• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسئلہ رویت ہلال سے متعلق محدث العصر شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کا فیصلہ

شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
بھائی مجھے تو آپ کے اشکال کی سمجھ کچھ خاص نہیں آئی۔
محترم بھائی آپ نے بالکل درست فرمایا آپ کو واقعتا میرے اشکال کی سمجھ نہیں آئی اس لئے آپ نے دوبارہ ایک غلط فہمی کی بنیاد میرا اشکال رفع کرنے کی کوشیش کی ہے۔
البتہ جو سمجھ آیا وہ یہ کہ آپ کی نظر میں شام اور دمشق دو الگ ملک ہیں۔
جی نہیں! آپ کو غلط سمجھ آئی ہے۔۔۔ یہ میرا اشکال قطعا نہیں ہے۔
اگر ایسا ہے تو بھائی یہ آپ کی غلظ فہمی ہے۔۔
ایسا ہر گز نہیں ہے محترم بلکہ یہاں تو آپ شدید غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔۔۔

اشکال یہ ہے کہ روایت میں لفظ "الشام" سے مراد دمشق کیوں لی گئی؟ شام ایک ملک کا نام تھا جس کی سرحدیں موجودہ شام (سوریا) سے کئی گناہ وسیع تھیں اور اس میں بے شمار شہر تھے دمشق کے علاوہ بھی تو پھر "الشام" سے مراد "دمشق" کیوں لیا گیا؟ اور اگر "الشام" سے مراد "دمشق" ہی ہے تو پھر "اہل الشام" سے مراد بھی "اہل دمشق" ہوگا؟

یہ ہے میرا اشکال۔۔۔ میری دیگر احباب سے گزارش ہے کہ اگر ان میں سے کوئی بھائی میرے اشکال کو صحیح طرح سمجھ سکا ہے تو اس کی وضاحت کر دے۔۔۔ورنہ اس طرح تو میری ہر پوسٹ پر غلط فہمی کی بنیاد پر اعتراض ہی ہوتے رہیں گے۔۔۔

شکریہ۔۔۔
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
جیسا کہ میں نے ذکر کیا اسلامی سلطنت میں شام کی سرحدیں آج سے کئی گناہ وسیع تھیں۔ معلوم ہونا چاہیئے کہ شام کو انگریزی میں "Levant" کہتے ہیں یعنی "ملک شام" جس میں آج کے کئی عرب ممالک بھی شامل تھے۔ یہ ہے ملک شام کا نقشہ:


اس بنا پر میرا سوال یہ تھا کہ شام سے مراد تو شام یعنی levant ہوتا ہے تو پھر دمشق کیوں مراد لیا گیا؟​
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
محترم کفیت اللہ صاحب
السلام علیکم
محترم کیفیت اللہ صاحب
یہ پڑھ کر تو ہماری کیفیت ہی بدل گئی
میرے والد محترم نور اللہ مرقدہ نے رویت ہلال سے متعلق کئی صفحات پر محیط ایک بسیط مضمون لکھا ہے انشاء اللہ جیسے ہی کمپوژنگ کے مراحل سے گزرجاؤں گا پیش خدمت کردوں گا
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
السلام علیکم
محترم کیفیت اللہ صاحب
یہ پڑھ کر تو ہماری کیفیت ہی بدل گئی
میرے والد محترم نور اللہ مرقدہ نے رویت ہلال سے متعلق کئی صفحات پر محیط ایک بسیط مضمون لکھا ہے انشاء اللہ جیسے ہی کمپوژنگ کے مراحل سے گزرجاؤں گا پیش خدمت کردوں گا
ابتسامہ۔۔۔
معذرت چاہتا ہوں ۔۔۔ اپنے موقف پر نہیں بلکہ نام غلط لکھنے پر۔۔۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم


ملک شام، بلد الشام کا انگلش نام syria، عربی میں السوریہ ھے، شہر دمشق اس کا دارالخلافہ ھے۔ لال رنگ کی لائن سے اسے ظاہر کیا ھے۔​
مشرقی بحر روم:Levant​

والسلام
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
السلام علیکم


ملک شام، بلد الشام کا انگلش نام syria، عربی میں السوریہ ھے، شہر دمشق اس کا دارالخلافہ ھے۔ لال رنگ کی لائن سے اسے ظاہر کیا ھے۔​
مشرقی بحر روم:Levant​

