محترم،
سب سے اچھی بات ہے کہ ایک دوسرے کی بات کو سنا اور سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسی ماحول میں بات چیت اچھی لگتی ہے اپ نے مجھے سے جو سوالات کیے ہیں اور ان کی وضاحت درکار ہے میں کوشش کرتا ہوں۔
آپ نے لکھا
اگر واقعی ہی ایسا ہی ہے تو جب بات بنو امیہ کے خلاف آتی ہے تو پھر آپ احادیث کی طرف رجوع کرنے کا اعلان کر دیتے ہو اور اگر ان کے حق میں ہو تو پھر محدثین کے اقوال کی طرف رجوع کرتے ہو
محترم،
میں صرف احادیث ہی نہیں اس کی شرح میں آئمہ اور محدثین ہی کے اقوال پیش کرتا ہوں اور مجھے تو ابھی تک کسی نے بھی کوئی ایک روایت بھی پیش کی ہو جو بنو امیہ کے حق میں ہو اور ان کی یہ تائید کرتی ہے کہ انہوں نے دین کے لئے بڑے کارنامے انجام دیئے ہوں اور اگر ایسی کوئی روایات ہیں بھی تو اس پر آئمہ کا کیا تبصرہ ہے وہ بھی پیش کردیجیئے گا میری معلومات تک کتب احادیث میں پھر پرزور انداز میں لکھ رہا ہوں کتب احادیث میں کوئی روایت نہیں ملتی جو ان کی تائید کرتی ہو ہاں تاریخ تو بھر پڑی ہے تو کتب احادیث اور آئمہ کی تصریحات سے کوئی یہ ثابت کردے کہ بنو امیہ یا بنو مروان کے وہ بعض( یزید ،مروان ،عبدالملک بن مروان) وغیرہ اور ان کے ہمنوا حجاج بن یوسف ابن زیاد وغیرہ نے دین کا کوئی فائدہ کیا ہو تو میں بھی اسی فورم پر اعلانیہ رجوع کروں گا ۔
دوسری بات اپ نے کہی
نمبر ایک: مروان بن الحکم کی صحابیت یا تابعیت کے بارے میں محدثین کے مابین اختلاف ہے یا نہیں ؟
نمبر دو: اگر واقعی ایسا ہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمام محدثین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی مخالفت کرتے رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اور یہ سب اسے شرف صحابیت یا تابعیت دیے رہے ہیں ان محدثین کے بارے میں آپ کی کیا رایے ہے؟
محترم،
محدثین کا اختلاف بھی اسی وجہ سے ہے اس لئے جنہوں نے تابعی کہا ہے وہ اسی بنا پر ہے کہ اس پر تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے یہ صحابی کیسے ہوئے اور جنہوں نے صحابی کہا یعنی صحبت مانتے تھے انہوں نے پھر ان روایات کو کمزور ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جیسا امام ذہبی نے پہلے ان لعنت کی روایات کو صحیح کہا بعد میں اس میں کمزور ثابت کرنے کی کوشش کی اسی پر امام البانی نے یہ تبصرہ کیا ہے۔
وأعجب من ذلك كلِّه تحفُّظُ الحافظ الذهبي بقوله في ترجمة (الحكم) من
" تاريخه " (2/ 96) :
"وقد وردت أحاديث منكرة في لعنه، لا يجوز الاحتجاج بها، وليس له في الجملة خصوص من الصحبة بل عمومها"!
كذا قال! مع أنه- بعد صفحة واحدة- ساق رواية الشعبي عن ابن الزبير مصححاً إسناده كما تقدم!! ومثل هذا التلون أو التناقض مما يفسح المجال لأهل الأهواء أن يأخذوا منه ما يناسب أهواءهم! نسأل الله السلامة.(سلسلہ احادیث الصحیحۃ رقم 3240)
رہی بات کہ واقعی وہ صحابی تھے یعنی صحبت اٹھائی تھی تو یہ بات ثبوت کو نہیں پہنچتی ہے اور ابن حجر نے تاکید کر کے کہا ہے کہ یہ صحابی نہیں ہے
مروان ابن الحكم ابن أبي العاص ابن أمية أبو عبد الملك الأموي المدني ولي الخلافة في آخر سنة أربع وستين ومات سنة خمس في رمضان وله ثلاث أو إحدى وستون سنة لا تثبت له صحبة من الثانية(تقریب التھذیب)
اسی طرح بسر بن ارطاہ کا معاملہ ہے اس کے بارے میں بھی یہی بات ہے کہ اس کو جو صحابی نہیں مانتے ان کے شامل نظر اس کے کارنامے ہیں مگر کچھ ایسے بھی ہے جنہوں نے صحابی بھی مانا ہے یعنی صحبت بھی مانی ہے مگر پھر لکھا ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہدایت پر نہیں رہا۔ چنانچہ امام دارقطنی نے یہی لکھا ہے
وقال الدارقطني: "له صحبة ولم يكن له استقامة بعد النبي صلى الله عليه وآله وسلم(تھذیب التھذیب ترجمہ بسر بن ارطاۃ)
محدثین نے بھی اختلاف اس بات پر کیا ہے کہ ان کے شامل نظر وہ روایات بھی تھی اور لعنت بھی تھی اس لیے جمھور نے اس کی صحبت سے انکار کیا ہے کیونکہ جمہور اس کی لعنت کی روایات کو صحیح مانتی ہے۔ تو میں نے محدثین ک اس حوالے سے رد نہیں کیا ان کی ہی آراء پیش کی ہیں کہ مقدمین نے اس روایت پر کوئی نقد نہیں کیا ان روایات کو صحیح قرار دیا ہے اپ میری وہ پوسٹ اس حوالے سے پڑھ سکتے ہیں۔
اپ نے کہا
مجھے صرف ایک منھج بیان کرنا مقصود ہے کہ ایسے علمی اختلافات میں اپنی رایے پر اتنے حتمی انداز میں اصرار کرنا کہ بس میں ہی صحیح ہوں باقی سب غلط یہ درست نہیں
یہ منھج تو مجھے اس فورم پر دوسروں کا لگتا ہے کہ احادیث رسول اور آئمہ کی تشریحات انے کے باوجود بھی اپنے بے دلیل موقف پر قائم رہتے ہیں میں تو دلیل مانگ مانگ کر تھک جاتا ہوں مگر میری دلیل کا رد کرنے کے بجائے اس پر سوالات کر کے اپنے دلائل پیش کرنے میں صرف نظر سے کام لیتے ہیں اور اس فورم پر بھی میں نے اگر میں غلطی پر ہوں تو الاعلان اپنے موقف سے رجوع کیا ہے میری 30 سال خلافت والی پوسٹ میں میں نے ایک حوالہ ابن حجر کے حوالے سے غلط دیا تھا اس پر میں نے رجوع کیا ہے مگر کوئی دلائل بھی تو پیش کرے صرف شیعیت انداز شیعیت اور رافضی کی نقاب کشائی کے القابات سے نوازا گیا ہے مگر میری بات سمجھنے کی کوشش نہیں کی گئی کہ جو حوالے میں دیتا ہوں اگر آئمہ نے جو لکھا ہے تو اس کا رد بھی کوئی پیش کریے مگر یہ کرنے کے بجائے القابات اور اہلسنت سے خارجیت نصیب ہوتی رہی۔