• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرد کا قابل ستر حصہ

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
آپ کے نزدیک مرد و عورت کی صلاۃ میں فرق ہے تو بتائیں اگر مرد عورت کی طرح سجدہ کرنے لگے (جس طرح آپ کے نزدیک عورتوں کے لئے کرنے کا حکم ہے) تو کیا کہیں گے؟؟؟
اسبال میں عورتوں کے حکم سے میں مطلقا جواز کا قائل نہیں ہوں۔ صحیح وجہ کی بناء پر جواز کا قائل ہوں۔
البتہ آپ نے جو سوال پوچھا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ ہمارے نزدیک مرد اور عورت کی نماز میں فرق سنیت اور استحباب میں ہے۔ اگر مرد عورت والے افعال کرے گا تو یہ غیر مستحب ہوگا۔ لیکن اس بات کا یہاں جوڑ سمجھ نہیں آیا۔
وہاں ہم دونوں کے لیے الگ الگ دلائل سے سنیت اور استحباب کے قائل ہیں۔ رخصت نہیں ہے۔ یہاں ایک ہی حکم ہے لیکن ایک فریق کو اجازت دی گئی ہے۔ اس کو اجازت کہنے پر دلیل یہ ہے کہ اگر کسی ایسی جگہ جہاں پردے کا مسئلہ نہ ہو، عورت اگر ٹخنے ننگے کرے تو اس پر کوئی ممانعت نہیں ہے۔ لیکن نماز میں ایسی کوئی جگہ نہیں ہے جہاں عورت مردوں والے افعال کرے (ھذا ما عندنا مع قطع النظر عن الدلائل)۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
یہ جواز کی صورتیں آخر آپ کہاں سے اخذ کرتے ہیں؟
پیارے بھائی!
میں چونکہ کم علم اور نا تجربہ کار ہوں اسلئے اپنے ما فی الضمیر کی ادائیگی صحیح طور سے کر نہیں پاتا. چلیں ایک مثال دیتا ہوں:
خنزیر کا گوشت حرام ہے. اب کسی کی جان پر بن آئی ہے. اگر وہ اسکو نہیں کھائے گا تو مار دیا جائے گا. تو ایسی صورت میں کیا وہ خنزیر کھا نہیں سکتا؟؟؟ اگر ہاں اور واقعی ہاں تو اسکو کیا کہیں گے؟؟؟ کیا یہ کہیں گے کہ خنزیر حلال ہوگیا؟؟؟ نہیں ہے؟؟؟ اصل تو اب بھی یہی ہے کہ خنزیر حرام ہے. اب جو اس نے خنزیر کا گوشت جان بچانے کی خاطر کھایا ہے اسی کو میں نے وقتی جواز سے تعبیر کیا ہے. شاید آپ کچھ اور سمجھے.
اسبال ازار کے متعلق بھی میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اسبال ازار جائز نہیں ہے. (اب کسی کو کوئی مجبوری ہو تو اسکی بات الگ ہے اور اس پر مجھے کوئی کلام نہیں کرنا ورنہ پھر خلط ملط ہو جائے گا). اور جواز کی بات آپ نے کہی تھی میں نے نہیں. میں وضاحت کر کے تھیک چکا ہوں.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
اس کی کوئی وجہ، کوئی علت، کوئی بنیاد بھی تو ہوتی ہوگی؟ یا ہر حکم کو حالات کے بدلنے سے بدلا جا سکتا ہے؟ کیا واجب کو ترک کرنا جو واجب ہوتا ہے اس کی کوئی وجہ ہوتی ہے یا نہیں؟
اسی علت کو میں نکالنے کی بات کر رہا ہوں۔ اگر آپ تکبر کی علت نہیں نکالتے تو پھر آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ کن کن مواقع پر اسبال جائز ہو سکتا ہے؟
علت وجہ بنیاد سب ہوتی ہے کیا میں نے اسکا انکار کیا؟؟؟ میں نے تو فقط ایک بات کہی.
