• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مروان بن حکم کے بارے میں تفصیل درکار ہے ؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
ویسے اگر آنکھیں بند کر کہ تاریخ کا مطالعہ کیا جائے اور اعتبار کیا جائے تو مروان کی شخصیت کچھ اس طرح بنتی ہے

1) امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کے داماد تھے اور آپ رضہ پر اس کا غلبہ تھا یہاں کہ آپ ہر کام اسی کے کہنے پر کرتے تھے
2) دنیا اسلام میں جتنے فتنے اٹھے وہ سب اسی شخص کی وجہ سے تھے
2) یہ صحابہ کا گستاخ تھا
4) اسی نے طلحہ رضہ کو شہید کیا تھا
5) امیر المومنین عثمان رضہ پر اکثر الزامات اسی کے وجہ سے لگتے تھے
6) امیر المومنین علی رضہ سے یہ نفرت کرتا تھا
7) حسن رضہ کو پیغمبر علیہ السلام کے پہلو میں دفن کرنے اسی سے نہ دیا
8) عبدالرحمن بن ابی بکر رضہ سے جھگڑ پڑا ان کو الفاظ نکالئ یہاں تک ام المومنین عائشہ رضہ کو اپنے بھائی کی صفائی دینا پڑی۔
9) حسین رضہ کو مدینہ میں قتل کرنا چاہتا تھا اسی لئے وہ مکہ چلے گئے
10) ابن زبیر رضہ کے خلاف بغاوت اسی نے کی تھی
واللہ اعلم
ًًمحترم،
ان میں سے اکثر باتیں کتب احادیث میں صحیح سند کے ساتھ موجود ہے
ان میں سے صرف یہ چند باتیں ہے جو مجھے کتب احادیث سے صحیح سند سے نہیں ملی ہیں۔

حسن رضہ کو پیغمبر علیہ السلام کے پہلو میں دفن کرنے اسی سے نہ دیا
حسین رضہ کو مدینہ میں قتل کرنا چاہتا تھا اسی لئے وہ مکہ چلے گئے
اس کے علاوہ تقریبا تمام باتیں احادیث کی کتب یا شروحات میں موجود ہیں۔ اگر مطلوب ہو تو حوالے کے ساتھ پیش کیا جا سکتا ہے۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
یہ بات بھی واضح رہے کہ ان کی خطائیں اور غلطیاں یا گناہ ان کا دفاع مراد نہیں
جو بات غلط ہے وہ غلط ہے
علی الاطلاق اگر انبیاء کے بعد ہم کسی جماعت کے دفاع کے مکلف ہیں تو وہ صرف صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین ہیں
ان کے بعد کسی مسلمان کی عزت کا دفاع اور ان پر تہمتوں اور الزامات کا رد ہمارے دین میں جو اہمیت رکھتا ہے اس کو مدنظر رکھ کر ان شخصیات کا دفاع کیا جاتا ہے
یہاں کسی ساتھی نے سوال کیا تھا کہ کعبہ پر حملہ ، ابن زبیر رضی اللہ عنہ کا قتل اور منجنیق سے حملہ
کیا اس کے بعد بھی اسے رحمہ اللہ کہا جائے گا؟
تو عرض ہے کہ پھر سب سے سے پہلے یہ واضح کر لیا جائے کہ رحمہ اللہ کس کے لیے کہا جا سکتا ہے ، کب کہا جا سکتا ہے اور کب یہ کسی کے حق میں کہنا حرام ہے ؟
سارے مسئلے ہی حل ہو جائیں گے
محترم،
میرا اپ سے ایک سوال ہے جو ابو بکر ، عمر ، عثمان رضی اللہ عنھم کی شان میں گستاخی کرے ان کو گالیاں دے (نعوذباللہ) کیا اس کو اپ رحمہ الله کہنا پسند کریں گے
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
یہ بات بھی واضح رہے کہ ان کی خطائیں اور غلطیاں یا گناہ ان کا دفاع مراد نہیں
جو بات غلط ہے وہ غلط ہے
