• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرد کے لیے کالے اور سرخ رنگ کے کپڑے پہننا کیسا ہے؟

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
کالا رنگ پہننے کی ممانعت کی کوئی دلیل نہیں ہے جبکہ سرخ رنگ پہننے کے بارے شیخ صالح المنجد ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:
سوال : ميں نے سنا ہے كہ مرد كے ليے سرخ رنگ كا لباس زيب تن كرنا صحيح نہيں، اس كا حكم كيا ہے ؟

الحمد للہ:​
مردوں كے ليے سرخ لباس زيب تن كرنے كے مسئلہ ميں علماء كرام كا اختلاف ہے، اس ميں مختلف احاديث وارد ہيں، جن ميں كچھ احاديث سرخ لباس پہننے سے منع كرتى ہيں، اور كچھ ميں جواز پايا جاتا ہے؛ اور ان سب احاديث ميں الحمد للہ جمع اور تطبيق ممكن ہے، كيونكہ شريعت كى احاديث ميں حقيقتا كوئى تعارض نہيں، اس ليے كہ ان كا مصدر ايك ہى ہے.

اس مسئلہ ميں راجح قول ان احاديث ميں جمع اس طرح ہے:
اگر لباس ميں سرخ رنگ كے ساتھ دوسرے رنگ بھى ہوں تو جائز ہے، اور صرف خالص سرخ رنگ پہننا جائز نہيں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے منع فرمايا ہے.

اس مسئلہ كے متعلق ذيل ميں چند ايك احاديث پيش كى جاتى ہيں:
وہ احاديث جو صرف اور خالص سرخ رنگ كا لباس پہننے كى ممانعت پر محمول ہيں:
1 - براء بن عازب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہميں سرخ چٹائى اور ريشمى دھاگہ سے بنے ہوئے كپڑے سے منع فرمايا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5390 ).
2 - ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" مجھے سرخ كپڑے اور سونے كى انگوٹھى، اور ركوع ميں قرآن پڑھنے سے منع كيا گيا ہے "
سنن نسائى حديث نمبر ( 5171 ) علامہ البانى رحمہ اللہ كہتے ہيں اس كى اسناد صحيح ہے، ديكھيں صحيح سنن نسائى حديث نمبر ( 1068 ).
3 - عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس سے ايك شخص گزرا جس نے دو سرخ كپڑے پہن ركھے تھے، اس نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو سلام كيا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جواب نہ ديا "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2731 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 3574 )، اما ترمذى كہتے ہيں: يہ حديث اس طريق سے حسن غريب ہے.
اور اہل علم كے ہاں اس حديث كا معنى يہ ہے كہ: نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے معصفر يعنى زرد رنگ سے رنگے ہوئے كپڑے كو ناپسند كيا، اور ان كى رائے ہے كہ جو مٹيالے سرخ رنگ وغيرہ سے رنگے ہو اس ميں كوئى حرج نہيں، جبكہ اس ميں معصفر يعنى زرد رنگ نہ ہو"
اس حديث كو علامہ البانى رحمہ اللہ نے ضعيف سنن ابو داود ( 403 ) ميں اور ضعيف سنن ترمذى ( 334 ) ميں ضعيف قرار ديتے ہوئے ضعيف الاسناد كہا ہے.
ب : اگر سرخ رنگ كسى اور رنگ كے ساتھ مخلوط ہو تو اس كے جواز پر دلالت كرنے والى احاديث:
1 - ھلال بن عامر اپنے باپ سے بيان كرتے ہيں كہ:
" ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو خچر پر سرخ چادر پہنے ہوئے خطبہ ديتے ہوئے ديكھا، اور على رضى اللہ تعالى عنہ آپ كى بات آگے لوگوں تك پہنچا رہے تھے "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 3551 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ابو داود حديث نمبر ( 767 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے، اور يعبر عنہ كا معنى ہے كہ وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى بات دھراتے تھے تا كہ لوگوں تك پہنچ جائے.
2 - براء بن عازب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم درميانہ قد كے تھے، ميں نےانہيں سرخ جبہ ميں ديكھا تو وہ اتنے حسين اور خوبصورت لگ رہے ميں نے آپ صلى اللہ عليہ وسلم سے خوبصورت كبھى كوئى نہيں ديكھا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5400 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 4308 ).
3 - براء رضى اللہ تعالى عنہ ہى فرماتے ہيں:
" ميں نے كانوں تك زلفوں والے اور سرخ جبہ ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے زيادہ كوئى خوبصورت نہيں ديكھا، آپ كے بال كانوں كو لگ رہے ہوتے تھے، اور دونوں كندھوں كے درميان فاصلہ تھا نہ تو آپ چھوٹے قد والے تھے اور نہ ہى لمبے قد والے بلكہ درميانہ قد كے مالك تھے "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1646 ) امام ترمذى كہتے ہيں اس باب ميں جابر بن سمرہ اور ابو رمثہ اور ابو جحيفہ كى احاديث ہيں، اور يہ حديث حسن صحيح ہے، اور لمہ كا معنى ہے كہ بال كانوں تك ہوں تو اسے لمہ كہتے ہيں.
4 - براء رضى اللہ تعالى عنہ ہى بيان كرتے ہيں كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے بال كانوں كى لو تك پہنچ رہے ہوتے تھے، اور ميں آپ صلى اللہ عليہ وسلم كو سرخ جبہ ميں ديكھا تو آپ سے خوبصورت كوئى چيز نہيں ديكھى "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4072 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 3599 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ابو داود حديث نمبر ( 768 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

