• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلم ممالک کے حکمرانوں کو طاغوت کہنا اور علماء کے خلاف بولنا

شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
آج ایک بہت دلچسپ واقعہ یاد آ گیا.
امی جی سناتی ہیں کہ ماضی میں ایک بہو اپنی ساس کو بہت زیادہ ستاتی تھی. تو ساس نے تنگ آ کر کہا "میں نہ ویکھاں جگ ویکھے" (یعنی مکافاتِ عمل، لوگ ضرور دیکھیں گے )

واقعہ تقریباً 7 ماہ پہلے کا ہے. گرمیوں کی چھٹیوں میں عموماً ننھیال میں کافی رونق لگی ہوتی ہے. بچے اکٹھے ہوتے ہیں.
میں بات چیت کرتی برآمدے میں نکلی تو منظر یہ تھا کہ چارپائیوں کے پیچھے گھر کی 5 بچیاں (6 سال سے ڈھائی سال کی) ہاتھ اوپر کیے کھڑی ہیں. اور دو بچے (7 اور 6 سال کے) کھلونا گنیں تھامے کھڑے ہیں.

میں ایک دم ٹھٹھکی. میں نے پوچھا یہ کیا ہے. تو دونوں بچے بول اٹھے؛ "ہم فوجی ہیں. اور انہیں (بچیوں کو) ہم نے جیل میں بند کیا ہوا ہے."
میں نے دونوں فوجیوں کو کہا؛ "شرم کرو، بہنوں کو بھی کوئی قید کرتا ہے، بلکہ بہنوں کو تو آزاد کرواتے ہیں. مَرد بنو"
پھر ایک کی گن لی، اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر ڈوژھ ڈوژھ کی آواز نکال کر پانچوں بچیوں کو چارپائیوں کے پیچھے سے نکالا.
بچیاں، کلیوں کی طرح تالیاں بجاتی ہنسنے لگیں. اور فوجی (بھانجا اور بھتیجا) مجھ پر غصہ ہو کر منہ بسورنے لگے.

میں یہ چند منٹوں کا دلچسپ واقعہ تو کبھی بھی نہیں بھول سکوں گی. حالانکہ ہمارے ھاں فوج کا تصور فرشتے سے کم نہیں.
لیکن اللہ کی قسم! "جَگ ویکھ ریا ہن"
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@نسیم احمد بھائی! آپ جاننا چاہتے تھے کہ میرا اسلوب اتنا جارہانہ کیوں ہے!
ایک نظیر دیکھ لیں! کہ کس طرح غلط بیانی کی جاتی ہے، اور جھوٹ منسوب کیا جاتا ہے!
اس پر میرے قلم سے میٹھے بول تو نہیں نلکتے!


میں نے آپ سے پہلے بھی کہا تھا کہ آپ میرے مراسلوں کو حالت مراقبہ میں پڑھتے ہیں، یا حالت جنون میں؟
مراسلہ نمبر 70 میں دیکھیں:


اس کے تحت یہ حدیث پیش کی گئی تھی!
آپ کی باقی باتیں اسی غلط بنیاد پر قائم ہے!

ان ساری باتوں کا جواب پچھلے مراسلہ میں موجود ہے، لیکن معلوم ہوتا ہے کہ آپ کہ علم الحدیث اور علم الفقہ سے متعلق تحریر سمجھنے میں کافی دشواری ہے، اس کی دہری وجوہات ہیں، ایک آپ کی علم الحدیث اور علم الفقہ کی کم علمی، اور دوسری فہم کلام کی کمی!

''ضرورت بھی نہیں'' کیا مطلب؟
یہ آپ سے مطالبہ کیا گیا ہے، کہ آپ نے مجھ پر تہمت باندھی تھی!
آپ اس کا ثبوت نہیں پیش کرسکے، اور نہ ہی کر سکتے ہیں، کیونکہ میں نے ایسی کوئی بات کی ہی نہیں!
اور آپ کا مجھ پر جھوٹ بولنا ثابت ہوتا ہے!

فقہ حنفیہ ، فقہ اہل الرائے ہے، کہ جس میں بعض امور میں خبر واحد کا انکار شامل ہے!
اسی بناء پر فقہ حنفی انکار حدیث پر مشتمل ہے!