علی الاطلاق اگر انبیاء کے بعد ہم کسی جماعت کے دفاع کے مکلف ہیں تو وہ صرف صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین ہیں
ان کے بعد کسی مسلمان کی عزت کا دفاع اور ان پر تہمتوں اور الزامات کا رد ہمارے دین میں جو اہمیت رکھتا ہے اس کو مدنظر رکھ کر ان شخصیات کا دفاع کیا جاتا ہے
یہاں کسی ساتھی نے سوال کیا تھا کہ کعبہ پر حملہ ، ابن زبیر رضی اللہ عنہ کا قتل اور منجنیق سے حملہ
کیا اس کے بعد بھی اسے رحمہ اللہ کہا جائے گا؟
تو عرض ہے کہ پھر سب سے سے پہلے یہ واضح کر لیا جائے کہ رحمہ اللہ کس کے لیے کہا جا سکتا ہے ، کب کہا جا سکتا ہے اور کب یہ کسی کے حق میں کہنا حرام ہے ؟
سارے مسئلے ہی حل ہو جائیں گے

جو ابو بکر ، عمر ، عثمان رضی اللہ عنھم کی شان میں گستاخی کرے ان کو گالیاں دے (نعوذباللہ) کیا اس کو اپ رحمہ الله کہنا پسند کریں گے

[FONT=kfgqpc uthman taha naskh, trad arabic bold unicode, tahoma]محترم ،[/FONT]
[FONT=kfgqpc uthman taha naskh, trad arabic bold unicode, tahoma]میرا سوال اپ کو غیر متعلق لگتا ہے یعنی جو صحابی ابو بکر ، عمر اور عثمان کو گالیاں دے وہ خبیث رافضی ہے اور جو صحابی علی رضی الله عنہ کو منبر پر گالیاں دے وہ رحمہ اللہ کیا معیار بنایا ہے اپ نے صحابیت کے دفاع کے لئے ایک کے لئے کچھ دوسرے کے لئے کچھ اس کو کیا کہتے ہیں مجھے اپ کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے الله سب کو ہدایت دے.[/FONT]
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جو ابو بکر ، عمر ، عثمان رضی اللہ عنھم کی شان میں گستاخی کرے ان کو گالیاں دے (نعوذباللہ) کیا اس کو اپ رحمہ الله کہنا پسند کریں گے

[FONT=kfgqpc uthman taha naskh, trad arabic bold unicode, tahoma]محترم ،[/FONT]
[FONT=kfgqpc uthman taha naskh, trad arabic bold unicode, tahoma]میرا سوال اپ کو غیر متعلق لگتا ہے یعنی جو صحابی ابو بکر ، عمر اور عثمان کو گالیاں دے وہ خبیث رافضی ہے اور جو صحابی علی رضی الله عنہ کو منبر پر گالیاں دے وہ رحمہ اللہ کیا معیار بنایا ہے اپ نے صحابیت کے دفاع کے لئے ایک کے لئے کچھ دوسرے کے لئے کچھ اس کو کیا کہتے ہیں مجھے اپ کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے الله سب کو ہدایت دے.[/FONT]
آپ یکطرفہ مطالعہ کرنے کے بعد اتنی انتہا پسندی سے جواب دیتے ہیں اور اختلاف رایے پر خوفناک فتوی لگاتے ہیں کہ مجھے آپ کو جواب دیتے ہویے ڈر لگتا ہے
مروان رحمہ اللہ کے بارے میں ہمارے اسلاف کے اختلاف کی نوعیت کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ وہ صحابی تھے یا تابعی ۔۔۔۔
ان کی مرویات کتب احادیث میں پایی جاتی ہیں
لہذا شدت پسندی مناسب نہیں ہے اور اپنے لہجے کی جارحیت کو کم کریں میں نے اسی لیے آپ سے کسی بھی فورم پر بات کرنے سے اجتناب کرنے میں عافیت جانی لیکن من باب النصیحہ یہ کلمات درج کر رہا ہوں مجھے اس امر کو کویی دعوی نہیں اور نہ ہی مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے کتب احادیث اور تاریخ میں جب متضاد روایات ملیں تو پھر ان کے بارے میں تحقیق کریں صرف ایک ہی قسم کی روایات لے کر تہمتوں کے انبار لگا دینا شیعت کی ترجمانی ہی کہلا سکتی ہے
