علی ولی
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 26، 2013
- پیغامات
- 68
- ری ایکشن اسکور
- 81
- پوائنٹ
- 21
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شریعت اسلامیہ میں فسادیوں اور دہشتگردوں کی معاونت بھی جرم ہے
دہشت گردوں اور قاتلوں کو معاشرے میں سے افرادی، مالی اور اخلاقی قوت کے حصول سے محروم کرنے اور انہیں تنہا کرنے کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی ہر قسم کی مدد و اعانت سے کلیتاً منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
جو شخص کسی مومن کے قتل میں معاونت کرے گا وہ رحمت الہی سے محروم ہو جائے گا۔
فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے :
مَنْ أَعَانَ عَلَی قَتْلِ مُؤْمِنٍ بِشَطْرِ کَلِمَةٍ، لَقِيَ اﷲَ عزوجل مَکْتُوْبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ : آيِسٌ مِنْ رَحْمَةِ اﷲِ.
1. ابن ماجه، السنن، کتاب الديات، باب التغليظ في قتل مسلم ظلمًا، 2 : 874، رقم : 26202. ربيع، المسند، 1 : 368، رقم : 9603. بيهقي، السنن الکبری، 8 : 22، رقم : 15646
''جس شخص نے چند کلمات کے ذریعہ بھی کسی مومن کے قتل میں کسی کی مدد کی تو وہ اللہ عزوجل سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی آنکھوں کے درمیان پیشانی پر لکھا ہوگا : آيِسٌ مِنْ رَحْمَةِ اﷲِ (اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس شخص)۔''
اس حدیث کے مضمون میں یہ صراحت موجود ہے کہ نہ صرف ایسے ظالموں کی ہر طرح کی مالی و جانی معاونت منع ہے بلکہ بِشَطْرِ کَلِمَةٍ (چند کلمات) کے الفاظ یہ بھی واضح کر رہے ہیں کہ تقریر یا تحریر کے ذریعے ایسے امن دشمن عناصر کی مدد یا حوصلہ افزائی کرنا بھی سخت مذموم ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور بخشش سے محرومی کا سبب ہے۔ اس میں دہشت گردوں کے ماسٹر مائنڈ طبقات کے لئے سخت تنبیہ ہے جو کم فہم لوگوں کو آیات و احادیث کی غلط تاویلیں کرکے انہیں ''جنت کی بشارت'' دے کر سول آبادیوں کے قتل پر آمادہ کرتے ہیں۔