5 - اور امام بيہقى نے سنن بيہقى ميں روايت كي ہے كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم عيد كے روز اپنى سرخ چادر پہنا كرتے تھے "
حلۃ الحمراء سے مراد يمن كى بنى ہوئى وہ دو چادريں ہيں جن ميں سرخ اور سياہ دھارياں تھيں، يا سبز، اور اسے سرخ اس ليے كہا گيا ہے كہ اس ميں سرخ دھارياں تھيں.
كئى ايك اہل علم جن ميں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ شامل ہيں يہى كہتے ہيں.
ديكھيں: فتح البارى شرح حديث نمبر ( 5400 ) اور زاد المعاد ( 1 / 137 ).
واللہ اعلم .

الشيخ محمد صالح المنجد

 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
آپ نے سرخ رنگ كسى اور رنگ كے ساتھ مخلوط ہونے پر سرخ رنگ کے کپڑے پہننے کے جواز میں جو احادیث ذکر کی ہیں ان میں سرخ جبے کے ساتھ اور رنگ کے کپڑے یا چادر کا ذکر نہیں ہے۔

2 - براء بن عازب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم درميانہ قد كے تھے، ميں نےانہيں سرخ جبہ ميں ديكھا تو وہ اتنے حسين اور خوبصورت لگ رہے ميں نے آپ صلى اللہ عليہ وسلم سے خوبصورت كبھى كوئى نہيں ديكھا " صحيح بخارى حديث نمبر ( 5400 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 4308 ).

"3 - براء رضى اللہ تعالى عنہ ہى فرماتے ہيں:
ميں نے كانوں تك زلفوں والے اور سرخ جبہ ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے زيادہ كوئى خوبصورت نہيں ديكھا، آپ كے بال كانوں كو لگ رہے ہوتے تھے، اور دونوں كندھوں كے درميان فاصلہ تھا نہ تو آپ چھوٹے قد والے تھے اور نہ ہى لمبے قد والے بلكہ درميانہ قد كے مالك تھے " سنن ترمذى حديث نمبر ( 1646 ) امام ترمذى كہتے ہيں اس باب ميں جابر بن سمرہ اور ابو رمثہ اور ابو جحيفہ كى احاديث ہيں، اور يہ حديث حسن صحيح ہے، اور لمہ كا معنى ہے كہ بال كانوں تك ہوں تو اسے لمہ كہتے ہيں.


اس کی وضاحت کریں۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اہل علم نے اس کی تطبیق یونہی کی ہے کہ صحابی نے غالب پہلو کے اعتبار سے اس کو سرخ کا نام دیا ہے یعنی اس میں سرخ کے علاوہ رنگ کی بھی آمیزش تھی لیکن غالب رنگ سرخ تھا لہذا اسی سے موصوف کر دیا گیا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ان علمائے کرام کے نام کیا ہیں جنہوں نے یہ تطبیق دی ہے؟کیا وہ علمائے کرام قرون ثلاثہ (خیرالقرون) میں سے ہیں؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
حلۃ الحمراء سے مراد يمن كى بنى ہوئى وہ دو چادريں ہيں جن ميں سرخ اور سياہ دھارياں تھيں، يا سبز، اور اسے سرخ اس ليے كہا گيا ہے كہ اس ميں سرخ دھارياں تھيں.
كئى ايك اہل علم جن ميں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ شامل ہيں يہى كہتے ہيں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
سوال :
مرد کے لیے کون کون سے رنگ کے کپڑے پہننا منع ہیں :
جواب :
مرد کوئی بھی رنگ پہن سکتا ہے ، البتہ بعض رنگوں کے متعلق کچھ تفصیل ہے :
1۔ سرخ ، خالص سرخ پہننا منع ہے ۔
دلیل :عن البراء بن عازب رضي الله عنه : " نهانا النبي صلى الله عليه وسلم عن المياثر - الفراش اللين - الحُمر ، والقَسِيّ - ثياب مخططة بالحرير - " رواه البخاري 5390 .
اگر کوئی اور رنگ بھی ساتھ ہو تو جائز ہے ۔
دلیل : عن البراء بن عازب رضي الله عنه قال : " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم مَرْبُوعاً - متوسط القامة - , وقد رأيته في حُلةٍ حمراء , لم أر شيئا قط أحسن منه صلى الله عليه وسلم " رواه البخاري برقم 5400 ، ومسلم برقم 4308 .
2۔ زعفران سے رنگا ہوا کپڑا ۔ راجح قول کے مطابق ناجائز ہے ـ
دلیل :( نَهَى رَسُولُ اللهِ – صَلَّى اللهُ عَلَيهِ وَسَلَّمَ – أَن يَتَزَعفَرَ الرَّجُلُ )

رواه البخاري (5846) ومسلم (2101) .
 
Top