• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ اول (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نفل نماز کا گدھے پر سواری کی حالت میں پڑھنا
(۵۸۳)۔ سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے گدھے پر سوار ہو کر نماز پڑھی اور ان کا منہ قبلہ کے بائیں طرف تھا (جب وہ نماز پڑھ چکے) تو پوچھا گیا کہ آپ نے خلاف قبلہ نماز پڑھی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ اگر میں نے رسول اللہﷺ کو ایساکرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں (کبھی) ایسا نہ کرنا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سفر میں فرض نماز کے بعد سنتیں نہ پڑھنا
(۵۸۴) ۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ میں نبیﷺ کے ہمراہ (سفر میں بہت) رہا ہوں مگر میں نے آپﷺ کو سفر میں سنتیں پڑھتے کبھی نہیں دیکھا اور اللہ تعالیٰ (سورۃ الممتحنہ میں) فرماتا ہے کہ '' بے شک تم لوگوں کے لیے رسول اللہﷺ کے افعال میں ایک بہترین نمونہ ہے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس شخص نے سفر میں فرض نماز سے پہلے یا بعد کی سنتیں نہ پڑھیں (بلکہ کوئی اور نفل نماز (یعنی تہجد یا اشراق) پڑھی تو اس نے خلاف سنت نہیں کیا)
(۵۸۵)۔ سیدنا عامر بن ربیعہؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ رات کو سفر میں اپنی سواری پر نفل نماز پڑھتے تھے، بھلے اس سواری کا منہ جس طرح بھی ہو۔ (یعنی خلاف کعبہ ہو تب بھی) ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سفر میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ پڑھنا
(۵۸۶)۔ سیدنا عبداللہ بن عباسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب سفر میں چلتے ہوتے تو ظہر اور عصر جمع کر لیتے اور مغرب اور عشاء کو بھی جمع کر کے ادا فرماتے تھے۔
فائدہ :۔ آجکل پانی میں چلنے والے جہاز خصوصاً '' بحری فوج '' کے جہا ز کئی کئی دن تک سمندر میں رہتے ہیں اور جہاز کے عملے کے ارکان پوری نماز بھی پڑھتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ سنتیں وغیرہ بھی پوری کی پوری ادا کرتے ہیں۔ بعض حالتوں میں عملے کی ڈیوٹی کی نوعیت اس طرح ہوتی ہے کہ مسلسل چار چار گھٹنے اور چھ چھ گھنٹے ڈیوٹی پر حاضر رہنا ہوتا ہے اور مزید کہ سمندر کی لہریں جہاز کو مسلسل اوپر سے نیچے پٹختی رہتی ہیں جس سے اکثر لوگوں کو (sea sickness)سمندر کی ایک بیماری جس کی وجہ سے سر چکرانا اور قے وغیرہ بہت ہوتی ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لوگ پریشان حال ہوتے ہیں بہت سے تو بیچارے لیٹ جاتے ہیں اور ڈیوٹی بھی نہیں کر سکتے، کھانا نہیں کھا سکتے، وغیرہ وغیرہ، تو ایسی صورت میں مندرجہ بالا احادیث سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ بحریہ کے عملے کو '' قصر نماز ادا کرنا '' ہو گی نہ کی پوری نماز مع سنتوں اور نوافل کے اور پھر ان حالات میں دو نمازوں کو اکٹھا پڑھنا ہو گا، کیونکہ اگر کسی کی چھ گھنٹے ڈیو ٹی ہو اور وہ اپنی ڈیوٹی چھوڑ بھی نہ سکتا ہو، تو لازماً جس کسی کی ڈیوٹی کا ٹائم دوپہر دو بچے سے رات آٹھ بجے تک ہو گا وہ نماز عصر اور نماز مغرب ادا نہیں کر سکے گا۔ لہٰذا نبیﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اس کو پہلے دو نمازیں یعنی ظہر کی دو رکعت نماز قصر کے ساتھ ہی عصر کی دو رکعت نماز قصر ادا کرنا ہو گی او اسی طرح جب وہ رات آٹھ بجے ڈیوٹی سے واپس آئے تو پہلے مغرب کی تین رکعت نماز ادا کرے اور پھر عشاء کی دو رکعت نماز قصر ادا کرے۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسانوں پر رسول اللہﷺ کی اتباع و اطاعت ہی فرض ہے اور رسول اللہﷺ کا طریقہ و عمل سفر میں دو ہی رکعت نماز ادا کر نا ہے، پوری نماز پڑھنا نبیﷺ کی سنت یا طریقہ و عمل نہیں ہے، البتہ رات کے وقت اگر وہ چاہے تو نفل یعنی تہجد ادا کر سکتا ہے اور فجر کی اذان سے پہلے پہلے وتر ادا کر لے۔ باقی فجر کی نماز کی سنتیں اس کو لازماً ادا کرنا ہوں گی اور پھر دو رکعت نماز فجر ادا کر نا ہو گی اور باقی لو گ بھی، با جماعت یا بغیر جماعت کے، اسی طرح اپنی اپنی نماز '' قصر '' کے ساتھ ادا کریں۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ایک رخصت ہے کہ جس کو بلا چوں چرا قبول کیا جائے اور اس کا شکر یہ ادا کیا جائے کہ اس نے ہماری کمزوریوں کو جانتے ہوئے اور ہمارے اوپر سفر کی تمام حالتوں میں ہمیں نماز قصر کی رخصت دے دی۔ یہ اس رحمن و رحیم کی خاص مہربانی ہے اور اگر ہم پھر بھی اس رخصت یعنی نماز قصر کو نہیں اپناتے تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف دے گئی رخصت کا عملاً انکار ہے کہ جس کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے۔ اگر سفر کی صورت یا مندرجہ بالا صورتیں، فوج، فضائیہ، رینجرز اور مجاہدین کے ساتھ پیش آئیں تو وہ بھی اس طرح نماز قائم کر سکتے ہیں۔ واللہ اعلم با لصواب !
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اگر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو پہلو پر لیٹ کر نماز پڑھے
(۵۸۷)۔ سیدنا عمران بن حصینؓ کہتے ہیں کہ مجھے بواسیر تھی تو میں نے رسول اللہﷺ سے نماز کی بابت پوچھا کہ بیٹھ کر پڑھوں تو جائز ہے یا نہیں ؟ تو آپﷺ نے فرمایا : '' کھڑے ہو کر پڑھو اور اگر طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پھر اگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھو۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جب مریض بیٹھ کر نماز شروع کر دے پھر درمیان نماز اچھا ہو جائے یا مرض میں تخفیف معلوم ہو تو باقی نماز کھڑے ہو کر مکمل کرے
(۵۸۸)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کو تہجد کی نماز کبھی بیٹھ کر پڑھتے نہیں دیکھا جہاں تک کہ جب آپﷺ کی عمر مبارک زیادہ ہو گئی تو آپﷺ بیٹھ کر قر أت کرتے پھر جب رکوع کر نا چاہتے تو کھڑے ہو جاتے اور تقریباً تیس یا چالیس آیتیں پڑھ کر رکوع کرتے۔

(۵۸۹)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ ایک روایت میں کہتی ہیں کہ دوسری رکعت میں بھی ایسا کرتے تھے پھر جب آپﷺ نماز مکمل کر لیتے تو دیکھتے اگر میں جاگتی ہوتی تو میرے ساتھ باتیں کرتے اور اگر میں سوئی ہوتی تو آپﷺ لیٹ رہتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
تہجد کی نماز کا بیان

باب : رات کے وقت نماز تہجد کا بیان
