• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد نام کی برکات :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069



إِذَا سَمَّيٗتُمُوٗهُ مُحَمَّدٍا ؛ فَلَا تُجَبِّهُوٗهُ ، وَلَا تُحَرِّمُوٗهُ ، وَلَا تُقَبِّحُوٗهُ ، بُوٗرِكَ فِي مُحَمَّدٍ ، وَفِي بَيٗتٍ فِيٗهِ مُحَمَّدٌ ، وَمَجٗلِسٌ فِيٗهِ مُحَمَّدٌ .

" جب تم بچے کا نام محمد رکھو، تو نہ اس کے ساتھ سختی کرو، نہ اس کی تنقیص کرو اور نہ اس کی برائی بیان کرو۔ نیز محمد نام میں اور جس گھر میں محمد نامی بچہ ہو اور جس مجلس میں محمد نامی شخص ہو، اس میں برکت ہوتی ہے۔"


(دیلمی: ۶۰/۱/۱)

ضعیف: یہ ضعیف و مردود روایت ہے، کیونکہ؛

۱: اس کا راوی سفیان بن وکیع جمہور محدثین کرام کے نزدیک "ضعیف" ہے۔

۲: سفیان بن ہارون قاضی کی توثیق درکار ہے۔

۳: ابو الزبیر "مدلس" ہیں اور ان کے سماع کی تصریح نہیں مل سکی۔

٭ شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔
(سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة: ۲۵۷۴)


*** اہل علم کی تصریحات***

محمد نام کی فضیلت اور فوائد و برکات کے متعلق جتنی بھی احادیث وارد ہوئی ہیں، وہ ساری کی ساری جھوٹی ہیں، جیسا کہ:

٭حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وقدروي في ھذا الباب أحادیث ، لیس فیها ما یصح.
"اس باب میں بیان کی جانے والی کوئی روایت صحیح نہیں۔"
(الموضوعات : ۱۵۸/۱)

٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وھذہٖ أحادیث مکذوبةٌ.
"یہ ساری روایتیں جھوٹی ہیں۔"
(میزان الاعتدال في نقد الرجال: ۱۲۹/۱)

٭حافظ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: و في ذٰلک جزءٌ ، کله کذب.
"اس بارے میں پورا ایک کتابچہ ہے جو کہ سارا جھوت کا پلندہ ہے۔"
(المنار المنیف فی الصحیح و الضعیف: ص ۵۲)

٭علامہ حلبی کہتے ہیں: قال بعضهم : ولم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، وکل ماورد فیه ؛ فهو موضوع.
"بعض علما کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ، بلکہ اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری روایات من گھڑت ہے۔"
(إنسان العیون في سیرۃ الأمین المأمون ، المعروف به السیرۃ الحلبیّة:۱۲۱/۱)

٭علامہ زرقانی لکھتے ہیں: وذکر بعض الحفاظ أنه لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث.
"بعض حفاط کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں۔"
(شرح الزرقانی علی مواھب اللدنیة : ۳۰۷/۷)

٭ابن عراق کنانی لکھتے ہیں: قال الأُبِّيُّ: لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، بل قال الحافظ أبو العباس تقی الدین الحراني : کل ما ورد فیه ؛ فهو موضوع.
علامہ اُبّی کہتے ہیں کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں ، بلکہ حافظ ابو عباس تقی الدین حرانی (علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ) کے بقول اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری کی ساری روایات من گھڑت ہیں۔"
(تنزیعه الشریعة المرفوعة عن الأخبار الشنیعة الموضوعة : ۱۷۴/۱)

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069


محمد نام والوں کو جنت جانے سے نہیں روکا جائے گا :

حافظ سیوطی من گھڑت روایات کا ذکر کرتے ہوئے اپنی سند سے مرفوعاً ذکر کرتے ہیں:

ِذَا کَانَ یَوٗمَ الٗقِیَامَةِ ؛ نَادٰی مُنَادٍ : یَا مُحَمَّدُ ، فَادٗخُلِ الٗجَنَّةَ بِغَیٗرِ حِسَابٍ ، فَیَقُومُ کُلُّ مَنِ اسٗمُهُ مُحَمَّدٌ، فَیَتَوَهَّمُ أَنَّ النِّدَاءَ لَهُ ، فَلِکَرَامَةِ مُحَمَّدٍ لَا یُمٗنَعُونَ.