اللہ ہم سب کو ہدایت دے آمین
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
آپ یکطرفہ مطالعہ کرنے کے بعد اتنی انتہا پسندی سے جواب دیتے ہیں اور اختلاف رایے پر خوفناک فتوی لگاتے ہیں کہ مجھے آپ کو جواب دیتے ہویے ڈر لگتا ہے
مروان رحمہ اللہ کے بارے میں ہمارے اسلاف کے اختلاف کی نوعیت کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ وہ صحابی تھے یا تابعی ۔۔۔۔
ان کی مرویات کتب احادیث میں پایی جاتی ہیں
لہذا شدت پسندی مناسب نہیں ہے اور اپنے لہجے کی جارحیت کو کم کریں میں نے اسی لیے آپ سے کسی بھی فورم پر بات کرنے سے اجتناب کرنے میں عافیت جانی لیکن من باب النصیحہ یہ کلمات درج کر رہا ہوں مجھے اس امر کو کویی دعوی نہیں اور نہ ہی مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے کتب احادیث اور تاریخ میں جب متضاد روایات ملیں تو پھر ان کے بارے میں تحقیق کریں صرف ایک ہی قسم کی روایات لے کر تہمتوں کے انبار لگا دینا شیعت کی ترجمانی ہی کہلا سکتی ہے
اللہ ہم سب کو ہدایت دے آمین
محترم،
معذرت کے ساتھ،
میری کسی بھی تحریر سے اپ یہ ثابت کر دیں میں نے کسی پر بھی فتوی لگایا ہو الٹا اپ سب مجھ پر رافضی شیعت انداز شیعیت کے فتوی صادر کر چکے ہیں اور میں تو شروع سے ہی عرض کر رہا ہو چاہے اپ سے بات ہو یا کسی اور بھائی سے کہ میں جو روایات پیش کر رہا ہوں وہ تاریخ سے ہے ہی نہیں اور نہ میں نے تاریخی روایات پیش ہی کی ہیں میں تو کتب احادیث سے روایات پیش کرتا ہوں اور اسی کی تشریح میں آئمہ کے اقوال پیش کرتا ہوں تاریخ نے ہم پر یہ مہربانی کی ہے کہ جب بنو امیہ نے لکھوائی تو اس میں اپنی نیک اور پارسائی بھر دی اور جب بنو عباس نے لکھوائی تو انہوں نے بنو امیہ کے ظلم اور زیادتی اور اپنی پارسائی کے گن گائے اس میں شاذو نادر ہی کچھ ملتا ہے جو محفوظ ہے نہیں تو مورخین کو زیادہ تر یا تو بنو امیہ کے حامیوں نے بیان کیا یا ان کے مخالفوں نے اس لئے بعد میں بھی جو بنو امیہ کے حامی ذہن کے مالک ہے وہ ان روایات کی طرف چلے گئے جو ان کے حق میں تھی اور جو انکے مخالف تھے وہ اس کی طرف چلے گئے اس لئے میری دعوت اپ لوگوں کو شروع سے یہی ہے کہ اللہ کے بندو کتب احادیث کی طرف آؤ اس میں یہ مسئلہ بالکل واضح ہے اس کی شروحات موجود ہیں آئمہ امت کے اس پر اقوال موجود ہیں اس لئے اس مسئلہ کو سمجھنے کے لئے کسی رطب و یابس کی طرف جانے کی ضرورت نہیں ہے۔
دوسری بات اپ نے مروان بن حکم کے بارے میں لکھا ہے کہ محدثین کا اختلاف ہے کہ وہ صحابی ہے یا تابعی ہے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی کے اقوال کی کوئی حیثیت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح حدیث ہے کہ حکم اور اس کی اولاد پر انہوں نے لعنت کی ہے اس کے بعد کسی کے اقوال کی گنجائش ہے اس پر میں نے اپ کے مضمون کا جواب بھی لکھا تھا مگر آپ نے اس پر کوئی رد عمل نہیں دکھایا آیا یہ غلط ہے تو اس کے بارے میں ہی کچھ فرما دیتے دوبارہ لنک دے رہا ہوں پڑھ لیں
