• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرد عورتوں پر حاکم + تد بیر منزل کے تین زریں اصول۔ تفسیر السراج۔ پارہ:۵

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَي النِّسَاۗءِ بِمَا فَضَّلَ اللہُ بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِہِمْ۝۰ۭ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللہُ۝۰ۭ وَالّٰتِيْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَھُنَّ فَعِظُوْھُنَّ وَاہْجُرُوْھُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوْھُنَّ۝۰ۚ فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَيْہِنَّ سَبِيْلًا۝۰ۭ اِنَّ اللہَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيْرًا۝۳۴
مردعورتوں پر حاکم ہیں، اس لیے کہ اللہ نے ایک کو ایک پر فضیلت بخشی ہے اور اس لیے بھی کہ وہ اپنے مال میں سے خرچ کرتے ہیں۔۱؎ پس نیک بخت عورتیں فرمانبردار (ہوتی ہیں) اوراللہ کی حفاظت سے شوہروں کی غیبت میں خبرداری کرتی ہیں اور وہ عورتیں جن کی بدخوئی سے تم ڈرتے ہو انھیں سمجھاؤاور خوابگاہوں میں جدا چھوڑ دو اور انھیں مارو پھراگروہ تمہارا کہنا مانیں تو ان پر الزام کی راہ تلاش نہ کرو۔ بے شک اللہ بلند سب سے بڑا ہے ۔۲؎(۳۴)
الرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ

۱؎ قوام یا قیم کے معنی ہوتے ہیں منصرم یا منتظم کے۔ اس آیت میں فلسفۂ تدبیر منزل کی مشکلات کا حل ہے۔عائلہ یا فیملی ایک قسم کی چھوٹی سی ریاست ہے جس کے متعددرکن ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان کا منتظم ومنصرم کون ہے ۔ قرآن حکیم کا فیصلہ یہ ہے کہ مرد اوراس کی وجہ یہ ہے کہ مرد عورت کے لیے آذوقۂ حیات بہم پہنچانے پر مجبور ہے ،عورت نہیں اور اس لیے بھی کہ فطری طورپر مرد میں منتظم بننے کی صلاحیتیں موجود ہیں۔ یہ درست ہے عورتیں بھی کام کرسکتی ہیں مگروہ ہروقت ایسا نہیں کرسکتیں۔ان کی جنسی کمزوریاں انھیں بہرحال منصرم رہنے کی اجازت نہیں دیتیں۔بخلاف مرد کے کہ وہ کڑی سے کڑی مصیبتیں برداشت کرلیتا ہے ۔ پس نیک عورتیں وہ ہیں جو اپنی ذمہ داری کو محسوس کرتی ہیں اور خاوند کی دل سے قدر کرتی ہیں۔یہ یادرہے کہ اس ریاست کا نظام یکسرجمہوری ہے ۔ گھر کے چھوٹے چھوٹے کام بھی بلامشورہ نہ ہونے چاہییں۔ چنانچہ دودھ پلانے کا مسئلہ دوسرے پارے میں گزرچکا ہے کہ وہ بھی باہمی تشاور وتراضی سے ہو۔
تد بیر منزل کے تین زریں اصول

۲؎ یہ حقیقت ہے جس کا بارہا اعتراف کرنا پڑا ہے کہ قرآن حکیم ہماری تمام مشکلات کا حل اس خوب صورتی اور جامعیت سے پیش کرتا ہے کہ بے اختیار دل سے کلمات تحسین نکل جاتے ہیں۔یہ ایک ایسی کتاب ہے جو معاشرت کے تمام ابواب وفصول ہمارے لیے واشگاف کرکے رکھ دیتی ہے ۔ اس میں فلسفہ وحکمت کے ساتھ ساتھ وہ چھوٹی چھوٹی باتیں جن پر انسانی سعادت وفلاح کا دارومدار ہے ، اس طرح مذکور ہیں کہ قربان جائیے اورپھر بھی جذبۂ احترام میں کمی نہ پیدا ہو۔اس آیت میں عورت کے نشوزوتمرد کا علاج بتایا ہے ۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو باوجود تعلیم یافتہ ہونے کے ان رموز واسرار سے واقف نہیں اور بہت سے ایسے ہیں جو کافی سرمایہ دار ہیں لیکن پھر بھی ان کی بیویاں ان سے ناراض رہتی ہیں اور وہ نہایت اضطراب وبے چینی کی زندگی بسر کرتے ہیں۔

