• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
@محمد علی جواد برادر

ویسے سید شباب اہل الجنہ والی روایت میں یہ بات مجھے سمجھ نہیں آتی کہ جب رسول اکرم ﷺ کے سب سے بڑے نواسے، سیدنا علی بن العاص رضی اللہ عنہ حیات تھے، جس دور کی یہ روایت موجود ہے، تو پھر انکو اس جنت کی سرداری سے کیوں محروم کیا گیا؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
علامہ حبیب الرحمان کاندھلوی ؒ کو ”منکرِ حدیث“سمجھنا صحیح نہیں ہے۔ ان کی چاروں کتابیں ”واقعی“بہت مفید ہیں۔ویسےبھی کسی کی”کتاب“کو پڑھے بغیر صرف اس کے خلاف”تنقید“کو پڑھ کے ”رائے“ قائم کرنا سراسر ”نا انصافی“ ہے۔
مبارک ہو دو اور منکر حدیث آپ کو مل گئے بغض آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نتیجے میں لیکن یہ یاد رہے کہ اس سے اگلا قدم جس اسٹپ پر جائے گا وہ ہے انکار قرآن یعنی خدا کے وجود کا انکار
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
@محمد علی جواد برادر

ویسے سید شباب اہل الجنہ والی روایت میں یہ بات مجھے سمجھ نہیں آتی کہ جب رسول اکرم ﷺ کے سب سے بڑے نواسے، سیدنا علی بن العاص رضی اللہ عنہ حیات تھے، جس دور کی یہ روایت موجود ہے، تو پھر انکو اس جنت کی سرداری سے کیوں محروم کیا گیا؟
اس کا جواب تو اہل علم کو دے سکتے ہیں لیکن کہتے ہیں جنت میں سب جوان ہونگے یعنی حسن و حسین رضہ ایک وقت دونوں سردار ہونگے وہ بھی سبکے یہ بات مجھے بھی سمجھ میں نہیں آتی ۔
اس حدیث کا جو مطلب میں لیتا ہوں وہ یہ ہے کہ اس دنیا پر جتنے بھی جنتی نوجوان ان کے وقت میں تھے یا اب ہیں یہ دونوں بھائی ان کے سردار ہیں۔ ۔۔۔ سردار تو تھے ہی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے تھے
سیدنا علی بن ابوالعاص کا تعلق بنو امیہ سے تھے اور ان دونوں کا تعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےخاندان سے تو عقلن دنیا میں سرداری انہیں ہی ملنی چاہئے ۔ گو کہ سیدنا علی بن ابوالعاص بھی فضلیت میں انہی جیسے ہیں۔ مزید یہ ان کا زکر خیر تاریخ و روایات میں بہت کم ملتا ہے شاید نکال دیا گیا ہو یا پھر ان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت ہی کیا ہو ۔۔مزید اللہ بہتر جانتا ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
@محمد علی جواد برادر

ویسے سید شباب اہل الجنہ والی روایت میں یہ بات مجھے سمجھ نہیں آتی کہ جب رسول اکرم ﷺ کے سب سے بڑے نواسے، سیدنا علی بن العاص رضی اللہ عنہ حیات تھے، جس دور کی یہ روایت موجود ہے، تو پھر انکو اس جنت کی سرداری سے کیوں محروم کیا گیا؟
محترم -

بات آپ کی صحیح ہے- اصل میں دوسری و تیسری صدی ہجری میں تاریخ پر عجمیوں کے اثرو رسوخ کی بنا پر ہی ایسی روایات سامنے آئیں جن میں صرف اہل بیعت کی تعریف و توصیف اور مرتبہ کو اجاگر کیا گیا اور باقی اصحاب رسول کی مرتبے اور اہمیت کو مکمل نظر طور پر انداز کردیا گیا - اب یہی دیکھیں کہ صرف اہل تشیع ہی نہیں اہل سنّت کے ممبروں سے بھی ہمیں یہی بیان سننے کو ملتے ہیں کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم حضرت حسن و حسین رضی الله عنہ کو اپنے کندھوں پر سوار کرتے ان کو گود میں لے کر پھرتے - لیکن یہ نیچے دی گئی روایت آپ کو اہل تشیع تو کیا اہل سنّت کے بھی ممبر سے نہیں سنائی دے گی -