شرعی حکم آپ کے اور آپ کے خاندان کے تاثرات سے اخذ نہیں کیئے جائیں گے، شرعی احکام قرآن و حدیث سے اخذ کیئے جائیں گے، اور یہ اس شرعی حکم کا ثبوت بڑی تفصیل سے بیان کیا جا چکا ہے!

یہ حزب التحریر جیسے غالی خارجیوں کی باطل سوچ ہے!
@ابن داود بھائی
السلام علیکم
آپ جس بات کو حق سمجھ رہے ہیں۔اس پر بھرپور دلائل دیں۔اگر مخالف ضد یا سطحی بات کرے تو بھی دلائل کی تلوار چلائیں۔ میری استدعا صرف ہے کہ ماشاءاللہ آپ کا علم کافی وسیع ہے لیکن جب انداز جارحانہ ہوتا ہے تو مخالف بھی جارحانہ ہوجاتا ہے اور پھر موضوع دور چلاجاتا ہے اور ایک دوسرے پر الزامات شروع ہوجاتے ہیں۔
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
خروج و قتال میرا موضوع نہیں ہے. لیکن تھریڈ پر کچھ باتیں ہوئیں جنکا کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا. یہ لنک کافی اچھا اور مفید ہے. محدث میگزین شمارہ جنوری 2012 میں اسکا ایک ہی حصہ ملا، سرچ کرنے پر پورا مضمون ملا.
https://www.scribd.com/document/84489980/عصر-حاضر-میں-خروج-کا-جواز-اور-شبہات-کا-جائزہ-زاہد-صدیق-مغل

اور اپنی ایک غلطی کی اصلاح
ابھی حال ہی میں اسید بن حضیر کا واقعہ پڑھا جنہیں حجاج بن یوسف نے شہید کروایا.
اسید بن حضیر نہیں، سعید بن جبیر رحمہ اللہ.
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
@ابن داود بھائی
السلام علیکم
آپ جس بات کو حق سمجھ رہے ہیں۔اس پر بھرپور دلائل دیں۔اگر مخالف ضد یا سطحی بات کرے تو بھی دلائل کی تلوار چلائیں۔ میری استدعا صرف ہے کہ ماشاءاللہ آپ کا علم کافی وسیع ہے لیکن جب انداز جارحانہ ہوتا ہے تو مخالف بھی جارحانہ ہوجاتا ہے اور پھر موضوع دور چلاجاتا ہے اور ایک دوسرے پر الزامات شروع ہوجاتے ہیں۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
برادر جی، دلائل کی تلوار تو مناظرہ میں ہی اچھی لگتی ہے.

اور شرعی دلائل سے تو کوئی بھی انکاری نہیں
لیکن
دلائل سے یہ تو بات واضح ہو رہی ہے کہ شریعت سے بغض رکھنے والی افواج،
غنڈوں کی طرح مسلم پردہ دار خواتین کو اٹھانے کا "شرعی حق" رکھتی ہیں...؟

آپ میرے اس سوال کا جواب دیجئے.
کچھ فتاویٰ بھی دیجیے جس میں یہ بات واضح ہو کہ مسلمان عورت کو غنڈوں کی طرح اٹھانا جائز اور فساد کا سدباب ہے.
اسکے علاوہ، اسلامی تاریخ کے کم از کم دو سے تین واقعات بھی درج کیجئے جس سے دلیل پکڑی جائے کہ مسلمان عورت کو تفتیش کے لئے مسلمان محافطین ہی اٹھا سکتے ہیں.
عافیہ صدیقی حفظہا اللہ، ایک عالمی درجہ کی جاسوسہ تھیں اس لیے انہیں عالمی غنڈوں کے حوالے کر دیا گیا؟
جبکہ
مسلم معاشروں میں بے حیائی و فحاشی کو فروغ دینے والی قادیانی، شیعہ اور بغیر پاسپورٹ بھارتی، امریکی اور چینی فاحشہ کافرہ منحوس عورتیں دندناتی پھر رہی ہیں، کیا وہ آزاد شہری ہیں پاکستان کی؟

فورم پر ابن داؤد بھائی سے بھی زیادہ پختہ علم و فہم رکھنے والے مکرمین موجود ہیں اور میں حسنِ ظن رکھتی ہوں کہ انکی خاموشی فورم کی حد تک ہی ہو گی. عملی زندگی میں ضرور وہ سرگرم ہوں گے ان شاءاللہ.

