• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسجد میں ایک جماعت کے بعد دوسری جماعت بناکر نماز پڑھنا

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
اسلام علیکم
مسجد میں ایک جماعت کے بعد دوسری جماعت بناکر نماز پڑھنا کہاں تک درست ہے
کچھ لوگ کہتے ہیں یہ صرف مسافر کے لئے ہے اور کچھ کہتے ہیں اگر جماعت چھوٹ جائے تو تنہا پڑھنے سے بہتر ہے کسی ایک کے ساتھ ملکر جماعت بنایں اور احادیث کا بھی حوالہ دیتے ہیں
کیا علامہ اکرام اس پر روشنی ڈالینگے ؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کفایت اللہ بھائی نے اس موضوع پر اپنی ایک تصنیف کا ذکر کیا تھا ۔۔۔ اور اس کی پی ڈی ایف فائل دینے کا وعدہ بھی کیا تھا ۔۔
ذرا توجہ فرمائیں !!!
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
کفایت اللہ بھائی نے اس موضوع پر اپنی ایک تصنیف کا ذکر کیا تھا ۔۔۔ اور اس کی پی ڈی ایف فائل دینے کا وعدہ بھی کیا تھا ۔۔
ذرا توجہ فرمائیں !!!
جی بھائی میرے رسالے کے بعض مباحث تو اسی فورم پر موجود ہیں ، مکمل کتاب ان شاء اللہ نظر ثانی کے بعد بھیج دوں گا۔

http://www.kitabosunnat.com/forum/موضوع-و-منکر-روایات-46/مسجد-میں-دوسری-جماعت-سے-متعلق-ایک-اثر-کا-جائزہ-۔-2576/


http://www.kitabosunnat.com/forum/موضوع-و-منکر-روایات-46/مسجد-میں-دوسری-جماعت-سے-متعلق-ایک-مرفوع-روایت-کا-درجہ-2577/



http://www.kitabosunnat.com/forum/موضوع-و-منکر-روایات-46/مسجد-میں-دوسری-جماعت-سے-متعلق-ابن-مسعود-رضی-اللہ-عنہ-کے-2575/
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,017
پوائنٹ
120
السلام علیکم،
معاصر جید علماء کے اس بارے میں دو موقف معروف ہیں۔ شیخ بن باز اور بن عثیمین رحمہما اللہ دوسری جماعت کے جواز کے قائل ہیں جبکہ امام ناصر الدین البانی کی تحقیق کے مطابق یہ اجازت صرف مسافر کے لیے ہے یا اس مسجد میں دوسری جماعت کرائی جا سکتی ہے جہاں باقاعدہ اذان و جماعت کا اہتمام نہ ہوتا ہو جیسا ہمارے ہاں شاہراہوں یا پٹرول پمپس وغیرہ کے ساتھ بنائی گئی مساجد میں ہوتا ہے۔ مقیم کی جماعت اگر چھوٹ جائے تو واپس گھر جا کر اپنے گھر والوں کو جماعت کرا کےنماز پڑھے، زیادہ لوگ ہوں تو مسجد سےہٹ کر کسی جگہ جماعت کرا لیں۔ طرفین کے دلائل کا جائزہ لینے کے بعد یہی موقف زیادہ درست اور احتیاط والا لگتا ہے۔
ایک بات نوٹ کیجیے۔ جن علماء نے مسجد میں دوسری جماعت کو جائز کہا ہے وہ اس صورت میں ہے جب کسی شرعی عذر کی وجہ سے جماعت اولیٰ چھوٹ جائے۔ ہمارے کچھ سلفی حضرات بالخصوص سعودیہ میں جماعت ثانیہ کا جو رواج بن چکا ہے کہ لوگ بیٹھے رہتے ہیں کہ جماعت تو مل ہی جائے گی پہلی نہ سہی دوسری، تیسری، حتی کہ نوبت دسویں باھویں جماعت تک جا پہنچتی ہے، یہ صورت کسی کے نزدیک بھی مستحسن نہیں ہے۔ میرے ایک جاننے والے اسے سلفیوں کی بدعت سے تعبیر کرتے ہیں۔
والسلام علیکم
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
مسجد میں دوسری جماعت کے جواز پر صحابہ کرام کا اجماع ہے۔
جولوگ ممانعت کی بات کرتے ہیں ان کے پاس سوائے قیاس و مصلحت کے دلیل کے نام پر کچھ بھی نہیں ہے۔
اوراگر یہ درست ہے تو ان لوگوں کا کیا قصور ہے جو خواتین کو مساجد میں آنے سے روکتے ہیں ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
السلام علیکم،
امام ناصر الدین البانی کی تحقیق کے مطابق یہ اجازت صرف مسافر کے لیے ہے یا اس مسجد میں دوسری جماعت کرائی جا سکتی ہے جہاں باقاعدہ اذان و جماعت کا اہتمام نہ ہوتا ہو جیسا ہمارے ہاں شاہراہوں یا پٹرول پمپس وغیرہ کے ساتھ بنائی گئی مساجد میں ہوتا ہے۔ مقیم کی جماعت اگر چھوٹ جائے تو واپس گھر جا کر اپنے گھر والوں کو جماعت کرا کےنماز پڑھے، زیادہ لوگ ہوں تو مسجد سےہٹ کر کسی جگہ جماعت کرا لیں۔
مجھے لگتا ہے کہ آپ نے علامہ البانی کی کتب سے صرف ایک یا دو جگہ سے ان کا موقف پڑھ لیا ہے بس !
ورنہ آپ کومعلوم ہونا چاہئے کہ علامہ البانی رحمہ اللہ بعض حالات میں ایسی مساجد میں بھی دوسری جماعت کے جواز کے قائل ہیں جس کا مستقل مؤذن اور مستقل امام ہو ۔
اورعلامہ البانی کی یہی وضاحت اس بات پرغماز ہے کہ وہ محض مصلحت کی بناپر دوسری جماعت سے روک رہے ہیں۔