قرآن حکیم ایک طرف تومرد سے کہتا ہے۔وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۔دوسری طرف عورت کو خاوند کی اطاعت پرمجبور کرتا ہے لیکن اس کے بعد بھی اگرنشوز واختلاف کا خوف ہو توقرآن کی ہدایت یہ ہے کہ عِظُوْھُنَّ سب سے پہلے انھیں، ''وعظ'' سے بدلنے کی کوشش کی جائے ۔ ''وعظ'' سے مراد ناصحانہ گفتگو ہی نہیں بلکہ مشفقانہ برتاؤ بھی ہے ۔ یعنی اپنے قول وفعل کے لحاظ سے عورت کے لیے اس درجہ محبوب ودل پسند بننے کی کوشش کرو کہ وہ لامحالہ متاثر ہو۔ تمہارے بلند اخلاق اسے مجبور کردیں کہ وہ اپنی غلطی کو محسوس کرے اور عورت اگر اس قدر سمجھ دار نہ ہوتو پھر اس کے ''جذبات'' سے اپیل کرو اور اس کا بہترین طریق یہ ہے کہ اسے بستر پر تنہا چھوڑدو اوریہ اس وقت زیادہ موزوں ہوگا جب تم اکٹھا ایک بستر پر استراحت اختیار کرو۔ اس کانتیجہ یہ ہوگا کہ وہ اس انقطاع کو برداشت نہیں کرے گی۔عورت کی یہ فطرت میں داخل ہے کہ وہ ہرچیز برداشت کرسکتی ہے بجز اپنے محبوب کے غصہ کے اوراگر اس پر بھی تبدیلی نہ ہوتو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ بالکل عام عورت ہے ، اس لیے عامیانہ سلوک کی مستحق ہے ۔اسے پیٹنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں مگر یہ تیسرا درجہ ہے ۔ جولوگ ان نکات ازدواج کو نہیں جانتے، نہایت معمولی باتوں پراپنے گھر کو دوزخ بنالیتے ہیں ورنہ اگر وہ اسلامی اورقرآنی زندگی بسرکریں تو ان کا گھر اس دنیا میں بہشت کا نمونہ بن جائے ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَكَمًا مِّنْ اَھْلِہٖ وَحَكَمًا مِّنْ اَھْلِھَا۝۰ۚ اِنْ يُّرِيْدَآ اِصْلَاحًا يُّوَفِّقِ اللہُ بَيْنَہُمَا۝۰ۭ اِنَّ اللہَ كَانَ عَلِيْمًا خَبِيْرًا۝۳۵
اور اگر تم ان دونوں (میا ں بیوی) کی مخالفت درمیانی سے ڈرتے ہو توایک پنچ مر دکے کنبے میں سے اور ایک پنچ عورت کے کنبے میں سے مقرر کرو اور اگریہ دونوں ان میں صلح کا ارادہ کریں گے تو خدا ان میں ملاپ کردے گا۔ بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے ۔۱؎(۳۵)
آخری صورت

۱؎ اگر میاں بیوی میں اختلاف اس درجہ تک بڑھ جائے کہ دونوں اسے مٹانے پر قادر نہ ہوں۔ توبہترین طریق یہ ہے کہ وہ حکم مقرر کرلیں۔ ایک عورت کا عزیز ہو اور ایک مردکا۔ دونوں غیر جانبداری سے واقعات کو سنیں اور معاملہ نپٹانے کی کوشش کریں۔ اگرمسلمان اس تجویز پر عمل پیرا ہوجائیں تو ان کا بہت ساروپیہ عدالتوں میں برباد ہونے سے بچ جائے۔
حل لغات

{شِقَاقَ} اختلاف ۔
 
Top