• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مریض کا پیشاب کی تھیلی لیکر مسجد جانا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
وہ مریض جن کے پاس پیشاب یا پاخانہ کے لئے مستقل تھیلی لگی رہتی ہے ان کا اس حالت میں نماز پڑھنا درست ہے۔اگرمریض چلنے کی طاقت رکھتا ہے تو مسجد میں بھی تھیلی کے ساتھ جائے گا اور اگر اٹھنے کی طاقت نہیں تو اس حالت میں بستر پر پڑھ لے۔ وہ نجاست اس کی نماز وطہارت پہ اثر انداز نہیں ہوگی جو تھیلی میں گررہی ہے یا پہلے سے موجود ہے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ(البقرة: 286)
ترجمہ: اللہ تعالی کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔
دوسری جگہ فرمان ہے :
يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ (البقرہ :185)
ترجمہ:اللہ تعالی تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اوروہ تمہیں مشکل اورسختی میں نہیں ڈالنا چاہتا ۔
اورابوہریرہرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إن الدينَ يُسرٌ ، ولن يُشادَّ الدينَ أحدٌ إلا غلبَه ، فسدِّدوا وقاربوا ، وأبشروا ، واستعينوا بالغدوَةِ والرَّوْحةِ وشيءٍ من الدُّلْجَةِ .(صحيح البخاري:39)
ترجمہ: بے شک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں سختی اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آ جائے گا ( اور اس کی سختی نہ چل سکے گی ) پس ( اس لیے ) اپنے عمل میں پختگی اختیار کرو۔ اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہو جاؤ ( کہ اس طرز عمل سے تم کو دارین کے فوائد حاصل ہوں گے ) اور صبح اور دوپہر اور شام اور کسی قدر رات میں ( عبادت سے ) مدد حاصل کرو۔
نماز تو ہرحال میں پڑھنا ہے اور استطاعت رکھنے والوں کو مسجد میں حاضر ہونا ہے ۔ اس لئے وہ مریض جن کے ساتھ پیشاب کی تھیلی متصل ہے انہیں مسجد میں حاضرہوکر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے تاہم کچھ احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے ۔

چند احتیاطی تدابیر
(1) ویسے عام طور سے تھیلی نکالنے کی گنجائش نہیں ہوتی جیساکہ اطباء اسے نکلنا مضر کہتے ہیں۔پھربھی اگر کسی مریض کو تھیلی نکالنے کا امکان ہو تو نماز کے وقت تھیلی نکال لے تاکہ مشقت وپریشانی اور نجاست مسجد میں لے جانے سے بچ رہے ۔
(2) نماز کے وقت تھیلی کی صفائی بآسانی ممکن ہوتو مسجد جانے سے پہلے اس کی صفائی کرلے اور اگر صفائی ممکن نہ ہوتو ویسے ہی چلاجائے ۔
(3) تھیلی کو کسی چیز سے ڈھک لے اور اس طرح سے جائے کہ نجاست تھیلی سےباہر نہ نکلے ۔
(4) تھیلی سے لگی کپڑے یا بدن کی نجاست صاف کرلے ۔
(5) سلسل بول والا ہر نماز کے لئے الگ وضو کرے گااور وضو ،نماز کا وقت ہوجائےتب کرے ۔ اس صورت میں وضو کے بعد ٹپکنے والا قطرہ ناقض وضو نہیں ہوگالیکن اگلی نماز کے لئے نیا وضو کرے گاجیساکہ استحاضہ کا مسئلہ ہے ۔
واللہ اعلم

