• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسائلِ قربانى

شمولیت
جولائی 21، 2017
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
11
بسم اللہِ الرحمن الرحيم

قرباني كـے مسائل

عيدالاضحى كي قرباني حضرت ابراہيم عَليہ السَّلام كي اس قرباني كي يادگار ہے جو انهوں نے اپنے پيارے بيٹے حضرت اسماعيل عَليہ السَّلام كو قربان كر كے قائم كى ہے_
عيد الاضحى كے دن قربانى كي بڑي فضيلت ہے_رسول الله صلي الله عليہ و سلم نے ارشاد فرمايا:عيدالاضحى كے دن آدم كے بيٹے(انسان)كا كوئى عمل اللہ تعالى كو قربانى سے زياده محبوب نہيں اور قربانى كا جانور قيامت كے دن اپنى سينگوں،بالوں اور كُهروں كے ساتھ آئے گا اور قربانى كا خون زمين پر گرنے سے پہلے اللہ تعالي كي رضا اور مقبوليت كے مقام پر پہنچ جاتا،پس اے اللہ كے بندو!دل كى پوري خوشى سے قرباني كيا كرو_ [ابن ماجہ:٣١٢٦،عن عائشہ رضى اللہ عنہا]
اگر كوئى عورت استطاعت كے باوجود قربانى نہ كرے تو ايسى عورت گنہگار ہے_نبى اكرم صلى اللہ عليہ و سلم كا ارشاد ہے:جو شخص قربانى كى استطاعت ركهتا ہو اس كے باوجود قربانى نہ كرے،ايسا شخص ہمارى عيد گاه كے قريب ہر گز نہ آۓ_ [ابن ماجہ:٣١٢٣،عن ابى ہريرہ رضى اللہ عنہ]

قربانى كا وقت

دسويں ذى الحجہ كى صبح سے بارہ ذى الحجہ كے غروب آفتاب تک قربانى كا وقت ہے_ان تين دنوں ميں سے جس دن چاہيں قربانى كريں،مگر دسويں تاريخ كا دن سب سے بہتر ہے،رات ميں بهي قربانى كرنا جائز ہے مگر بہتر نہيں ہے_ [شامى٢٢٢/٢٦-٢٣٦،كتاب الاضحى]
مــسئلہ:جہاں عيد كى نماز ہوتي ہے،وہاں عيد كى نماز سے پہلے قربانى كرنا درست نہيں ہے؛البتہ ايسا ديہات جہاں عيد كى نماز نہيں ہوتى،وہاں صبح صادق كے بعد قربانى كرنا درست ہے_ [شامى ٢٢٩/٢٦،كتاب الاضحى]

مــسئلہ:اگر كوئى شہر كى رہنے والى عورت اپنى قربانى كسى ايسے دہات ميں كرائے جہاں عيد كى نماز نہيں ہوتى،تو صبح صادق كے بعد قربانى درست ہے_ [شامى:٢٢٩/٢٦،كتاب الاضحى]

قربانى كس پر واجب

قربانى ہر ايسے مقيم مسلمان مرد اور عورت پر واجب ہے جو قربانى كے دنوں ميں نصابِ زكاة كا مالک ہو يا اس كے پاس نصاب كى قيمت كے بقدر استعمال سے زائد کپڑے،برتن،فرنيچر،زيب و زينت اور آرائش كے سامان يا ضرورت سے زيادہ مكان يا زمين ہو_ [شامى:٢١٤/٢٦،كتاب الاضحى]

مــسئلہ:مسافر پر قربانى واجب نہيں ہے_البتہ اگر باره ذى الحجہ كو غروب آفتاب سے پہلے مسافر گھر لوٹ آيا كسى جگہ پندرہ دن قيام كا اراده كر ليا،تو اس پر قربانى واجب ہو جاۓ گى_ [شامى:٢١١/٢٦،كتاب الاضحى]

مــسئلہ:قربانى كے واجب ہونے كے ليے مال پر سال كا گزرنا شرط نہى ہے،لہازا اگر كوئی عورت قربانى کے تين دنوں ميں سے كسى دن بهى نصاب کے برابر مال كى مابک ہو جاۓ،تو اس پر قربانى واجب ہو جاۓ گى_ [شامى:٢١١/٢٦،كتاب الاضحى]

تنبيہ:بعض لوگ قربانی كو حج كى طرح سمجھ كر عمر صرف ايک دفعہ كرلينے كو كافى سمجهتے ہيں،يہ بڑى غلتى ہے_ہر مالکِ نصاب پر ہر سال قربانى ضرورى ہے_

مــسئلہ:ايک گهر ميں جتنے صاحبِ نصاب ہوں،ان سب پر علاحده علاحده قربانى واجب ہو گى،ايک قربانى گهر كے تمام افراد كى طرف سے كافى نہيں ہوگى_ [شامى:٢١٤/٢٦،كتاب الاضحى]

از قلم؛ سهيل احمد عليگ.
 
Top