• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرغی کی چمڑی کھانے کا حکم

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
بعض لوگوں میں مرغی کی چمڑی کھانے سے متعلق کچھ شبہ پایا جاتا ہے کہ اسے نہیں کھانا چاہئے ۔ یہ مکروہ ہے ، اس قول کو حنفیہ کی طرف منسوب کرتے ہیں ۔ میں نے دیوبندکا فتوی پڑھا ہے،اس میں مرغی کی چمڑی کو حلال بتایا ہے ۔ یہ بات دارالعلوم دیوبند الہند کی سائٹ پہ فتوی نمبر 2495 میں مذکور ہے ۔
نبی ﷺ سے مرغی کھانا ثابت ہے جیساکہ بخاری شریف کی روایت ہے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رأيتُ النبيَّ صلى الله عليه وسلم يَأْكُلُ دجاجًا .(صحيح البخاري:5517)
ترجمہ: میں نے نبی ﷺ کو مرغی کا گوشت کھاتے ہوئے دیکھا۔
جس طرح پرندوں اور مچھلیوں کو چمڑا سمیت کھاتے ہیں اسی طرح مرغی کو بھی چمڑا سمیت کھاسکتے ہیں ۔کچھ لوگ اپنی طبیعت کی وجہ سے مرغی کی چمڑی نہیں کھاتے ہیں ، یہ الگ بات ہے ۔ کچھ لوگ طبی اعتبار سے اس میں چربی کی زیادتی کی وجہ سے نہیں کھاتے جو کولیسٹرول اور موٹاپے کا سبب ہے لیکن شرعی اعتبار سے مرغی کی چمڑی حلال ہے۔

واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی

 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

شیخ کیا انڈیا کی جواری مرغی (دیسی مرغی) کھائی جاسکتی ہے جو نالیوں میں کی گندگی اور فضلہ کھاتی ہے؟
 
شمولیت
جنوری 02، 2017
پیغامات
175
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
کیا دیوبدی حضرات پر کفر کا فتوی لگا سکتے ھیں اور انھیں مشرک قرار دینا کیساھے کیا انمیں بھی کچھ بھلے لوگ ہوتے ھیں؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
کیا دیوبدی حضرات پر کفر کا فتوی لگا سکتے ھیں اور انھیں مشرک قرار دینا کیساھے کیا انمیں بھی کچھ بھلے لوگ ہوتے ھیں؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم بھائی!
موضوع بحث مرغی کی چمڑی ہے..اسی مناسبت سے یہاں پر آپ کچھ بتا یا پوچھ سکتے ہیں..
جزاک اللہ خیرا
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
سنن ابوداود

كتاب الأطعمة

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل

باب النهى عن أكل الجلالة، وألبانها

باب: گندگی کھانے والے جانور کے گوشت کو کھانا اور اس کے دودھ کو پینا منع ہے۔

حدیث نمبر: 3785

حدثنا عثمان بن ابي شيبة حدثنا عبدة عن محمد بن إسحاق عن ابن ابي نجيح عن مجاهد عن ابن عمر قال:‏‏‏‏ " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل الجلالة والبانها ".

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاست خور جانور کے گوشت کھانے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا۔

● قال الشيخ الألباني: صحيح

تخریج دارالدعوہ:
« سنن الترمذی/الأطعمة ۲۴ (۱۸۲۴)، سنن ابن ماجہ/الذبائح ۱۱ (۳۱۸۹)، (تحفة الأشراف: ۷۳۸۷) (صحیح) »


حدیث نمبر: 3786
حدثنا ابن المثنى حدثني ابو عامر حدثنا هشام عن قتادة عن عكرمة عن ابن عباس:‏‏‏‏ ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن لبن الجلالة ".

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاست خور جانور کا دودھ (پینے) سے منع فرمایا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

تخریج دارالدعوہ:
« سنن النسائی/الضحایا ۴۳ (۴۴۵۳)، (تحفة الأشراف: ۶۱۹۱)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة ۲۴ (۱۸۲۴)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۲۰ (۳۴۲۰)، حم۱/۲۲۶،۲۴۱، ۳۳۹)، وانظر ایضًا رقم : (۳۷۱۹) (صحیح) »


حدیث نمبر: 3787
حدثنا احمد بن ابي سريج اخبرني عبد الله بن جهم حدثنا عمرو بن ابي قيس عن ايوب السختياني عن نافع عن ابن عمر قال:‏‏‏‏ " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجلالة في الإبل ان يركب عليها او يشرب من البانها ".

