• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدائنى

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
علي بن محمد بن عبد الله بن أبي سيف ، القرشي،المدائني (المتوفى:٢١٥)۔


امام ابن معين رحمه الله (المتوفى233)نے کہا:
ثقة ثقة ثقة[تاريخ مدينة السلام للخطيب البغدادي 13/ 517 واسنادہ حسن]۔

امام ابن الجوزي رحمه الله (المتوفى597)نے کہا:
وَكَانَ من الثقات، أهل الخير[المنتظم لابن الجوزي: 11/ 95]۔

شهاب الدين أبو عبد الله ياقوت بن عبد الله الرومي الحموي (المتوفى: 626هـ)
معجم الأدباء = إرشاد الأريب إلى معرفة الأديب (4/ 1852)
كان ثقة

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
صدوق فيما ينقله[تاريخ الإسلام: 5/ 638]۔

امام صفدي رحمه الله (المتوفى764)نے کہا:
وكان ثقة
[الوافي بالوفيات للصفدي: 22/ 29]

امام يوسف بن تغري رحمه الله (المتوفى874)نے کہا:
كان إماما عالما حافظا ثقة، وهو صاحب التاريخ؛ وتاريخه أحسن التواريخ[النجوم الزاهرة لابن تغري: 2/ 259]


فائدہ :
امام ابن عدي رحمه الله (المتوفى365)نے کہا:
ليس بالقوي في الحديث
یہ حدیث میں قوی نہیں ہیں[الكامل في الضعفاء: 5/ 213]

عرض ہے کہ امام کا یہ قول تضعیف پردلالت نہیں کرتا کیونکہ انہوں نے '' لیس بقوی '' نہیں بلکہ ''لیس بالقوی '' کہاہے اور ان دونوں صیغوں میں فرق ہے ۔''لیس بقوی '' بے شک راوی کے ضعیف ہونے پردلالت کرتا ہے لیکن امام ابن عدی رحمہ اللہ نے ''لیس بقوی'' نہیں کہا ہے بلکہ ''لیس بالقوی'' کہا ہے اور یہ ضعیف پر دلالت نہیں کرتا چنانچہ:

امام دارقطني رحمه الله (المتوفى385) نے کہا:
وهو إسناد متصل حسن إلا أن ابن عقيل ليس بالقوي
یہ سند متصل اورحسن ہے مگر ابن عقیل بہت زیادہ قوی نہیں ہے[علل الدارقطني: 1/ 129]
غورکریں کہ یہاں امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ابن عقیل کو لیس بالقوی بھی کہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس کی سند کو حسن بھی کہا ہے ۔ معلوم ہوا کہ کسی راوی کا لیس بالقوی ہونا اس کے حسن الحدیث ہونے کے منافی نہیں ہے۔

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
ليس بالقوي ليس بجَرْحٍ مُفْسِد
لیس بالقوی فاسد جرح نہیں ہے[الموقظة في علم مصطلح الحديث ص: 82]

امام الجرح والتعدیل علامہ معلمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وكلمة «ليس بالقوي» إنما تنفي الدرجة الكاملة من القوة،
''لیس بقوی'' کے الفاظ سے کامل درجے کی قوت کی نفی ہوتی ہے[التنكيل بما في تأنيب الكوثري من الأباطيل 1/ 442]۔

عظیم محدث علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وأما الآخر فهو قول أبي حاتم ليس بالقوي: فهذا لا يعني أنه ضعيف لأنه ليس بمعني ليس بقوي، فبين هذا وبين ما قال فرق ظاهر عند أهل العلم
امام ابوحاتم کے قول ''لیس بالقوی'' کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ضعیف ہے کیونکہ یہ ''لیس بقوی'' کے معنی میں نہیں ہے ۔اور اہل علم کے نزدیک ان دونوں کے درمیان واضح فرق ہے۔[النصيحة بالتحذير من تخريب ابن عبد المنان لكتب الأئمة الرجيحة للشیخ الالبانی ص 183]۔

مولانا عبد الحئی لکھنوی فرماتے ہیں:
مجرد الجرح بکون الراي ليس بالقوي لا ينافي كون حديثه حسناً ان لم يكن صحيحاً
راوی پر محض ''لیس بالقوی '' کی جرح اس کی حدیث کے صحیح نہیں تو کم از کم حسن ہونے کے منافی نہیں ہے[غيث الغمام على حواشي إمام الكلام 4/ 29]

زبیرعلی زئی صاحب لکھتے ہیں:
تیسرے یہ کہ القوی نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ قوی بھی نہیں ہے، واللہ اعلم" [نور العینین،طبع جدید، ص 38]۔
 
Last edited:
Top