محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
كَيْفَ يَہْدِي اللہُ قَوْمًا كَفَرُوْا بَعْدَ اِيْمَانِہِمْ وَشَہِدُوْٓا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّجَاۗءَھُمُ الْبَيِّنٰتُ۰ۭ وَاللہُ لَا يَہْدِي الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ۸۶ اُولٰۗىِٕكَ جَزَاۗؤُھُمْ اَنَّ عَلَيْہِمْ لَعْنَۃَ اللہِ وَالْمَلٰۗىِٕكَۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِيْنَ۸۷ۙ خٰلِدِيْنَ فِيْہَا۰ۚ لَا يُخَفَّفُ عَنْھُمُ الْعَذَابُ وَلَا ھُمْ يُنْظَرُوْنَ۸۸ۙ اِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَاَصْلَحُوْا۰ۣ فَاِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۸۹ اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِيْمَانِہِمْ ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُھُمْ۰ۚ وَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الضَّاۗلُّوْنَ۹۰
خدا ایسے لوگوں کو کیوں کر ہدایت کرے گا جو ایمان لانے کے بعد کافرہوگئے اور وہ پہلے گواہی دے چکے تھے کہ رسول سچا ہے اور ان کے پاس کھلی باتیں پہنچ چکی تھیں اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا۔(۸۶)ایسے لوگوں کی سزایہ ہے کہ ان پر خدا اور فرشتوں اور سب آدمیوں کی لعنت ہے۔(۸۷) اسی لعنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ نہ ان کا عذاب ہلکا کیاجائے گا اور نہ انھیں مہلت ملے گی۔(۸۸) مگرجنھوں نے اس کے بعد توبہ کی اور نیک کام کئے ۔ توبے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(۸۹)جو لوگ ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے۔ کفر ہی میں بڑھتے رہے۔ ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی اور وہی گمراہ ہیں۔۱؎(۹۰)
ان کے عذاب میں کوئی تخفیف نہ ہوگی اور نہ یہ اس قابل ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف نظرالتفات کرے،لبتہ وہ لوگ جو توبہ کر لیں اورپھر سے اسلام میں داخل ہوکر اصلاح اعمال میں مصروف ہوجائیں، ان کے لیے اللہ کی بخششیں عام ووسیع ہیں اور وہ جو معاند ہوں اور کفر کے بعد ان کا بغض وعناد زیادہ ترقی کرجائے، ان کی توبہ ہرگز قبول نہیں۔
آخرت میں مرتدین کے لیے کوئی روحانی اعانت قبول نہ کی جائے گی اور نہ کوئی مادی صلہ ان کو عذاب الیم سے بچا سکے گا۔یہ اس لیے کہ انھوں نے اسلام ایسی سچائی کو ٹھکرا دیا اور ایک ایسے نظام عمل و ایمان کی توہین کی جو ساری دنیا کے لیے مشترکہ آئین کی حیثیت رکھتا ہے ۔ترک اسلام کے معنی یہ ہیں کہ اس نے ساقی ازل کی بخشش عام کی تحقیر کی ہے اور مئے معرفت کے ساغر کا انکارکیا ہے۔جس کا ہرقطرہ وجرعہ آب حیات ہے ۔
خدا ایسے لوگوں کو کیوں کر ہدایت کرے گا جو ایمان لانے کے بعد کافرہوگئے اور وہ پہلے گواہی دے چکے تھے کہ رسول سچا ہے اور ان کے پاس کھلی باتیں پہنچ چکی تھیں اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا۔(۸۶)ایسے لوگوں کی سزایہ ہے کہ ان پر خدا اور فرشتوں اور سب آدمیوں کی لعنت ہے۔(۸۷) اسی لعنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ نہ ان کا عذاب ہلکا کیاجائے گا اور نہ انھیں مہلت ملے گی۔(۸۸) مگرجنھوں نے اس کے بعد توبہ کی اور نیک کام کئے ۔ توبے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(۸۹)جو لوگ ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے۔ کفر ہی میں بڑھتے رہے۔ ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی اور وہی گمراہ ہیں۔۱؎(۹۰)
۱؎ وہ لوگ جو اسلام کوقبول کرکے چھوڑ دیتے ہیں، قرآن کی اصطلاح میں مرتد ہیں۔ قرآن حکیم کہتا ہے:یہ ہر نوع کی ہدایت سے محروم رہتے ہیں۔ ان پر اللہ کا غضب ہوتا ہے ۔ یہ فرشتوں اورتمام نیک لوگوں کی ناراضی خریدتے ہیں۔ یہ لوگ جہنم کا کندہ ہیں۔مر تد
ان کے عذاب میں کوئی تخفیف نہ ہوگی اور نہ یہ اس قابل ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف نظرالتفات کرے،لبتہ وہ لوگ جو توبہ کر لیں اورپھر سے اسلام میں داخل ہوکر اصلاح اعمال میں مصروف ہوجائیں، ان کے لیے اللہ کی بخششیں عام ووسیع ہیں اور وہ جو معاند ہوں اور کفر کے بعد ان کا بغض وعناد زیادہ ترقی کرجائے، ان کی توبہ ہرگز قبول نہیں۔
آخرت میں مرتدین کے لیے کوئی روحانی اعانت قبول نہ کی جائے گی اور نہ کوئی مادی صلہ ان کو عذاب الیم سے بچا سکے گا۔یہ اس لیے کہ انھوں نے اسلام ایسی سچائی کو ٹھکرا دیا اور ایک ایسے نظام عمل و ایمان کی توہین کی جو ساری دنیا کے لیے مشترکہ آئین کی حیثیت رکھتا ہے ۔ترک اسلام کے معنی یہ ہیں کہ اس نے ساقی ازل کی بخشش عام کی تحقیر کی ہے اور مئے معرفت کے ساغر کا انکارکیا ہے۔جس کا ہرقطرہ وجرعہ آب حیات ہے ۔
{لَعْنَۃٌ} دوری اور بعد۔حل لغات