• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلمان کے چہرے پرمارنےکی ممانعت

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
مسلمان کے چہرے پرمارنےکی ممانعت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قال: قال رسول اللہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ [متفق عليه]
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم میں سے کوئی شخص لڑے توپھرچہرے سے بچے۔ ‘‘
تشریح:
1 چہرے پرمارنے کی ممانعت والی اس حدیث میں معلوم ہواکہ مسلمانوں کوایک دوسرے کے چہرے پرکوئی چیز بھی مارنامنع ہے حتی کہ اپنےغلام ،خادم یا شاگرد کو ادب سکھانے کے لیے یاسزادیتے وقت بھی منہ پرکوئی چیز مارناحرام ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےایک مرفوع روایت میں یہ لفظ آئے ہیں:
’’إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ خَادِمَهُ فَلْيَجْتَنِبِ الْوَجْهَ‘‘
’’جب تم میں سے کوئی اپنے خادم کومارے توچہرےسےبچے۔‘‘آپس میں لڑائی ہوجائے تو غصہ اورجذبات کتنے ہی مشتعل کیوں نہ ہوں مسلمان کےمنہ پر ہتھیار چھوڑ کرتھپڑبھی نہ مارے ۔
ایک روایت کےالفاظ یہ ہیں:
’’إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلَا يَلْطِمَنَّ الْوَجْهَ‘‘
’’جب تم میں سے کوئی شخص اپنےبھائی سے لڑے تومنہ پرتھپڑنہ مارے ۔‘‘
2 سزادیتےوقت بھی منہ پرنہ مارے ۔ایک روایت میں قاتل کی جگہ ’’إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ ‘‘کے لفظ ہیں۔[مسلم: البر والصلۃ: 112]
یعنی صرف لڑائی ہی نہیں کسی وجہ سے بھی مارے توچہرے پرمارنے سےبچے۔
3 باکسنگ میں چونکہ ایک دوسرے کے چہرےکونشانہ بنایاجاتاہے اس لیے اس حدیث کی روسے یہ وحشیانہ کھیل حرام ہے۔
4۔چہرے پرمارناکیوں منع ہے ؟
چہرے پرمارنے کی حرمت کی ایک وجہ توصاف ظاہر ہےکہ یہ انسانی حسن وجما ل کامظہر ہے اورآدمی کےاکثر مثلاً دیکھنا،سننا،چکھنااو رسونگھناچہرے میں ہی پائےجاتے ہیں ،چہرےپرمارنے کی صورت میں ان تمام حواس کایاان میں سے کسی ایک کاختم ہوجانا یاخراب ہوجانا عین ممکن ہے اور شکل بگڑنے کابھی اندیشہ ہے ۔کسی بھی مسلم بھائی کےساتھ اتنی زیادتی کسی صورت بھی جائز قرارنہیں دی جاسکتی ۔
دوسری وجہ خودرسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےبیان فرمائی ہے ،صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:
’’إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ فَإِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ‘‘
’’جب تم میں سے کوئی شخص اپنےبھائی سے لڑے توچہرے سے بچے کیونکہ اللہ تعالی نے آدم کواپنی صورت پرپیدافرمایا۔‘‘
ا س حدیث میں مارنے سے ممانعت کی وجہ انسانی چہرےکی تکریم قراردی گئی ہے۔ بعض لوگ اس حدیث کی یہ تشریح کرتےہیں کہ اللہ تعالی نے آدم کواس (آدم)کی صورت پرپیدافرمایا ۔
مگرابن ابی عاصم نے’’کتاب السنۃ‘‘میں ابویونس عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ کے طریق سےیہی روایت ان الفا ظ میں بیان کی ہے:
’’مَنْ قَاتَلَ فَلْیَجْتَنِبِ الْوَجْهَ فَإِنَّ صُوْرَةَ وَجْهِ الْإِنْسَانِ عَلَى صُوْرَةِ وَجْهِ الرَّحْمنِ‘‘
’’جوشخص لڑے وہ چہرےسے بچے کیونکہ انسان کے چہرے کی صورت رحمان کے چہرے کی صورت پرہے۔‘‘
