• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے ( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام صاحب کیا یہ بدیانتی نہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو بنو تمیم سے محبت کریں اور آپ نفرت، ہم ان شاء اللہ آپ کو عراق سے بھاگنے نہیں دیں گے اگر آپ بریلوی ہیں تب بھی اگر آپ شیعہ ہیں تب بھی

آپ کے بریلوی عالم کا ترجمہ پیش خدمت ہے



کیا یہ بدیانتی نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو بنو تمیم کے اس نجدی کی گردن مارنے کی اجازت مانگے اور آپ ہمیں اس سے محبت کا درس دیں ان شاء اللہ آپ کو نجد سے بھاگنے نہیں دیں گے اگر آپ نجدی ہیں تب بھی اگر آپ نجدی شیخ ہیں تب بھی

لیجئے نجدی عالم کا ترجمہ
صحیح بخاری
کتاب استتابہ المرتدین
باب: دل ملانے کے لیے کسی مصلحت سے کہ لوگوں میں نفرت نہ پیدا ہوخارجیوں کو نہ قتل کرنا
حدیث نمبر: 6933

حدثنا عبد الله بن محمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا هشام،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرنا معمر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الزهري،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي سلمة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي سعيد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال بينا النبي صلى الله عليه وسلم يقسم جاء عبد الله بن ذي الخويصرة التميمي فقال اعدل يا رسول الله‏.‏ فقال ‏"‏ ويلك من يعدل إذا لم أعدل ‏"‏‏.‏ قال عمر بن الخطاب دعني أضرب عنقه‏.‏ قال ‏"‏ دعه فإن له أصحابا يحقر أحدكم صلاته مع صلاته،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وصيامه مع صيامه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ينظر في قذذه فلا يوجد فيه شىء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ينظر في نصله فلا يوجد فيه شىء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم ينظر في رصافه فلا يوجد فيه شىء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم ينظر في نضيه فلا يوجد فيه شىء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قد سبق الفرث والدم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ آيتهم رجل إحدى يديه ـ أو قال ثدييه ـ مثل ثدى المرأة ـ أو قال مثل البضعة ـ تدردر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يخرجون على حين فرقة من الناس ‏"‏‏.‏ قال أبو سعيد أشهد سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم وأشهد أن عليا قتلهم وأنا معه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ جيء بالرجل على النعت الذي نعته النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ قال فنزلت فيه ‏ {‏ ومنهم من يلمزك في الصدقات‏}‏‏.‏
ترجمہ از داؤد راز
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرما رہے تھے کہ عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی آیا اور کہا یا رسول اللہ! انصاف کیجئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاافسوس اگر میں انصاف نہیں کروں گا تو اورکون کرے گا۔ اس پر حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار دوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس کے کچھ ایسے ساتھی ہوں گے کہ ان کی نماز اور روزے کے سامنے تم اپنی نماز اور روزے کو حقیر سمجھوگے لیکن وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر جانور میں سے باہر نکل جاتا ہے۔ تیر کے پر کو دیکھا جائے لیکن اس پر کوئی نشان نہیں پھر اس پیکان کو دیکھا جائے اور وہاں بھی کوئی نشان نہیں پھر اس کے باڑ کو دیکھا جائے اور یہاں بھی کوئی نشان نہیں پھر اس کی لکڑی کو دیکھا جائے اور وہاں بھی کوئی نشان نہیں کیونکہ وہ (جانور کے جسم سے تیر چلایاگیا تھا) لید گوبر اور خون سب سے آگے (بے داغ) نکل گیا (اسی طرح وہ لوگ اسلام سے صاف نکل جائیں گے) ان کی نشانی ایک مرد ہو گا جس کا ایک ہاتھ عورت کی چھاتی کی طرح یا یوں فرمایا کہ گوشت کے تھل تھل کرتے لوتھڑے کی طرح ہو گا۔ یہ لوگ مسلمانوں میں پھوٹ کے زمانہ میں پیدا ہوں گے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نہروان میں ان سے جنگ کی تھی اور میں اس جنگ میں ان کے ساتھ تھا اور ان کے پاس ان لوگوں کے ایک شخص کو قیدی بنا کر لایا گیا تو اس میں وہی تمام چیزیں تھیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھیں۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی کہ ”ان میں سے بعض وہ ہیں جو آپ کے صدقات کی تقسیم میں عیب پکڑتے ہیں“۔