http://forum.mohaddis.com/conversations/الحکم-اوراولاد-الحکم-معلون-ہے۔.6417/page-2
اس میں اگر کوئی غلطی ہے اس کو واضح کر دیں کہ اگر میں غلط ہوں اور یہ حدیث صحیح یا حسن سند سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک نہیں پہنچتی تو میں اس سے توبہ کروں اور اپنی اصلاح کروں۔ اللہ سب کو ہدایت دے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اگر واقعی ہی ایسا ہی ہے تو جب بات بنو امیہ کے خلاف آتی ہے تو پھر آپ احادیث کی طرف رجوع کرنے کا اعلان کر دیتے ہو اور اگر ان کے حق میں ہو تو پھر محدثین کے اقوال کی طرف رجوع کرتے ہو
نمبر ایک: مروان بن الحکم کی صحابیت یا تابعیت کے بارے میں محدثین کے مابین اختلاف ہے یا نہیں ؟
نمبر دو: اگر واقعی ایسا ہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمام محدثین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی مخالفت کرتے رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اور یہ سب اسے شرف صحابیت یا تابعیت دیے رہے ہیں ان محدثین کے بارے میں آپ کی کیا رایے ہے؟
کیونکہ آپ نے ان محدثین کے اقوال کر یکسر ہی رد کر دیا ہے
نمبر تین: حدیث قسطنطینہ کا انطباق کرنے میں کس پر کیا جایے اس کے لیے بھی محدثین کی طرف ہی رجوع کیا جایے گا یا نہیں یہ صرف ایک جوابی مثال ہے ورنہ اس حدیث کا مصداق کون ہے اس پر بحث کرنا مقصود نہیں
مجھے صرف ایک منھج بیان کرنا مقصود ہے کہ ایسے علمی اختلافات میں اپنی رایے پر اتنے حتمی انداز میں اصرار کرنا کہ بس میں ہی صحیح ہوں باقی سب غلط یہ درست نہیں
تاریخ نے ہم پر یہ مہربانی کی ہے کہ جب بنو امیہ نے لکھوائی تو اس میں اپنی نیک اور پارسائی بھر دی اور جب بنو عباس نے لکھوائی تو انہوں نے بنو امیہ کے ظلم اور زیادتی اور اپنی پارسائی کے گن گائے اس میں شاذو نادر ہی کچھ ملتا ہے جو محفوظ ہے نہیں تو مورخین کو زیادہ تر یا تو بنو امیہ کے حامیوں نے بیان کیا یا ان کے مخالفوں نے اس لئے بعد میں بھی جو بنو امیہ کے حامی ذہن کے مالک ہے وہ ان روایات کی طرف چلے گئے جو ان کے حق میں تھی اور جو انکے مخالف تھے وہ اس کی طرف چلے گئے
تو میرے بھایی آپ کے نزدیک تاریخی مرویات کا اگر یہ حال ہے تو پھر واقعہ کربلا کتب احادیث سے مرتب کر کے دیجیے اپنے موقف کے اعتبار سے واضح رہے کہ کتب تاریخ کی کویی روایت نہیں لینی صرف کتب احادیث میں صحیح روایات کے مطابق
یہ بھی بتایے کہ آپ کے نزدیک جو تاریخ آپ کے نزدیک متھم ہے اس کاآغاز کس خلیفہ کے دور سے ہوا تھا جس نے تاریخ اپنی مرضی سے لکھوانی شروع کی اور اس پر دلیل بھی دیجیے گا کہ خلیفہ کے حکم سے تاریخ مرتب کی گیی اور اس سے بڑا لطیفہ تو تاریخ میں نہیں ہے کہ بنو امیہ نے اپنے حق میں تاریخ لکھوایی اگر ایسا ہی ہوتا تو جو کچھ آپ کا موقف ہے وہ نہ ہوتا کچھ اور ہی ہوتا