"روز قیامت ایک منادی پکارے گا : اے محمد! کھڑے ہوجائیں اور جنت میں بغیر حساب داخل ہوجائیں۔ اس پر ہر محمد نامی شخص اس توہم میں اٹھ جائے گا کہ اس کا نام بھی محمد۔ مگر محمد نام کی برکت کی وجہ سے کسی کو (جنت جانے سے) روکا نہیں جائے گا۔۔"


(اللآلي المصنوعة في الأحادیث الموضوعة : ۹۷/۱)

موضوع (من گھڑت): یہ جھوٹی روایت ہے، کیونکہ؛

٭ اسے بیان کرنے کے بعد حافظ سیوطی لکھتے ہیں: ھٰذَا مُعٗضَلٌ ، سَقَطَ مِنٗهُ عِدَّةُ رِجَالٍ.
"یہ سند معضل (سخت منقطع) ہے، اس کے کئی ایک راوی گرگئے ہیں۔”

٭ علامہ ابن عراق کنانی کہتے ہیں: قَالَ بَعٗضُ أَشَیَاخِي : ھٰذَا حَدَدِیٗثٌ مَّوٗضُوٗعٌ بِلَا شَکٍّ.
"میرے بعض اساتذہ نے فرمایا: یہ حدیث بلاشک و شبہ موضوع (من گھڑت) ہے۔"
(تنزیعه الشریعة المرفوعة عن الأخبار الشنیعة الموضوعة: ۲۲۶/۱)


*** اہل علم کی تصریحات***

محمد نام کی فضیلت اور فوائد و برکات کے متعلق جتنی بھی احادیث وارد ہوئی ہیں، وہ ساری کی ساری جھوٹی ہیں، جیسا کہ:

٭حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وقدروي في ھذا الباب أحادیث ، لیس فیها ما یصح.
"اس باب میں بیان کی جانے والی کوئی روایت صحیح نہیں۔" (الموضوعات : ۱۵۸/۱)

٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وھذہٖ أحادیث مکذوبةٌ.
"یہ ساری روایتیں جھوٹی ہیں۔"
(میزان الاعتدال في نقد الرجال: ۱۲۹/۱)

٭حافظ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: و في ذٰلک جزءٌ ، کله کذب.
"اس بارے میں پورا ایک کتابچہ ہے جو کہ سارا جھوت کا پلندہ ہے۔"
(المنار المنیف فی الصحیح و الضعیف: ص ۵۲)

٭علامہ حلبی کہتے ہیں: قال بعضهم : ولم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، وکل ماورد فیه ؛ فهو موضوع.
"بعض علما کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ، بلکہ اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری روایات من گھڑت ہے۔" (إنسان العیون في سیرۃ الأمین المأمون ، المعروف به السیرۃ الحلبیّة:۱۲۱/۱)

٭علامہ زرقانی لکھتے ہیں: وذکر بعض الحفاظ أنه لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث.
"بعض حفاط کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں۔"
(شرح الزرقانی علی مواھب اللدنیة : ۳۰۷/۷)

٭ابن عراق کنانی لکھتے ہیں: قال الأُبِّيُّ: لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، بل قال الحافظ أبو العباس تقی الدین الحراني : کل ما ورد فیه ؛ فهو موضوع.
"علامہ اُبّی کہتے ہیں کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں ، بلکہ حافظ ابو عباس تقی الدین حرانی (علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ) کے بقول اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری کی ساری روایات من گھڑت ہیں۔"
(تنزیعه الشریعة المرفوعة عن الأخبار الشنیعة الموضوعة : ۱۷۴/۱)

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069


محمد نام والے کی عزت کرو :

امیر المومنین ، سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے یہ قول منسوب ہے:

إِذَا سَمَّیٗتُمُ الٗوَلَدَ مُحَمَّدًا ؛فَأَکٗرِمُوهُ وَأَوٗسِعُوا لَهُ الٗمَجٗلِسَ ، وَلَا تُقَبِّحُوا لَهُ وَجٗھًا."