[فتح الباری میں اس مفہوم کی اور روایات بہی لکھیں ہیں۔ دیکھیے: 5/ 2559]
اسحاق بن راہویہ اور احمدبن حنبل رحمتہ اللہ علیہ نے اس حدیث کوصحیح قراردیاجس میں ہے کہ اللہ نے آدم کورحمان کی صورت پرپیدافرمایا۔(فتح الباریہ ،حوالہ مذکورہ )
البتہ یہ بات خاص طورپرمدنظررکھنی چاہیے کہ اللہ تعالی نےقرآن مجیدمیں فرمایا:
﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ﴾ [الشوری: 11]
’’اللہ کی مثل کوئی چیز نہیں اوروہ سمیع وبصیرہے۔‘‘
اس طرح اللہ نے آدم کواپنی صورت میں پیدافرمایا مگراس سے مرادکیاہے ؟اس کی اصل حقیقت اللہ تعالی ہی بہترجانتاہے ،اتنی بات یقینی ہے کہ اللہ تعالی کی مثل کوئی چیز نہیں ،مخلوق کوخالق کےساتھ تشبیہ نہیں دی جاسکتی۔
5۔کافرکوچہرے پرمارنے کاحکم:
بعض علماء نےلکھاہے کہ جہادمیں بھی چہرے پرمارنا جائز نہیں ،مگریہ بات درست نہیں ۔
اصل یہ ہےکہ کفا راپنے کفرکی وجہ سے شرف انسانی سے محروم ہیں ان کی کوئی تکریم نہیں :
﴿أُولَئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ﴾
’’یہ لوگ جانوروں کی طرح ہیں ،بلکہ ان سے بھی بڑھ کرگمراہ۔‘‘
قیامت کے دن اس حقیقت کااظہاراس طرح ہوگاکہ ابراہیم علیہ السلام کے والدآزرکاچہرہ انسان کی بجائے بجوکاکردیاجائےگا۔[بخاری، کتاب احادیث الانبیاء: 8]
عزت وتکریم صرف مومن کےلیے ہے :
﴿وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ﴾
’’عزت صرف اللہ کےلیے،اس کے رسو ل کےلیے اورمومنوں کےلیے ہے۔‘‘
یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نےکفا رکےمتعلق فرمایا:
﴿فَاضْرِبُوا فَوْقَ الْأَعْنَاقِ وَاضْرِبُوا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ﴾
’’ان کی گردنوں کےاوپرمارواو ران کے ہرپورپرمارو۔‘‘
اب ظاہرہے کہ گردنوں کےاوپرکھوپڑی اورچہرہ ہی ہے اوراتنی نفاست سے مارناکہ صرف کھوپڑی پرلگے او رچہرے پرنہ لگے،ممکن ہی نہیں اورفرمایاکہ فرشتے کفارکوفوت کرتے وقت
﴿يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ﴾ [محمد: 27]
’’ان کے چہروں اورپیٹھوں پرمارتےہیں۔‘‘
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ حنین میں جب کفا رنےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوچاروں طرف سے گھیرلیاتوآپ اپنےخچرسےاترپڑے پھرآپ نے زمین سے مٹی کی ایک مٹھی پکڑی اوراسےان کے چہروں کی طرف پھینک کر فرمایا:
’’ شَاهَتْ الْوُجُوهُ ‘‘
’’چہرے بگڑجائیں ۔‘‘
تواللہ تعالی نے ان سب کی آنکھوں کومٹی سے بھردیا،وہ پیٹھ دے کربھاگ کھڑے ہوئے او راللہ نے انہیں شکست دے دی۔[مسلم: 81]
دیکھیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہروں کونشانہ بنایااو ران کے چہروں کے بگڑنے کےلیے خاص بددعاکی
6بدلے کی صورت میں چہرے پرمارناجائز ہے ۔اللہ تعالی نے فرمایا:
﴿فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ﴾ [البقرة:194]
’’جوتم پرزیادتی کرے تم اس پراس کی مثل زیادتی کروجواس نے کی۔‘‘
اورفرمایا:
﴿وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالْأَنْفَ بِالْأَنْفِ وَالْأُذُنَ بِالْأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ﴾ [المائدة:45]
’’ہم نےان پراس (توراۃ )میں لکھ دیاکہ جان کے بدلے جان ،آنکھ کے بدلے آنکھ ،ناک کے بدلے ناک ،کان کے بدلے کان ،دانت کےبدلے دانت اورزخموں کابدلہ ہے۔‘‘
 
Top