جوئی کا کہا جائے، تو اسے اظہار رائے کی آزادی کے خلاف قرار دے کر معاملے کو سرد خانوں کے سپرد کر دیا جائے۔

حوالہ جات
12۔M.H Hyndman, The Awakening of Asiaماخوذ از http://www.teachislam.com/ - Home
13۔ Mohammed: The Prophet of Islam,' 1989 ماخوذ از http://www.teachislam.com/ - Home
14۔http://www.teachislam.com/ - MOHAMMAD in eyes of Non-Muslim
15۔H.N. Spalding, Civilization in East and West ماخوذ از Welcome to Monthly UMM AL-QURA International
16۔http://www.teachislam.com/ - MOHAMMAD in eyes of Non-Muslim
17۔http://www.teachislam.com/ - MOHAMMAD in eyes of Non-Muslim
18۔J.H. Denison, Emotions as the Basis of Civilization ماخوذ ازWelcome to Monthly UMM AL-QURA International
19۔http://www.teachislam.com/ - MOHAMMAD in eyes of Non-Muslim
20۔Rev. Stephenson, My Reflections ماخوذ از Welcome to Monthly UMM AL-QURA International
21۔Encyclopedia Britannica, 4th & 11th editions ماخوذ از http://www.teachislam.com/ - Home
22۔http://www.teachislam.com/ - MOHAMMAD in eyes of Non-Muslim
23۔J.W. Draper, A History of the Intellectual Development of Europe, London, 1875 ماخوذ از Welcome to Monthly UMM AL-QURA International
24۔James Gavin, Speeches of a U.S. Army General ماخوذ از http://www.teachislam.com/ - Home
25۔Thomas Carlyle, Heroes and Hero Worship, 1840 ماخوذ از Welcome to Monthly UMM AL-QURA International
26۔http://www.teachislam.com/ - MOHAMMAD in eyes of Non-Muslim
27۔Sir William Muir : Life of Muhammadماخوذ از http://www.teachislam.com/ - Home
28۔Sir Henry Elliot's Letters of Johann Goethe 1856ماخوذ از http://www.teachislam.com/ - Home
29۔http://www.teachislam.com/ - MOHAMMAD in eyes of Non-Muslim
30۔http://www.teachislam.com/ - MOHAMMAD in eyes of Non-Muslim
31۔Professor T.V.N. Persaud, Head of the Department of Anatomy, University of Manitobaماخوذ از http://www.teachislam.com/ - Home
32۔Selective Islam ~ An article by Imran Khan (1998) | My Bit for Change
 
Top