• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مردہ لڑکی کون ہے؟

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ،
تھریڈ کے آغاز سے ہی اس مسئلے کو ملاحظہ کرتی رہی ہوں۔۔۔۔یہ ایک سوال تھا مگر اس کو طول دے دیا گیا ۔۔۔۔
باقی ان بھائیوں کی بات درست ہے کہ ایک مسئلہ جو ہوا ہی نہیں اس پر فتوی کیسا!!! اگر آج ایسی باتوں کو گھڑ کر مسائل کی شکل دیتے رہے تو ہم اصل مسائل سے دور ہوتے چلے جائیں گے۔پھر نئے اختلافات بھی جنم لیں گے۔واللہ اعلم
بہرحال اس میں ایک پہلو موجود ہے کہ ایسی صورت میں علماء سے رجوع کیا جائے گا۔
اللہ تعالی ہم سب کو دین اسلام سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔آمین
 

Urdu

رکن
شمولیت
مئی 14، 2011
پیغامات
199
ری ایکشن اسکور
341
پوائنٹ
76
بھائی حرب جی،
آپ کو تو شاید پتہ نہیں کہ کئی سوالات کے جوابات اب تک نہیں دئے گئے ہیں اس سیکشن میں۔
اور ایک پوسٹ کی قید بھی ہے۔لہذا یہاں پوسٹ کرنا پڑا تاکہ کسی کو پتہ ہو تو تصدیق کرے ورنہ کوئی عالم ہی بتا دے۔
مگر یہ حضرات بجائے کچھ مناسب جواب لکھنے کے ،لگے تیڑھی تباڑھی سنانے۔
حضرت سرفراز (ممبئی) تو گویا ابل ہی پڑے۔
اللہ بچائے پڑھے لکھے ۔۔۔۔۔ سے۔آمین
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اردو!۔۔۔ ایسی بات نہیں ہے ہمیں بھی اس بات کی خبر ہے۔۔۔
کہ سوال وجواب کے سیکشن میں کئی سوالات ایسے ہیں۔۔۔
جو ابھی تک جوابات سے محروم ہیں۔۔۔ اس میں اللہ کی کوئی نہ کوئی۔۔۔
مصلحت ہوگی۔۔۔ اس لئے گمان اچھے کا ہی رکھنا چاہئے۔۔۔
اب جو بات آپ نے سرفراز صاحب کے لئے کی ہے اس کا جواب تو وہی دے سکیں گے۔۔۔
اور جہاں تک ہماری بات ہے تو ابوطلحہ نے شاید ایک روایت پیش کردی ہے۔۔۔
تھوڑا تحمل سے سوچیں!۔۔۔
اگر مردہ لاش ملی ہے اور اس کا علم نہیں کے وہ مسلمان ہے یا غیرمسلم تو ہم کیا کیا ذرائع استعمال۔۔۔
کرسکتے ہیں یہ جاننے کے لئے کہ آیا یہ مردہ کس مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔۔۔
اب چلیں اگر ہم یہ پتہ لگانے میں ناکام ہوجاتے ہیں تب؟؟؟۔۔۔
اب یہ تو نہیں ہوسکتا نا کہ اس کو غیرمذہب کا سمجھ کر ایسے ہی دفنادیا جائے۔۔۔
جیسا کہ میں نے اوپر بیان کیا تھا کہ اگر قرآن وحدیث سے اگر کوئی دلیل ہے تو اس پر عمل ہوگا۔۔۔
اور اگر نہیں ہے تو پھر ایسی صورت میں اجتہاد ہی ہوگا۔۔۔ تو اب بتائیں مسئلہ ہے کہاں؟؟؟۔۔۔
کیا ہم آج تک یہ پتہ لگاسکے کہ کوا حلال ہے یا حرام؟؟؟۔۔۔ اور یہ مسئلہ اس وقت کا ہے۔۔۔
جب عراق کے علماء اس بحث میں الجھے ہوئے تھے اور تاتاریوں نے عراق کا گھیراؤ کیا ہوا تھا۔۔۔
لہذا ایسے فرضی مسائل بنا کر ہم کوئی دین کی خدمت نہیں کررہے۔۔۔ اور یہ سوچ غمازی کرتی ہے۔۔۔
باطل گروہوں کی۔۔۔ اور ہم یہاں پر اپنی توانائیاں خرچ کررہے ہیں۔۔۔ بلاوجہ۔۔۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم،

