ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
مسجدوں اور عیدگاہوں کا قبرستان کے قریب بنانا
مسجدوں اورنماز عیدین و استسقاء کے لیے بنائی گئی جگہوں(عیدگاہوں) کو قبرستان کے قریب اس میں مدفون لوگوں کی تکریم کی وجہ سے نہ بنایا گیا ہو یا یہ مقصود نہ ہو کہ ان مسجدوں میں نماز پڑھنے سے اجروثواب زیادہ ملے گا ۔ توپھر ان کا بنانا اور ان میں تقرب الٰہی کے حصول کے لیے نماز پڑھنا جائز ہے۔ نماز اور مسجدمیں ادا کی جانے والی دیگر تمام عبادات صحیح ہیں اور جن مسجدوں اور قبرستانوں کو دیوار کے ذریعے الگ کردیا گیا ہو تو یہ کافی ہے اور جہاں دیوار نہیں ہے وہاں دیوار بنائی جائے تاکہ مسجدیں ، عیدگاہیں اور قبرستان الگ الگ ہوجائیں اور مسجدو عیدگاہ کی دیوار اور قبرستان کی دیوار کے درمیان خالی جگہ رکھنا ممکن ہوتو اس میں اور بھی زیادہ احتیاط ہے۔
اگر مسجدوں کو قبرستان کے قریب قبروں تعظیم کی وجہ سے بنایا گیا ہو توپھر ان میں نماز پڑھنا جائز نہیں بلکہ ضروری ہے کہ ان مسجدوں کو گرا دیا جائے کیونکہ اس صورت میں ان کو برقرار رکھنا شرک کا سبب اور اہل قبور کو اللہ تعالی کا شریک بنانے کا ذریعہ ہے اور صحیح حدیث میں ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
لَا تُصَلُّوا إِلَى الْقُبُورِ وَلَا تَجْلِسُوا عَلَيْهَا(صحیح مسلم:972)
’’قبروں کی طرف منہ کرکے نماز نہ پڑھو اور نہ ان پر بیٹھو۔‘‘
ایک دوسری صحیح حدیث میں نبی ﷺ نے فرمایا:
أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ(صحیح مسلم:532)
’’خبردار ! بلاشبہ تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء و صلحاء کی قبروں کو مسجدیں بنالیا کرتے تھے ۔ تم قبروں کو مسجدیں نہ بنانا، میں تمہیں اس سے منع کرتا ہوں۔‘‘
(فتاویٰ اسلامیہ ج2/ص32)