قریش جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہجرت مدینہ سے روکنے کے بارے میں صلاح مشورہ کے لئے دارالندوہ میں جمع ہوئے تو انھوں نے دیکھا کہ ایک باریش بزرگ دروازے پر کھڑا ہے یہ دیکھ کر کسی نے پوچھا
"بزرگوار آپ کون ہے "
وہ شخص بولا
" میں ایک نجدی شیخ ہوں "'
ویسے یہ شخص اس شکل و شمائل اور لباس میں دراصل شیطان لعین تھا جو قریش کی اس محفل مشاورت میں شامل ہونے آیا تھا ۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
قریش جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہجرت مدینہ سے روکنے کے بارے میں صلاح مشورہ کے لئے دارالندوہ میں جمع ہوئے تو انھوں نے دیکھا کہ ایک باریش بزرگ دروازے پر کھڑا ہے یہ دیکھ کر کسی نے پوچھا
"بزرگوار آپ کون ہے "
وہ شخص بولا
" میں ایک نجدی شیخ ہوں "'
ویسے یہ شخص اس شکل و شمائل اور لباس میں دراصل شیطان لعین تھا جو قریش کی اس محفل مشاورت میں شامل ہونے آیا تھا ۔
بہرام صاحب،
کچھ انصاف سے بھی کام لیا کیجئے۔ طالب علم صاحب نے جو حدیث پیش کی ہے۔ اس میں پورے قبیلہ بنو تمیم سے محبت کا ذکر ہے اور پورے قبیلہ کے عمومی فضائل مذکور ہیں۔

اور آپ نے جو دو احادیث شیئر کی ہیں۔ ان میں افراد کی مذمت ہے اور وہ ابھی ان کے انفرادی افعال کی بنیاد پر۔
کیا قریش کی وہ عورت یاد نہیں جس نے چوری کی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری کی تھی۔ کیا اس سےپورے قبیلہ قریش پر کوئی حرف آتا ہے؟

اور پھر شیطان کا نجدی شیخ کی شکل اختیار کرنا معلوم نہیں آپ نے کس بنیاد پر اپنے حق میں پیش کر دیا ہے۔ کیا شیطان کے اعمال بھی آپ کے ہاں حجت کا درجہ رکھتے ہیں؟ حالانکہ وہ ہمارا تو کھلا دشمن ہے۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
نجدی بھی جنت میں جا سکتا ہے ، بحوالہ بریلوی شرح صیح مسلم


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ " اگر یہ سچا ہے تو کامیاب ہوگیا "
یعنی اس کی کامیابی اس کے سچا ہونے سے مشروط ہے

اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اس نجدی کو سچا ثابت کریں اورپھر یہ کہیں کہ " نجدی بھی جنت میں جا سکتا ہے " یہ ذیادہ مناسب ہوگا اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
ترجمہ از داؤد راز
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک آدمی زندگی بھر بظاہر اہل جنت کے سے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اہل دوزخ میں سے ہوتا ہے اور ایک آدمی بظاہر اہل دوزخ کے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اہل جنت میں سے ہوتا ہے۔
صحیح بخاری ،کتاب الجہاد، باب: قطعی طور پر یہ نہ کہا جائے کہ فلاں شخص شہید ہے، حدیث نمبر : 2898
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
کیا یہ بدیانتی نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو بنو تمیم کے اس نجدی کی گردن مارنے کی اجازت مانگے اور آپ ہمیں اس سے محبت کا درس دیں ان شاء اللہ آپ کو نجد سے بھاگنے نہیں دیں گے اگر آپ نجدی ہیں تب بھی اگر آپ نجدی شیخ ہیں تب بھی