تھریڈ پر کوئی ایک بھی مفسد نہیں ہے جن کے لیے "مفسدین فی الارض" کی گردان کی گئی ہے. سبھی اسلام پسند ہیں. ہاں مظلوم ہوں گے، غیرت ایمانی سے بھرے ہوئے ہیں.
اور اگر مجھ سمیت سب مفسدین ہی ہیں تو ابن داؤد بھائی کو میں اہل علم کے طبقہ سوء میں شمار کروں گی.
اور مجھے ان سے شکوہ بھی یہی ہے کہ بے باکی سے ان حکمرانوں اور محافظوں کے جرائم کو جرائم کہیں تو سہی. جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت قتل، کس شریعت کے قوانین ہیں؟ کہیں تو سہی کہ بہن بیٹیوں کو یوں اٹھانا بھی فساد ہے. الٹا فساد کا سدباب کہہ رہے.
لا حول ولا قوۃ الا باللہ.

مادام آمنہ جنجوعہ کی کوششوں سے 700 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو لوٹے ہیں، لیکن انکا شوہر ابھی تک لاپتہ ہیں. یہ تمام مظلوم بہنیں مائیں یہی مطالبہ کرتی ہیں کہ اگر انکے مرد حضرات مجرم ہیں تو منظر ہر لا کر جرم ثابت کر کے سزا دیں. قانونی کارروائی کریں لیکن یوں غائب کر دینا، نہ کوئی اتا پتا نہ خیر خبر، کس قدر اذیت ناک ہے.

موضوع تو بہت پیچھے ہی رہ گیا. جبکہ میں اہل علم سے وہ ضابطہ وضح کروانا چاہتی ہوں کہ جس سے عامی کی جراتیں حد تک رہیں اور اہل علم پر اعتماد بحال ہو. اسیر رہنے والی ایک بہن کا مطالبہ بھی یہی تھا کہ چودہ لاکھ کے سیٹ اپ میں تقوی کا درس دینے والے علماء، لاپتہ افراد کی بازیابی پر بھی لب کھولیں. حکمران طبقہ کے ساتھ ساتھ وردی طبقہ کا بھی تو احتساب ہونا چاہیے.

_20190117_185546.JPG
 

ZArgaam

مبتدی
شمولیت
دسمبر 27، 2018
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
7
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
برادر جی، دلائل کی تلوار تو مناظرہ میں ہی اچھی لگتی ہے.

اور شرعی دلائل سے تو کوئی بھی انکاری نہیں
لیکن
دلائل سے یہ تو بات واضح ہو رہی ہے کہ شریعت سے بغض رکھنے والی افواج،
غنڈوں کی طرح مسلم پردہ دار خواتین کو اٹھانے کا "شرعی حق" رکھتی ہیں...؟

آپ میرے اس سوال کا جواب دیجئے.


عافیہ صدیقی حفظہا اللہ، ایک عالمی درجہ کی جاسوسہ تھیں اس لیے انہیں عالمی غنڈوں کے حوالے کر دیا گیا؟
جبکہ
مسلم معاشروں میں بے حیائی و فحاشی کو فروغ دینے والی قادیانی، شیعہ اور بغیر پاسپورٹ بھارتی، امریکی اور چینی فاحشہ کافرہ منحوس عورتیں دندناتی پھر رہی ہیں، کیا وہ آزاد شہری ہیں پاکستان کی؟

فورم پر ابن داؤد بھائی سے بھی زیادہ پختہ علم و فہم رکھنے والے مکرمین موجود ہیں اور میں حسنِ ظن رکھتی ہوں کہ انکی خاموشی فورم کی حد تک ہی ہو گی. عملی زندگی میں ضرور وہ سرگرم ہوں گے ان شاءاللہ.