اور اسی طرح عباسی خلیفہ کا تعین بھی کیجیے گا جس نے اپنے حکم سے اپنے حق میں تاریخ لکھوایی
اور مزید یہ کہ تاریخ مسلمانان عالم کی ایسی کتاب کا نام بتایے جس کا مصدر کتب تاریخ نہ ہو بلکہ صرف کتب احادیث ہو
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
محترم،
سب سے اچھی بات ہے کہ ایک دوسرے کی بات کو سنا اور سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسی ماحول میں بات چیت اچھی لگتی ہے اپ نے مجھے سے جو سوالات کیے ہیں اور ان کی وضاحت درکار ہے میں کوشش کرتا ہوں۔
آپ نے لکھا
اگر واقعی ہی ایسا ہی ہے تو جب بات بنو امیہ کے خلاف آتی ہے تو پھر آپ احادیث کی طرف رجوع کرنے کا اعلان کر دیتے ہو اور اگر ان کے حق میں ہو تو پھر محدثین کے اقوال کی طرف رجوع کرتے ہو
محترم،
میں صرف احادیث ہی نہیں اس کی شرح میں آئمہ اور محدثین ہی کے اقوال پیش کرتا ہوں اور مجھے تو ابھی تک کسی نے بھی کوئی ایک روایت بھی پیش کی ہو جو بنو امیہ کے حق میں ہو اور ان کی یہ تائید کرتی ہے کہ انہوں نے دین کے لئے بڑے کارنامے انجام دیئے ہوں اور اگر ایسی کوئی روایات ہیں بھی تو اس پر آئمہ کا کیا تبصرہ ہے وہ بھی پیش کردیجیئے گا میری معلومات تک کتب احادیث میں پھر پرزور انداز میں لکھ رہا ہوں کتب احادیث میں کوئی روایت نہیں ملتی جو ان کی تائید کرتی ہو ہاں تاریخ تو بھر پڑی ہے تو کتب احادیث اور آئمہ کی تصریحات سے کوئی یہ ثابت کردے کہ بنو امیہ یا بنو مروان کے وہ بعض( یزید ،مروان ،عبدالملک بن مروان) وغیرہ اور ان کے ہمنوا حجاج بن یوسف ابن زیاد وغیرہ نے دین کا کوئی فائدہ کیا ہو تو میں بھی اسی فورم پر اعلانیہ رجوع کروں گا ۔

دوسری بات اپ نے کہی

نمبر ایک: مروان بن الحکم کی صحابیت یا تابعیت کے بارے میں محدثین کے مابین اختلاف ہے یا نہیں ؟
نمبر دو: اگر واقعی ایسا ہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمام محدثین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی مخالفت کرتے رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اور یہ سب اسے شرف صحابیت یا تابعیت دیے رہے ہیں ان محدثین کے بارے میں آپ کی کیا رایے ہے؟
محترم،
محدثین کا اختلاف بھی اسی وجہ سے ہے اس لئے جنہوں نے تابعی کہا ہے وہ اسی بنا پر ہے کہ اس پر تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے یہ صحابی کیسے ہوئے اور جنہوں نے صحابی کہا یعنی صحبت مانتے تھے انہوں نے پھر ان روایات کو کمزور ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جیسا امام ذہبی نے پہلے ان لعنت کی روایات کو صحیح کہا بعد میں اس میں کمزور ثابت کرنے کی کوشش کی اسی پر امام البانی نے یہ تبصرہ کیا ہے۔

وأعجب من ذلك كلِّه تحفُّظُ الحافظ الذهبي بقوله في ترجمة (الحكم) من
" تاريخه " (2/ 96) :
"وقد وردت أحاديث منكرة في لعنه، لا يجوز الاحتجاج بها، وليس له في الجملة خصوص من الصحبة بل عمومها"!