دوستوں کی محفل میں ایک بندے نے راقم کو واٹس ایپ پر آیا ہوا ایک میسیج سنایا کہ مردہ لڑکی اگر جنگل و بیابان میں پائی جائے اور نماز جنازہ پڑھنا یا نہیں۔اسے دفنانا یا نہیں۔اسکے مذہب کی شناخت کسطرح کی جاوے؟ اور
اس مسئلے کو کس طرح حل کیا جائے؟
(تو اس سے متعلق ایک دلچسپ و عجیب بات لکھی تھی)
جواب:
لڑکی کی میت کو نہلاتے وقت اس پانی کوجمع کیا جاوے اور کسی گھوڑے کے سامنے رکھ دیا جائے
اگر گھوڑاپانی پی لے تو سمجھئے لڑکی پاک یعنی مسلمہ ہے۔
اور اگر
نہ پئے تو سمجھ جائیے وہ غیر مسلمہ ہے۔
اس سلسلے میں مزید وضاحت اور شرعی حکم مطلوب ہے۔براہ کرم علماء کرام جواب دینے کی زحمت کریں۔
جزاکم اللہ خیرا۔


السلام علیکم

ایسے بہت سے سوالات اور ان کے جوابات بھی ہیں مگر ان کی ادائگی بڑی کنفیوژن سی ھے لیکن یہاں اسے کنفیوژ والے مکالمہ ادا کئے بغیر پیش کیا گیا ھے ان کا مطالعہ اندازاً 30 سال پہلے کیا ہوا ھے شریعت میں ان کی جگہ ھے یا نہیں اس پر مجھے کوئی علم نہیں۔

کنفیوژن اسطرح جیسے ایک سوال ھے کہ کوئی بھی عورت اپنی زندگی میں ہر بات یا کچھ بھی اپنے خاوند سے شیئر کرتی ھے مگر ایک چیز وہ اپنے خاوند کو ساری زندگی نہیں دیتی؟
ویسے تو عورت میت کو کندھا دیتی ہی نہیں مگر یہاں جواب میں آئے گا خاوند کی میت کو کندھا نہیں دیتی۔

ایسے ہی جو سوال مع جواب یہاں دھاگہ میں پیش کیا گیا ھے عورت کے مرنے پر تو یہاں مرد کو نہیں لایا گیا؟ کنفیوژن
مگر یہ سوال عورت پر نہیں ھے اور دوسرا اس کا تعلق ملڑی سے ھے، ملٹری میں دوران جنگ یا لائن آف کنٹرول کراس کرتے وقت یا کسی بھی طرح جو لاشیں ملٹری کے ہاتھ لگتی ہیں وہ چاہے مرد کی ہوں یا عورتوں کی، یہ دیکھنے کے لئے کہ ان میں کہیں کوئی مسلمان نہ ہو تو اس پر یہ طریقہ ھے کہ اس کے غسل کا پانی گھوڑے کے آگے کر کے دیکھا جاتا ھے، اس پر گھوڑے کو غسل کا پانی پلایا نہیں جاتا بلکہ صرف یہی دیکھا جاتا ھے کہ گھوڑا اگر پینے کے لئے منہ مارے تو یہیں تک اسے دیکھا جاتا ھے۔

ایسے بہت سے کنفیوژن مسئلے ہیں جن کا مجھے علم ھے مگر اس کا فارم میں لایا جانا احتراماً میں درست نہیں سمجھتا کیونکہ ہم فارم میں ایک فیملی کی طرح ہیں اور یہاں ہر عمر کا بچے، بچیاں اور گھریلو خواتین بھی آتی ہیں اس لئے جو بات میں اپنے بچوں سے شیئر نہیں کرتا اسے دوسرے کے بچوں کے ساتھ شیئر کرنا بھی مناسب نہیں سمجھتا۔

ایسے ہی شہد چیک کرنے والے لوگ بھی روٹی کے ٹکڑے پر شہد لگ لگا کر کتے کے آگے رکھتے ہیں، اگر کتا، شہد لگا روٹی کا ٹکرا کھا لے تو شہد نکلی ھے اور اگر نہ کھائے تو شہد اصلی ھے۔

