• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسئلہ باغ فدک: انبیاء کی میراث نہیں ہوتی

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
احتجاج طبرسی سنی کتاب ہے؟
بہت خوب!
شکر ہے اس بہانے میری پوسٹ کو ڈیلیٹ نہیں کیا گیا یہ صرف ٹیسٹ تھا کیونکہ اس سے پہلے میری کئی پوسٹوں کو اس دھاگے سے آپ ڈیلیٹ کرچکے ہیں اور اس موجودہ پوسٹ کے بارے میں بھی قوی امید ہے کہ اس کو ڈیلیٹ کردیا جائے گا ۔
ایک اچھی سی مسکراہٹ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
شکر ہے اس بہانے میری پوسٹ کو ڈیلیٹ نہیں کیا گیا یہ صرف ٹیسٹ تھا کیونکہ اس سے پہلے میری کئی پوسٹوں کو اس دھاگے سے آپ ڈیلیٹ کرچکے ہیں اور اس موجودہ پوسٹ کے بارے میں بھی قوی امید ہے کہ اس کو ڈیلیٹ کردیا جائے گا ۔
ایک اچھی سی مسکراہٹ

میرے خیال میں قران میں ڈیلیٹ اور تحریف کے الزامات کی نحوست کی وجہ سے شاہد کچھ لوگوں کو خوابوں میں بھی ڈیلیٹ وغیرہ ہی نظر آتا ہے
آپ کو پتا ہے کہ اللہ کے رسول اگر چھپانا چاہتے تو عبس وتولی کو چھپاتے مگر جب اسکو نہیں چھپایا تو پھر باقی الزام کی کیا وقعت ہو گی
اسی طرح میرے خیال میں اگر شاکر بھائی نے آپکی پوسٹوں کو چھپایا ہوتا تو جو پوسٹ ان پوسٹوں کا راز فاش کر رہی ہے اسکو نہ چھپاتے-
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
آپ کچھ پوسٹوں کے ڈیلٹ کرنے کو نہیں مان رہے یہاں تو پورے کے پورے تھریڈ ہی ڈیلیٹ کردئے جاتے ہیں جواب نہ بنے کی صورت میں مثال کے طور پر ایک دھاگہ شروع کیا گیا "" انکار حدیث کی ابتداء "" کے نام سے جو اب اس فورم پر نہیں ہے اور پوسٹ کے ڈیلیٹ کرنے کا اعتراف تو خود کیا گیا ہے اس دھاگے میں کچھ اس طرح
یہاں باغ فدک کے مسئلہ پر اہل تشیع کی کتب کے حوالہ سے بات کی جائے۔ اہل سنت کی کتب کے حوالے سے بات کرنے کے لئے علیحدہ دھاگا بنا لیں۔


یہ ارشاد عالی میری پوسٹ کو ڈیلیٹ کرنے پر دیا گیا ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
آپ کچھ پوسٹوں کے ڈیلٹ کرنے کو نہیں مان رہے یہاں تو پورے کے پورے تھریڈ ہی ڈیلیٹ کردئے جاتے ہیں جواب نہ بنے کی صورت میں مثال کے طور پر ایک دھاگہ شروع کیا گیا "" انکار حدیث کی ابتداء "" کے نام سے جو اب اس فورم پر نہیں ہے اور پوسٹ کے ڈیلیٹ کرنے کا اعتراف تو خود کیا گیا ہے اس دھاگے میں کچھ اس طرح
یہ ارشاد عالی میری پوسٹ کو ڈیلیٹ کرنے پر دیا گیا ہے
انتہائی معذرت کہ میں نے سمجھا کہ پوسٹ ڈیلیٹ نہیں کی گئی لیکن پھر بھی ڈیلیٹ کی وجہ جائز ہے کہ موضوع کو پھیلایا نہ جائے

