• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدخلیوں کی ویب سائیٹ کے ایڈمن طارق علی بروہی کا تعاقب

شمولیت
اگست 29، 2014
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
3

السلام علیکم
محترم قارئین گزشتہ چند دنوں سے فتنہ مدخلیت کی حقیقت سب کے سامنے آشکار ہورہی ہے،جس میں آپ احباب بہت کچھ پڑھنے کے ساتھ ساتھ اس پر اپنے تبصرے بھی کررہے ہیں،لیکن اس دوران میں ایک خاموش قاری رہا یہاں تک کہ میں نے ایک جگہ پر طارق علی بروہی کی ویب سائیٹ"توحید خالص"کی طرف سے شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر ؒ کے بارے ڈاکٹر مرتضی بن بخش کا فتوی پڑھا جس میں ڈاکٹر مرتضی نے واضح طور پر کہہ دیا کہ علامہ احسان ؒ خارجی نہیں تھے،بلکہ ان سے اجتہادی غلطی ہوئی تھی۔


جب میں ڈاکٹر مرتضی اور طارق علی بروہی کا علامہ ؒ کے بارے یہ موقف پڑھا تو نہایت خوشی ہوئی کہ یہ ایک اچھا اور اعتدال پسند موقف ہے۔کیونکہ اجتہادی غلطی سے انسان منہج حقہ سے خارج تو دور کی بات گنہگار بھی نہیں ہوتا۔
اسی دوران ایک دوست نے مجھے انہیں لوگوں کا دوسرا رخ دکھایا،جس میں طارق علی بروہی اپنے لوگوں میں شہید ملت علامہ ؒ کے بارے اپنا اصل موقف بیان کررہے تھے،جہاں طارق علی بروہی نے یہ لنک لوگوں کو پڑھنے کے لیے دیا۔


جب میں نے اسی طارق علی بروہی کے دیے ہوئے اس لنک پرلکھاہوا فتویٰ پڑھاتو میں کرحیران رہ گیا کہ اس لنک میں شہید علامہؒ کے بارے جولکھا گیا ہے اس کے چند نمونے آپ حضرات کے سامنے اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کئے دیتا ہوں کہ ضرورت پڑنے پر یہ لوگ کس طرح گرگٹ کی طرح رنگ بدل جاتے ہیں۔


اقتباس:

ولذلك فالشيخ ربيع والشيخ عبيد ينصحان بكتبه، حتى لو ثبتت مخالفته لمنهج السلف في عدد من القضايا والتي تأثر بها بمنهج الإخوان المفلسين ..
فمسألة الاستفادة من كتب المبتدع، أو من عنده بدع وإن لم يبدع عيناً مسألة تختلف عن الحكم على المعين بالبدعة ..
ترجمہ:
شیخ ربیع اور شیخ عبیدنے علامہٌ کی (گمراہ فرقوں کے ردود میں لکھی گئی)کتب کی تعریف کی ہے ہاں البتہ یہ ثابت ہوجائے کہ ان کے فیصلوں میں منہج سلف سے مخالفت ہوجائے یا اخوانی منہج سے متاثر ہوجائیں،بدعتیوں کی کتابوں سے استفادہ کرنے کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کے پاس بدعت ہے لیکن وہ خود واضح طور پر نہیں کرتا تو ایسی صورت میں اس کا حکم تھوڑامختلف ہوگا

والمقصود أن كلام الشيخ عبيد حول الاستفادة من كتب الشيخ إحسان إلهي ليس من منهج الموازنات كما قد ظنه بعض مبتدعة الحلبيين ..

ترجمہ:
شیخ عبید کے کلمے کا خلاصہ ہے کہ ان کی کتابیں جس طرح حلبی بدعتی کرتے ہیں اس طرح سے منہج الموازنات سے نہیں ہے

درمیان میں بدعتیوں کی کتابوں سے استفادے پر بحث کی(علامہ احسان ؒ کی کتب سے استفادے کی باتیں کرتے کرتے درمیان میں بدعتیوں کی کتب سے استفادے کا حکم دینے سے بات بالکل واضح ہوتی ہے کہ یہ صاحب علامہ شہید ؒ کو بدعت کا مرتکب سمجھتے تھے)
اس کے بعد باتیں گھماپھرا کربیان کیں چلتے چلتے آخرکار بلی تھیلے سے باہر آہی گئی۔

اقتباس:

لكن الشيخ إحسان إلهي لما رجع إلى باكستان، واستمر في دعوته، ورد على الروافض والصوفية والباطنية، وكان يناظر أهل البدع، وكان كثير من السلفيين يخالطون أناساً يظنون أنهم على جادة الصواب ولكنهم كانوا على منهج الإخوان المسلمين، وكان كثير من المشايخ يتألفون الإخوان المسلمين، ويحاولون تعليمهم الصواب، ويظنون الخير بمن يظهر الدعوة للإسلام، ويتظاهر بأنه ضد الروافض والمتصوفة الغلاة والباطنية وغيرهم..
لذلك قد يكون الشيخ إحسان إلهي وقع ببعض تلك المزالق التي عليها الإخوان المفلسون ..