جب تم کسی بچے کا نام محمد رکھو تو اس کی عزت کرو، اس کے لیے مجلس کشادہ رکھو اور اس کے چہرے کے عیوب بیان نہ کرو۔"

(فضائل التسمیة لابن بکیر: ۲۶)

موضوع (من گھڑت): یہ موضوع (من گھڑت) روایت ہے، کیونکہ؛

٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اسے "منکر المتن" قرار دیا ہے۔ (سیر أعلام النبلاء : ۳۸۶/۹)
نیز فرماتے ہیں: عبد اللہ بن احمد بن عامر ، عن أبیه ، عن علی الرضا ، عن آبائهٖ ، بتلک النسخة الموضوعة الباطله ، ما تنفک عن وضعهٖ أو وضع أبیه.
"عبد اللہ بن احمد بن عامر ، اپنے باپ علی رضا اور ان کے آبا واجداد سے یہ من گھڑت اور جھوٹا نسخہ بیان کرتا ہے، جو یا تو اس کی گھڑنتل ہے یا اس کے باپ کی۔" (میزان الاعتدال: ۳۹۰/۲)

٭ عبد اللہ بن احمد بن عامر کے بارے میں حسن بن علی زہری کہتے ہیں: کان أمیا، لم یکن بالمرضي.
"وہ ایک جاہل اور غیر معتبر شخص تھا۔" (سؤالات السهمي للدارقطني: ۳۳۹، تاریخ بغداد للخطیب: ۳۹۴/۹)

تنبیہ:

٭ اس روایت کی تاریخ بغداد (۹۰/۳) والی سند کے میں ابو اسماعیل علی بن حسین، حسین بن حسن محمد بن قاسم اور اس کے باپ سمیت سب کی توثیق نہ ہونے کی وجہ سے جھوٹی ہو من گھڑت ہے۔

٭اس کی تیسری سند مسند بزار (کشف الأستار: ۴۱۳/۲ ، ح: ۱۹۸۸) میں بھی آتی ہے۔ لیکن یہ بھی سخت ترین"ضعیف" ہے، کیونکہ اس کے راوی غسان بن عبید اللہ راسبی کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔ نیز یوسف بن نافع بن عبد اللہ بن نافع راوی "مجہول الحال" ہے۔ سوائے امام ابن حبان رحمہ اللہ (الثقات: ۲۸۱/۹) کے کسی نے اسے "ثقہ" نہیں کہا۔


*** اہل علم کی تصریحات***

محمد نام کی فضیلت اور فوائد و برکات کے متعلق جتنی بھی احادیث وارد ہوئی ہیں، وہ ساری کی ساری جھوٹی ہیں، جیسا کہ:

٭حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وقدروي في ھذا الباب أحادیث ، لیس فیها ما یصح.
"اس باب میں بیان کی جانے والی کوئی روایت صحیح نہیں۔" (الموضوعات : ۱۵۸/۱)

٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وھذہٖ أحادیث مکذوبةٌ.
"یہ ساری روایتیں جھوٹی ہیں۔" (میزان الاعتدال في نقد الرجال: ۱۲۹/۱)

٭حافظ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: و في ذٰلک جزءٌ ، کله کذب.
"اس بارے میں پورا ایک کتابچہ ہے جو کہ سارا جھوت کا پلندہ ہے۔" (المنار المنیف فی الصحیح و الضعیف: ص ۵۲)