کتبہ
مقبول احمد سلفی



 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
محترم شیخ!
ایک معترض نے اعتراض کیا ہے کہ یہ پوسٹ بالکل غلط ہے. اعتراض کرنے کا انداز ایسا ہے کہ مانو پوری دنیا ہی غلط ہو بس وہی صحیح. معترض اہلحدیث ہونے کا دعوی کرتا ہے اور کہتا ہے کہ آپ اس پوسٹ کو شیئر کر رہے ہیں گویا شخصیت پرستی کر رہے ہیں.
اس پوسٹ کے تمام دلائل غلط ہیں. معترض کی ذہنی حالت سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ بات سمجھنے کے موڈ میں نہیں ہے. خیر میں نے اس کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن بار بار وہ اعتراض کرتا رہا. پھر میں نے کہا کہ چلیں ٹھیک ہے میں شیخ محترم تک آپکی بات پہونچا دوں گا. اب خاموش رہیں. لیکن دو تین آڈیوز کے بعد بھی معترض خاموش نہیں ہوا اور ایک طرح سے تحریر کی تحقیر کرنے لگا. اور بالآخر گروپ سے رمیو کر دیا.
چونکہ میں وعدہ کر چکا تھا اسلۓ آپ تک اسکا پیغام پہونچا رہا ہوں. حالانکہ اسکی باتیں قابل جواب نہیں لیکن شاید وضاحت سے کسی کا فائدہ ہوجاۓ.
1) نجاست مسجد میں لانے سے منع کیا گیا ہے. لہذا تھیلی کو مسجد میں لانا جائز نہیں.
2) دین آسان ہے اسلۓ مسجد تک نہیں جاۓ گا.
3) تحریر نا مکمل ہے, وضاحت نہیں ہے. کسی بریلوی کو معلوم ہوگا تو یہ طعنہ دے گا یہ اہلحدیث مسجد میں پیشاب لیجانا جائز قرار دیتے ہیں.
4) اس پوری تحریر میں شخصیت پرستی ہے. دلیل نہیں
5) آپ تحریر کا دفاع نہ کریں. دلیل کا کریں
6) آپ اسکے دفاع میں ایک تحریر لکھ دیں
7) آپ دین کے آسان ہونے کی بات کرتے ہوۓ مسجد میں پیشاب کی تھیلی لانے کی بات کرتے ہیں یہاں آپ دین کے آسان ہونے کی دلیل دیتے ہیں حالانکہ جب میں نے کہا کہ مریض اپنے گھر پر پڑھ لے مسجد نہ آۓ تب آپ کہتے ہیں کہ دین آسان ہے اسکا نعرہ ہر جگہ نہیں لگانا.


اسمیں کئی باتیں غیر متعلق ہیں. معترض کی ذہنیت عجیب تھی. اس نے مجھے گروپ سے رمیو کردیا اور وہ بھی یہ بول کر کہ آپ نے اگر اپنی رکارڈنگ بھیجی تو آپ کو ریمو کر دوں گا. حالانکہ اس سے پہلے کئی آڈیوز اس سے تھوڑی دیر پہلے ہی کسی مسئلہ پر بھیج چکا تھا.

اعتراضات کی ترتیب کو ملحوظ نہیں رکھا.
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
محترم شیخ!
ایک معترض نے اعتراض کیا ہے کہ یہ پوسٹ بالکل غلط ہے. اعتراض کرنے کا انداز ایسا ہے کہ مانو پوری دنیا ہی غلط ہو بس وہی صحیح. معترض اہلحدیث ہونے کا دعوی کرتا ہے اور کہتا ہے کہ آپ اس پوسٹ کو شیئر کر رہے ہیں گویا شخصیت پرستی کر رہے ہیں.
اس پوسٹ کے تمام دلائل غلط ہیں. معترض کی ذہنی حالت سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ بات سمجھنے کے موڈ میں نہیں ہے. خیر میں نے اس کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن بار بار وہ اعتراض کرتا رہا. پھر میں نے کہا کہ چلیں ٹھیک ہے میں شیخ محترم تک آپکی بات پہونچا دوں گا. اب خاموش رہیں. لیکن دو تین آڈیوز کے بعد بھی معترض خاموش نہیں ہوا اور ایک طرح سے تحریر کی تحقیر کرنے لگا. اور بالآخر گروپ سے رمیو کر دیا.
چونکہ میں وعدہ کر چکا تھا اسلۓ آپ تک اسکا پیغام پہونچا رہا ہوں. حالانکہ اسکی باتیں قابل جواب نہیں لیکن شاید وضاحت سے کسی کا فائدہ ہوجاۓ.
1) نجاست مسجد میں لانے سے منع کیا گیا ہے. لہذا تھیلی کو مسجد میں لانا جائز نہیں.
2) دین آسان ہے اسلۓ مسجد تک نہیں جاۓ گا.
3) تحریر نا مکمل ہے, وضاحت نہیں ہے. کسی بریلوی کو معلوم ہوگا تو یہ طعنہ دے گا یہ اہلحدیث مسجد میں پیشاب لیجانا جائز قرار دیتے ہیں.
4) اس پوری تحریر میں شخصیت پرستی ہے. دلیل نہیں
5) آپ تحریر کا دفاع نہ کریں. دلیل کا کریں
6) آپ اسکے دفاع میں ایک تحریر لکھ دیں
7) آپ دین کے آسان ہونے کی بات کرتے ہوۓ مسجد میں پیشاب کی تھیلی لانے کی بات کرتے ہیں یہاں آپ دین کے آسان ہونے کی دلیل دیتے ہیں حالانکہ جب میں نے کہا کہ مریض اپنے گھر پر پڑھ لے مسجد نہ آۓ تب آپ کہتے ہیں کہ دین آسان ہے اسکا نعرہ ہر جگہ نہیں لگانا.


