عبدالرحمٰن سلفی
مبتدی
- شمولیت
- اگست 29، 2014
- پیغامات
- 2
- ری ایکشن اسکور
- 3
- پوائنٹ
- 3
﷽
السلام علیکم
محترم قارئین گزشتہ چند دنوں سے فتنہ مدخلیت کی حقیقت سب کے سامنے آشکار ہورہی ہے،جس میں آپ احباب بہت کچھ پڑھنے کے ساتھ ساتھ اس پر اپنے تبصرے بھی کررہے ہیں،لیکن اس دوران میں ایک خاموش قاری رہا یہاں تک کہ میں نے ایک جگہ پر طارق علی بروہی کی ویب سائیٹ"توحید خالص"کی طرف سے شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر ؒ کے بارے ڈاکٹر مرتضی بن بخش کا فتوی پڑھا جس میں ڈاکٹر مرتضی نے واضح طور پر کہہ دیا کہ علامہ احسان ؒ خارجی نہیں تھے،بلکہ ان سے اجتہادی غلطی ہوئی تھی۔
جب میں ڈاکٹر مرتضی اور طارق علی بروہی کا علامہ ؒ کے بارے یہ موقف پڑھا تو نہایت خوشی ہوئی کہ یہ ایک اچھا اور اعتدال پسند موقف ہے۔کیونکہ اجتہادی غلطی سے انسان منہج حقہ سے خارج تو دور کی بات گنہگار بھی نہیں ہوتا۔
اسی دوران ایک دوست نے مجھے انہیں لوگوں کا دوسرا رخ دکھایا،جس میں طارق علی بروہی اپنے لوگوں میں شہید ملت علامہ ؒ کے بارے اپنا اصل موقف بیان کررہے تھے،جہاں طارق علی بروہی نے یہ لنک لوگوں کو پڑھنے کے لیے دیا۔
جب میں نے اسی طارق علی بروہی کے دیے ہوئے اس لنک پرلکھاہوا فتویٰ پڑھاتو میں کرحیران رہ گیا کہ اس لنک میں شہید علامہؒ کے بارے جولکھا گیا ہے اس کے چند نمونے آپ حضرات کے سامنے اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کئے دیتا ہوں کہ ضرورت پڑنے پر یہ لوگ کس طرح گرگٹ کی طرح رنگ بدل جاتے ہیں۔
اقتباس:
ولذلك فالشيخ ربيع والشيخ عبيد ينصحان بكتبه، حتى لو ثبتت مخالفته لمنهج السلف في عدد من القضايا والتي تأثر بها بمنهج الإخوان المفلسين ..
فمسألة الاستفادة من كتب المبتدع، أو من عنده بدع وإن لم يبدع عيناً مسألة تختلف عن الحكم على المعين بالبدعة ..
ترجمہ:
شیخ ربیع اور شیخ عبیدنے علامہٌ کی (گمراہ فرقوں کے ردود میں لکھی گئی)کتب کی تعریف کی ہے ہاں البتہ یہ ثابت ہوجائے کہ ان کے فیصلوں میں منہج سلف سے مخالفت ہوجائے یا اخوانی منہج سے متاثر ہوجائیں،بدعتیوں کی کتابوں سے استفادہ کرنے کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کے پاس بدعت ہے لیکن وہ خود واضح طور پر نہیں کرتا تو ایسی صورت میں اس کا حکم تھوڑامختلف ہوگا
والمقصود أن كلام الشيخ عبيد حول الاستفادة من كتب الشيخ إحسان إلهي ليس من منهج الموازنات كما قد ظنه بعض مبتدعة الحلبيين ..
ترجمہ:
شیخ عبید کے کلمے کا خلاصہ ہے کہ ان کی کتابیں جس طرح حلبی بدعتی کرتے ہیں اس طرح سے منہج الموازنات سے نہیں ہے
درمیان میں بدعتیوں کی کتابوں سے استفادے پر بحث کی(علامہ احسان ؒ کی کتب سے استفادے کی باتیں کرتے کرتے درمیان میں بدعتیوں کی کتب سے استفادے کا حکم دینے سے بات بالکل واضح ہوتی ہے کہ یہ صاحب علامہ شہید ؒ کو بدعت کا مرتکب سمجھتے تھے)
اس کے بعد باتیں گھماپھرا کربیان کیں چلتے چلتے آخرکار بلی تھیلے سے باہر آہی گئی۔
اقتباس:
لكن الشيخ إحسان إلهي لما رجع إلى باكستان، واستمر في دعوته، ورد على الروافض والصوفية والباطنية، وكان يناظر أهل البدع، وكان كثير من السلفيين يخالطون أناساً يظنون أنهم على جادة الصواب ولكنهم كانوا على منهج الإخوان المسلمين، وكان كثير من المشايخ يتألفون الإخوان المسلمين، ويحاولون تعليمهم الصواب، ويظنون الخير بمن يظهر الدعوة للإسلام، ويتظاهر بأنه ضد الروافض والمتصوفة الغلاة والباطنية وغيرهم..
