• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مردہ پیدا ہونے والے بچہ کی نماز جنازہ

شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
جابر رضی اللہ عنہ کی جو حدیث ہے اس میں ترمذی میں اسماعیل بن مسلم المکی اور ابن ماجہ میں الربیع بن بدر پر جرح ہے یہ دونوں ضعیف ہیں
ابو الزبیر المکی مدلس بھی ہیں سماع کی صراحت نہیں لہذا ترمذی اور ابن ماجہ کی دونوں روایات محل نظر ہیں بخاری میں امام زھری کے رائے ہی ہے کوئی دلیل نہیں
اصل ابھی تک السقط پر ہے کہ اس پر جنازہ پڑھا جائے گا واجب ہے یا نہیں مجھے اس میں صحابہ کے وہ آثار ہی اچھے لگتے ہیں
جس میں وہ کہتے تھے اوتر رسول اللہ و اوتر المسلمون سائل ضد کرتا تو کہتے تھے او ما تعقل؟؟ ایسے ہی امام مالک کا سائل کو نماز کے مسےحبات وغیرہ پوچھنے پر کہنا اخرجوہ کلام الزنادقۃ
جب اللہ کے نبی نے کہا جنازہ پڑھا جائے گا بس پڑھیں
ان تجد عیبا فسد الخللا جل من لا عیب فیہ و علا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
احادیث میں بہ ظاہر تعارض ہے:
ایک میں ہے کہ السقط یصلیٰ علیہ اس سے مردہ پیدا ہونے والے کی نماز جنازہ کا جواز ثابت ہوتا ہے
دوسری روایت میں ہے کہ جب تک چیخے نہیں اس پر نماز نہیں پڑھی جائے گی،اس سے عدم جواز نکلتا ہے
میرے خیال میں جمع یہ ہے کہ اس کا جنازہ تاکیدی نہیں بل کہ درجۂ استحباب میں ہے اور دوسری روایت میں وجوب کی نفی ہے؛ھذا ماعندی واللہ اعلم بالصواب
شكرا 2.jpg

 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
مردہ پیدا ہونے والے بچے کی نماز جنازہ
اس میں سب کا اتفاق ہے کہ زندہ پیدا ہوکر مرنے والے بچے کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی ، اسی طرح اس بچے کی بھی نماز ادا کی جائے گی جس نے پیدائش کے وقت آواز نکالی ہو۔

اختلاف اس میں ہے کہ جو بچہ مرا ہوا پیدا ہوا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی یا نہیں ؟

اختلافی پہلو سے بچتے ہوئے موضوع کا نچوڑ پیش کرتا ہوں ۔

اگر بچہ روح پھونکنے کے بعد یعنی چار ماہ کے بعد پیدا ہو تواسے غسل دیا جائے گا،اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور اسے قبر میں دفن بھی کیا جائے گا چاہے مرا ہوا پیدا ہو۔
دلیل :
والسقط يصلى عليه ، ويدعى لوالديه بالمغفرة والرحمة (رواه أبو داوود صححه الألباني في صحيح الجامع/3525) .
ترجمہ : ساقط شدہ (یعنی نامکمل حمل گر جانے والے بچے)كى نماز جنازہ ادا كى جائيگى، اور اس كے والدين كے ليے مغفرت و رحمت كى دعا كى جائيگى ۔


لیکن جوحمل ( بچہ ) چار ماہ سے پہلے گر جائے تو اسے نہ غسل دیا جائے گا اور نہ ہی اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی بلکہ اسے کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیا جائے گا کیونکہ اس میں روح ہی نہیں ۔
دلیل :
‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏إِذَا اسْتَهَلَّ الصَّبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏صُلِّيَ عَلَيْهِ وَوُرِثَ(سنن الترمذی و ابن ماجہ)
ترجمہ: جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب بچہ (پیدائش کے وقت) زندگی کے آثار پائے جائیں ،تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اور وہ وارث بھی ہو گا۔
٭ اس حدیث کو علامہ البانی نے صحیح قرار دیا ہے ۔

وجہ استدلال : چونکہ چار ماہ سے قبل بچے میں روح ہی نہیں ہوتی تو پھر زندگی کے آثار کہاں سے پائے جائیں گے ، اس لئے چار ماہ سے پہلے گرنے والے بچے کی نماز جنازہ نہیں ۔

چند علماء کا موقف:
(1)عبد اللہ كہتے ہيں كہ ميرے والد سے مولود كے متعلق دريافت كيا گيا كہ اس كى نماز جنازہ كب ادا كى جائيگى ؟
تو ان كا جواب تھا:اگر چار ماہ كا حمل ساقط ہو جائے تو اس كى نماز جنازہ ادا كى جائيگى۔
كہا گيا: اگر وہ چيخ و پكار نہ بھى كرے تو پھر بھى اس كى نماز جنازہ ادا كى جائيگى ؟
انہوں نے جواب ديا: جى ہاں۔
(مسائل امام احمد التى رواھا ابنھا عبد اللہ 2 / 482 ،مسئلہ نمبر : 673 ).

(2)شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں جب بچہ روح پھونکنے کے بعد ماں کے پیٹ سے مردہ پیدا ہو اسے غسل وکفن دیا جائے اور اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے، دفن کیا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔(دائمی کمیٹی فتوی نمبر: 4884)

(3)شیخ صالح فوزان بن فوزان رحمہ اللہ لکھتے ہیں ماں کے پیٹ سے حمل اگر چار مہینے یا اس سے زیادہ پہ ساقط ہو تو اسے غسل دیا جائے گا ، اسے کفن دیا جائے گا اور اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی کیونکہ اس میں روح پھونکی جاچکی ہے ۔ (فقہ العبادات)

واللہ اعلم
 
Top