لیجئے نجدی عالم کا ترجمہ
صحیح بخاری
کتاب استتابہ المرتدین
باب: دل ملانے کے لیے کسی مصلحت سے کہ لوگوں میں نفرت نہ پیدا ہوخارجیوں کو نہ قتل کرنا
حدیث نمبر: 6933

حدثنا عبد الله بن محمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا هشام،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرنا معمر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الزهري،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي سلمة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي سعيد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال بينا النبي صلى الله عليه وسلم يقسم جاء عبد الله بن ذي الخويصرة التميمي فقال اعدل يا رسول الله‏.‏ فقال ‏"‏ ويلك من يعدل إذا لم أعدل ‏"‏‏.‏ قال عمر بن الخطاب دعني أضرب عنقه‏.‏ قال ‏"‏ دعه فإن له أصحابا يحقر أحدكم صلاته مع صلاته،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وصيامه مع صيامه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ينظر في قذذه فلا يوجد فيه شىء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ينظر في نصله فلا يوجد فيه شىء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم ينظر في رصافه فلا يوجد فيه شىء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم ينظر في نضيه فلا يوجد فيه شىء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قد سبق الفرث والدم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ آيتهم رجل إحدى يديه ـ أو قال ثدييه ـ مثل ثدى المرأة ـ أو قال مثل البضعة ـ تدردر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يخرجون على حين فرقة من الناس ‏"‏‏.‏ قال أبو سعيد أشهد سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم وأشهد أن عليا قتلهم وأنا معه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ جيء بالرجل على النعت الذي نعته النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ قال فنزلت فيه ‏ {‏ ومنهم من يلمزك في الصدقات‏}‏‏.‏
ترجمہ از داؤد راز
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرما رہے تھے کہ عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی آیا اور کہا یا رسول اللہ! انصاف کیجئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاافسوس اگر میں انصاف نہیں کروں گا تو اورکون کرے گا۔ اس پر حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار دوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس کے کچھ ایسے ساتھی ہوں گے کہ ان کی نماز اور روزے کے سامنے تم اپنی نماز اور روزے کو حقیر سمجھوگے لیکن وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر جانور میں سے باہر نکل جاتا ہے۔ تیر کے پر کو دیکھا جائے لیکن اس پر کوئی نشان نہیں پھر اس پیکان کو دیکھا جائے اور وہاں بھی کوئی نشان نہیں پھر اس کے باڑ کو دیکھا جائے اور یہاں بھی کوئی نشان نہیں پھر اس کی لکڑی کو دیکھا جائے اور وہاں بھی کوئی نشان نہیں کیونکہ وہ (جانور کے جسم سے تیر چلایاگیا تھا) لید گوبر اور خون سب سے آگے (بے داغ) نکل گیا (اسی طرح وہ لوگ اسلام سے صاف نکل جائیں گے) ان کی نشانی ایک مرد ہو گا جس کا ایک ہاتھ عورت کی چھاتی کی طرح یا یوں فرمایا کہ گوشت کے تھل تھل کرتے لوتھڑے کی طرح ہو گا۔ یہ لوگ مسلمانوں میں پھوٹ کے زمانہ میں پیدا ہوں گے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نہروان میں ان سے جنگ کی تھی اور میں اس جنگ میں ان کے ساتھ تھا اور ان کے پاس ان لوگوں کے ایک شخص کو قیدی بنا کر لایا گیا تو اس میں وہی تمام چیزیں تھیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھیں۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی کہ ”ان میں سے بعض وہ ہیں جو آپ کے صدقات کی تقسیم میں عیب پکڑتے ہیں“۔

خوارج عراق سے نکلیں گے بحوالہ بریلوی تشریح احادیث بخاری،
دیکھتے ہیں کہ بہرام صاحب بخاری کی اس حدیث کو کیسے جھٹلاتے ہیں،
بہرام صاحب: ایک حدیث لے لینا جو طبیعت کے موافق ہو اور اگلی حدیث چھوڑ دینا جو کہ طبیعت پر گراں گذرتی ہو کیا یہ بد دیانتی نہیں



