- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
مشائخ کے اقوال اور پابندیِ کتاب و سنت
سلیمان دارانی کا قول
مشائخ کے کلام میں اس طرح کی مثالیں بہت موجود ہیں۔ شیخ ابوسلیمان دارانی نے کہا :
اِنَّہ لَیَقَعُ فِیْ قَلْبِی النُّکْتَۃُ مِنْ نُّکَتِالْقَوْمِ فَلَا اَقْبَلُھَا اِلَّا بِشَاھِدَیْنِ الْکِتٰبِوَالسُّنَّۃِ۔
جنید کا قول’’یعنی میرے دل میں قوم (صوفیاء) کے نکتوںمیں سے کوئی نکتہ وارد ہوتا ہے تو میں اسے دو گواہوں یعنی کتاب و سنت کی شہادت کے بغیر قبول نہیں کرتا۔‘‘
ابوالقاسم جنید فرماتے ہیں:
عِلْمُنَا ھٰذَا مُقَیَّدٌ بِالْکِتٰبِ وَالسُّنَّۃِ فَمَنْلَمْ یَقْرَائِ الْقُرْآنَ وَیَکْتُبِ الْحَدِیْثَ لَا یَصْلُحُ لَہ اَنْیَتَکَلَّمَ فِی عِلْمِنَا۔
ابوعثمان نیشاپوری کا قول’’یعنی یہ علم (علمِ ولایت) کتاب و سنت کا پابند ہے، جو شخص قرآن نہ جانے اور حدیث نقل نہ کرے وہ اس کی صلاحیت نہیں رکھتا کہ ہمارے علم کے بارے میں بات تک بھی کرے (یا یہ فرمایا کہ وہ اس کا اہل نہیں ہے کہ اس کی پیروی کی جائے)۔‘‘
ابو عثمان نیشاپوری فرماتے ہیں:
مَنْ اَمَّر السُّنَّۃَ عَلٰی نَفْسِہ قَوْلًا وَّفِعْلًانَطَقَ بِالْحِکْمَۃِ وَمَنْ اَمَّرَ الْھَوٰی عَلٰی نَفْسِہ قَوْلًا وَفِعْلاًنَطَقَ بِالْبِدْعَۃِ لِاَنَّ اللہَ یَقُوْلُ فی کلامہ القدیم ’’وَاِنْتُطِیْعُوْہُ تَھْتَدُوْا‘‘۔
’’جو شخص قولاً و فعلاً اپنے نفس پر سنت کو حاکم بنائے وہ حکمت کی بات کرتا ہے اور جو قولاً فعلاً اپنے نفس پر خواہش کو حاکم بناتا ہے وہ بدعت کی بات کرتا ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلامِ قدیم میں فرمایا ہے
وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ﴿٥٤﴾ النور
ابوعمرو بن نجید فرماتے ہیں کہ’’اگر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے پر چلوگے تو ہدایت پائو گے۔‘‘
اس مقام پر بہت سے لوگ غلطی کرتے ہیں۔ وہ کسی آدمی کو ولی اللہ سمجھ لیتے ہیں اور ان کا گمان یہ ہوتا ہے کہ ولی اللہ کی ہر بات قابلِ قبول اور اس کا ہر قول و فعل قابلِ تسلیم ہوتا ہے، خواہ وہ کتاب و سنت کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ اور ایسا اس شخص کی موافقت کرنے لگتے ہیں اور جو باتیں اللہ تعالیٰ نے اور اپنا وہ رسول مبعوث کر کے بتائیں جن کی خبروں کی تصدیق جن کے احکام کی اطاعت اللہ تعالیٰ کی طرف سے واجب ہے اور جو باتیں اہلِ جنت و اہلِ دوزخ سعید و شقی کے مابین وجہِ امتیاز ہیں، ان کی مخالفت کرتے ہیں۔’’ہر وہ وجد (حال) جس کی شہادت کتاب و سنت سے نہ ہو باطل ہے۔‘‘
غرضیکہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرے گا تو وہ اللہ کے متقی اولیا اور اس کے کامیاب لشکر اور اس کے نیک بندوں میں سے ہوگا اور جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع نہیں کرے گا تو وہ اللہ تعالیٰ کے دشمنوں میں سے ہے، زیاں کار مجرموں میں سے ہوگا۔
الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