طرفین کے دلائل کا جائزہ لینے کے بعد یہی موقف زیادہ درست اور احتیاط والا لگتا ہے۔
دلائل صرف ایک طرف ہیں جو جوازکے قائل ہیں ، اورطرف مخالف کے پاس سوائے مصلحت کی دلیل کے نام پر کچھ بھی نہیں ہے یادرہے کہ ضعیف روایات کا وجود اورعدم وجود برابر ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
طرفین کے دلائل کا جائزہ لینے کے بعد یہی موقف زیادہ درست اور احتیاط والا لگتا ہے۔
ایک بات نوٹ کیجیے۔ جن علماء نے مسجد میں دوسری جماعت کو جائز کہا ہے وہ اس صورت میں ہے جب کسی شرعی عذر کی وجہ سے جماعت اولیٰ چھوٹ جائے۔ ہمارے کچھ سلفی حضرات بالخصوص سعودیہ میں جماعت ثانیہ کا جو رواج بن چکا ہے کہ لوگ بیٹھے رہتے ہیں کہ جماعت تو مل ہی جائے گی پہلی نہ سہی دوسری، تیسری، حتی کہ نوبت دسویں باھویں جماعت تک جا پہنچتی ہے، یہ صورت کسی کے نزدیک بھی مستحسن نہیں ہے۔ میرے ایک جاننے والے اسے سلفیوں کی بدعت سے تعبیر کرتے ہیں۔
والسلام علیکم
جامع ترمذی وغیرہ میں صحیح روایت ہے کہ
نبی کریمﷺ نماز پڑھا چکے تھے کہ اس شخص مسجد میں داخل ہوا تو نبی کریمﷺ نے فرمایا: «أيكم يتجر علىٰ هذا؟ » کہ ’’تم میں سے کون اس کے ساتھ تجارت کرے گا؟‘‘ بعض روایات میں ہے: « من يتصدق علىٰ هذا فيصلي معه » کہ ’’کون اس کے ساتھ نماز پڑھ کر اس پر صدقہ کرے گا؟‘‘ تو ایک صحابی کھڑے ہوئے اور اس کے ساتھ نماز پڑھی ... صحیح الترمذی: 220

جب حدیث مبارکہ موجود ہے تو اسے بدعت کہنا چہ معنیٰ دارد؟؟؟

یہ بدعت تو تب بنے گی جب اسے ہر نماز کا ایک جز سمجھ لیا جائے کہ جب تک ایک نماز باجماعت کے بعد دوسری جماعت نہ ہو تو نماز مکمل نہیں ہوگی۔

اگر فتنہ ڈالنا مقصد نہ ہو تو مساجد میں دوسری جماعت کے منع ہونے کی کوئی ایک دلیل؟؟؟
 
Top