تھریڈ پر کوئی ایک بھی مفسد نہیں ہے جن کے لیے "مفسدین فی الارض" کی گردان کی گئی ہے. سبھی اسلام پسند ہیں. ہاں مظلوم ہوں گے، غیرت ایمانی سے بھرے ہوئے ہیں.
اور اگر مجھ سمیت سب مفسدین ہی ہیں تو ابن داؤد بھائی کو میں اہل علم کے طبقہ سوء میں شمار کروں گی.
اور مجھے ان سے شکوہ بھی یہی ہے کہ بے باکی سے ان حکمرانوں اور محافظوں کے جرائم کو جرائم کہیں تو سہی. جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت قتل، کس شریعت کے قوانین ہیں؟ کہیں تو سہی کہ بہن بیٹیوں کو یوں اٹھانا بھی فساد ہے. الٹا فساد کا سدباب کہہ رہے.
لا حول ولا قوۃ الا باللہ.

مادام آمنہ جنجوعہ کی کوششوں سے 700 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو لوٹے ہیں، لیکن انکا شوہر ابھی تک لاپتہ ہیں. یہ تمام مظلوم بہنیں مائیں یہی مطالبہ کرتی ہیں کہ اگر انکے مرد حضرات مجرم ہیں تو منظر ہر لا کر جرم ثابت کر کے سزا دیں. قانونی کارروائی کریں لیکن یوں غائب کر دینا، نہ کوئی اتا پتا نہ خیر خبر، کس قدر اذیت ناک ہے.

موضوع تو بہت پیچھے ہی رہ گیا. جبکہ میں اہل علم سے وہ ضابطہ وضح کروانا چاہتی ہوں کہ جس سے عامی کی جراتیں حد تک رہیں اور اہل علم پر اعتماد بحال ہو. اسیر رہنے والی ایک بہن کا مطالبہ بھی یہی تھا کہ چودہ لاکھ کے سیٹ اپ میں تقوی کا درس دینے والے علماء، لاپتہ افراد کی بازیابی پر بھی لب کھولیں. حکمران طبقہ کے ساتھ ساتھ وردی طبقہ کا بھی تو احتساب ہونا چاہیے.

21115 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترمہ :اب آپ ہی بتائیں نا کہ کیا ایسی فوج اور ایسے اداروں کے خلاف بندوق اٹھائی جائے، آخر آپ کون سا نتیجہ اخذ کرنا چاہتی ہیں؟
شرعی دلائل کے باوجود آپ نے ایک ہی رٹ لگائی ہے، جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ '' خود کش '' جیکٹ لگائے کھڑی ہیں،
خدارا مسلمانان پاکستان پر رحم کیجیے اور انہیں خروج و تکفیر پر بھڑکانے والی باتیں نہ کیجیے، اس سے مسلمانوں کو کوئی فائدہ حاصل ہونے والا نہیں ہے، الٹا جگ ہنسائی اور "زروۃ السنام '' کو بدنامی ہو گی جو قتل و غارت نہیں بلکہ عبادت ہے،
لہٰذا جزباتی اور بھڑکیلے انداز ترک کیجیے
جزاک اللہ

Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترمہ :اب آپ ہی بتائیں نا کہ کیا ایسی فوج اور ایسے اداروں کے خلاف بندوق اٹھائی جائے، آخر آپ کون سا نتیجہ اخذ کرنا چاہتی ہیں؟
شرعی دلائل کے باوجود آپ نے ایک ہی رٹ لگائی ہے، جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ '' خود کش '' جیکٹ لگائے کھڑی ہیں،
خدارا مسلمانان پاکستان پر رحم کیجیے اور انہیں خروج و تکفیر پر بھڑکانے والی باتیں نہ کیجیے، اس سے مسلمانوں کو کوئی فائدہ حاصل ہونے والا نہیں ہے، الٹا جگ ہنسائی اور "زروۃ السنام '' کو بدنامی ہو گی جو قتل و غارت نہیں بلکہ عبادت ہے،
لہٰذا جزباتی اور بھڑکیلے انداز ترک کیجیے
جزاک اللہ

Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk

ایمانی غیرت نہیں رہی تو مردانہ غیرت کا ہی مظاہرہ کر دو بھیا جی..!