اسمیں کئی باتیں غیر متعلق ہیں. معترض کی ذہنیت عجیب تھی. اس نے مجھے گروپ سے رمیو کردیا اور وہ بھی یہ بول کر کہ آپ نے اگر اپنی رکارڈنگ بھیجی تو آپ کو ریمو کر دوں گا. حالانکہ اس سے پہلے کئی آڈیوز اس سے تھوڑی دیر پہلے ہی کسی مسئلہ پر بھیج چکا تھا.

اعتراضات کی ترتیب کو ملحوظ نہیں رکھا.
واقعی اعتراض کسی مثبت ذہن کی طرف سے نہیں ہے جیساکہ تحریر سے ظاہر ہے ، وقت کی قلت نہیں ہوتی تو ضرور میں اس کا مفصل جواب لکھتا۔ پھر بھی کم از کم اس اعتراض کا دفعیہ میرے سرہے جو واقعی اعتراض لگتا ہے جس کی طرف محترم عمراثری نے اشارہ بھی کیا ہے ۔

1) نجاست مسجد میں لانے سے منع کیا گیا ہے. لہذا تھیلی کو مسجد میں لانا جائز نہیں.
یہاں اس کا جواب دینے سے پہلے یہ سوال کرنا بجا ہوگا کہ اگر نجاست مسجد میں لے جانا منع ہے تو نجاست کی حالت میں نماز پڑھنا بھی منع ہے ۔نماز کے لئے کپڑا، جگہ اور بدن پاک ہونا شرط ہے ۔
سلسل بول اور مستحاضہ پر قیاس کرتے ہوئے نجاست لگے رہنے کے باوجود ایسے مریض کی نماز درست ہے خواہ مسجد میں پڑھے یا گھرمیں ۔ رہی بات پیشاب کی تھیلی مسجد میں لے جانے کی تو یہ شخص سلسل بول والے کی طرح معذور ہے ۔ ایک نابینا آدمی جسے کوئی رہنمائی کرنے والا نہیں تھا نبی ﷺ نے اذان کی آواز سننے کی وجہ سے مسجد میں نماز آکر پڑھنے کا حکم دیا اسی طرح پیشاب کا مریض کچھ احتیاطی تدابیر کے ساتھ جنہیں اوپر میں نے ذکر کیا ہے مسجد میں آکر جماعت سے نماز پڑھے گا۔ اس شخص کو مسجد سے منع کرنے کی کوئی اصل نہیں ہے ، اصل حکم وہی ہے جو سب کے لئے ہے اور وہ ہے مسجد میں حاضر ہونا۔
تھیلی ایک پیکٹ کا نام ہے جو کپڑا ، بدن اور جگہ کو ملوث کرنے سے دور ہے جس طرح سمجھ لیں کسی کے پیٹ میں گندگی ہو یا پیشاب کی جگہ پیشاب ۔ تو یہ ڈھکی ہوئی ،بند چیز ہے اس کے ساتھ جیسے اکیلے میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ویسے ہی مسجد میں لیکر آنے میں کوئی حرج نہیں وہ معذور ہے ۔

واللہ اعلم
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
جزاکم اللہ خیرا محترم شیخ.
اللہ آپکے علم میں اضافہ عطا فرماۓ. آمین.
 
Top