اس کو ذرا میں سمجھاتا ہوں کہ موضوع شروع کرنے والے بھائی کا خیال ہے کہ جب آپکی کتابوں میں اسکے بارے لکھا ہے تو پھر آپ کیوں نہیں مانتے اب آپ اسکے مندرجہ ذیل جواب دے سکتے ہیں
1۔یہ کتابیں ہمارے علماء کے نزدیک معتبر نہیں- پس اس طرح کی غیر معتبر کتابیں تو اہل سنت نے بھی لکھی ہیں جس میں آپکے وراثت کے موقف کے خلاف لکھا ہے انہیں اہل سنت کی کتابوں کا حوالہ میں یہاں دینا چاہتا ہوں جو ڈیلیٹ کر دیا جاتا ہے
2۔یہ کتابیں تو معتبر ہیں مگر ان مصنفوں سےاجتہادی غلطی ہوئی ہے باقی جمہور ہمارے علماء اسکے خلاف موقف رکھتے ہیں جیسے اہل سنت کے علماء سے بھی مختلف کتابوں میں جمہور کے خلاف اجتہادی غلطی ہوئی ہے انہیں اہل سنت کی کتابوں کا حوالہ میں یہاں دینا چاہتا ہوں جو ڈیلیٹ کر دیا جاتا ہے
3۔یہ کتابیں بھی معتبر ہیں اور اجتہادی غلطی بھی نہیں ہوئی بلکہ کلام کو تروڑ مروڑ کے پیش کیا جا رہا ہے
اب آپ پہلے اوپر سے جواب کا تعین کریں یا ان سے ہٹ کر کوئی اور جواب بتائیں-
تیسرے کے تعین کی صورت میں ہماری کتابوں کے حوالے کی ویسے ہی ضرورت نہیں پڑے گی آپ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بات کرنے کا ثبوت دینا ہو گا جو ٹھیک بھی ہو سکتا ہے اور غلط بھی
پہلے دو کی صورت میں پہلے تعین کر کے مان لیں اس کے بعد جب آپ سے ثبوت مانگے جائیں تو اس پر بحث اس تھریڈ میں یا دوسرے میں شروع کر دیں یا بن مانگے ہی ثبوت شروع کر دیں
پہلے اس لئے منع کیا جا رہا ہے کہ پہلے ایک بات کا تعین تو ہو جائے تاکہ بی اے کرنے کے بعد سیاستدانوں کی طرح میٹرک نہ کرنا پڑے
بہرام
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
شیعوں کے امام کلینی نے اپنی کتاب (الکافی) میں ایک باب باندھا ہے جس کا عنوان ہے ان النساء لایرثن من العقار شیئا بے شک عورتیں، زمین وجائیداد میں کسی چیز کی وارث نہیں ہیں اس میں امام جعفر علیہ السلام کا فرمان روایت یا ہے کہ عورتیں جائیداد اور غیر منقولہ اشیاء میں سے کسی چیز میں بھی وراثت کا حق نہیں رکھتیں۔(فروغ کافی، للکلینی 7-127)۔

طوسی نے التھذیب میں شیخ میسر کا قول نقل کیا ہے کہ میں نے ابوعبداللہ علیہ السلام سے عورتوں کے بارے میں سوال کیا کہ ان کو میراث میں کیا استحقاق حاصل ہے؟ انہوں نے جواب دیا ان کے لئے میراث میں اینٹ، لکڑی، عمارت، نانس اور سرکنڈ کی قیمت میں سے حصہ کا استحقاق ہے جہاں تک زمین اور غیرمنقولہ جائیدار کا تعلق ہے تو اس میں انہیں بچور میراث کچھ نہیں ملے گا حضرت ابوجعفر علیہ السلام سے روایت فرماتے ہیں کہ عورتیں زمین اور جائیدا میں میراث کا حق نہیں رکھتی ہیں حضرت عبدالمالک بن اعین سے مروی ہے عورتوں کے لئے عمارت اور غیرمنقولہ جائیداد میں بطور وراثت کوئی حصہ نہیں۔ (نفس المصدر9-254)۔

لہذا حضرت فاطمہ کا کوئی حق نہیں رہتا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث سے اپنے حق کا مطالبہ کریں اور ان روایات کے مطابق شیعہ کے بقول جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملکیت میں تھا وہ امام کے لئے ہے چنانہ محمد بن یحیٰٰی، امام ابوجعفر علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اللہ تعالٰی نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور زمین کی جاگیران کو دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے وارث ہیں اور جو حصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے وہ آل محمد کے آئمہ کے لئے ہے (اصول کافی للکلینی کتاب الحجہ باب ان الارض کلھا لامام علیہ السلام 1-472۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اماموں اول شیعوں کے عقیدے کے اعتبار سے علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ لہٰذا فدک کی زمین کے مطالبہ کا حق حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پہنچتا ہے نہ کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اور تاریخ گواہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کبھی بھی اس کا مطالبہ نہیں کیا۔ (دیکھئےنہج البلاغہ1-211)۔
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
حضرت داؤد علیہ السلام کی سلطنت میراث میں کن کو ملی تھی ؟
حضرت ادریس علیہ السلام بے اولاد تھے ان کو یہ ڈر تھا کہ کہیں ان کے بھائی بند ان کے وارث نہ ہوجائے اس لئے انھوں نے اپنے وارث کی دعا اللہ سے کی جس کو اللہ نے قبول کیا اور انھیں وارث عطاء کیا ۔
بہرام ،
سلطنت نبوت سیدنا داود علیہ السلام کی ذاتی ملکیت تھی ؟
پھر یہ سیدنا سلیمان علیہ السلام داود علیہ االسلام کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے اگر یہ بٹوارہ دنیاوی و اولاد کی وراثت کا تھا تو پھر دوسرے بیٹے کیوں محروم ہوئے؟
معلوم ہوا کہ سیدنا سلیمان علیہ اسلام ان کے علم کے وارث ہوئے ۔۔
قرآن کریم میں انبیاء کی اولاد کے متعلق اکثر دعائیں وارث یعنی ان کے بعد نبی ہونے کی ہیں اور میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری ہیں بس اب یہ وراثت بھی ختم۔
 
Top