٭علامہ حلبی کہتے ہیں: قال بعضهم : ولم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، وکل ماورد فیه ؛ فهو موضوع.
"بعض علما کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ، بلکہ اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری روایات من گھڑت ہے۔" (إنسان العیون في سیرۃ الأمین المأمون ، المعروف به السیرۃ الحلبیّة:۱۲۱/۱)

٭علامہ زرقانی لکھتے ہیں: وذکر بعض الحفاظ أنه لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث.
"بعض حفاط کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں۔" (شرح الزرقانی علی مواھب اللدنیة : ۳۰۷/۷)

٭ابن عراق کنانی لکھتے ہیں: قال الأُبِّيُّ: لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، بل قال الحافظ أبو العباس تقی الدین الحراني : کل ما ورد فیه ؛ فهو موضوع.
"علامہ اُبّی کہتے ہیں کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں ، بلکہ حافظ ابو عباس تقی الدین حرانی (علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ) کے بقول اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری کی ساری روایات من گھڑت ہیں۔" (تنزیعه الشریعة المرفوعة عن الأخبار الشنیعة الموضوعة : ۱۷۴/۱)


 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069


بچے کا نام تبرکاً محمد رکھنے والے جنتی :

سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

مَنْ وُلِدَ لَهُ مَوْلُودٌ فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا تَبَرُّكًا بِهِ كَانَ هُوَ وَمَوْلُودُهُ فِي الْجَنَّةِ.

"جس نے اپنے پیدا ہونے والے بچے کا نام تبرکاً محمد رکھا، وہ اور اس کا بچہ دونوں جنتی ہوں گے۔"


(فضائل التسمیة لابن بکیر: ۳۰ ، مشیخة قاضي المارستان: ۴۵۳)


موضوع (من گھڑت):

یہ جھوٹی روایت ہے۔ اسے تراشنے والا حامد بن حماد بن مبارک عسکری ہے، جیسا کہ:

٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: المتهم بوضعهٖ حامد بن حماد العسکري.
"اس حدیث کو گھڑنے کا الزام حامد بن حماد عسکری کے سر ہے۔"
(تلخیص کتاب الموضوعات: ص ۳۵)

٭حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اسے موضوعات (۱۵۷/۱) میں ذکر کیا ہے۔

٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے "موضوع"
(من گھڑت) کہا ہے۔

٭حافظ سیوطی
(اللآلي المصنوعة : ۱۰۶/۱) کا اس جھوٹی روایت کی سند کو "حسن" کہنا انتہائی تساہل ہے۔


*** اہل علم کی تصریحات***

محمد نام کی فضیلت اور فوائد و برکات کے متعلق جتنی بھی احادیث وارد ہوئی ہیں، وہ ساری کی ساری جھوٹی ہیں، جیسا کہ:

٭حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وقدروي في ھذا الباب أحادیث ، لیس فیها ما یصح.
"اس باب میں بیان کی جانے والی کوئی روایت صحیح نہیں۔"
(الموضوعات : ۱۵۸/۱)

٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: وھذہٖ أحادیث مکذوبةٌ.
"یہ ساری روایتیں جھوٹی ہیں۔"
(میزان الاعتدال في نقد الرجال: ۱۲۹/۱)

٭حافظ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: و في ذٰلک جزءٌ ، کله کذب.
"اس بارے میں پورا ایک کتابچہ ہے جو کہ سارا جھوت کا پلندہ ہے۔"
(المنار المنیف فی الصحیح و الضعیف: ص ۵۲)

٭علامہ حلبی کہتے ہیں: قال بعضهم : ولم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، وکل ماورد فیه ؛ فهو موضوع.
"بعض علما کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ، بلکہ اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری روایات من گھڑت ہے۔"
(إنسان العیون في سیرۃ الأمین المأمون ، المعروف به السیرۃ الحلبیّة:۱۲۱/۱)

٭علامہ زرقانی لکھتے ہیں: وذکر بعض الحفاظ أنه لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث.
"بعض حفاط کا کہنا ہے کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں۔"
(شرح الزرقانی علی مواھب اللدنیة : ۳۰۷/۷)