 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ " اگر یہ سچا ہے تو کامیاب ہوگیا "
یعنی اس کی کامیابی اس کے سچا ہونے سے مشروط ہے

اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اس نجدی کو سچا ثابت کریں اورپھر یہ کہیں کہ " نجدی بھی جنت میں جا سکتا ہے " یہ ذیادہ مناسب ہوگا اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
ترجمہ از داؤد راز
جناب ہم یہ دعویٰ کرنے کی جسارت نہیں کرسکتے کہ کون جنتی یا کون جہنمی : اس کا فیصلہ کرنے والا اللہ ہے اور ہم اس کے ہی جنتی یا جہنمی ہونے کی گارنٹی دے سکتے ہیں جس کے بارے میں زبان رسالت نے مطلع کر دیا۔

ہاں البتہ بریلویوں کے لیے جنت میراث ہونے کے وعدے آپ کے احمد رضا خان کر گئے کہ

تجھ سے اور جنت سے نسبت وہابی دور ہو
ہم رسول اللہ کے ، جنت رسول اللہ کی
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
جناب ہم یہ دعویٰ کرنے کی جسارت نہیں کرسکتے کہ کون جنتی یا کون جہنمی : اس کا فیصلہ کرنے والا اللہ ہے اور ہم اس کے ہی جنتی یا جہنمی ہونے کی گارنٹی دے سکتے ہیں جس کے بارے میں زبان رسالت نے مطلع کر دیا۔

ہاں البتہ بریلویوں کے لیے جنت میراث ہونے کے وعدے آپ کے احمد رضا خان کر گئے کہ

تجھ سے اور جنت سے نسبت وہابی دور ہو
ہم رسول اللہ کے ، جنت رسول اللہ کی
مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے ( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)


یہ ہے اس دھاگہ کا موضوع آپ سے گذارش ہے کہ موضوع پر ہی گفتگو فرمائیں
اب آپ حرکت شمس کی مدد سے صرف یہ ثابت فرمادیں کہ سورج مدینہ شریف میں نجد کی سمت سے طلوع نہیں ہوتا بلکہ عراق کی سمت سے طلوع ہوتا ہے،

جب صرف نجد کہا جائے تو اس سے مراد کون سا خطہ زمین ہوتا ہے ،

نجد: یہ جنوب میں یمن سے لےکر شمال میں صحرائے سماوہ (عراق)اور مشرق میں عروض تک پھیلا ہوا اسے نجد کا نام اس لئے دیا گیا کہ اس کی زمین بلند (سطح مرتفع ) ہے
اٹلس فتوحات اسلامی ، باب سوم،صفحہ ٦٣

یہ آپ ہی کا پیش کردہ نقشہ ہے

 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
جناب ہم یہ دعویٰ کرنے کی جسارت نہیں کرسکتے کہ کون جنتی یا کون جہنمی : اس کا فیصلہ کرنے والا اللہ ہے اور ہم اس کے ہی جنتی یا جہنمی ہونے کی گارنٹی دے سکتے ہیں جس کے بارے میں زبان رسالت نے مطلع کر دیا۔

ہاں البتہ بریلویوں کے لیے جنت میراث ہونے کے وعدے آپ کے احمد رضا خان کر گئے کہ

تجھ سے اور جنت سے نسبت وہابی دور ہو
ہم رسول اللہ کے ، جنت رسول اللہ کی
شعر کا صحیح املا یوں ہے
تجھ سے اور جنت سے کیا نسبت وہابی دور ہو
ہم رسول اللہ کے ، جنت رسول اللہ کی


میں اس کا جواب تو نہیں دینا چاہتا تھا لیکن پھر سوچا کہ کہیں آپ یہ گمان نہ کریں کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم O
إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ
ہم نے آپ کو (جنت کی حوض) کوثر عطاء کی (O


یہ تو ہوا جنت کا معاملہ اب زمین کے معاملے میں صحیح بخاری کی مدد لیتے ہیں دیکھیں کیا نتیجہ برآمد ہوتا ہے !