تکبر علت کہاں سے ہو گئی؟؟؟ پھر مجھے اپنی بات دھرانی پڑے گی؟؟؟ بار بار میں یہ کہ چکا ہوں کہ آپ جو بنیاد یا علت بیان کر رہے ہیں اسکا سرے سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی حدیث سے کوئی تعلق نہیں. میں کچھ کہتا ہوں آپ کچھ سمجھتے ہیں اور بات کہیں اور لے جاتے ہیں.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
کیسے معلوم ہوا کہ مجبوری میں حکم تبدیل ہو سکتا ہے؟ حدیث ابو بکر رضی اللہ عنہ میں تو فقط ایک صورت کا بیان ہے۔ اسے اسی صورت کے ساتھ خاص کس بنیاد پر نہیں کیا جائے گا؟
آپ ہی خاص نہیں کر رہے. آپ ہی گنجائش گنجائش بول رہے ہیں. میں نے تو کہا کہ اس حدیث میں لٹکنے کا ذکر ہے اور آپ اسے لٹکانے پر بھی محمول کر رہے ہیں. میں تو کتنی بار کہ چکا ہوں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جیسی صورتحال کسی کے ساتھ پیش آئے تو وہ متکبر نہیں کہلائے گا. جبکہ آپ تکبر کو ہی علت بنا کر یہ کہ رہے ہیں کہ تکبر نہ کرے تو اسبال کر سکتا ہے.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
اس کا مطلب شاید یہ ہوا کہ کبھی آپ نے سوئمنگ نہیں کی (ابتسامہ)۔ بھائی جتنا فولڈ کر لیں پہلی ڈائیو میں ہی پانی کی قوت سے کھل جاتا ہے۔
واقعتاً نہیں کی. لیکن میں نے کچھ اور بھی لکھا تھا. شاید اس پر آپ کی نظر نہیں پڑی
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
لیکن آپ کیا کہتے ہیں کہ گناہ کیوں موجود نہیں ہے؟
کیونکہ وہ جان بوجھ کر اسبال ازار نہیں کرتے تھے. بے خیالی میں چلا جاتا تھا. اور حتی المقدور بچنے کی کوشش کرتے تھے. اور اسی وجہ سے نبی ﷺ نے اسکو تکبر نہیں کہا.
محترم بھائی! میرا خیال ہے کہ اس سے زیادہ گہرائی میں میں سمجھانے کے لیے نہیں جا سکتا۔ اگر آپ مطمئن نہ ہوں تو پھر اسے فہم کا اختلاف اور اختلاف رائے سمجھیے۔
میں نے عام فہم انداز میں اپنی بات رکھی. لیکن شاید مجھے سمجھانا نہیں آتا. اسی لئے سمجھا نہیں سکا
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
وہاں ہم دونوں کے لیے الگ الگ دلائل سے سنیت اور استحباب کے قائل ہیں۔ رخصت نہیں ہے۔ یہاں ایک ہی حکم ہے لیکن ایک فریق کو اجازت دی گئی ہے۔ اس کو اجازت کہنے پر دلیل یہ ہے کہ اگر کسی ایسی جگہ جہاں پردے کا مسئلہ نہ ہو، عورت اگر ٹخنے ننگے کرے تو اس پر کوئی ممانعت نہیں ہے۔ لیکن نماز میں ایسی کوئی جگہ نہیں ہے جہاں عورت مردوں والے افعال کرے (ھذا ما عندنا مع قطع النظر عن الدلائل)۔
محترم بھائی میرا مقصود بس اتنا تھا کہ مرد و عورت کے احکام جہاں مختلف ہوں انکو مختلف ہی رکھا جائے.
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
محترم!