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلاظت کھانے والے اونٹ کی سواری کرنے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

تخریج دارالدعوہ:
« انظر حدیث رقم : (۲۵۵۸)، (تحفة الأشراف: ۷۵۸۹) (حسن صحیح) »
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
سنن ابوداود

كتاب الأطعمة

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل

باب النهى عن أكل الجلالة، وألبانها

باب: گندگی کھانے والے جانور کے گوشت کو کھانا اور اس کے دودھ کو پینا منع ہے۔

حدیث نمبر: 3785

حدثنا عثمان بن ابي شيبة حدثنا عبدة عن محمد بن إسحاق عن ابن ابي نجيح عن مجاهد عن ابن عمر قال:‏‏‏‏ " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل الجلالة والبانها ".

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاست خور جانور کے گوشت کھانے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا۔

● قال الشيخ الألباني: صحيح

تخریج دارالدعوہ:
« سنن الترمذی/الأطعمة ۲۴ (۱۸۲۴)، سنن ابن ماجہ/الذبائح ۱۱ (۳۱۸۹)، (تحفة الأشراف: ۷۳۸۷) (صحیح) »


حدیث نمبر: 3786
حدثنا ابن المثنى حدثني ابو عامر حدثنا هشام عن قتادة عن عكرمة عن ابن عباس:‏‏‏‏ ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن لبن الجلالة ".

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاست خور جانور کا دودھ (پینے) سے منع فرمایا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

تخریج دارالدعوہ:
« سنن النسائی/الضحایا ۴۳ (۴۴۵۳)، (تحفة الأشراف: ۶۱۹۱)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة ۲۴ (۱۸۲۴)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۲۰ (۳۴۲۰)، حم۱/۲۲۶،۲۴۱، ۳۳۹)، وانظر ایضًا رقم : (۳۷۱۹) (صحیح) »


حدیث نمبر: 3787
حدثنا احمد بن ابي سريج اخبرني عبد الله بن جهم حدثنا عمرو بن ابي قيس عن ايوب السختياني عن نافع عن ابن عمر قال:‏‏‏‏ " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجلالة في الإبل ان يركب عليها او يشرب من البانها ".

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلاظت کھانے والے اونٹ کی سواری کرنے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

تخریج دارالدعوہ:
« انظر حدیث رقم : (۲۵۵۸)، (تحفة الأشراف: ۷۵۸۹) (حسن صحیح) »
میرا خیال ہے کہ ان احادیث میں ”گندگی خور جانور“ سے مراد ایسے جانور ہیں، جو گندگی کھا کر ہی پلتے بڑھتے ہیں۔ یعنی ان کی خوراک ہی گندگی ہوتی ہے۔
مرغیاں ایسے جانوروں میں شامل نہیں ہوتیں۔ اس لئے کہ یہ کبھی کبھار ہی گندگی کھاتی ہیں۔ یہ کوڑے کے ڈھیر اور نالیوں میں بھی دانہ دنکا ہی ”چگ“ کر کھاتی ہیں۔ فضلہ کبھی کبھار ہی کھاتی ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
میرا خیال ہے کہ ان احادیث میں ”گندگی خور جانور“ سے مراد ایسے جانور ہیں، جو گندگی کھا کر ہی پلتے بڑھتے ہیں۔ یعنی ان کی خوراک ہی گندگی ہوتی ہے۔
مرغیاں ایسے جانوروں میں شامل نہیں ہوتیں۔

جی نہیں بھائی، ان احادیث میں کبھی کبھار گندگی کھانے والے جانور ہی مراد ہیں جیسا کہ اوپر کی تیسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کیونکہ کوئی بھی اونٹ صرف گندگی اور فضلہ کھا کر ہی زندگی نہیں گزار سکتا بلکہ کبھی کبھی کھاتا ہے، اس لئے اس سے کبھی کبھار گندگی کھانے والے جانور ہی مراد ہیں۔

ہمیشہ گندگی کھانے والے جانوروں میں شاید سور (خنزیر) ہی آتا ہے۔


بخاری کی جو حدیث شیخ نے پیش کی ہے اس کے بعد والی حدیث میں ایک صحابی کا عمل منقول ہے کہ انہوں نے مرغی کو گندگی کھاتے دیکھا تھا تب سے یہ قسم کھائی کہ میں کبھی مرغی نہیں کھاؤ گا (بخاری: ٥٥١٨)
 
Last edited:

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
عظیم آبادی رحمہ اللّٰہ سنن ابو داود کی شرح میں لکھتے ہیں:


٢٥ - (بَاب النَّهْيِ عَنْ أَكْلِ الْجَلَّالَةِ وَأَلْبَانِهَا)
[٣٧٨٥] (نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عن أَكْلِ الْجَلَّالَةِ)