والسلام
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
محترم سرفراز فیضی صاحب
بعض اوقات اختلاف جو تعصب اور تشدد سے پاک ہو یعنی فروعی اختلاف اور ضرورت احساس تحقیق کے نئے دروازے کھولتا ہے اور یہ تحقیق علم کو وسعت د یتی ہے۔ لیکن ہاں یہ تحقیق و علم کا تعلق علوم فن کے ماہرین کی حد تک ہونا چاہئے۔
کوئی ایسا سوال کا ترتیب دینا جس کا تعلق شرعی رہنمائی کے تحت اجتہاد سے ہو تو ایسا سوال وقت سے پہلے باعث رحمت ہے، نہ کہ زحمت،
اسی مثال کو لے لیجئے، اگر اس سوال پر قرآن وسنت سے کوئی ٹھوس اور واضح رہنمائی نہیں مل رہی( مجھے امید ہے یقینا اس پر رہنمائی موجود ہوگی) تو اس پر اجتہاد وہ عالم دین کرسکتا ہے جو اجتہاد کی قابلیت رکھتا ہے اور علمائ دین کو اس پر اعتماد ہے، یا علماء کا پینل اجتہاد سے اس کا شرعی حل تلاش کر سکتے ہیں، یقینا کسی ایسے مسئلے میں جہاں اجتہاد کی ضرورت ہو گھنٹوں یا ایک دن کا کام نہیں، پھر اس لاش کا کیا ہوگا؟؟؟
کیا اسے ایدھی کے سرد خانہ میں رکھ دیا جائے؟؟؟؟
احساس ضرورت کے تحت ایسا مسئلہ کسی وقت بھی پیش آسکتا ہے اگر پہلے سے اس مسئلہ کا حل موجود ہوگا تو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی۔
ہاں اگر یہ خوف ہو کہ اس طرح سوالات کی ایک غلط روش چل نکلے گی تو ضروی نہیں کہ ہر سوال پر علماء متوجہ ہوں، بلکہ جہاں ضرورت محسوس ہو اسی پر تحقیق کی جائے۔
ایک اور مثال کو دیکھ لیجئے( مجھے نہیں علم کی قرآن سنت میں واضح رہنمائی موجود ہے کہ نہیں، اس کو اجتہادی سوال سمجھ کر پیش کررہا ہوں)
بکریوں کا ریوڑ ایک سڑک سے گذر رہا تھا کہ ایک بکری کا ایکسیڈنٹ ہوگیا، اب ایک شخص نماز کی تیاری کررہا تھا اور وقت نکلا جارہا تھا۔
اگر وہ بکری کو ذبح کرنے کی تیاری کرتا ہے تو نماز کا وقت نکلا جارہا ہے، اگر نماز پرھ لیتا ہے تو بکری کے مر جانے کا ڈر ہے۔ اب کیا کیا جائے؟؟؟
اگر پہلے سے اس مسئلہ میں رہنمائی موجود نہیں، اجتہاد کی ضرورت ہے تو کیا خیال ہے ، انتظار کیا جائے گا؟؟؟؟
اگر پہلے سے ایسا سوال اور اس پر رہنمائی موجود ہوگی تو کیا برائی ہے؟؟؟؟
فرضی سوالوں پر اپنا قیمتی وقت اور ذہن صرف کرنا انتہائی بے ہودہ کام ہے۔ لیکن حنفی حضرات اسے پسندیدہ اور ضروری قرار دینے پر مجبور ہیں کیونکہ بیچاروں کی مذہب کی بنیاد ہی فرضی سوال گھڑنے پھر اسکے جاہلانہ جوابات تیار کرنے پر ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ ایسے لوگوں پر لعنت بھیجتے تھے۔ شاہ ولی اللہ حنفی لکھتے ہیں: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کسی ایسی بات کے متعلق سوال نہ کرو جو فی الواقع پیش نہ آئی ہو کیونکہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو اس شخص پر لعنت بھیجتے ہوئے سنا ہے جو اس طرح کے سوالات کرے۔(اختلافی مسائل میں اعتدال کی راہ، صفحہ 11)