بخاری میں ہے کہ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے ایک دن اپنی نواسی امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا کو گود میں اٹھا کرنماز پڑھائی ،جب آپؐ سجدےمیں جاتے تواسے اتار (بیٹھا) دیتے اورجب کھڑے ہوتے تواسے اٹھا لیتے تھے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اس کا جواب تو اہل علم کو دے سکتے ہیں لیکن کہتے ہیں جنت میں سب جوان ہونگے یعنی حسن و حسین رضہ ایک وقت دونوں سردار ہونگے وہ بھی سبکے یہ بات مجھے بھی سمجھ میں نہیں آتی ۔
اس حدیث کا جو مطلب میں لیتا ہوں وہ یہ ہے کہ اس دنیا پر جتنے بھی جنتی نوجوان ان کے وقت میں تھے یا اب ہیں یہ دونوں بھائی ان کے سردار ہیں۔ ۔۔۔ سردار تو تھے ہی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے تھے
سیدنا علی بن ابوالعاص کا تعلق بنو امیہ سے تھے اور ان دونوں کا تعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےخاندان سے تو عقلن دنیا میں سرداری انہیں ہی ملنی چاہئے ۔ گو کہ سیدنا علی بن ابوالعاص بھی فضلیت میں انہی جیسے ہیں۔ مزید یہ ان کا زکر خیر تاریخ و روایات میں بہت کم ملتا ہے شاید نکال دیا گیا ہو یا پھر ان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت ہی کیا ہو ۔۔مزید اللہ بہتر جانتا ہے۔
متفق
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
مبارک ہو دو اور منکر حدیث آپ کو مل گئے بغض آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نتیجے میں لیکن یہ یاد رہے کہ اس سے اگلا قدم جس اسٹپ پر جائے گا وہ ہے انکار قرآن یعنی خدا کے وجود کا انکار
اگر آپ ان کتابوں کا مطالعہ فرمائیں تو آپ کو اصلی اہل ِبیت کا بھی علم ہو جائے گا اور صحابہؓ پر لگائے جھوٹے الزامات سے بھی واقف ہو جائیں گے۔جو حقیقت بیان کرتا ہے اور نبیﷺکے پیاروں اور جانثاروں کا دفاع کرتا ہےاسکو کچھ اہلِ سُنت علماء بھی برداشت نہیں کرتے آپ تو پھر ان سے آگے کی چیز ہیں۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
@محمد علی جواد برادر

ویسے سید شباب اہل الجنہ والی روایت میں یہ بات مجھے سمجھ نہیں آتی کہ جب رسول اکرم ﷺ کے سب سے بڑے نواسے، سیدنا علی بن العاص رضی اللہ عنہ حیات تھے، جس دور کی یہ روایت موجود ہے، تو پھر انکو اس جنت کی سرداری سے کیوں محروم کیا گیا؟
بھائی !صدیقؓ و فاروق ؓ کو جنت میں بوڑھوں کا سردار بنا ہی اسی لیے گیا ہے تاکہ نو جوانانِ جنت کی سرداری حسن ؓ حسینؓ کے حصے میں آ سکے۔ ظاہر ہے جب صدیقؓ و فاروقؓ کے لیے جنت میں بوڑھے موزوں تھے تو اب جنت کے نوجوانوں کے لیے حسنؓ و حسینؓ سے بڑھ کر اور کون اُمید وار ہو سکتے تھے؟ جب ہمارے اہلِ سُنت علماء ان باتوں پر یقین ِ کامل رکھتیں ہیں تو بھلا عوام کیونکر انہیں جھٹلائیں؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
عن الحارث عن علي قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " ابو بكر وعمر سيدا كهول اهل الجنة من الاولين والآخرين إلا النبيين والمرسلين لا تخبرهما يا علي ما داما حيين ".

علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکرو عمر نبیوں اور رسولوں کے علاوہ جملہ اولین و آخرین میں سے ادھیڑ عمر والے جنتیوں کے سردار ہوں گے، اور فرمایا اے علی! جب تک وہ دونوں زندہ رہیں انہیں یہ بات نہ بتانا“ ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/ المنا قب ۱۶ (۳۶۶۶)، (تحفة الأشراف : ۱۰۰۳۵)، وقد أخرجہ : مسند احمد (۱/۸۰) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح
وضاحت: ۱؎ : ادھیڑ عمر والے جنتیوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو ادھیڑ عمر ہو کر مرے ہیں کیونکہ جنت میں کوئی ادھیڑ عمر کا نہیں ہو گا سب جوان ہوں گے، «كہول» جمع ہے «كہل» کی، اور «كهل» مردوں میں وہ ہے جس کی عمر تیس سے متجاوز ہو گئی ہو، اور بعضوں نے کہا چالیس سے اور بعضوں نے تینتیس سے پچپن تک، اور اس سے مراد یہ ہے کہ جو مسلمان اس عمر تک پہنچ کر انتقال کر گئے ہیں یہ دونوں یعنی ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما جنت میں ان کے سردار ہوں گے، یا کہولت سے کنایہ کیا عقل و شعور اور فہم و فراست کی پختگی پر یعنی جو دانا اور فہمیدہ لوگ جنت میں ہوں گے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ان کے سردار ہوں گے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیر نبی، نبی کے درجہ کو نہیں پہنچ سکتا اور انبیاء کے بعد شیخین (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) سب سے افضل ہیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غیر نبی معصوم نہیں ہو سکتا اور معلوم ہوا کہ نبی کے بعد خلافت کے مستحق یہی ہیں اس لئے کہ جب جنت میں یہ سردار ہوں گے تو دنیا کی سرداری میں کیا شک رہا، مگر واقع میں نبی اکرم ﷺ نے انہیں جنتیوں کا سردار فرمایا ہے، جہنمیوں کا نہیں، اس لئے گمراہ اور جاہل ان کی سرداری کا انکار کرتے ہیں۔
--------------------------------------------
عن نافع عن ابن عمر قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " الحسن والحسين سيدا شباب اهل الجنة ".

