محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۳... مشرکوں کو کافر نہ سمجھنا
من لم یکفر المشرکین أو شک فی کفرھم أ و صحح مذھبھم۔
جس نے مشرکوں کو کافر نہیں سمجھا یا ان کے کافر ہونے میں شک کیا یا ان کے مذہب کو صحیح سمجھا تو وہ شخص کافر ہے۔
جس نے مشرکوں کو کافر نہیں سمجھا یا ان کے کافر ہونے میں شک کیا یا ان کے مذہب کو صحیح سمجھا تو وہ شخص کافر ہے۔
بعض لوگ اسلام کا دعویٰ کر نے کے باوجود بلکہ نماز،روزہ اور حج کا اہتمام کرنے کے باوجود یہود و نصاریٰ یا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو مشکل کشا سمجھ کر پکارنے والوں کے مذہب کو باطل اور جہنم کا رستہ قرار دینے پر تیار نہیں۔ وہ کہتے ہیں ہر ایک کو اپنا دھرم پیارا ہو تا ہے اس لیے کسی کے مذہب اور دھرم کو برا نہیں کہنا چاہئے حالانکہ اسلام یعنی توحید و سنت کے رستہ کے سوا ہر راستہ جہنم کا راستہ ہے۔ کفار کے مذہب کو اچھا کہنا یا اس کی تعریف کرنا رواداری نہیں بلکہ اللہ کے دین کے ساتھ کھلا کفر ہے ۔دین اسلام اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ آخری دین ہے۔ سابقہ تمام شریعتیں منسوخ ہوگئی ہیں۔ اب اسلام کو قبول کرنا ہی نجات کا واحد راستہ ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
''اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس امت کا کوئی بھی شخص خواہ یہودی ہو یا عیسائی میرے بارے میں سنے پھر بھی اس حال میں مرجائے کہ وہ میرے اوپر اور میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان نہیں لاتا تو وہ جہنمی ہے۔'' (مسلم:۱۵۳)
لہٰذا جو شخص رسول اللہ ﷺکے آجانے کے بعدوید پر یا توراۃ وانجیل کی تعلیم پر عمل کرنے والوں کے بارے میں یہ عقیدہ رکھے کہ یہ لوگ بھی جہنم سے نجات پا سکتے ہیں یا جنت میں داخل ہوسکتے ہیں یا ان کی گمراہی کے بارے میں شک کرے تو ایسا شخص بھی کافر ہے۔