لذلك قد يكون الشيخ إحسان إلهي وقع ببعض تلك المزالق التي عليها الإخوان المفلسون ..
ترجمہ:
لیکن شیخ احسان الہی جب پاکستان واپس آگئے اور اپنی دعوت دینا شروع کردی رفضیوں،صوفیوں کا رد یا اور اہل بدعت سے مناظرہ کیا تو بہت سے سلفی ان کی صحیح سمجھتے ہوئے ان کے ساتھ ہوگئے لیکن وہ سب اخوانی منہج پر تھے اکثر علماء اخوانیوں سے محبت کرتے تھے ان کی تعلیم کو صحیح کہتے تھے اور ان کے طریقہ دعوت کو خیر سمجھتے تھے اور ظاہر ہے کہ وہ (ساتھ ملنے والے علماء)بھی روافض غالی صوفیوں کے خلاف تھے اس وجہ سے شیخ احسان الہی کبھی کبھی ان غلطیوں کے مرتکب ہوگئے جن پر اخوانی تھے۔۔(یعنی نہایت مودبانہ اوردبےالفاظ میں علامہ شہیدؒ کو اخوانی قطبی کہہ ہی گئے)
ایسے لوگوں کے بارے ہی شاید کہا گیا ہے
محترم قارئین کرام!مدخلیوں کے اس دوہرے معیار کو دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ یہ لوگ واقعی ہی تقیہ سے کام بھی لیتے ہیں ان کا اصل موقف علمائے اہلحدیث کے بارے وہی ہے کہ یہ سارے منہج سلف سے منحرف،قطبی،اخوانی ہیں،لیکن جب یہ ردعمل کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتے تو فوراً جھوٹ بول کر اپنے بڑے تقیہ بازوں سے ایک نیا فتویٰ لکھوا لیتے ہیں اور عوام کے سامنے فل وقت نرم گو بن جاتے ہیں۔
لیکن اندر کھاتے میں اپنے لوگوں کو یہ باور کرواتے رہتے ہیں کہ یہ فتویٰ صرف لوگوں کو دکھانے کے لیے ہے جبکہ موقف ان کا وہی ہے جو انہی کے ایک ساتھ نے کچھ اس طرح واضح کردیا تھا۔
شاید ایسے دوغلے لوگوں کے بارے ہی یہ مثال بنائی گئی تھی
ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ہوتے ہیں اور دیکھانے کے اور۔۔۔
السلام علیکم
محترم قارئین گزشتہ چند دنوں سے فتنہ مدخلیت کی حقیقت سب کے سامنے آشکار ہورہی ہے،جس میں آپ احباب بہت کچھ پڑھنے کے ساتھ ساتھ اس پر اپنے تبصرے بھی کررہے ہیں،لیکن اس دوران میں ایک خاموش قاری رہا یہاں تک کہ میں نے ایک جگہ پر طارق علی بروہی کی ویب سائیٹ"توحید خالص"کی طرف سے شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر ؒ کے بارے ڈاکٹر مرتضی بن بخش کا فتوی پڑھا جس میں ڈاکٹر مرتضی نے واضح طور پر کہہ دیا کہ علامہ احسان ؒ خارجی نہیں تھے،بلکہ ان سے اجتہادی غلطی ہوئی تھی۔
جب میں ڈاکٹر مرتضی اور طارق علی بروہی کا علامہ ؒ کے بارے یہ موقف پڑھا تو نہایت خوشی ہوئی کہ یہ ایک اچھا اور اعتدال پسند موقف ہے۔کیونکہ اجتہادی غلطی سے انسان منہج حقہ سے خارج تو دور کی بات گنہگار بھی نہیں ہوتا۔
اسی دوران ایک دوست نے مجھے انہیں لوگوں کا دوسرا رخ دکھایا،جس میں طارق علی بروہی اپنے لوگوں میں شہید ملت علامہ ؒ کے بارے اپنا اصل موقف بیان کررہے تھے،جہاں طارق علی بروہی نے یہ لنک لوگوں کو پڑھنے کے لیے دیا۔
جب میں نے اسی طارق علی بروہی کے دیے ہوئے اس لنک پرلکھاہوا فتویٰ پڑھاتو میں کرحیران رہ گیا کہ اس لنک میں شہید علامہؒ کے بارے جولکھا گیا ہے اس کے چند نمونے آپ حضرات کے سامنے اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کئے دیتا ہوں کہ ضرورت پڑنے پر یہ لوگ کس طرح گرگٹ کی طرح رنگ بدل جاتے ہیں۔
اقتباس:
ولذلك فالشيخ ربيع والشيخ عبيد ينصحان بكتبه، حتى لو ثبتت مخالفته لمنهج السلف في عدد من القضايا والتي تأثر بها بمنهج الإخوان المفلسين ..
