• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مشرکوں کو ہدیہ دینا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقول الله تعالى ‏ {‏ لا ينهاكم الله عن الذين لم يقاتلوكم في الدين ولم يخرجوكم من دياركم أن تبروهم وتقسطوا إليهم‏}‏ الممتحنة :
8
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”جو لوگ تم سے دین کے بارے میں لڑے نہیں اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے انہوں نے نکالا ہے تو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ احسان کرنے اور ان کے معاملہ میں انصاف کرنے سے تمہیں نہیں روکتا“۔


حدیث نمبر: 2619
حدثنا خالد بن مخلد،‏‏‏‏ حدثنا سليمان بن بلال،‏‏‏‏ قال حدثني عبد الله بن دينار،‏‏‏‏ عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ قال رأى عمر حلة على رجل تباع فقال للنبي صلى الله عليه وسلم ابتع هذه الحلة تلبسها يوم الجمعة وإذا جاءك الوفد‏.‏ فقال ‏"‏ إنما يلبس هذا من لا خلاق له في الآخرة ‏"‏‏.‏ فأتي رسول الله صلى الله عليه وسلم منها بحلل فأرسل إلى عمر منها بحلة‏.‏ فقال عمر كيف ألبسها وقد قلت فيها ما قلت قال ‏"‏ إني لم أكسكها لتلبسها،‏‏‏‏ تبيعها أو تكسوها ‏"‏‏.‏ فأرسل بها عمر إلى أخ له من أهل مكة قبل أن يسلم‏.‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ ایک شخص کے یہاں ایک ریشمی جوڑا بک رہا ہے۔ تو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ یہ جوڑا خرید لیجئیے تاکہ جمعہ کے دن اور جب کوئی وفد آئے تو آپ اسے پہنا کریں۔ آپ نے فرمایا کہ اسے تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت سے ریشمی جوڑے آئے اور آپ نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اسے کس طرح پہن سکتا ہوں جب کہ آپ خود ہی اس کے متعلق جو کچھ ارشاد فرمانا تھا، فرما چکے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا کہ تم اسے بیچ دو یا کسی (غیر مسلم) کو پہنا دو۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے مکے میں اپنے ایک بھائی کے گھر بھیج دیا جو ابھی اسلام نہیں لایا تھا۔


حدیث نمبر: 2620
حدثنا عبيد بن إسماعيل،‏‏‏‏ حدثنا أبو أسامة،‏‏‏‏ عن هشام،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ عن أسماء بنت أبي بكر ـ رضى الله عنهما ـ قالت قدمت على أمي وهى مشركة،‏‏‏‏ في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم،‏‏‏‏ فاستفتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم قلت ‏ {‏ إن أمي قدمت‏}‏ وهى راغبة،‏‏‏‏ أفأصل أمي قال ‏"‏ نعم صلي أمك ‏"‏‏.‏

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ہشام سے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میری والدہ (قتیلہ بنت عبدالعزیٰ) جو مشرکہ تھیں، میرے یہاں آئیں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، میں نے یہ بھی کہا کہ وہ (مجھ سے ملاقات کی) بہت خواہشمند ہیں، تو کیا میں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر۔


کتاب الہبہ صحیح بخاری
 
Top