والسلام
محترم کنعان بھائی آپ کو پھر سے غلط فہمی ہوئی ہے۔۔۔ شہر دمشق ہمیشہ سے ملک شام کا دار الخلافہ رہا ہے۔۔۔ اس کا انکار میں نے کب کیا ہے۔۔۔ لیکن جو نقشہ آپ نے پیش کیا ہے یہ موجودہ شام یعنی سوریہ کا نقشہ ہے جبکہ اسلامی سلطنت میں ملک شام اس سے بہت زیادہ بڑا تھا۔۔۔ درج ذیل کو غور سے پڑھئے۔۔۔
الشام أو سوريا التاريخية، أو سورية الطبيعية (من اليونانية: Σύρια؛ واللاتينية: Syria؛ نقحرة: سيريا)، هو اسم تاريخي لجزء من المشرق العربي يمتد على الساحل الشرقي للبحر الأبيض المتوسط إلى حدود بلاد الرافدين. تشكّل هذه المنطقة اليوم بالمفهوم الحديث كل من: سورية ولبنان والأردن وفلسطين التاريخية (الضفة الغربية وقطاع غزة والأراضي التي اُنشئت عليها إسرائيل في حرب 1948)، بالإضافة إلى مناطق حدودية مجاورة،[1] تشمل المناطق السورية التي ضُمت إلى تركيا أبّان الانتداب الفرنسي على سورية، وقسمًا من سيناء والموصل، وعند البعض فإن المنطقة تتسع لتشمل قبرص وكامل سيناء والعراق.[2]
یعنی الشام یا تاریخی سوریہ درج ذیل علاقوں پر مشتمل تھا:
سورية (موجودہ شام یعنی سوریہ) ولبنان والأردن وفلسطين التاريخية (الضفة الغربية وقطاع غزة والأراضي التي اُنشئت عليها إسرائيل في حرب 1948)، بالإضافة إلى مناطق حدودية مجاورة،[1] تشمل المناطق السورية التي ضُمت إلى تركيا أبّان الانتداب الفرنسي على سورية، وقسمًا من سيناء والموصل، وعند البعض فإن المنطقة تتسع لتشمل قبرص وكامل سيناء والعراق

معلوم ہوا کہ الشام یا تاریخی سوریہ موجودہ سوریہ سے کئی گناہ وسیع اور اس میں ارد گرد کے کئی ممالک بھی شامل تھے۔۔۔ میں نے نقشہ پیش کیا تھا وہ levant یعنی الشام یا تاریخی سوریہ کا نقشہ تھا۔۔۔ جبکہ آپ نے جو نقشہ پیش کیا ہے وہ موجودہ سوریہ کا ہے ۔۔۔ یہ وضاحت میں بار بار کر چکا ہوں کہ روایت کریب میں مذکور الشام سے مراد اس دور کا شام ہے جس دور میں کریب اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کیساتھ یہ واقعہ پیش آیا یعنی جس دور میں امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ملک شام کے حاکم تھے یا گورنر تھے۔۔۔

محترم بھائی آپ سے ایک چھوٹی سی گزارش ہے کہ خدارا میری پوسٹ کو صرف رد کرنے کی نیت سے نہ پڑھا کریں بلکہ غیر جانبدار ہو کر پڑھا کریں اور غور سے پڑھا کریں ورنہ غلط فہمی پیدا ہو جاتی ہے۔۔۔ اکثر اوقات میں بھی وہی بات کر رہا ہوتا ہوں جو آپ کر رہے ہوتے ہیں لیکن غلط فہمی کی بنیاد پر ہم دونوں اپنا وقت ضائع کرنا شروع کر دیتے ہیں۔۔۔
شکریہ۔۔۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
جیسا کہ میں نے ذکر کیا اسلامی سلطنت میں شام کی سرحدیں آج سے کئی گناہ وسیع تھیں۔ معلوم ہونا چاہیئے کہ شام کو انگریزی میں "Levant" کہتے ہیں یعنی "ملک شام" جس میں آج کے کئی عرب ممالک بھی شامل تھے۔ یہ ہے ملک شام کا نقشہ:


اس بنا پر میرا سوال یہ تھا کہ شام سے مراد تو شام یعنی levant ہوتا ہے تو پھر دمشق کیوں مراد لیا گیا؟​
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ کے اس اشکال سے کیا فرق پڑھتا ہے؟؟
 

GuJrAnWaLiAn

رکن
شمولیت
مارچ 13، 2011
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
298
پوائنٹ
82
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ کے اس اشکال سے کیا فرق پڑھتا ہے؟؟
جو میں سمجھا ہوں
اگر اشکال درست ہے تو اس سے فرق یہ پڑتا ہے کے جس حدیث سے الگ مطلع کی دلیل لی جا رہی ہے ان کی دلیل لینا ثابت نہیں ہوتا کیوں کے اس وقت شام کافی بڑا تھا اور اس کی سرحدیں مدینہ کے قریب تھیں۔۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
وہ خود وضاحت کریں تو بہتر ہے کیونکہ پہلے وہ ناراض ہو رہے ہیں کہ میری بات کو کوئی سمجھتا نہیں۔۔
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
وہ خود وضاحت کریں تو بہتر ہے کیونکہ پہلے وہ ناراض ہو رہے ہیں کہ میری بات کو کوئی سمجھتا نہیں۔۔
محترم وقاص بھائی میں معذرت چاہتا ہوں کہ آپ کو انتظار کرنے کی تکلیف دے رہا ہوں مگر کیا کروں آج کل میری مصروفیات کچھ ایسی ہیں کہ میں فورم اور مطالعہ کیلئے زیادہ ٹائم نہیں نکال پا رہا۔ دراصل کچھ کاروباری مصروفیات ہیں اور پھر میں اس ماہ کے آخر میں حج کو بھی جا رہا ہوں ان شاء اللہ۔ اسلئے آپ سے گزارش ہے کہ تھوڑا انتظار کر لیجئے میں کچھ نہ کچھ وضاحت ضرور کر کے جاوں گا ان شاء اللہ۔۔۔
شکریہ۔۔۔
 
Top