• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرد اور عورت کی نماز میں فرق کے دلائل

ابو خبیب

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
18
حدیث نمبر9
عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ " كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ بَطْنَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ إِذَا سَجَدَ كَمَا تَصْنَعُ الْمَرْأَةُ " .[مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص270, كتاب الصلاة » أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلاةِ » الْمَرْأَةُ كَيْفَ تَكُونُ فِي سُجُودِهَا؟ رقم الحديث: 2704]
حضرت مجاہد رحمہ ﷲ اس بات کو مکروہ جانتے تھے کہ مرد جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں پر رکھے جیسا کہ عورت رکھتی ہے۔

اسے پہلے کہ میں اس روایت (مجاھد رحمه الله کے قول) پر تبصرہ کروں_____________
تقی عثمانی دیوبندی صاحب وغیرہ کے مصدقہ فتویٰ میں لکھا ہوا ہے کہ:
“اور ایک تابعی کا عمل اگر چہ اصول کے مخالف نہ بھی ہو تب بھی اس سے استدلال نہیں کیا جاسکتا" .
[مجموعہ رسائل ۹۹/۲و تجلیات صفدر ۱۱۳/۵]

جناب ظفر احمد تھانوی دیوبندی لکھتے ہیں کہ:
[فإن قول التابعي لا حجة فیه]
بے شک تابعی کے قول میں کوئی حجت نہیں ہے" .
[اعلاء السنن ج ۱ ص ۲۴۹]

مصنف ابن ابي شيبة : 2704
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، قَالَ : نا جَرِيرٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ " كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ بَطْنَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ إِذَا سَجَدَ كَمَا تَصْنَعُ الْمَرْأَةُ


لیث بن ابي سلیم جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے______قال البوصیری :”ھذا إسناد ضعیف ، لیث ھو ابن أبي سلیم ضعفه عند الجمھور". [سنن ابن ماجہ : ۲۰۸ مع زوائد البوصیری]


امام يحيى بن معين کہتے ہیں : منكر الحديث، ومرة: ضعيف إلا أنه يكتب حديثه، ومرة: أضعف من عطاء ويزيد، ومرة: ليس به بأس، وعامة شيوخه لا يعرفون، ومرة: ليس حديثه بذاك ضعيف،
امام ابن حجر اور الدارقطني نے بھی ضعیف کہا__________؛؛؛

لیثِ مذکور پر جرح کے لئے دیکھئے التھذیب التھذیب و کتب اسماء الرجال اور سرفراز خان صفدر دیوبندی کی کتاب: “احسن الکلام” [ج۲ ص ۱۲۸ طبع بار دوم، عنوان تیسرا باب، آثار صحابہ و تابعین وغیرہم]

لیث بن ابی سلیم مدلس ہے ۔ [مجمع الزوائد للبیهقي ج ۱ ص ۸۳، کتاب مشاہیر علماء الامصار لإبن حبان ص ۱۴۶ ت:۱۱۵۳]
اور یہ روایت معنعن ہے لہذا مجاھد کا یہ قول ضعیف و مردود ہے__________؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
محترم بھائی انتہائی معذرت کے ساتھ ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ آپ درس نظامی کے کون سے درجے میں ہیں؟ اور کس مدرسے میں؟
محترم! میں نے کسی بھی دینی مدرسہ سےتعلیم حاصل نہیں کی۔ علم ”علماء“ سے یا بنیادی کتب سے حاصل کرتا ہوں۔ عالم کے اختلافی مسائل بھی نصوص میں دیکھتا ہوں۔
ہاں البتہ کسی تحریر کو سمجھنے کے لئے اپنی عقل پر بھروسہ کرتا ہوں یا پھر ایسے فہیم عالم پر جس کا فہم نصوص کے مطابق ہو ٹکراتا نہ ہو۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
یہ الگ بات ھے کہ خود عبد الرحمن بھائی کا کردار و گفتار اس کے برعکس ھے______
تو بھائی اس کی نشاندہی کریں تاکہ اصلاح ہوسکے اور آپ میرے محسن ہوں گے۔ اصلاح مثبت انداز میں ہو تو احسن اگر منفی انداز میں ہوگی تب بھی میرے حق میں وہ یقینا مفید ہی ہے۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
49
حنفیہ کا بنایا ھوا مذھب ۔۔۔روایت موضوع منکر ضعیف
بھائی بڑی سخت گفتگو کرتے ہو ۔
یہ جو آپ نے لکھا ہے
(۔ صحیح البخاری: 822 صحیح مسلم : 493
بلا تفریق مرد وعورت، سب کو اُسی طرح سجدہ کرنے کا حکم)
اس کے بارے میں تو رائے دے دیں ۔
۔صحیح مسلم رقم ۲۴۰(۴۹۸)
وَيَنْهَى أَنْ يَفْتَرِشَ
الرَّجُلُ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ
یہ حدیث میں تعین ۔رجل یعنی مرد کی ہے کہ مرد ایسا کرے اس تخصیص کا کیا معنی ہے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
بھائی بڑی سخت گفتگو کرتے ہو ۔
یہ جو آپ نے لکھا ہے