ترجمہ:
لیکن شیخ احسان الہی جب پاکستان واپس آگئے اور اپنی دعوت دینا شروع کردی رفضیوں،صوفیوں کا رد یا اور اہل بدعت سے مناظرہ کیا تو بہت سے سلفی ان کی صحیح سمجھتے ہوئے ان کے ساتھ ہوگئے لیکن وہ سب اخوانی منہج پر تھے اکثر علماء اخوانیوں سے محبت کرتے تھے ان کی تعلیم کو صحیح کہتے تھے اور ان کے طریقہ دعوت کو خیر سمجھتے تھے اور ظاہر ہے کہ وہ (ساتھ ملنے والے علماء)بھی روافض غالی صوفیوں کے خلاف تھے اس وجہ سے شیخ احسان الہی کبھی کبھی ان غلطیوں کے مرتکب ہوگئے جن پر اخوانی تھے۔۔(یعنی نہایت مودبانہ اوردبےالفاظ میں علامہ شہیدؒ کو اخوانی قطبی کہہ ہی گئے)
ایسے لوگوں کے بارے ہی شاید کہا گیا ہے
ؔ خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں

محترم قارئین کرام!مدخلیوں کے اس دوہرے معیار کو دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ یہ لوگ واقعی ہی تقیہ سے کام بھی لیتے ہیں ان کا اصل موقف علمائے اہلحدیث کے بارے وہی ہے کہ یہ سارے منہج سلف سے منحرف،قطبی،اخوانی ہیں،لیکن جب یہ ردعمل کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتے تو فوراً جھوٹ بول کر اپنے بڑے تقیہ بازوں سے ایک نیا فتویٰ لکھوا لیتے ہیں اور عوام کے سامنے فل وقت نرم گو بن جاتے ہیں۔
لیکن اندر کھاتے میں اپنے لوگوں کو یہ باور کرواتے رہتے ہیں کہ یہ فتویٰ صرف لوگوں کو دکھانے کے لیے ہے جبکہ موقف ان کا وہی ہے جو انہی کے ایک ساتھ نے کچھ اس طرح واضح کردیا تھا۔

شاید ایسے دوغلے لوگوں کے بارے ہی یہ مثال بنائی گئی تھی
ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ہوتے ہیں اور دیکھانے کے اور۔۔۔
 
Last edited:

کاشف علی

مبتدی
شمولیت
ستمبر 07، 2014
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
3
عبدالرحمٰن بھائی ایک چیز اور قابل غور ہے،
آپ نے جو مرتضی بن بخش کے موقف والا فتویٰ پرمشتمل صفحہ ڈالا ہے اس کی چند سطور جن پر آپ نے غور نہیں کیا میں ان پر تھوڑی توجہ مبذول کروادیتا ہوں



عبدالرحمٰن بھائی فتوے کے پہلے حصے میں ڈاکٹر صاحب علامہ صاحب کے اس عمل کو اجتہادی غلطی قراردے رہے تھے،جس کو آپ نے ہائی لائیٹ کیا،لیکن اگر آپ فتوے کا پہلا اور آخری حصہ ملاحظہ فرمائیں جس میں ڈاکٹر صاحب نے کہا ہے


اقتباس:
علامہ صاحب خوارج نہیں تھے لیکن (ان کا عمل)یہ راستہ ہے یہ دروازہ ہےاگر یہ کھل جائے تو لوگ اس کے اندر گھسنے لگیں گے پھر آگے ہاتھ کا استعمال ہوگا


اس کے بعد فتوے کے آخر میں لکھتے ہیں

جی(یعنی حکمرانوں کو للکارنا)یہ پہلا قدم ہے اور ابھی بھی میں کہہ رہا ہوں کہ بات زبان سے شروع ہوتی ہے اور اختتام کہاں پر ہوتا ہے قتل وغارت پر

ڈاکٹر مرتضی صاحب کے کیا کہنے،ایسی تاویلیں اور میٹھی گولیاں استعمال کی ہیں کہ آپ جیسوں کو اس نے اپنے جال میں پھنسا ہی لیا،یعنی جو ان کا موقف تھا وہ انہوں نے کہہ بھی دیا اور کسی کو پتہ بھی نہ لگنے دیا۔یعنی ضرورت پڑنے پر کہہ دیں گے کہ میرے فتوے کے ان حصوں(جو میں نے ہائی لائیٹ کئے ہیں)پڑھ لیں میں نے تو ان کو خارجیوں کے منہج پر کہا ہے،وہ خروج کا دوازہ کھولنے والے تھے،لیکن جب ضرورت پڑی تو کہہ دیں گے کہ بھائی میں نے تو ان کے اس عمل کو اجتہادی غلطی کہا ہے۔
ڈاکٹر صاحب نے تو دوغلے پن کی حد کردی کہ ایک طرف عمل کو اجتہادی غلطی کہہ رہے ہیں،جس سے ثابت ہوتا ہے کہ علامہ صاحب تو مجرم یا منہج سلف سے منحرف نہیں تھے،کیونکہ اجتہاد کرنے والے کو ہر صورت میں ثواب ہی ملتا ہے،لیکن دوسری طرف علامہ صاحب کے عمل کو خروج کا دوازہ کھولنے والا عمل کہاجارہا ہے،انہیں خوارج کے پہلےمنہج پر پہلے قدم پرباور کروایاجارہا ہے۔یعنی علامہ صاحب خروج کی طرف پہلا قدم بڑھاچکے تھے۔
اس سادگی پر کون نا مرجائے اے خدا۔۔۔۔۔​
ویسے بھی حیرت کی بات نہیں ہے،وہ ایسا کیوں نہ کہیں آخر تلمیذ کس کی ہیں۔۔ ۔ :)
شیخ عبیدالجابری جنہوں نے علامہ صاحب کو قطبی اخوانی کے عظیم تمغے سے نوازا ہے اور انہیں کا دفاع کرتے ہوئے طارق علی بروہی صاحب کو کرتے ہوئے آپ نے خود دکھا دیا ہے۔
 
Top