(۵۹۰)۔ سیدنا عبداللہ بن عباسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب رات کو تہجد پڑھنے کے لیے اٹھتے تو کہتے : '' اے اللہ ! ہر طرح کی تعریف تیرے لیے ہے، تو مد بر ہے آسمان و زمین کا اور ان چیزوں کا جوان کے درمیان ہیں اور تیر ی ہی تعریف ہے، تو نور ہے آسمان و زمین کا اور ان چیزوں کا جوان کے درمیان ہیں اور تیر ی ہی تعریف ہے، تو بادشاہ ہے آسمان و زمین کا اور ان چیزوں کا جوان کے درمیان ہیں اور تیری ہی تعریف ہے، تو سچا ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے اور تیرا ملنا برحق ہے اور تیری بات سچی ہے اور جنت و دوزخ برحق ہے اور کل پیغمبر برحق ہیں اور محمدﷺ سچے ہیں اور قیامت برحق ہے۔ اے اللہ ! میں تیرا فرمانبردار ہوں اور تجھ پر ایمان لایا ہوں اور تجھ پر بھروسا کیا ہے اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور تیر ہی مدد سے مخالفین کے ساتھ جھگڑتا ہوں اور تجھ ہی کو حاکم بناتا ہوں تو میرے اگلے پچھلے، ظاہر پوشیدہ گناہوں کو معاف فرما دے، تو ہی آگے اور پیچھے کرنے والا ہے، کوئی معبود نہیں مگر تو ہی۔ '' یا فرمایا : '' تیرے علاوہ کوئی معبود حقیقی نہیں۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نماز شب یعنی تہجد کی فضیلت
(۵۹۱)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے عہد میں جو شخص کوئی خواب دیکھتا تھا تو وہ رسول اللہﷺ سے بیان کر تا تھا تو مجھے بھی آرزو ہوئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور رسول اللہﷺ سے بیان کروں اور میں نوجوان تھا اور رسول اللہﷺ کے عہد میں مسجد میں سویا کرتا تھا چنانچہ میں نے (ایک دن) خواب میں دیکھا گویا کہ دو فرشتوں نے مجھے پکڑا ہے اور مجھے دوزخ کی طرف لے گئے تو یکایک (میں دیکھتا ہوں کہ) وہ ایسی پیچ دار بنی ہوئی ہے جیسے کنواں اور اس کے دو کھمبے ہیں۔ اس میں کچھ لوگ ہیں جن کو میں نے پہچان لیا۔ پس میں کہنے لگا کہ دوزخ سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ سیدنا عبداللہؓ کہتے ہیں کہ پھر ہمیں ایک اور فرشتہ ملا اور اس نے مجھ سے کہا کہ تم ڈرو نہیں۔ اس خواب کو میں نے ام المومنین حفصہؓ (جو کہ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کی ہمشیرہ تھیں) سے بیان کیا اور حفصہؓ نے اسے رسول اللہﷺ سے بیان کیا تو آپﷺ نے فرمایا: '' عبداللہ کیا ہی اچھا آدمی ہے، کا ش ! تہجد پڑھتا ہوتا۔ '' تو اس کے بعد عبداللہ بن عمرؓ رات کو بہت کم سوتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مریض کے لیے قیام اللیل (تہجد) کے چھوڑنے کا بیان
(۵۹۲)۔ سیدنا جندب بن عبداللہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ بیمار ہو گئے تو ایک رات یا دو رات آپﷺ (تہجد کے لیے) نہیں اٹھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کا تہجد اور نوافل کی ترغیب دینا بغیر اس کے کہ آپﷺ اس کو واجب کریں
(۵۹۳)۔ امیر المومنین علی بن ابی طالبؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ ایک شب ان کے اور سیدنا فاطمہؓ بنت نبیﷺ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا : '' تم دونوں نماز کیوں نہیں پڑھتے ؟ میں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ ! ہماری جانیں تو اللہ کے اختیار میں ہیں پس جب وہ ہمیں اٹھا نا چاہے گا ہمیں اٹھا دے گا۔ جب میں نے یہ کہا تو رسول اللہﷺ واپس ہو گئے اور مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ میں نے سنا کہ آ پﷺ جاتے ہوئے اپنی ران پر ہاتھ مارتے جاتے تھے اور یہ فرما رہے تھے : '' اور انسان ہر چیز سے زیادہ جھگڑ الو ہے۔ ''

(۵۹۴)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کوئی کام، حالانکہ وہ آپﷺ کو محبوب ہوتا تھا اس خوف سے ترک کر دیتے تھے کہ لوگ اس پر عمل کریں گے اور وہ کہیں ان پر فرض نہ کر دیا جائے گا اور رسول اللہﷺ نے نماز چاشت کبھی نہیں پڑھی اور میں اسے پڑھتی ہوں۔
 
Top