• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرزا قادیانی کا نکاح ثانی شیخ الکل نے پڑھایا تھا؟

شمولیت
دسمبر 01، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
43
بعض الناس کی طرف سے شیّد نزیر حسین دہلوی رحمہ اللہ پر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ مرزا قادیانی کا دوسرا نکاح آپ نے پڑھایا تھا۔ اس کے لیئے مرزا بشیر احمد ایم اے کی کتاب سیرت المہدی کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟ کیا شیخ الکل کی سوانح میں اس کا کوئی ذکر ملتا ہے؟
برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
بعض الناس کی طرف سے شیّد نزیر حسین دہلوی رحمہ اللہ پر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ مرزا قادیانی کا دوسرا نکاح آپ نے پڑھایا تھا۔ اس کے لیئے مرزا بشیر احمد ایم اے کی کتاب سیرت المہدی کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟ کیا شیخ الکل کی سوانح میں اس کا کوئی ذکر ملتا ہے؟
برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
مرزا کا نکاح ثانی اور مخالفین اہل حدیث کا پروپیگنڈہ
مخالفین اہل حدیث مرزا احمد اور قادیانیت کے حوالے سے اہل حدیثوں پر طعن و تشنیع کے لیے جن پروپیگنڈوں کاسہارا لیتے ہیں اور اپنے خبث باطن کا اظہار کرتے ہیں :
ان میں ایک یہ بھی ہے کہ مرزا کا نکاحِ ثانی اہل حدیث عالم دین شیخ الکل میاں سید نذیر حسین دہلویؒ نے پڑھایا تھا، مرزا کے نکاح ثانی کو بنیاد پر اہل حدیثوں کے خلاف مخالفین کا یہ پروپیگنڈہ دراصل ان کے خبث باطنی کی واضح دلیل اور دیدہ ودانستہ جھوٹ بولنے اور افتراء پردازی کرنے کا کھلا ثبوت ہے۔

اس افتراء پردازی کی حقیقت یہ ہے کہ مرزا کا یہ نکاح ثانی ۱۸۸۴ء میں ہوا تھا جیسا کہ سید ابوالحسن علی ندویؒ نے بھی اپنی کتاب ’’قادیانیت تحلیل و تجزیہ ص ۲۴، ۲۵۔ ‘‘میں سیرۃ المہدی حصہ دوم ص ۱۵۱ کے حوالہ سے لکھا ہے، جو لوگ مرزا کی حالات زندگی سے معمولی واقفیت بھی رکھتے ہیں وہ بخوبی جان سکتے ہیں کہ اس وقت تک مرزا کے خیالات میں کسی قسم کا کوئی اعتقادی انحراف ظاہر نہیں ہوا تھا، ۱۸۸۶ء میں مرزا کا ایک آریائی سے مناظرہ ہوا تھا جسے ’’سرمۂ چشم آریہ ‘‘ کے نام سے مرزا نے شائع کیا، اس کتاب سے متعلق مولوی علی میاں ندوی حنفی تقلیدی تحریر فرماتے ہیں :
’’مرزا صاحب نے اپنی اس کتاب میں نہ صرف اس معجزہ(معجزۂ شق القمر) بلکہ معجزات انبیاء کی پر زور و مدلل وکالت کی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ واقعہ یہ ہے کہ بعد میں انہوں نے رفع و نزول مسیح کے بارے میں اور حضرت عیسی علیہ السلام کے صدیوں تک آسمان میں رہنے پر جو عقلی اشکال پیش کئے ہیں اور بعد میں ان کے اندر جو عقلیت کا رجحان پایا جاتا ہے اس کی تردید میں اس کتاب سے زیادہ اور کوئی چیز نہیں ہو سکتی، اس کتاب میں مصنف کی جو شخصیت نظر آتی ہے، وہ بعد کی کتابوں کی شخصیت سے بہت مختلف ہے ‘‘(قادیانیت تحلیل و تجزیہ ص۵۴)

اس کتاب کا ذکر کرنے کے بعد مرزا کے عقائد کے سلسلے میں پیر مہر علی شاہ کے سوانح نگار مولوی فیض احمد فیض حنفی تقلیدی نے لکھا ہے :
’’اس وقت تک مرزا صاحب کے عقائد وہی تھے جو ایک صحیح العقیدہ سنی مسلمان کے ہونے چاہئیں، وہ آنحضرتﷺ کے خاتم النبیین ہونے کے بھی اسی قدر قائل تھے جیسے دیگر مسلمان۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (آگے مزید لکھا ہے )