خدارا مسلمانان پاکستان پر رحم کیجیے
یہ مشورہ آپ "بلڈی سویلین" کا نعرہ لگانے والوں کو کیوں نہیں دیتے؟
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَا تَحۡسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا يَعۡمَلُ الظّٰلِمُوۡنَ‌ ؕ اِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمۡ لِيَوۡمٍ تَشۡخَصُ فِيۡهِ الۡاَبۡصَارُ
إبراهيم ٤٢

"اور (مومنو ! ) مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں خدا ان سے بیخبر ہے۔ وہ ان کو اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب کہ (دہشت کے سبب) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔"

یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی ظالموں کے لئے سخت وعید اور مظلوموں کے لئے تسلی ہے، فرمایا : (آیت) ” اور ہرگز مت خیال کریں کہ اللہ ان کاموں سے بیخبر ہے جو ظالم کرتے ہیں “ اللہ تعالیٰ نے انکو مہلت دی ہے اور ان کو نہایت فراوانی سے رزق عطا کیا اور ان کو چھوڑ دیا کہ وہ نہایت اطمینان اور امن کے ساتھ چلیں پھریں۔ پس یہ مہلت اور رزق کی فراوانی ان کے حسن حال پر دلالت نہیں کرتی، کیونکہ اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا ہے تاکہ اس کے گناہوں میں اضافہ ہوجائے یہاں تک کہ جب وہ اسے پکڑ لیتا ہے تو پھر وہ چھوٹ نہیں سکتا۔ (آیت : سورة ھود : ١١؍١٠٢) ” اور اسی طرح ہوتی ہے تیرے رب کی پکڑ جب وہ کسی بستی کو اس کے ظلم کے سبب سے پکڑتا ہے، بیشک اس کی پکڑ بڑی سخت اور المناک ہوتی ہے “۔ یہاں ظلم سے مراد وہ ظلم بھی ہے جو بندے اور اس کے رب کے مابین ہے اور وہ ظلم بھی ہے جو بندہ اللہ تعالیٰ کے بندوں پر روا رکھتا ہے۔
(آیت) ” ان کو تو اس دن کے لئے ڈھیل دے رکھی ہے کہ کھلی رہ جائیں گی اس میں آنکھیں “ یعنی ہول اور دہشت کی وجہ سے آنکھیں ادھر ادھر دیکھ نہیں سکیں گی، کھلی کی کھلی رہ جائیں گی.
(تفسير سعدي)

کچھ ظالم ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو اللہ دنیا میں بھی سزا دیتا ہے اور آخرت میں تو بہرحال انھیں یقیناً سزا دے گا اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جنہیں زندگی بھر دنیا میں سزا نہیں ملتی اور ان کی رسی دراز رکھی جاتی ہے۔ تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اللہ ان کی کرتوتوں سے بیخبر ہے بلکہ مجرموں کو دنیوی اور اخروی سزا دینے کے لیے بھی اللہ کے ہاں قانون مقرر ہے جس کا انحصار گناہوں کی کمیت اور کیفیت پر ہوتا ہے۔ جن مجرموں کو دنیا میں سزا نہ ملے تو ان کی سزا کو روز آخرت تک موخر کردیا جاتا ہے۔ اس دن کی ہولناکی اور دہشت کا یہ حال ہوگا کہ مجرم اپنی پلکیں بھی نہ جھپک سکیں گے اور ان کی آنکھیں مسلسل یہ منظر دیکھ رہی ہوں گی اور بند بھی نہ ہو سکیں گی۔ وہ اسی حالت میں سر اٹھائے اور نظریں سامنے جمائے میدان محشر کی طرف دوڑ رہے ہوں گے وہ نیچے کی طرف بھی نہ دیکھ سکیں گے اور دہشت سے ان کے دل دھڑک رہے ہوں گے اور کلیجے منہ کو آرہے ہوں گے۔ اس دن سب لوگ سر تاپا برہنہ ہوں گے اور دہشت کا یہ عالم ہوگا کہ کسی کو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے کا خیال نہ آئے گا۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔
سیدہ عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ آپ نے فرمایا : تم ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ اٹھائے جاؤ گے میں نے کہا یارسول اللہ مرد عورت ایک دوسرے کو دیکھیں گے نہیں ؟ فرمایا : وہ وقت اتنا سخت ہوگا کہ اس بات کے قصد کا کسی کو ہوش ہی نہ ہوگا (بخاری۔ کتاب الرقاق۔ باب کیف الحشر) (مسلم۔ کتاب الجنۃ۔ باب فناء الدنیا وبیان الحشر یوم القیامۃ)
(تيسير القرآن)


أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَكَذٰلِكَ اَخۡذُ رَبِّكَ اِذَاۤ اَخَذَ الۡقُرٰى وَهِىَ ظَالِمَةٌ‌ ؕ اِنَّ اَخۡذَهٗۤ اَلِيۡمٌ شَدِيۡدٌ‏
هود ١٠٢

"اور آپ کا رب جب ظالم بستیوں کی گرفت کرتا ہے تو اس کی گرفت ایسی ہی ہوتی ہے اس کی گرفت بڑی دردناک اور شدید ہوتی ہے۔"

اللہ تعالیٰ کی ہمیشہ سے یہ سنت رہی ہے کہ وہ ظالموں کا ضرور مواخذہ کرتا ہے، اس لیے ظالموں کو برے انجام سے ڈرتے رہنا چاہیے۔ (تيسير الرحمن)

اللہ ظالم لوگوں کو مہلت دیئے جاتا ہے اور مہلت سے مقصود تنبیہ بھی ہوتا ہے اور اتمام حجت بھی۔ لیکن جس قوم پر اتمام حجت ہوچکے اور تنبیہات بھی سود مند ثابت نہ ہوں اور ان لوگوں میں خیر اور بھلائی کو قبول کرنے کی استعداد ہی باقی نہ رہے تو پھر اس وقت ان پر ایسا قہر الٰہی نازل ہوتا ہے جو ان کے لیے سخت تکلیف دہ بھی ہوتا ہے اور جان لیوا بھی۔ اور اس عذاب سے بسا اوقات اس قوم کا نام و نشان ہی صفحہ ہستی سے مٹادیا جاتا ہے۔ (تيسير القرآن)

اللہ تبارک و تعالیٰ عذاب کے ذریعے سے ظالموں کی کمر توڑ دیتا ہے اور ان کو تباہ و برباد کردیتا ہے اور وہ ہستیاں ان کے کسی کام نہیں آتیں جن کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں۔ (تفسیر سعدي)

اور آپ کے پروردگار کا عذاب ایسا ہی سخت ہے جب وہ کسی بستی کے لوگوں پر عذاب نازل کرتا ہے جب کہ وہ کفر وشرک میں مبتلا ہوں، بیشک اس کی پکڑ بہت سخت ہے۔ (تفسیر ابن عباس)


✒ ‌‌‌‌‌‏عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ ""إِنَّ اللَّهَ لَيُمْلِي لِلظَّالِمِ حَتَّى إِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ ثُمَّ قَرَأَ وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ سورة هود آیۃ ١٠٢"".

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ظالم کو چند روز دنیا میں مہلت دیتا رہتا ہے لیکن جب پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا۔ أبو موسی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی «وكذلك أخذ ربك إذا أخذ القرى وهى ظالمة إن أخذه أليم شديد‏» ”اور تیرے پروردگار کی پکڑ اسی طرح ہے، جب وہ بستی والوں کو پکڑتا ہے۔ جو ( اپنے اوپر ) ظلم کرتے رہتے ہیں، بیشک اس کی پکڑ بڑی تکلیف دینے والی اور بڑی ہی سخت ہے۔“

( صحیح بخاری، التفسير، باب؛ ٥، حدیث؛ ٤٦٨٦)


========================

فرعون اور نمرود کا انجام پڑھا،
ایک ظالم کا انجام اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے.
IMG_20190118_154058_195.jpg
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
ہمیں اوپر سے 'آرڈر' ہے
خدا کا خوف نہ ڈر ہے
جو ہے بس ایک 'آرڈر' ہے
وہ 'آرڈر' جس کے قدموں میں
جھکی عزت ، گری غیرت
وہ'آرڈر' جس کی چوکھٹ پر
لٹی ایمان کی دولت
وہ 'آرڈر' جس لی دیوی کی
نذر ہو گئے جگر پارے
وہ 'آرڈر' جس کی خواہش پر
مقید ہوگئے تارے

تمہاری نوکری کیا ہے
جو جی میں آئے کر جانا
روا ہے مسجدیں ڈھانا
بڑے مکر و دغا سے پھر
دنیا کو یہ بتلانا
ہمیں اوپر سے 'آرڈر' ہے