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حسن و حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں، “۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ۸۴۳۴، ومصباح الزجاجة : ۵۰) (صحیح) قال الشيخ الألباني: صحيح
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
حبیب الرحمن کاندھلوی سے میری ملاقات ہے اور میں نے ان سے ان کی اس کتاب پر تفصیلی بات کی تھی گو کہ وہ اسماء الرجال کی روشنی میں اپنی گفتگو کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بے شمار جگہوں پر غلطی بلکہ اغلاط کا شکار ہوئے اور اسی ضمن میں انہوں نے بے شمار مسلمات کا بھی انکار کیا لیکن ایک بات ضرور ہے جتنی بھی داستانوں کو انہوں نے مذہبی گردانا اور ان کا رد کیا غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان میں وہ کئی مقام پر اپنے موقف پر صحیح ہیں البتہ اسلوب غلط تھا اور طریقہ کار غلط تھا جو قطعی نہ مناسب تھا
اس اعتبار سے کسی نے یہاں ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے جو ان پر رد کیا تھا اس کا ذکر کیا اس کا مطالعہ از حد مفید رہے گا لیکن ایک بات (میری ذاتی رائے) ضرور ہے کہ اسماء الرجال کا فن اتنا وسیع ہے کہ بسا اوقات امام فن بھی غلطی کھا جاتے ہیں جیسا کہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ اور زبیر علی زئی رحمہ اللہ سے تسامحات رونما ہوئے
میرے یہ کلمات نہ تو ان کی حمایت میں ہیں اور نہ ہی مخالفت میں اس لیے کہ ان کی بہت سی باتوں کو دیگر علماء نے بھی اپنے انداز میں اسی طرح بیان کیا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر شام کی بابت اور سید نا عمر رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام
تو ہم کسی کی صحیح بات کا صرف اس لیے انکار کریں کہ وہ صحیح بات کر ہی نہیں سکتا تو یہ اسلام کا موقف نہیں ہے وگرنہ کسی کی بات کو مکمل اور ہمیشہ قبول کرنا یہ بھی اسلام کا منھج نہیں ہے ہر شخص غلطی بھی کر سکتا ہے اور صحیح بات بھی سو اس کی سیئات کو ترک کر دیا جائے اور حسنات کو لے لیا جائے
باقی رہی حبیب الرحمن کاندھلوی کا رد اور حمایت یہ سب ثانوی امور ہیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اور اگر بحث کر نی ہے تو ان کی کتابیں میرے پاس نہیں ہیں البتہ کسی زمانے میں پڑھی ضرور تھی اور منگوائی جا سکتی ہیں پھر تفصیلی بات کی جا سکتی ہے کہ وہ کہاں صحیح تھے اور کہاں غلط کیوں کہ ابھی تک تو صرف حاصل مطالعہ ہی پوسٹ کیے جا رہے ہیں باقاعدہ ان کی کتاب کا کوئی حوالہ اور اس پر کلام نہیں ہوا ہے
اور کسی بھی باطل نظریے کو سمجھنے کے لیے مجھے اپنے استاد محترم ڈاکٹر عبدالرحمن الجزائری حفظہ اللہ (ابوبکر الجزائری حفظہ اللہ کے بیٹے اور جامعہ اسلامیہ کلیۃ الدعوۃ قسم الدعوۃ کے استاد) کی ایک بات بہت اچھی لگتی ہے یہ واضح رہے کہ یہ علی الاطلاق نہیں کہ
کسی مخالف کے نظریے کو سمجھنے کے لیے اس کی اصل کتاب کی طرف رجوع کیا جائے صرف اس پر رد کو پڑھ کر ہی اس کا غلط تسلیم کر لینا قرین انصاف نہیں ہے
بالخصوص علماء کے لیے
 
Top