میں نے آپ کے سامنے فرمان نبوی ﷺ نقل کیا ہے. اور یہ مرد و عورت کے لباس کے متعلق مذکورہ تفریق میری بیان کردہ نہیں ہے بلکہ یہ خود اللہ کے رسول ﷺ کی بیان کی ہوئی ہے. لہذا بحیثیت مسلمان میں اس پر آمنا و صدقنا کہتا ہوں. اس میں قیل و قال نہیں کرتا. اور نہ باطل قیاس کرکے آپ ﷺ کے فرمان کو بدلنے کی کوشش کرتا ہوں. میرا عقیدہ تو یہ ہے کہ مردوں کے لئے ازار ٹخنے سے نیچے رکھنے کو تکبر کہنے اور عورتوں کے لئے ازار ٹخنے سے نیچے رکھنے کو مشروع و مستحب قرار دینے میں اللہ کے رسول ﷺ کی کوئی نہ کوئی حکمت ضرور ہے. یہ الگ بات ہے کہ میری کم علمی اسکو سمجھنے یا اسکا احاطہ کرنے سے قاصر ہے.
اب آپ میرے سوال کا جواب دیں. شریعت نے مردوں کے لئے سونا اور ریشم حرام قرار دیا ہے جبکہ عورتوں کے لئے حلال؟ کیا کہیں گے جناب عالی؟ ایک ہی چیز ہے لیکن عورت کے لئے وہ حلال ہے جبکہ مردوں کے لئے حرام؟
آپ ﷺ نے تو ایک صحابی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھ کر فرمایا تھا کہ یہ آگ کا انگارہ ہے جبکہ عورتوں کے لئے سونا حلال ہے؟
معلوم یہ ہوا کہ مرد و عورت کے کچھ احکام باہم مختلف ہیں. لہذا جو قیاس آپ ٹخنے کے متعلق کر رہے ہیں ویسا ہی قیاس کر کے میں سونے کو مردوں کے لئے جائز قرار دوں یا اسے حلال سمجھوں تو آپ ہی بتائیے میرا ٹھکانا جہنم کے علاوہ اور کہاں ہو سکتا ہے؟؟؟؟
محترم عمر بھائی
آپ جو مثال دے رہے ہیں اس میں پہلے ہی وضاحت آگئی ہے ۔ کہ مردوں کے لئے حرام اور عورتوں حلال۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تکبرانہ لباس کیلئے ایک وعید سناتے ہیں ۔ جس پر سب عمل کرتے ہیں ۔خواتین میں سے صرف ام سلمہ رضی اللہ عنہا اس پر پردہ میں کمی کی شکایت کرتی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خواتین کو اس سے مستثنٰی کر دیتے ہیں۔

اب یہاں میرا سوال ہے کہ اگر ام سلمہ رضی اللہ عنہ اس پر سوال نہیں کرتیں تو کیا دونوں کیلئے حکم باقی نہ رہتا۔
اب میرا نقطہ نظر نہیں سمجھ رہے ہیں یا میری کم علمی اور جہالت ہے کہ میں اپنا مؤقف سمجھا نہیں پارہا ہوں ۔ گناہ کی شدت پر وعید ہوتی ہے۔
جو تکبرانہ یہ عمل کرتا ہے وہ اللہ رب العزت کی اس صفت کو چیلنج کرتا ہوں ۔ اور میرے ناقص علم کے مطابق اس میں شرک کا شائبہ ہوتا ہے ۔
کیا صرف ٹخنوں سے نیچا لباس کرنا ہی تکبر ہے؟
تکبر تو کسی بھی عمل میں ظاہر ہو اس پر یہی وعید ہوگیا یا یہ وعید صرف اس پر مخصوص ہے کہ جو لباس کو نیچے رکھے ؟۔ دوسرے متکبرانہ اعمال پھر اس سے خارج ہوں گے۔ ؟
وہ رحمتہ العالمین نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو امت کیلئے سراپا رحمت تھے ۔ مسلسل تراویح صرف اس لئے ترک کردی کہ امت پر مشکل نہ ہوجائے ۔صرف لباس کے نیچے ہونے پر (بغیر تکبر) جہنم کی وعید دے رہیں ۔اور ایسی وعید کے اللہ رب العزت روز محشر اس کو رحمت کی نظر سے ہی نہیں دیکھیں گے۔ میرا ذہن اس کو قبول نہیں کررہا ہے۔
 
Top