قرآن کیا ہے،وحی کیا ہے
جو ہے بس ایک 'آرڈر' ہے
تمہیں اوپر سے 'آرڈر' ہے
جو کہہ ڈالا یہی ہے تم
جو لکھ ڈالا یہی ہے تم
یہی فوجی عقیدہ ہے
جو لوگوں سے پوشیدہ ہے
سمجھتے جارہے ہیں سب
سمجھنا گو پیچیدہ ہے
کبھی جذبات میں آکر
دفاع ذات میں آکر
وطن کا نام لے کر تم
علی الاعلان کہہ کر تم
عقیدے کو بچاتے ہو
پس وردی چھپا موذی
رعایا کو ڈساتے ہو
توپوں کے سہارے پر
ناحق خوں بہاتے ہو
کمال ہوشیاری سے
مجبوری جتاتے ہو
لوگوں کو بتاتے ہے
ہمیں اوپر سے 'آرڈر' ہے

وطن کے تم محافظ ہو
تو یہ کیسی حفاظت ہے؟
جلا ڈالا چمن سارا
کیسی ہے یہ رکھوالی؟
بتا بہروپیے مالی!
اور اب قاتلوں ٹھرو!
زرا سوچو ! زرا سمجھو!
تمہاری یہ ستم رانی
کہاں تک بڑھتی جائے گی
موت آخر تو آئے گی
فرشتے تم کو پکڑیں گے
بالوں سے گھسیٹیں گے
زنجیروں میں جکڑیں گے
وہاں کس کو بلاوّ گے؟
کہاں 'آرڈر' چلاوّ گے؟
اپنی بے گناہی تم
فرشتوں کو بتاوّ گے
جو مجبوری میں کر ڈالا
وہ مجبوری سناوّ گے
حقوق اس کے ، حقوق اس کے
یہ عذرلنگ لاوّ گے
فرشتے اور پیٹیں گے
فرشتے اور ماریں گے
اگر کچھ پوچھنا چاہو
فرشتے صاف کہہ دیں گے
ہمیں اوپر سے 'آرڈر' ہے
خدا کا خوف ہے ، ڈر ہے
خدا کا ہی یہ 'آرڈر' ہے

 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
66
خاموش ہجوم
شیخ انور العولقی رحمہ اللہ

چلیں پیچھے چلتے ہیں، حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کے قتل کی منصوبہ سازی کتنے لوگوں نے کی؟ 9 آدمیوں نے اور اس پر عمل درآمد کتنے لوگوں نے کیا؟ صرف ایک شخص نے. تو پھر کیوں پوری قومِ ثمود تباہ کی گئی؟ جبکہ صرف 9 آدمیوں نے اونٹنی ذبح کرنے کا منصوبہ بنایا لیکن ان 9 آدمیوں کی وجہ سے پوری قوم تباہ کر دی گئی.
اللہ سبحانہ و تعالٰی ہمیں قرآن مجید میں بتا چکے ہیں.

کیوں کہ وہ تمام لوگ اس گناہ عظیم کی سنگینی جانتے تھے لیکن انہوں نے اس کو روکنے کی کوشش ہی نہیں کی.

کیوں کہ وہ ایک خاموش ہجوم تھا. کیونکہ انہیں یہ زعم تھا کہ وہ اپنے گھروں میں پرسکون اور محفوظ زندگی بسر کر رھے ہیں، خوراک پانی، ضروریات زندگی موجود ہیں، انہیں دنیا کی کوئی طاقت بھی نقصان نہیں پہنچا سکتی.

اور گروہ تو صرف دو ہی ہیں.
حزب الرحمن اور حزب الشیطان،
ان دونوں پارٹیوں کے درمیان کچھ موجود نہیں ہے.

یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی اکثریت ایک ہی طرز زندگی پر عامل ہے. چلیں کسی قوم کی مثال لیتے ہیں مثلاً امریکہ کی مثال لیتے ہیں. امریکہ میں کون سے لوگ منصوبہ ساز ہیں؟ صدر، نیشنل سیکورٹی کونسل، کانگریس کے چند بااثر افراد، امریکی کمپنیوں کے چند مالکان( CEOs)، بڑے بڑے بینکوں کے چند سربراہان، یہودی لابی، امریکہ کی بڑی بڑی یونیورسٹیوں کے پروفیسرز اور تھنک ٹینک، یہ دو سو، تین سو یا چار سو افراد؟
اور باقی کی امریکی عوام بڑے بڑے شاپنگ مال، یا گراسری سٹور وغیرہ میں بیٹھے کھانے پینے، سونے، گیمیں کھیلنے اور فلمیں دیکھنے میں مگن ہیں. وہ مویشیوں کی طرح کھانے پینے میں مگن ہیں اور انکی اخروی منزل نارِ جہنم ہے. انکی اکثریت اسی حال میں ہے.
وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا یَتَمَتَّعُوۡنَ وَ یَاۡکُلُوۡنَ کَمَا تَاۡکُلُ الۡاَنۡعَامُ وَ النَّارُ مَثۡوًی لَّہُمۡ ﴿محمد : ۱۲﴾
"جو لوگ کافر ہوئے وه (دنیا ہی کا) فائده اٹھا رہے ہیں اور مثل چوپایوں کے کھا رہے ہیں، ان کا (اصل) ٹھکانہ جہنم ہے."


صرف چند افراد "الملا" ہیں. اللہ سبحانہ و تعالٰی نے قرآن مجید میں "الملا" کے بارے میں بیان فرمایا ہے. "الملا" وہ افراد ہیں جنہوں نے حضرت نوح علیہ السلام کی دعوت حق کو ٹھکرایا، جنہوں نے حضرت ھود علیہ السلام کی دعوت کو ٹھکرایا، اور "الملا" ہی نے حضرت صالح علیہ السلام کا پیغام رد کیا. "الملا" کفار کے "سرداران (chiefs)" ہیں.

لوگوں کی اکثریت دنیاوی زندگی میں گم ہے، دنیا کے پیچھے بھاگ رھی ہے لیکن یہ اکثریت غیر محفوظ ہے. آپکو اپنے دفاع کے لئے ایک حتمی فیصلہ لینا ہو گا کہ آپ حزب الرحمن کا انتخاب کرتے ہیں یا حزب الشیطان کا. آپ ان دو گروہوں کے درمیان رہ کر اپنا دفاع نہیں کر سکتے کیونکہ انکے درمیان کچھ نہیں ہے.

تو پھر جب 9 آدمیوں نے اونٹنی کو ذبح کرنے کا شیطانی کام کیا اور انکی قوم میں سے کسی نے بھی انہیں منع نہیں کیا، تو ان 9 آدمیوں کے ساتھ پوری قوم اللہ کے عذاب کی مستحق ٹھہری.

ہمارے سمجھنے کے لیے یہ بہت عبرت ناک سبق ہے. آج حق و باطل آپس میں معرکہ آرا ہیں، اسلام اور کفر کی جنگ جاری ہے. اور وہ لوگ جو اسلام کی نمائندگی کر رھے ہیں، بہت ہی قلیل التعداد لوگ ہیں. اور جو کفر کی نمائندگی کر رھے ہیں، وہ بھی کم تعداد میں ہیں، جبکہ لوگوں کی اکثریت قوم ثمود کی طرح، کچھ بھی نہیں کر رھی.

پس ہمیں فیصلہ کرنا ہی ہے کہ ہم یا تو اسلام کے نمائندوں میں سے ہو جائیں یا پھر کفر کے. کیونکہ ان دونوں گروہوں کے بیچ کوئی تیسرا گروہ نہیں ہے.
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
ما شاءاللہ، باتوں سے بہت بہادر عورت لگتی ہیں آپ، آپ کے خاندان سے کتنے آدمی حزب اللہ میں ہیں اور کتنے خاموش ہجوم میں ہیں؟
آپ کی باتوں سے تو لگ رہا ہے کہ پورے خاندان کے افراد کفار کے خلاف جنگ کر رہے ہیں۔
برائے مہربانی اپنے اور خاندان کے افراد کی کارکردگی کے بارے میں بتائیں اور جنگوں کے واقعات بھی بتائیں۔
اس سے ان شاءاللہ ہماری بھی غیرتِ ایمانی و مردانی دونوں جاگے گی۔
 
Top