مزید لکھتے ہیں: عمر بن اسحاق کا قول ہے کہ مجھ کو آدھے سے زائد اصحاب رسول سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا ہے۔میں نے اس گروہ سے بڑھ کر کسی گروہ کو اینچ پینچ سے خالی اور تشدد سے مجتنب نہیں پایا۔ عبادہ بن بسر کندی سے یہ فتویٰ پوچھا گیا کہ اگر کسی عورت کا ایسی جگہ انتقال ہوجائے جہاں اس کا کوئی ولی نہ ہو تو اس کو غسل کیونکر دیا جائیگا؟ آپ نے جواب دیا کہ میں ایسے لوگوں سے ملا ہوں جو تمہاری طرح تشدد نہیں کرتے تھے نہ تم لوگوں کی طرح (فرضی) مسائل کے متعلق سوالات کرتے تھے۔(اختلافی مسائل میں اعتدال کی راہ، صفحہ 11)

ان عبارات سے معلوم ہوا فرضی سوال کرنا اور اسکے جواب دینا سلف صالحین کا نہیں بلکہ گمراہ بدعتیوں کا کام ہے اور ایسے لوگ ایسی بے ہودہ حرکات کی بنا پر بقول عمر رضی اللہ عنہ لعنت کے مستحق ہیں۔ اب آئیڈیل مین صاحب کو علم ہوگیا ہوگا کہ کوئی واقع وقوع پذیر ہونے سے پہلے اسکے متعلق سوال کرنا رحمت ہے یا زحمت؟؟؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
محترم اردو کے شرعی جواب کے لئے احکامِ قبور سے کچھ حصہ لیا گیا ھے۔

مسلمان میت کی تدفین صرف زمین میں ہی ہو سکتی ہے !

کسی بھی میت کو زیر زمین دفن کرنا فطرتِ انسانی کے عین مطابق ہے، اسی لئے دنیا میں سب سے پہلی میت کو زمین میں گڑھا کھود کر دفنایا گیا۔ حضرت آدم علیہ السلام کے ایک بیٹے (قابیل) نے دوسرے (ہابیل) کو ذاتی اَغراض کے لئے قتل کر دیا پھر اسے یہ پریشانی لاحق ہوئی کہ اس لاش کا کیا کیا جائے تو اللہ تعالیٰ نے ایک کوا بھیجا جو اپنی چونچ اور اپنے پاؤں سے زمین میں گڑھا کھودنے لگا ، ارشادِ باری ہے :

فَبَعَثَ اللَّهُ غُر‌ابًا يَبحَثُ فِى الأَر‌ضِ لِيُرِ‌يَهُ كَيفَ يُو‌ٰر‌ى سَوءَةَ أَخيهِ ۚ قالَ ي۔ٰوَيلَتىٰ أَعَجَزتُ أَن أَكونَ مِثلَ ه۔ٰذَا الغُر‌ابِ فَأُو‌ٰرِ‌ىَ سَوءَةَ أَخى ۖ فَأَصبَحَ مِنَ النّ ۔ٰ دِمينَ
٣١ ۔۔ سورة المائدة
"پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کو کریدنے لگا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے۔ اس نے کہا: ہائے افسوس! کیا میں اتنا مجبور ہوں کہ اس کوے کی ہی مانند ہوتا اور اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دیتا، پھر وہ افسوس کرنے لگا۔"

اسلام چونکہ دین فطرت ہے، اس لئے اسلام نے اسی فطرت کو برقرار رکھا، چنانچہ ارشادِ باری ہے:

(1)
مِنها خَلَقن ۔ٰكُم وَفيها نُعيدُكُم وَمِنها نُخرِ‌جُكُم تارَ‌ةً أُخر‌ىٰ
٥٥ ... سورة طه
"ہم نے تم سب کو زمین سے پیدا کیا ہے اور اسی میں تمہیں لوٹائیں گے پھر دوسری بار اسی سے تمہیں نکالیں گے۔"

اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے اور ان کی اولاد کو اس نطفہ سے پیدا کیا ہے جو زمین سے پیدا شدہ غذا سے تیار ہوتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ انسانوں کو مختلف مراحل زندگی سے گزار کر اسی زمین (قبر) میں لوٹا دیتے ہیں اور روزِ محشر سب انسان انہی قبروں سے اٹھائیں جائیں گے ۔