فمسألة الاستفادة من كتب المبتدع، أو من عنده بدع وإن لم يبدع عيناً مسألة تختلف عن الحكم على المعين بالبدعة ..
ترجمہ:
شیخ ربیع اور شیخ عبیدنے علامہٌ کی (گمراہ فرقوں کے ردود میں لکھی گئی)کتب کی تعریف کی ہے ہاں البتہ یہ ثابت ہوجائے کہ ان کے فیصلوں میں منہج سلف سے مخالفت ہوجائے یا اخوانی منہج سے متاثر ہوجائیں،بدعتیوں کی کتابوں سے استفادہ کرنے کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کے پاس بدعت ہے لیکن وہ خود واضح طور پر نہیں کرتا تو ایسی صورت میں اس کا حکم تھوڑامختلف ہوگا
والمقصود أن كلام الشيخ عبيد حول الاستفادة من كتب الشيخ إحسان إلهي ليس من منهج الموازنات كما قد ظنه بعض مبتدعة الحلبيين ..
ترجمہ:
شیخ عبید کے کلمے کا خلاصہ ہے کہ ان کی کتابیں جس طرح حلبی بدعتی کرتے ہیں اس طرح سے منہج الموازنات سے نہیں ہے
درمیان میں بدعتیوں کی کتابوں سے استفادے پر بحث کی(علامہ احسان ؒ کی کتب سے استفادے کی باتیں کرتے کرتے درمیان میں بدعتیوں کی کتب سے استفادے کا حکم دینے سے بات بالکل واضح ہوتی ہے کہ یہ صاحب علامہ شہید ؒ کو بدعت کا مرتکب سمجھتے تھے)
اس کے بعد باتیں گھماپھرا کربیان کیں چلتے چلتے آخرکار بلی تھیلے سے باہر آہی گئی۔
اقتباس:
لكن الشيخ إحسان إلهي لما رجع إلى باكستان، واستمر في دعوته، ورد على الروافض والصوفية والباطنية، وكان يناظر أهل البدع، وكان كثير من السلفيين يخالطون أناساً يظنون أنهم على جادة الصواب ولكنهم كانوا على منهج الإخوان المسلمين، وكان كثير من المشايخ يتألفون الإخوان المسلمين، ويحاولون تعليمهم الصواب، ويظنون الخير بمن يظهر الدعوة للإسلام، ويتظاهر بأنه ضد الروافض والمتصوفة الغلاة والباطنية وغيرهم..
لذلك قد يكون الشيخ إحسان إلهي وقع ببعض تلك المزالق التي عليها الإخوان المفلسون ..
ترجمہ:
لیکن شیخ احسان الہی جب پاکستان واپس آگئے اور اپنی دعوت دینا شروع کردی رفضیوں،صوفیوں کا رد یا اور اہل بدعت سے مناظرہ کیا تو بہت سے سلفی ان کی صحیح سمجھتے ہوئے ان کے ساتھ ہوگئے لیکن وہ سب اخوانی منہج پر تھے اکثر علماء اخوانیوں سے محبت کرتے تھے ان کی تعلیم کو صحیح کہتے تھے اور ان کے طریقہ دعوت کو خیر سمجھتے تھے اور ظاہر ہے کہ وہ (ساتھ ملنے والے علماء)بھی روافض غالی صوفیوں کے خلاف تھے اس وجہ سے شیخ احسان الہی کبھی کبھی ان غلطیوں کے مرتکب ہوگئے جن پر اخوانی تھے۔۔(یعنی نہایت مودبانہ اوردبےالفاظ میں علامہ شہیدؒ کو اخوانی قطبی کہہ ہی گئے)
ایسے لوگوں کے بارے ہی شاید کہا گیا ہے
ؔ خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں
محترم قارئین کرام!مدخلیوں کے اس دوہرے معیار کو دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ یہ لوگ واقعی ہی تقیہ سے کام بھی لیتے ہیں ان کا اصل موقف علمائے اہلحدیث کے بارے وہی ہے کہ یہ سارے منہج سلف سے منحرف،قطبی،اخوانی ہیں،لیکن جب یہ ردعمل کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتے تو فوراً جھوٹ بول کر اپنے بڑے تقیہ بازوں سے ایک نیا فتویٰ لکھوا لیتے ہیں اور عوام کے سامنے فل وقت نرم گو بن جاتے ہیں۔
لیکن اندر کھاتے میں اپنے لوگوں کو یہ باور کرواتے رہتے ہیں کہ یہ فتویٰ صرف لوگوں کو دکھانے کے لیے ہے جبکہ موقف ان کا وہی ہے جو انہی کے ایک ساتھ نے کچھ اس طرح واضح کردیا تھا۔
شاید ایسے دوغلے لوگوں کے بارے ہی یہ مثال بنائی گئی تھی
ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ہوتے ہیں اور دیکھانے کے اور۔۔۔
Last edited: