• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسجد شجر سے منسوب واقعہ؟

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شیوخ محترم مجھے اس روایت کی تحقیق درکار ہے! شاید یہ مسجد شجر سے منسوب ہے واقعہ جو ابراہیم خلیل روڈ پر ہے۔

ایک مرتبہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے اس مقام پر کفّار مکّہ نے ضد کی کہ اگر آپ سچے نبی ہیں تو آپ یہاں کوئی معجزہ دیکھائیں - اس موقع پر الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے کچھ فاصلے پر موجود ایک درخت کی جانب اشارہ کی اور پھر وہ درخت رگڑتا ہوا آپ صلی الله علیہ وسلم کریب آ کر انکی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور اسنے جھک کر آپ صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
ـــــــــــــــــــــــــ
عن ابن عمر، رضي الله عنهما قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، في سفر فأقبل أعرابي فلما دنا منه، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أين تريد؟» قال: إلى أهلي قال: «هل لك في خير؟» قال: وما هو؟ قال: «تشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله» فقال: ومن يشهد على ما تقول؟ قال: «هذه السلمة» فدعاها رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي بشاطئ الوادي فأقبلت تخد الأرض خدا حتى قامت بين يديه، فاستشهدها ثلاثا، فشهدت ثلاثا أنه كما قال، ثم رجعت إلى منبتها ورجع الأعرابي إلى قومه، وقال: إن اتبعوني أتيتك بهم، وإلا رجعت، فكنت معك
[سنن الدارمي] وقال الشيخ أسين سليم اسد : حديث صحيح

ورواه ابويعلى (5662 ) و ابن حبان 6505 صحيح - «تخريج المشكاة»
(2925)

سیدنا ابن عمر بیان کرتے ہیں ایک سفر کے دوران ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ اسی دوران ایک صحابی آیاجب وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے قریب ہوا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے دریافت کیا تم کہاں جا رہے ہو۔ اس نے جواب دیا اپنے گھر جارہا ہوں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے دریافت کیا ' کیا تمہیں بھلائی میں کوئی دلچسپی ہے۔ اس نے جواب دیا : وہ کیا ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : تم یہ گواہی دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں صرف وہی معبود ہے اس کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے۔ اس کا شریک نہیں ہے اور محمد اس کے خاص بندے اور رسول ہیں۔ وہ دیہاتی بولا آپ کی اس بات کی گواہی کون دے گا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیکر کا ایک درخت۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس درخت کو بلایا وہ درخت وادی کے کنارے پر موجود تھا۔ وہ زمین کو چیرتا ہوا آپ کے پاس آیا اور آپ کے سامنے کھڑا ہوگیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے تین مرتبہ گواہی مانگی اور اس نے تین مرتبہ اس بات کی گواہی دی جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تھا پھر وہ واپس اس جگہ پر چلا آیا جہاں وہ موجود تھا۔ وہ دیہاتی اپنی قوم میں واپس جاتے ہوے بولا۔ اگر ان لوگوں نے میری پیروی کی تو میں انہیں آپ کے پاس لاؤں گا اور اگر نہیں کی تو میں واپس آجاؤں گا اور میں آپ کے پاس رہوں گا۔

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ جِبْرِيلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ حَزِينٌ، وَقَدْ تَخَضَّبَ بِالدَّمِ مِنْ فِعْلِ أَهْلِ مَكَّةَ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ تُحِبُّ أَنْ أُرِيَكَ آيَةً؟ قَالَ: «نَعَمْ» ، فَنَظَرَ إِلَى شَجَرَةٍ مِنْ وَرَائِهِ فَقَالَ: ادْعُ بِهَا، فَدَعَا بِهَا، فَجَاءَتْ وَقَامَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ: مُرْهَا فَلْتَرْجِعْ، فَأَمَرَهَا فَرَجَعَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عليْهِ وَسَلَّمَ: «حَسْبِي حَسْبِي»
[سنن دارمی ] إسناده صحيح


سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جناب جبرائیل نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ اس وقت غمگین بیٹھے ہوئے تھے کیونکہ قریش سے تعلق رکھنے والے اہل مکہ کی زیادتی کے نتیجے میں آپ کا خون بہت زیادہ بہہ گیا تھا جناب جبرائیل نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا آپ پسند کریں گے کہ میں آپ کو ایک نشانی دکھلاؤں آپ نے جواب دیا ہاں۔ تو حضرت جبرائیل نے اپنے کے پیچھے ایک درخت کی طرف دیکھا اور عرض کیا آپ اسے بلائیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا تو وہ آکر آپ کے سامنے کھڑا ہوگیا۔ حضرت جبرائیل نے عرض کی آپ اسے واپس جانے کا حکم دیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا تو وہ واپس چلا گیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اتنا ہی کافی ہے۔

عن ابن عباس، قال: أتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل من بني عامر، فقال: يا رسول الله، أرني الخاتم الذي بين كتفيك، فإني من أطب الناس. فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ألا أريك آية؟ " قال: بلى، قال: " فنظر إلى نخلة "، فقال: " ادع ذلك العذق "، قال: فدعاه، فجاء ينقز، حتى قام بين يديه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ارجع "، فرجع إلى مكانه، فقال العامري: يا آل بني عامر، ما رأيت كاليوم رجلا أسحر "
إسناده صحيح على شرط الشيخين. أبو ظبيان: هو حصين بن جندب الجنبي.
وأخرجه الدارمي (24) ، والبيهقي في "الدلائل" 6/15-16 و16 من طريق أبي معاوية، بهذا الإسناد.
وأخرجه الدارمي (24) ، والبيهقي 6/16 من طريقين عن الأعمش، به.
وأخرجه ابن سعد 1/182، والبخاري في "التاريخ الكبير" 3/3، والترمذي (3628) ، والطبراني (12622) ، والحاكم 2/620، والبيهقي 6/15 من طريق شريك، عن سماك، عن أبي ظبيان، به.
وأخرجه أبو يعلى (2350) ، وابن حبان (6523) ، والطبراني (12595) ، والبيهقي 6/17، وأبو نعيم في "الدلائل" (297) من طريق عبد الواحد بن زياد، عن الأعمش، عن سالم بن أبي الجعد، عن ابن عباس.


سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنوعامر سے تعلق رکھنے والا ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں نے آپ کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں ایک نشانی دوں اس نے عرض کیا جی ہاں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جاؤ اور کھجور کے اس درخت کو بلاؤ اس نے اس کھجور کے درخت کو بلایا تو وہ چلتا ہو آپ کے سامنے آگیا اس شخص نے عرض کی آپ اسے حکم دیں کہ یہ واپس چلا جائے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس درخت سے کہا کہ واپس چلے جاؤ تو وہ اس جگہ سے واپس چلا گیا جہاں وہ موجود تھا اس شخص نے اپنے قبیلے والوں سے کہا اے بنوعامر میں نے آج جتنا بڑا جادوگر دیکھا ہے اتنا بڑا پہلے نہیں دیکھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
Last edited:
Top