(2)
﴿أَلَم نَجعَلِ الأَر‌ضَ كِفاتًا ٢٥ أَحياءً وَأَمو‌ٰتًا
٢٦ ... سورة المرسلات
"کیا ہم نے زمین کو مردوں اور زندوں کو سمیٹنے والی نہیں بنایا۔"

یعنی زندہ افراد زمین پر اپنے مسکنوں میں سکونت اختیار کرتے ہیں تو مردہ افراد کو بھی زمین ہی اپنے اندر جگہ دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کی ہر دو صورتوں (گھروں اور قبروں) کوبطورِ انعام یادکروایا ہے ۔

(3)
﴿ثُمَّ أَماتَهُ فَأَقبَرَ‌هُ ٢١ ثُمَّ إِذا شاءَ أَنشَرَ‌هُ
٢٢ ... سورة عبس
"پھر اسے موت دے کر قبر میں پہنچا دیا پھر جب وہ چاہے گا، اسے زندہ کرے گا۔"

اس آیت کی تفسیر میں امام شوکانی ر فرماتے ہیں کہ
"اللہ تعالیٰ نے (ہر) انسان کو قبر میں دفنانے کی تعلیم دی ہے کیونکہ اس میں انسان کی تعظیم ہے۔ ایسا نہیں کہ اسے زمین پردرندوں اور پرندوں کے لیے پھینک دیا جائے۔"
( فتح القدیر :۵/۴۷۲)

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی میت کو زیر زمین قبر میں دفنانے کی تعلیم دی ہے خواہ وہ میت غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو، تاکہ میت کو درندوں وغیرہ سے بچایا جائے اور ان کا تعفن بھی مٹی میں جذب ہو کر رہ جائے۔

حضرت علی رضی اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ جب ابوطالب فوت ہو گئے تو میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ آپ کا بوڑھا چچا فوت ہو گیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ جاؤ اسے دفن کر آؤ اور میرے پاس آنے تک کوئی کام نہ کرنا۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ میں دفنا کر حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: جاؤ غسل کر کے آؤ اور میرے پاس آنے تک کوئی کام نہ کرنا۔ میں غسل کر کے دوبارہ حاضر ہوا تو نبی نے میرے حق میں ایسی دعا فرمائی جو مجھے سرخ اور کالے اونٹوں سے بھی زیادہ خوش کر دینے والی تھی۔
(احمد:۸۰۷،۱۰۷۴، ابوداؤد:۲/۷۰، نسائی:۱/۲۸۲، بیہقی:۳/۳۹۸)

ح
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
سرفراز فیضی اور حرب بن شداد صاحبان،
آپ لوگوں کے انداز جارحانہ کو دیکھ کر دکھ ہوا۔
اس طرح تو آپ لوگوں کے پاس کوئی مسئلے مسائل کے لئے پھٹکے گا بھی نہیں۔
میں نے رہنمائی چاہی تھی۔آپ لوگ تو برس ہی پڑے۔
اللہ اکبر
اللہ انبیاء کے وارثین کی حفاظت فرمائے۔آمین
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
 

Urdu

رکن
شمولیت
مئی 14، 2011
پیغامات
199
ری ایکشن اسکور
341
پوائنٹ
76
محترم اردو کے شرعی جواب کے لئے احکامِ قبور سے کچھ حصہ لیا گیا ھے۔

حضرت علی رضی اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ جب ابوطالب فوت ہو گئے تو میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ آپ کا بوڑھا چچا فوت ہو گیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ جاؤ اسے دفن کر آؤ اور میرے پاس آنے تک کوئی کام نہ کرنا۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ میں دفنا کر حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: جاؤ غسل کر کے آؤ اور میرے پاس آنے تک کوئی کام نہ کرنا۔ میں غسل کر کے دوبارہ حاضر ہوا تو نبی نے میرے حق میں ایسی دعا فرمائی جو مجھے سرخ اور کالے اونٹوں سے بھی زیادہ خوش کر دینے والی تھی۔
(احمد:۸۰۷،۱۰۷۴، ابوداؤد:۲/۷۰، نسائی:۱/۲۸۲، بیہقی:۳/۳۹۸)
جزاک اللہ خیرا بھائی۔جواب مل گیا۔
اللہ آپکے علم میں اضافہ کرے اور آپکو دین کی خدمت کی مزید توفیق دے۔آمین
 
Top