صحیح بخاری
کتاب الاکراہ
باب: جس کے ساتھ زبرستی کی جائے یا اسی طرح کسی شخص کا بیچناحق وغیرہ کو مجبوری سے کوئی بیچ کھوچ کایا اور معاملہ کرے۔
حدیث نمبر: 6944
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا الليث،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن سعيد المقبري،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال بينما نحن في المسجد إذ خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ انطلقوا إلى يهود ‏"‏‏.‏ فخرجنا معه حتى جئنا بيت المدراس فقام النبي صلى الله عليه وسلم فناداهم ‏"‏ يا معشر يهود أسلموا تسلموا ‏"‏‏.‏ فقالوا قد بلغت يا أبا القاسم‏.‏ فقال ‏"‏ ذلك أريد ‏"‏،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم قالها الثانية‏.‏ فقالوا قد بلغت يا أبا القاسم‏.‏ ثم قال الثالثة فقال ‏"‏ اعلموا أن الأرض لله ورسوله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإني أريد أن أجليكم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فمن وجد منكم بماله شيئا فليبعه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإلا فاعلموا أنما الأرض لله ورسوله ‏"‏‏.‏

ترجمہ از داؤد راز
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم مسجدمیں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ یہودیوں کے پاس چلو۔ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے اور جب ہم ”بیت المدراس“ کے پاس پہنچے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آواز دی اے قوم یہود! اسلام لاؤ تم محفوظ ہو جاؤ گے۔ یہودیوں نے کہا ابوالقاسم! آپ نے پہنچا دیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا بھی یہی مقصد ہے پھر آپ نے دوبارہ یہی فرمایا اور یہودیوں نے کہا کہ ابوالقاسم آپ نے پہنچا دیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ یہی فرمایا۔ اور پھر فرمایا تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے اور میں تمہیں جلاوطن کرتا ہوں۔ پس تم میں سے جس کے پاس مال ہو اسے چاہئے کہ جلاوطن ہونے سے پہلے اسے بیچ دے ورنہ جان لو کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے۔
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104

اب تک کی گئی بحث کا خلاصہ


مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے ( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)


یہ ہے اس دھاگہ کا موضوع آپ سے گذارش ہے کہ موضوع پر ہی گفتگو فرمائیں
اب آپ حرکت شمس کی مدد سے صرف یہ ثابت فرمادیں کہ سورج مدینہ شریف میں نجد کی سمت سے طلوع نہیں ہوتا بلکہ عراق کی سمت سے طلوع ہوتا ہے،
چونکہ اب اس دھاگے میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے والی بحث شروع ہو چکی ہے جو کہ اصلاح والی بحث ہرگز نہیں ہے لہٰزا آئیے بہرام صاحب کی بددیانتی پر ایک نظر ڈالتے چلیں

١۔ میں نے یہ تھریڈ گوگل ارتھ، نقشہ جات اور دلائل سے مزین کر کے پیش کیا تھا کیونکہ بریلوی حضرات عراق والی احادیث کو پی جاتے ہیں اور سورج کو ریاض کے پیچھے سے نکلتا ہوا دکھاتے ہیں اور ہماری نقشہ دانی کا مذاق اڑاتے ہیں کہ عراق مدینہ منورہ کے مشرق میں نہیں بلکہ شمال میں ہے

٢- اس تھریڈ پر جغرافیائی حوالوں سے کنعان بھائی سے ایک اور تھریڈ میں گفتگو جاری تھی جو بوجوہ ادھوری ہے

٣-بہرام صاحب اس تھریڈ میں آئے اور مطالبہ کیا کہ نجد ومشرق کی تلاش احادیث سے ہی کی جائے، ملاحظہ ہو اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ١٨

٤-بہرام صاحب نے خود ہی بحث کا رخ بدلا اور بحث کو خارجیوں کی طرف لے آئے، ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ١٨ تا ٢٠