٭ابن عراق کنانی لکھتے ہیں: قال الأُبِّيُّ: لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ، بل قال الحافظ أبو العباس تقی الدین الحراني : کل ما ورد فیه ؛ فهو موضوع.
"علامہ اُبّی کہتے ہیں کہ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں ، بلکہ حافظ ابو عباس تقی الدین حرانی (علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ) کے بقول اس بارے میں بیان کی جانے والی ساری کی ساری روایات من گھڑت ہیں۔"
(تنزیعه الشریعة المرفوعة عن الأخبار الشنیعة الموضوعة : ۱۷۴/۱)

 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں
upload_2015-5-14_2-7-36.png


اس میں دوباتیں سمجھ لینا ضروری ہیں :
(۱) پوسٹ میں ترجمہ کی یہ عبارت کہ ’’ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں‘‘ غلط ہے ۔۔ یہ ترجمہ غلط اس لئے ہے کہ عربی جس عبارت کا یہ ترجمہ کیا گیا ہے
وہ یہ ہے ’’لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ‘‘ اس کا ترجمہ ہونا چاہیئے ’’ (بچوں کا )محمد نام رکھنے کی فضیلت بارے کوئی صحیح حدیث موجود نہیں ‘‘
(۲) دوسری بات یہ کہ خود’‘ محمد
upload_2015-5-14_2-6-43.png
‘‘ بہت ہی پیارا ،اور فضیلت و شان والا نام ہے۔۔۔
اور اسکی واضح دلیل یہ ہے کہ انبیاء و رسل کے امام ﷺ کا ذاتی نام شریف ہے، اسی لئے تو کلمہ طیبہ میں بھی ان کا یہی اسم مبارک لایا گیا ہے ؛
پیارے نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے :
صحیح بخاری
كتاب المناقب ۔۔یعنی ۔کتاب فضیلتوں کے بیان میں

باب ما جاء في أسماء رسول الله صلى الله عليه وسلم:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں کا بیان؛
حدیث نمبر: 3532
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏"لِي خَمْسَةُ أَسْمَاءٍ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِي الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے پانچ نام ہیں۔ میں
upload_2015-5-14_2-17-43.png
محمد، احمد اور ماحی ہوں (یعنی مٹانے والا ہوں) کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعہ کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں کہ تمام انسانوں کا (قیامت کے دن) میرے بعد حشر ہو گا اور میں عاقب ہوں یعنی خاتم النبین ہوں۔ میرے بعد کوئی نیا پیغمبر دنیا میں نہیں آئے گا۔“
أسماء النبي.jpg

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ۔۔ رسول کریم ﷺ کے اسماء شریفہ کے ضمن میں فرماتے ہیں :

’‘ لا بد من التنبيه ابتداءً إلى أن القاعدة في أسمائه صلى الله عليه وسلم أنها ليست أعلامًا مجردة، بل هي مشتقة من صفات الكمال، يقول الإمام ابن القيم: "فصل في أسمائه صلى الله عليه وسلم: وكلها نعوت ليست أعلامًا محضةً لمجرد التعريف، بل أسماء مشتقة من صفات قائمة به، توجب له المدح والكمال"
(زاد المعاد في هدي خير العباد)

اس بات کی تنبیہ کردینا ضروری ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کے اسماء شریفہ کے قاعدہ یہ ہے کہ انکے اسمائے گرامی ۔۔محض اسم علم کی حیثیت نہیں رکھتے (یعنی محض پہچان کیلئے ایک نام کی حیثیت نہیں )بلکہ ان صفات کمال سے مشتق ہیں ،جو آپ کی ذات میں موجود ہیں ،اور آپ کی مدح اور کمال کی موجب ہیں‘‘


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس لئے میری درخواست کہ انتظامیہ اس تھریڈ کی فوراً اصلاح کرے
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
12352 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