كذا قال! مع أنه- بعد صفحة واحدة- ساق رواية الشعبي عن ابن الزبير مصححاً إسناده كما تقدم!! ومثل هذا التلون أو التناقض مما يفسح المجال لأهل الأهواء أن يأخذوا منه ما يناسب أهواءهم! نسأل الله السلامة.(سلسلہ احادیث الصحیحۃ رقم 3240)
رہی بات کہ واقعی وہ صحابی تھے یعنی صحبت اٹھائی تھی تو یہ بات ثبوت کو نہیں پہنچتی ہے اور ابن حجر نے تاکید کر کے کہا ہے کہ یہ صحابی نہیں ہے
مروان ابن الحكم ابن أبي العاص ابن أمية أبو عبد الملك الأموي المدني ولي الخلافة في آخر سنة أربع وستين ومات سنة خمس في رمضان وله ثلاث أو إحدى وستون سنة لا تثبت له صحبة من الثانية(تقریب التھذیب)
اسی طرح بسر بن ارطاہ کا معاملہ ہے اس کے بارے میں بھی یہی بات ہے کہ اس کو جو صحابی نہیں مانتے ان کے شامل نظر اس کے کارنامے ہیں مگر کچھ ایسے بھی ہے جنہوں نے صحابی بھی مانا ہے یعنی صحبت بھی مانی ہے مگر پھر لکھا ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہدایت پر نہیں رہا۔ چنانچہ امام دارقطنی نے یہی لکھا ہے
وقال الدارقطني: "له صحبة ولم يكن له استقامة بعد النبي صلى الله عليه وآله وسلم(تھذیب التھذیب ترجمہ بسر بن ارطاۃ)
محدثین نے بھی اختلاف اس بات پر کیا ہے کہ ان کے شامل نظر وہ روایات بھی تھی اور لعنت بھی تھی اس لیے جمھور نے اس کی صحبت سے انکار کیا ہے کیونکہ جمہور اس کی لعنت کی روایات کو صحیح مانتی ہے۔ تو میں نے محدثین ک اس حوالے سے رد نہیں کیا ان کی ہی آراء پیش کی ہیں کہ مقدمین نے اس روایت پر کوئی نقد نہیں کیا ان روایات کو صحیح قرار دیا ہے اپ میری وہ پوسٹ اس حوالے سے پڑھ سکتے ہیں۔

اپ نے کہا
مجھے صرف ایک منھج بیان کرنا مقصود ہے کہ ایسے علمی اختلافات میں اپنی رایے پر اتنے حتمی انداز میں اصرار کرنا کہ بس میں ہی صحیح ہوں باقی سب غلط یہ درست نہیں
یہ منھج تو مجھے اس فورم پر دوسروں کا لگتا ہے کہ احادیث رسول اور آئمہ کی تشریحات انے کے باوجود بھی اپنے بے دلیل موقف پر قائم رہتے ہیں میں تو دلیل مانگ مانگ کر تھک جاتا ہوں مگر میری دلیل کا رد کرنے کے بجائے اس پر سوالات کر کے اپنے دلائل پیش کرنے میں صرف نظر سے کام لیتے ہیں اور اس فورم پر بھی میں نے اگر میں غلطی پر ہوں تو الاعلان اپنے موقف سے رجوع کیا ہے میری 30 سال خلافت والی پوسٹ میں میں نے ایک حوالہ ابن حجر کے حوالے سے غلط دیا تھا اس پر میں نے رجوع کیا ہے مگر کوئی دلائل بھی تو پیش کرے صرف شیعیت انداز شیعیت اور رافضی کی نقاب کشائی کے القابات سے نوازا گیا ہے مگر میری بات سمجھنے کی کوشش نہیں کی گئی کہ جو حوالے میں دیتا ہوں اگر آئمہ نے جو لکھا ہے تو اس کا رد بھی کوئی پیش کریے مگر یہ کرنے کے بجائے القابات اور اہلسنت سے خارجیت نصیب ہوتی رہی۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ہمارا کلام ڈایریکٹ اور واضح هے ۔ اپنی مقدور بهر ہر کسی نے سمجهانے کی کوشش کی اس یقین سے کی کہ بیشک هدایت دینے والا اللہ هے ۔ نتائج کوئی کیا اخذ کرتا هے ، گلا کس بات کا اسے هوتا هے یہ همارا نہیں بلکہ اسکا ذاتی معاملہ هے ۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
