• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرد یا عورت انگوٹھی کس طرح پہنیں؟

شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مجھے یہ جاننا ہے کہ کیا انگوٹھی پہننے کے بارے میں جو حکم احادیث ذیل میں درج ہے اس کا اطلاق خواتین پر بھی ایسے ہی ہوگا؟ اور درمیان کے ساتھ والی انگلی کس طرف والی مطلب انگوٹھے کی طرف والی یا اس کی مخالف طرف والی؟
صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۵۴۷۸/ حدیث مرفوع
۵۴۷۸۔ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو کُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنِ ابْنِ إِدْرِيسَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ نَهَانِي يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَجْعَلَ خَاتَمِي فِي هٰذِهٖ أَوِ الَّتِي تَلِيهَا لَمْ يَدْرِ عَاصِمٌ فِي أَيِّ الثِّنْتَيْنِ وَنَهَانِي عَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ وَعَنْ جُلُوسٍ عَلَی الْمَيَاثِرِ قَالَ فَأَمَّا الْقَسِّيِّ فَثِيَابٌ مُضَلَّعَةٌ يُؤْتٰی بِهَا مِنْ مِصْرَ وَالشَّامِ فِيهَا شِبْهُ کَذَا وَأَمَّا الْمَيَاثِرُ فَشَيْئٌ کَانَتْ تَجْعَلُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ عَلَی الرَّحْلِ کَالْقَطَائِفِ الْأُرْجُوَانِ۔
۵۴۷۸۔ محمد بن عبد اللہ بن نمیر، ابوکریب، ابن ادریس، عاصم بن کلیب، ابوبردہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ میں اس انگلی یا اس کے ساتھ والی انگلی میں انگوٹھی پہنوں، راوی عاصم کو معلوم نہیں کہ کونسی دو انگلیاں ہیں، اور حضرت علیؓ فرماتے ہیں مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا قسی کپڑا پہننے سے اور ریشمی زین پوشوں پر بیٹھنے سے اور انہوں نے کہا کہ قسی تو گھر کے وہ کپڑے ہیں جو مصر اور شام سے آتے ہیں اور زین پوش وہ ہیں کہ جو عورتیں کجاوں پر اپنے خاوندوں کے لئے بچھاتی ہیں ارجوانی چادروں کی طرح۔
صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۵۴۷۹/ حدیث مرفوع
۵۴۷۹۔ و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَيْبٍ عَنِ ابْنٍ لَأَبِي مُوسٰی قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا فَذَکَرَ هٰذَا الْحَدِيثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهٖ۔
۵۴۷۹۔ ابن ابی عمر، سفیان، عاصم بن کلیب، ابن ابی موسی سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔
صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۵۴۸۰/ حدیث مرفوع
۵۴۸۰۔ و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنّٰی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ نَهٰی أَوْ نَهَانِي يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ نَحْوَهٗ۔
۵۴۸۰۔ ابن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عاصم بن کلیب، حضرت ابوبردہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا یا مجھے منع فرمایا، پھر مذکورہ حدیث کی طرح نقل فرمائی۔
صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۵۴۸۱/ حدیث مرفوع
۵۴۸۱۔ حَدَّثَنَا يَحْيَ بْنُ يَحْيٰ أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ نَهَانِي رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتَخَتَّمَ فِي إِصْبَعِي هٰذِهٖ أَوْ هٰذِهٖ قَالَ فَأَوْمَأَ إِلَی الْوُسْطٰی وَالَّتِي تَلِيهَا۔
۵۴۸۱۔ یحیٰ بن یحیٰ، ابوالاحوص، عاصم بن کلیب، ابوبردہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے درمیانی اور اس کے برابر والی انگلی کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔
 
شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
64
آپ کی ذکرکردہ احادیث اس بات کی طرف واضح اشارہ کرتی ہیں کہ جس انگلی میں انگھوٹھی پہننے کی ممانعت ہے وہ وسطی (بیچ والی انگلی) اور سببابہ(شہادت کی انگلی ہے) جو انگوٹھے سے قریب ہے ۔ اور رہا آپ کے اس سوال کا جواب کہ کیا یہی حکم عورتوں کے لئے بھی ہے؟ تو اس کاسیدھا سا جواب یہ ہے کہ ہر وہ شرعی احکام جو مطلق طور پر ذکر کیا گیا ہو وہ اس وقت تک ہر بالغ مردوعورت دونوں کے لئے ہوتا ہے جب تک کہ کوئی تخصیص اس سلسلے میں نہ آجائے کہ یہ مرد کے لئے خاص ہے اور یہ عورت کے لئے خاص ہے ۔ اس قائدہ سے آپ کو یہ بات سمجھ میں آگئی ہو گی کہ انگوٹھی کے مسئلے میں بھی تخصیص وارد نہ ہو نےکی وجہ سے دونوں اس ممانعت میں یکساں طور پرشامل ہیں۔
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
آپ کی ذکرکردہ احادیث اس بات کی طرف واضح اشارہ کرتی ہیں کہ جس انگلی میں انگھوٹھی پہننے کی ممانعت ہے وہ وسطی (بیچ والی انگلی) اور سببابہ(شہادت کی انگلی ہے) جو انگوٹھے سے قریب ہے ۔ اور رہا آپ کے اس سوال کا جواب کہ کیا یہی حکم عورتوں کے لئے بھی ہے؟ تو اس کاسیدھا سا جواب یہ ہے کہ ہر وہ شرعی احکام جو مطلق طور پر ذکر کیا گیا ہو وہ اس وقت تک ہر بالغ مردوعورت دونوں کے لئے ہوتا ہے جب تک کہ کوئی تخصیص اس سلسلے میں نہ آجائے کہ یہ مرد کے لئے خاص ہے اور یہ عورت کے لئے خاص ہے ۔ اس قائدہ سے آپ کو یہ بات سمجھ میں آگئی ہو گی کہ انگوٹھی کے مسئلے میں بھی تخصیص وارد نہ ہو نےکی وجہ سے دونوں اس ممانعت میں یکساں طور پرشامل ہیں۔
جزاک اللہ خیرا برادر مجھے اس سوال کا جواب اس ہی فورم کے دوسرے سیکشن پر مل گیا تھا کیوں کہ یہاں جواب دینا صرف علماء حضرات کی ذمہ داری ہے جو اس سیکشن کے انچارج ہیں تاہم وہ اپنی کسی مصروفیت کی بنا پر جواب نہیں دے سکے تھے تو دوسرے سیکشن میں سوال کر کے جواب حاصل کر لیا تھا تاہم آپ کی جانب سے راہنمائی کرنے کا شکریہ۔ آپ بھی اس لنک پر جا کر سوال کے جواب کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔
http://forum.mohaddis.com/threads/%D8%A7%D9%86%DA%AF%D9%88%D9%B9%DA%BE%DB%8C-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%8C-%D8%AD%D8%AF%DB%8C%D8%AB.12714/
 
Top