۔ ۔ ان ایام میں مرزا صاحب حضرت عیسی علیہ السلام کے رفع آسمانی اور نزول کے عقیدہ پر بھی ایمان رکھتے تھے۔ ۔ ۔ ‘‘(مہر منیر ص۱۶۶)

مرزا کے خیالات میں کھلا انحراف اور اس کا دعوئے مسیحیت کب سامنے آیا؟ مولوی سید ابوالحسن علی ندویؒ تقلیدی لکھتے ہیں :

’’مرزا غلام احمد صاحب نے جب ۱۸۹۱ ء میں مسیح موعود ہونے کا دعوی کیا، پھر ۱۹۔ ۱ ء میں نبوت کا دعوی کیا تو علماء اسلام نے ان کی تردید و مخالفت شروع کی ‘‘ (قادیانیت تحلیل و تجزیہ ص۲۵)

اس تفصیل سے ہر شخص بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ ۱۸۸۴ ء میں اگر میاں سید نذیر حسین دہلویؒ نے مرزا کا نکاح پڑھایا تھا تو یہ اس مرزا کا نکاح نہیں تھا جو مدعی مسیحیت اور مدعی نبوت تھا بلکہ اس مرزا کا تھا جو ’’صحیح العقیدہ سنی مسلمان ‘‘تھا،
اب غور کیا جا سکتا ہے کہ مخالفین اس سلسلے میں کیسی دیدہ دلیری اور بے شرمی سے کام لے رہے ہیں ؟ اور اس میں اچنبھے کی کوئی بات نہیں کہ اہل حدیثوں کے تعلق ان کے مخالفین کا یہ عام رویہ اور ہمیشہ کا شیوہ رہا ہے۔ واللہ المستعان۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
مرزا ملعون پر سب سے پہلے کفر کا فتوی لگانے والے
مولانا محمد حسین بٹالوی اور مولانا سید نذیر حسین دہلوی رحمہا اللہ

مرزا پر کفر کا فتوی صادر کرنے کا شرف پہلے پہل جماعت اہل حدیث کے جس فرزند جلیل کو حاصل ہوا وہ شیخ الاسلام مولانا محمدحسین بٹالوی ہیں، مولانا بٹالوی شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کے مایہ ناز شاگرد تھے اور پنجاب کے ضلع گورداس پور کے قصبہ ’’بٹالہ ‘‘ کے رہنے والے تھے، جماعت اہل حدیث اور اخوان اہل حدیث کے تعلق سے مولانا بٹالوی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، انہوں نے تقلید جامد کے خلاف زبردست لڑائی لڑی اور ’’وہابی ‘‘ کے نام سے اہل حدیثوں پر ہو رہے ظلم و ستم کے خاتمے کے لیے انگریزوں کے یہاں لقب ’’اہل حدیث ‘‘ کو متعارف کرایا، مرزا غلام احمد قادیانی بھی ان کے ضلع سے تعلق رکھتا تھا، اس مکانی اور جغرافیائی قربت ہی کی بنا پر مرزا نے جب ابتدا میں دفاع اسلام کا محاذ کھولا تو محض دینی غیرت و جذبے کی بنا پر مولانا بٹالوی نے اس کے کام کو سراہا اور اس کی حوصلہ افزائی میں پیش پیش رہے، لیکن جب ۱۸۹۱ء میں مرزا نے مسیحیت کا دعوی کیا تو اس کی مخالفت و تغلیط میں بھی سب سے آگے آ گئے اور اپنی پوری زندگی اس کی مخالفت و تردید اور تکذیب و تکفیر میں گزار دی، اپنے پرچہ ’’اشاعۃ السنۃ‘‘ کے صفحات اس کی تردید کے لیے خاص کر دیئے، مرزا سے براہ راست مباحثہ کیا اور اسے منہ کی کھانی پر مجبور کیا، اسے مباہلہ کا چیلنج دیا اور اپنی زندگی کے آخری ۲۸، ۲۹ سال اس کی بیخ کنی اور سرکوبی میں گزار دی، ۱۹۲۔ ء میں جب مولانا بٹالوی کا انتقال ہوا تھا قادیانی اخبار الحکم کے ایڈیٹر نے لکھا :