وَهِيَ الدَّابَّةُ الَّتِي تَأْكُلُ الْعَذِرَةَ مِنَ الْجُلَّةِ وَهِيَ الْبَعْرَةُ وَسَوَاءٌ فِي الْجَلَّالَةِ الْبَقَرُ وَالْغَنَمُ وَالْإِبِلُ وغيرها كالدجاج والأوز وغيرهما وادعى بن حَزْمٍ أَنَّهَا لَا تَقَعُ إِلَّا عَلَى ذَاتِ الْأَرْبَعِ خَاصَّةً ثُمَّ قِيلَ إِنْ كَانَ أَكْثَرُ عَلَفِهَا النَّجَاسَةَ فَهِيَ جَلَّالَةٌ وَإِنْ كَانَ أَكْثَرُ عَلَفِهَا الطَّاهِرَ فَلَيْسَتْ جَلَّالَةً وَجَزَمَ بِهِ النَّوَوِيُّ فِي تَصْحِيحِ التَّنْبِيهِ وَقَالَ فِي الرَّوْضَةِ تَبَعًا لِلرَّافِعِيِّ الصَّحِيحُ أَنَّهُ لَا اعْتِدَادَ بِالْكَثْرَةِ بَلْ بِالرَّائِحَةِ وَالنَّتْنِ فَإِنْ تَغَيَّرَ رِيحُ مَرَقِهَا أَوْ لَحْمِهَا أَوْ طَعْمِهَا أَوْ لَوْنِهَا فَهِيَ جَلَّالَةٌ (وَأَلْبَانِهَا) أَيْ وَعَنْ شُرْبِ أَلْبَانِهَا


قَالَ الْخَطَّابِيُّ وَاخْتَلَفَ النَّاسُ فِي أَكْلِ لُحُومِ الْجَلَّالَةِ وَأَلْبَانِهَا فَكَرِهَ ذَلِكَ أَصْحَابُ الرَّأْيِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَقَالُوا لَا يُؤْكَلُ حَتَّى تُحْبَسَ أَيَّامًا وَتُعْلَفَ عَلَفًا غَيْرَهَا فَإِذَا طَابَ لَحْمُهَا فَلَا بَأْسَ بِأَكْلِهِ


وَقَدْ رُوِيَ فِي حَدِيثٍ أَنَّ الْبَقَرَ تُعْلَفُ أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثُمَّ يُؤْكَلُ لَحْمُهَا وكان بن عُمَرَ تُحْبَسُ الدَّجَاجَةُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ ثُمَّ تُذْبَحُ
وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ رَاهْوَيْهِ لَا بَأْسَ أَنْ يُؤْكَلَ لَحْمُهَا بَعْدَ أَنْ يُغْسَلَ غَسْلًا جَيِّدًا وَكَانَ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ لَا يَرَى بَأْسًا بِأَكْلِ لُحُومِ الْجَلَّالَةِ وَكَذَلِكَ قَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ انتهى


وقال بن رَسْلَانَ فِي شَرْحِ السُّنَنِ وَلَيْسَ لِلْحَبْسِ مُدَّةٌ مُقَدَّرَةٌ وَعَنْ بَعْضِهِمْ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا وَفِي الْغَنَمِ سَبْعَةَ أَيَّامٍ وَفِي الدَّجَاجِ ثَلَاثَةً وَاخْتَارَهُ فِي الْمُهَذَّبِ وَالتَّحْرِيرِ

قَالَ الْمُنْذِرِيُّ وأخرجه الترمذي وبن مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا آخِرُ كَلَامِهِ وَفِي إِسْنَادِهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ بن أَبِي نَجِيحٍ، وَذَكَرَ التِّرْمِذِيُّ أَنَّ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ رواه عن بن أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.


شیخ عبد المحسن العباد البدر حفظه الله سنن ابو داود کی شرح میں کہتے ہیں:

وأما بالنسبة للدجاج فإنه قد يجد شيئاً قذراً لكنه في الغالب يكون طعامه طيباً، فأقول: مثل هذا لا يؤثر، وإنما الذي يؤثر كونه يأكل هذه الأشياء القذرة دائماً ويتغذى بها، أما إذا أكل شيئاً نجساً يسيراً جداً فهذا لا يسلم منه الدجاج.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
عبد المنان بهائی اس بابت مزید معلومات خصوصا مرغیوں کے تعلق سے حاصل کریں اور شیوخ کی رائے بهی لے لیں ۔
 
Top