اس کے بارے میں تو رائے دے دیں ۔
۔صحیح مسلم رقم ۲۴۰(۴۹۸)
وَيَنْهَى أَنْ يَفْتَرِشَ
الرَّجُلُ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ
یہ حدیث میں تعین ۔رجل یعنی مرد کی ہے کہ مرد ایسا کرے اس تخصیص کا کیا معنی ہے ۔
بھائی وہ کاپی پیسٹ کر رہے ہیں۔ وہ جواب نہیں دے سکتے۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
49
بھائی وہ کاپی پیسٹ کر رہے ہیں۔ وہ جواب نہیں دے سکتے۔
ایسے جملوں سے پرہیز ہی کریں ۔ ایسے جملے طنز میں آتے ہیں ۔ اس سے دوسرے بھائی میں مزید سختی ہی آسکتی ہے ۔
ایسی حالت میں ہر مسلک والا پھر ’’جواب‘‘ تلاش کرتا ہے ۔ جو کہ مناسب نہیں ۔
کیونکہ ہماری کوئی جنگ نہیں ہو رہی کہ ایک دوسرے کو چپ کرانا ہے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ایسے جملوں سے پرہیز ہی کریں ۔ ایسے جملے طنز میں آتے ہیں ۔ اس سے دوسرے بھائی میں مزید سختی ہی آسکتی ہے ۔
ایسی حالت میں ہر مسلک والا پھر ’’جواب‘‘ تلاش کرتا ہے ۔ جو کہ مناسب نہیں ۔
کیونکہ ہماری کوئی جنگ نہیں ہو رہی کہ ایک دوسرے کو چپ کرانا ہے ۔
جزاک اللہ خیرا
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
اس کے بارے میں تو رائے دے دیں ۔
۔صحیح مسلم رقم ۲۴۰(۴۹۸)
وَيَنْهَى أَنْ يَفْتَرِشَ
الرَّجُلُ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ
یہ حدیث میں تعین ۔رجل یعنی مرد کی ہے کہ مرد ایسا کرے اس تخصیص کا کیا معنی ہے
لا يحل لرجل أن يهجر أخاه المسلم فوق ثلاث ، يلتقيان فيعرض هذا ويعرض هذا وخيرهما الذي يبدأ بالسلام ) رواه البخاري ( 5727 ) ومسلم ( 2560 )

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الإِثْنَيْنِ ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا ، إِلاَّ رَجُلاً كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا ، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا ، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا. (مسلم: 2565)
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
آپ کے، اور آپ کے اکابرین کے اندازِ استدلال سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ھے کہ بس حنفیہ کا بنایا ھوا مذھب جس طرح بھی ثابت ہورہا ہو ثابت کرتے جائو چاھے روایت موضوع منکر ضعیف ہی کیوں نہ ھو.......
ہاں اگرحنفیہ کے استدلال کا کوئی نیا طریقہ مارکیٹ میں آیا ھے تو وہ مجھے ضرور بتائیں تاکہ میں بھی اُس پر غور و فکر کرسکوں؟؟؟
مجھے ابھی تک اس کا کوئی حل موصول نہیں ہوا۔
اس بارے میں کیا ارشاد فرمائیں گے؟
بكير بن عَبْدِ اللَّهِ بن الأشج القرشي (1) ، مولى بني مخزوم، ويُقال: مولى المسور بْن مخزمة الزُّهْرِيّ، ويُقال: مولى أشجع، أَبُو عبد الله، ويُقال: أَبُو يُوسُف، المدني، نزيل مصر. وهو أخو يعقوب بْن عَبْدِ اللَّهِ بْن الأشج، وعُمَر بْن عَبْدِ اللَّهِ بْن الأشج، ووالد مخرمة بْن بكير بْن عَبْدِ اللَّهِ بْن الأشج.
روى عن: أبي أمامة أسعد بْن سهل بْن حنيف، وأسيد بْن رافع بن خديج. وبشر بن شعيد (خ م د ت س) والحسن بن علي ابن أَبي رافع (دس) وحمران بْن أبان مولى عثمان بْن عفان (م) ، وحميد بْن نافع المدني (س) . وذكوان أبي صالح السمان (م) وربيعة بْن عباد الديلي (م س) .
وربيعة بْن عطاء، وسالم مولى شداد (م) ، والسائب بْن يزيد، وسَعِيد بْن المُسَيَّب، (م س) .
تہذیب الکمال 4۔242 ط رسالہ
سائب بن یزید تو صحابی ہیں اور اسعد بن سہل بن حنیف کی صحابیت میں اختلاف ہے لیکن ان کی رویت ثابت ہے نبی کریم ﷺ سے سماع ثابت نہیں ہے تو صحابی تو یہ بھی ہوئے۔
پھر اگر بالفرض یہ مان لیں کہ درمیان میں کوئی اور راوی ہے تو احمد بن صالح کا ارشاد ہے:
إذا رأيت بكير بن عبد الله روى عن رجل فلا تسأل عنه، فهو الثقة الذي لا شك فيه.
اکمال تہذیب الکمال
"جب تم بکیر بن عبد اللہ کو کسی شخص سے روایت کرتا دیکھو تو پھر اس کے بارے میں نہ پوچھو۔ وہ ایسا ثقہ ہوگا جس میں کوئی شک نہیں۔"
 
Top