’’مولوی محمد حسین بٹالوی کی موت کی خبر نے فی الحقیقت رنج وافسوس سے پڑھی، ہر چند وہ ہمارے سلسلے کا دشمن اول تھا لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ ایک نہایت زبردست عالم اور اپنے عہد کا ذی علم مناظر اور اہل قلم تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سلسلہ کے ساتھ ان کی مخالفت کی تاریخ ایک دلچسپ باب اور ۲۸ سال کی ایک طویل داستان ہے ‘‘
(الحکم قادیان ماخوذ از اہل حدیث امرتسر ۱۹ اپریل ۱۹۲۰ ء)

اسلام اور قادیانیت کے درمیان سب سے پہلا مناظرہ لاہور میں ہوا تھا، اس میں مسلمانوں کی طرف سے مناظر مولانا بٹالوی رحمہ اللہ تھے جبکہ قادیانیوں کی طرف سے حکیم نورا لدین، مولانا بٹالوی نے اس مناظرے میں حکیم نورالدین کو دلائل و براہین کی طاقت سے اس طرح لاجواب کر دیا کہ وہ مناظرہ درمیان ہی میں چھوڑ کر لدھیانہ بھاگ کھڑا ہوا، جہاں ان دنوں مرزا غلام احمد قیام پذیر تھا۔

مولانا بٹالوی نے سب سے پہلے مرزا پر کفر کا فتوی لگا یا یہی وجہ ہے کہ مرزا انہیں اپنی کتابوں میں جا بجا ’’اول المکفرین ‘‘ کے لقب سے نوازتا ہے، مرزا نے لکھا ہے :

’’شیخ محمد حسین صاحب (ایڈیٹر)رسالہ اشاعۃ السنۃ جو بانی تکفیر ہے اور جس کی گردن پر نذیر حسین دہلوی کے بعد تمام مکفروں کے گناہ کا بوجھ ہے اور جس کے آثار بظاہر نہایت ردی اور یاس کی حالت کے ہیں ‘‘ (روحانی خزائن ج ۱۲ (سراج منیر)ص ۸۔ )

مرزا ایک اور جگہ لکھتا ہے :

’’محمد حسین بٹالوی نے مجھے سب سے پہلے کافر قرار دیا، سب سے پہلے استفتاء کا کاغذ ہاتھ میں لے کر ہر ایک طرف یہی بٹالوی صاحب دوڑے چنانچہ سب سے پہلے کافر و مرتد ٹھہرانے میں جہاں نذیر حسین دہلوی نے قلم اٹھائی اور بٹالوی صاحب نے جو اس عاجز کو بلا توقف و تامل کافر ٹھہرایا‘‘ (انجام آتھم ص۲۱۲ آئینۂ کمالات اسلام ص۳۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
مرزا ملعون پر سب سے پہلے کفر کا فتوی لگانے والے
مولانا محمد حسین بٹالوی اور مولانا سید نذیر حسین دہلوی رحمہا اللہ
شیخ محترم @اسحاق سلفی حفظہ اللہ
فتاوی قادریہ کی کیا حقیقت ہے ؟ اس میں لکھا ہے کہ سب سے پہلا فتوی کفر 1884 ء میں لگایا گیا ۔ دیوبندی حضرات اکثر یہ دعوی کرتے ہیں ۔۔ اس کی بھی حقیقت واضح کر دیں مشکور رہوں گا ۔
PicsArt_11-12-05.08.50.jpg

https://archive.org/details/FATAWAeQADRIA_20170430

جزاک اللہ خیرا یا شیخ محترم
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
فتاوی قادریہ کی کیا حقیقت ہے ؟ اس میں لکھا ہے کہ سب سے پہلا فتوی کفر 1884 ء میں لگایا گیا ۔ دیوبندی حضرات اکثر یہ دعوی کرتے ہیں ۔
یہ دعوی بالکل غلط اورخلاف واقعہ ہے ،
کیونکہ مرزا ملعون نے (1901ء ) میں نبوت کا دعوی کیا ،
مشہور دیوبندی عالم ابوالحسن علی ندوی اپنی کتاب "قادیانیت تحلیل و تجزیہ " کے صفحہ 25 پر لکھتے ہیں :
’مرزا غلام احمد صاحب نے جب ۱۸۹۱ ء میں مسیح موعود ہونے کا دعوی کیا، پھر1901 ء میں نبوت کا دعوی کیا تو علماء اسلام نے ان کی تردید و مخالفت شروع کی ‘‘ (قادیانیت تحلیل و تجزیہ ص۲۵)
کتاب

"قادیانیت تحلیل و تجزیہ "
یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے
 
Top