اس میں دوباتیں سمجھ لینا ضروری ہیں :
(۱) پوسٹ میں ترجمہ کی یہ عبارت کہ ’’ محمد نام کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں‘‘ غلط ہے ۔۔ یہ ترجمہ غلط اس لئے ہے کہ عربی جس عبارت کا یہ ترجمہ کیا گیا ہے
وہ یہ ہے ’’لم یصح في فضل التسمیة بمحمد حدیث ‘‘ اس کا ترجمہ ہونا چاہیئے ’’ (بچوں کا )محمد نام رکھنے کی فضیلت بارے کوئی صحیح حدیث موجود نہیں ‘‘
(۲) دوسری بات یہ کہ خود’‘ محمد 12351 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں‘‘ بہت ہی پیارا ،اور فضیلت و شان والا نام ہے۔۔۔
اور اسکی واضح دلیل یہ ہے کہ انبیاء و رسل کے امام ﷺ کا ذاتی نام شریف ہے، اسی لئے تو کلمہ طیبہ میں بھی ان کا یہی اسم مبارک لایا گیا ہے ؛
پیارے نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے :
صحیح بخاری
كتاب المناقب ۔۔یعنی ۔کتاب فضیلتوں کے بیان میں

باب ما جاء في أسماء رسول الله صلى الله عليه وسلم:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں کا بیان؛
حدیث نمبر: 3532
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏"لِي خَمْسَةُ أَسْمَاءٍ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِي الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے پانچ نام ہیں۔ میں 12353 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں محمد، احمد اور ماحی ہوں (یعنی مٹانے والا ہوں) کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعہ کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں کہ تمام انسانوں کا (قیامت کے دن) میرے بعد حشر ہو گا اور میں عاقب ہوں یعنی خاتم النبین ہوں۔ میرے بعد کوئی نیا پیغمبر دنیا میں نہیں آئے گا۔“
12354 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ۔۔ رسول کریم ﷺ کے اسماء شریفہ کے ضمن میں فرماتے ہیں :
’‘ لا بد من التنبيه ابتداءً إلى أن القاعدة في أسمائه صلى الله عليه وسلم أنها ليست أعلامًا مجردة، بل هي مشتقة من صفات الكمال، يقول الإمام ابن القيم: "فصل في أسمائه صلى الله عليه وسلم: وكلها نعوت ليست أعلامًا محضةً لمجرد التعريف، بل أسماء مشتقة من صفات قائمة به، توجب له المدح والكمال"
(زاد المعاد في هدي خير العباد)
اس بات کی تنبیہ کردینا ضروری ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کے اسماء شریفہ کے قاعدہ یہ ہے کہ انکے اسمائے گرامی ۔۔محض اسم علم کی حیثیت نہیں رکھتے (یعنی محض پہچان کیلئے ایک نام کی حیثیت نہیں )بلکہ ان صفات کمال سے مشتق ہیں ،جو آپ کی ذات میں موجود ہیں ،اور آپ کی مدح اور کمال کی موجب ہیں‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس لئے میری درخواست کہ انتظامیہ اس تھریڈ کی فوراً اصلاح کرے
@خضر حیات بھائی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
محمد نام کی فضیلت اور فوائد و برکات کے متعلق جتنی بھی احادیث وارد ہوئی ہیں، وہ ساری کی ساری جھوٹی ہیں، جیسا کہ:
آپ نے جس سائٹ سے یہ مضمون لیا ہے وہ کس کی ہے ؟
یعنی اہل الحدیث ہیں یا کوئی اور ؟؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
محترم بھائی ۔۔شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ تو فوت ہوچکے ،،،ان کے نام پر کسی اورنے یہ پیج بنایا ہوگا ۔
بالکل جناب وہ فوت ہو گئے ہے یہ ویب سائڈ ان کے زندگی میں بھی موجود تھی اور اب یہ سائڈ اور پیج ان کے شاگرد چلا رہے ہیں-


اللہ سبحان و تعالیٰ شیخ کے درجات کو بلند فرمائے اور انکو جنت الفردوس عطا فرمائے - آمین
 
Top