٥۔ اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٢٨ اور ٣٠ میں انس نضر بھائی نے عراق کے متعلق وضاحت فرمائی اور حدیث رسول بھی پیش کی لیکن بہرام صاحب نے اس کو نا مانا اگرچہ وہ ہم کو طعن دیتے ہیں کہ ہم احادیث کو نہیں مانتے

٦۔جب بہرام صاحب کو عربی لغت اور عربی-اردو لغت سے نجد کا معنی دکھایا گیا (پوسٹ نمبر ٣١) کہ اس کے معنی کے معاملہ میں ان کی سوچ کتنی محدود ہے تو انہوں ںے اس کو بھی ماننے سے انکار کر دیا، ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ٣٢

٧۔ میں نے ایک بار پھر مسلم شریف کی حدیث پیش کی جس میں واضح طور پر عراق سے فتنہ نکلنے کا کہا ہے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے لیکن بہرام صاحب چونکہ کاپی پیسٹ ٹیکنالوجی کے ماہر ہیں تو انہوں نے عبداللہ بن عمرو کو عبداللہ بن عمر بنا کر پیش کر دیا، ان کے اس جھوٹ یا احادیث سے لاعلمی کا ثبوت اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٥٤ میں دیا گیا ہے

٨۔بہرام صاحب نے اپنی پوسٹ نمبر ٣٧ میں اس بات کو مان ہی لیا کہ "ایسی طرح بعض حضرات صرف اس حدیث کو لیتے ہیں کہ جو ان کے موقف کے موافق ہو ورنہ اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔" یعنی عراق والی حدیث ماننے سے انکار کر دیا

٩-کاپی پیسٹ ٹیکنالوجی کے ماہر بہرام صاحب نے ظاہر کرنے کی کوشش کی جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دور میں عراق تھا ہی نہیں ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ٣٧ جب میں نے بریلوی مترجم اور محشی شاہجہان پوری کا ترجمہ ان پر حجت کے لیے پیش کیا پوسٹ نمبر ٣٨ میں تو انہوں نے اپنے ہی بریلوی عالم کا 'ترجمہ آپریشن' شروع کر دیا ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ٤٩

١٠-بنی تمیم کی فضیلت میں بخاری کی ایک حدیث اور بریلویوں کی کتاب 'کوفی لا یوفی' سے اقتباس پیش کیا گیا تو بہرام صاحب بات خارجیوں والی احادیث پر لے آئے اور مختلف تاویلات سے اس حدیث سے بچنے کی کوشش کرتے رہے، ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ٤٤

١١- بہرام صاحب میرے بار بار مطالبے کے باوجود یہ نہیں بتا رہے کہ وہ بریلوی ہیں یا شیعہ ہیں ، جانے کیوں ؟؟؟؟ بہرحال ان کی وجہ سے بریلویوں کو رگڑا لگتا رہے گا، ان شاء اللہ

٢ا- بہرام صاحب کی ہٹ دھرمی سے تنگ آ کر میں نے بریلویوں کی کتابوں سے سکین لگانا شروع کر دئے ہیں ، ملاحظہ ہو اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٥٧ جس میں غلام رسول سعیدی کی شرح مسلم سے عراق والی حدیث دکھائی گئ ہے اور پوسٹ نمبر ٥٩ میں بخاری شریف کی بنو تمیم کی فضیلت والی حدیث لیکن بہرام صاحب مان نہیں رہے۔

١٣-پوسٹ نمبر ٦٥ میں بخاری کی حدیث اور بریلوی شرح سے ثابت کیا گیا کہ خارجی عراق سے نکلیں گے لیکن بہرام صاحب پھر نظرانداز کرگئے

١٤- اب اگر حرکات شمس کی مدد سے بحث کرنا ہے تو اس کے لیے بھی ہم حاضر ہیں مسئلہ ہٹ دھرمی کا ہے وہ نہ ہو تو کیا ہی بات ہے
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top