محترم،
اپ نے کہا کہ

یہ بھی بتایے کہ آپ کے نزدیک جو تاریخ آپ کے نزدیک متھم ہے اس کاآغاز کس خلیفہ کے دور سے ہوا تھا جس نے تاریخ اپنی مرضی سے لکھوانی شروع کی اور اس پر دلیل بھی دیجیے گا کہ خلیفہ کے حکم سے تاریخ مرتب کی گیی اور اس سے بڑا لطیفہ تو تاریخ میں نہیں ہے کہ بنو امیہ نے اپنے حق میں تاریخ لکھوایی اگر ایسا ہی ہوتا تو جو کچھ آپ کا موقف ہے وہ نہ ہوتا کچھ اور ہی ہوتا
اور اسی طرح عباسی خلیفہ کا تعین بھی کیجیے گا جس نے اپنے حکم سے اپنے حق میں تاریخ لکھوایی
میں نے یہ کب کہا کہ اپنے سامنے بیٹھا کر زبردستی لکھوائی ہیں میں نے تو یہ کہا ہے کہ ان کے حامیوں نے جب نے مورخین کو یہی بتایا ہے اس کی مثالیں موجود ہیں ابو مخف وغیرہ اور ناصبی افکار رکھنے والے بھی موجود نے جیسا ابن حجر وغیرہ نے فتح الباری وغیرہ میں لکھا ہے تاریخ میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل میں درباریوں نے بہت احادیث نقل کی مگر سب من گھڑت اور موضوع تھی۔ تو دونوں طرح کے لوگ تھے اور میں نے کب مطلق انکار کیا ہے میں نے کہا شاذ ونادر اس میں محفوظ ہے تو اس کو قرآن اور احادیث پر پرکھ کر پھر بات قبول یا رد کرنا چاہیے مگر یہاں تو ہر کوئی اپنے مفاد کے مطابق قبول اور رد کرتا ہے
اور ایسی کتاب کافی ہے مثلا امام ذہبی نے جو تاریخ اسلام لکھی ہے اس میں کم و پیش کتب احادیث سے ہی روایات لی ہے مگر جہاں اس کے سوا کوئی چارہ ان کے پاس نہ تھا تو تاریخ سے بھی نقل کی ہیں۔اللہ سب کو ہدایت دے
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
ہمارا کلام ڈایریکٹ اور واضح هے ۔ اپنی مقدور بهر ہر کسی نے سمجهانے کی کوشش کی اس یقین سے کی کہ بیشک هدایت دینے والا اللہ هے ۔ نتائج کوئی کیا اخذ کرتا هے ، گلا کس بات کا اسے هوتا هے یہ همارا نہیں بلکہ اسکا ذاتی معاملہ هے ۔
محترم ،
سمجھانے کے لیے بادلیل گفتگو کی ضرورت ہوتی ہے لفاظی اور جذباتییت میں کوئی معاملات حل نہیں ہوتے ہیں اس لئے اپ جس کو کوشش سمجھ رہے ہیں وہ صرف بے معانی گفتگو اور لاطینی بحث تھی جو براہین سے خالی اور عاری تھی
اس کی دلیل بھی دیتا چلوں کہ میں نے صرف یہ مطالبہ کیا تھا کہ کسی ایک آئمہ کا قول پیش کر دیں جس میں معاویہ رضی اللہ عنہ کو خلفاء راشدین میں شمار کیا گیا ہو مگر کوئی جواب نہیں اس پر دعوا کے ہم نے سمجھانے کی کوشش کی اب بھی وہی سوال ہے اب پیش کر دیں۔ اللہ ہدایت دے
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top