• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مستقبل بینی کے علوم کا اسلام میں حکم ؟

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

1-اسلام میں مستقبل کے حالات بتانے والے علوم ، جن میں پامسٹری، علم الاعداد(نام اور پیدائش سے نکالا جاتا ہے)،زائچہ ،ٹیرو کارڈ ریڈنگ، قیافہ شناسی وغیر ہ کے بارے میں کیا حکم ہے ۔ ؟
2-موسم کا حال بتانا کیا مستقبل کی خبر دینے کے زمرے میں آئے گا۔؟
3- سعد اور نحس گھڑیوں کی کیا حقیقت ہے اس حوالے سے جو جنتریاں چھتی ہیں ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
4- علم جفر حضرت امام جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے کیا یہ درست ہے؟
واضح رہے کہ ان تمام علوم میں حتمی بات نہیں کی جاتی بلکہ امکان ظاہر کیا جاتا ہے ۔ موسم کے بارے میں آنے والے دنوں کے موسم کی پیش گوئی کی اجازت ہے تو کیا اس کو دوسرے علوم پر قیاس کیا جاسکتا ہے؟
مثلاً پامسٹری میں کئی ہزار لوگوں کے ہاتھوں کی لکیروں کا مطالعہ کرنے کے بعد کچھ اصول مرتب کیے گئے کس طرح کے ہاتھ پر کس طرح کی لکیر ہوگی تو وہ شخص کیسا ہوگا ۔
@خضر حیات
@اسحاق سلفی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مختصر جواب تو یہی ہے :
ہاتھ کی لکیروں پہ نہ جا اے غالب
نصیب ان کے بھی ہوتے ہیں جن کے ہاتھ نہیں ہوتے
ایسی خبریں جن کی بنیاد حقائق پر ہو ، اور ان کا حاصل ہونا عقلی طور پر ناممکن بھی نہ ہو ، ان کے متعلق علوم و فنون سیکھنے میں حرج نہیں ، جیساکہ موسمیات کے متعلق معلومات رکھنا ، البتہ ماورائی علوم ، جن میں تکے بازی ہوتی ہے ، حقیقت میں ان کے راز اللہ کےسوا کوئی نہیں جانتا ، ان میں دخل اندازی کرنا شریعت میں ممنوع ہے ، کہانت وغیرہ اسی کو کہتے ہیں ۔
اس حوالے سے ایک مستقل کتاب ہے ، ’ انسان اور کالے پیلے علوم ‘ اس کا مطالعہ کرلیجیے ، محدث لائبریری میں موجود ہے ، اس کا مختصر تعارف درج ذیل ہے :
اس بات میں کسی مسلمان کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ"غیب" کا علم صرف اور صرف اللہ کے پاس ہے۔ یہ حقیقت قرآن مجید میں کئی ایک مقامات پر دو ٹوک بیان کر دی گئی ہے تاکہ کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہ رہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:"قل لا یعلم من فی السمٰوات والارض الغیب الاّ اللہ"(النمل) ترجمہ۔"اے نبیؐ کہہ دیجیے! کہ جو مخلوق آسمانوں اور زمین میں ہے، ان میں سے کوئی بھی غیب کا علم نہیں رکھتا، سوائے اللہ تعالیٰ کے"۔ مگر اس کے باوجود بھی انسان کو یہ تجسس ضرور رہتا ہے کہ وہ ان غیبی امور کے بارے میں کسی نہ کسی طرح رسائی حاصل کر لے۔ اور آج بھی بے شمار لوگوں میں غیب دانی اور مستقبل بینی کے حوالے سےمختلف رجحانات پائے جاتے ہیں۔ ہر اہم کام کا آغاز کرنے کے لیے مثلاً" پسند کی شادی، کاروبار کا افتتاح وغیرہ کرنے کے بارے میں یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ فائدہ ہو گا یا نقصان؟ اسی طرح قسمت شناسی کا تجسس بھی ہوتا ہے کہ قسمت اچھی ہو گی یا بری۔۔؟ مالدار بنوں گا یا نہیں ۔۔؟ میرے گھر بیٹا ہو گا یا بیٹی۔۔؟ اور اسی طرح تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ کاہن، نجومی، عامل، جادوگر اور دست شناس بھی ہمارے معاشرے میں پائے جاتے ہیں۔ یہ عامل اپنے آپ کو"غیب دان " اور "دست شناس" ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہی۔ ان عاملوں بے باقاعدہ اپنا کاروبار بنا رکھا ہے اور جاہل عوام کو لوٹنے کے مختلف حربے بنا رکھے ہیں۔ زیر نظر کتاب"انسان اور کالے پیلے علوم" فاضل مؤلف حافظ مبشر حسین کی ایک تجزیاتی تصنیف ہے۔ جس میں راقم نے ان نام نہاد عاملوں، نجومیوں، کاہنوں اور جادوگروں وغیرہ کا قرآن و سنت کی روشنی میں مکمل دیانت داری کے ساتھ تجزیہ کیا ہے اور ان کی پھیلائی ہوئی غلط فہمیوں پردہ اٹھانے کی پورے خلوص کے ساتھ کوشش کی ہے۔ اللہ تعالیٰ راقم کی کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے اور اہل اسلام کو ان نجومیوں سے دور رکھے۔ آمین
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
محترم خضر حیات
السلام علیکم
آپ کے دئیے ہوئے لنک پر ایرر آرہا ہے۔

upload_2017-8-16_15-28-15.png
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
Top