• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مشرکہ عورت سے نکاح کے بارے میں سوال

محمود ثانی

مبتدی
شمولیت
مئی 24، 2017
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
17
قرآن مجید میں ہے کہ مشرکہ عورت سے نکاح حرام ہے 221 البقرہ
اور سورہ نور کی آیت 32 میں بھی '' منکم '' کے لفظ سے غیر مسلم یا مشرکہ سے نکاح کو منع کیا ہے
اسی طرح ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ کا واقعہ بھی اس کے لیے دلیل ہے
لیکن کیا ان دلائل کے علاوہ بھی کچھ مواد اس موضوع پر مل سکتا ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ غیر مسلم، مشرکہ سے نکاح حرام ہے؟
علماء کرام سے درخواست ہے کہ وہ رہنمائی فرمائیں
جزاک اللہ خیرا

Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
کیا ان دلائل کے علاوہ بھی کچھ مواد اس موضوع پر مل سکتا ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ غیر مسلم، مشرکہ سے نکاح حرام ہے؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

مسلمان مرد کی غیرمسلم عورت اورغیرمسلم مرد کی مسلمان عورت سے شادی
سوال :
مجھے اسلام کے بارہ میں ایک شبہ ہے کیا آپ اس کی وضاحت کرسکتے ہیں ؟
کیا مسلمان مرد کے لیے کسی غیر مسلم عورت سے شادی کرنا جائز ہے ، چاہے وہ شادی کے بعد بھی اسلام قبول نہ کرے ؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب
الحمد للہ :

مسلمان مرد کسی غیرمسلم عورت یعنی یھودیہ یا نصرانیہ سے نکاح کرسکتا ہے ، اس کے علاوہ کسی اوردین سے تعلق رکھنے والی عورت سے مسلمان شادی نہیں کرسکتا اس کی دلیل اللہ تعالی کا مندرجہ ذیل فرمان ہے :

{ ساری پاکیزہ چيزیں آج تمہارے لیے حلال کردی گئيں ہیں اوراہل کتاب کا ذبیحہ تمہارے لیے حلال ہے اورتمہارا ذبیحہ ان کے لیے حلال ہے ، اور پاکدامن مسلمان عورتیں اورجو لوگ تم سے پہلے کتاب دیۓ گئے ہيں ان کی پاکدامن عورتیں بھی حلال ہیں جب کہ تم ان کے مہرادا کرو اس طرح کہ ان سے باقاعدہ نکاح کرو یہ نہیں کہ اعلانیہ زنا کرو یا پوشیدہ بدکاری کرو ۔۔۔ } المائدۃ ( 5 ) ۔

امام طبری رحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہيں :
{ اورتم سے پہلے جنہیں کتاب دی گئي ہے ان کی پاکدامن عورتیں } یعنی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرایمان لانے والے عرب اورباقی سب لوگو جنہیں تم سے قبل کتاب دی گئي ہے اوروہ تورات اورانجیل پر عمل کرنے والے یھودی اور عیسائي ہيں ان کی آزاد اورپاکدامن عورتوں سے بھی نکاح کرسکتے ہو ۔

{ جب تم انہیں ان کے مہر ادا کردو } یعنی : جن مسلمان اوران کتابی پاکدامن عورتوں سے تم نکاح کرو اورانہيں ان کے مہر ادا کردو ۔ دیکھیں تفسیر الطبری ( 6 / 104 ) ۔

اورمسلمان مرد کے لیے کسی مجوسی ، کیمونسٹ ، بت پرست ، وغیرہ عورت سے شادی کرنا حلال نہيں کیونکہ اللہ تعالی نے اس سے منع فرمایا ہے ۔

اس کی دلیل مندرجہ ذیل آیت ہے :

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
{ اورتم مشرکہ عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہيں لے آتیں ، اورمومن لونڈی مشرکہ آزاد عورت سے بہتر ہے اگرچہ تمہيں اچھی ہی لگے } البقرۃ ( 221 ) ۔

مشرک عورت وہ ہے جوبت پرستی کرتی ہو چاہے وہ عرب میں سے ہویا کسی اورقوم سے ۔

اورمسلمان عورت کے لیے حلال نہيں کہ وہ کسی غیر مسلم مرد سے شادی کرے ، وہ نہ تو یھودی اورنہ ہی عیسائي اورنہ ہی کسی اورکافر سے شادی کرسکتی ہے ، تو اس طرح مسلمان عورت کے حلال نہيں کہ وہ کسی یھودی ، یا نصرانی یا مجوسی یا کیمونسٹ اوربت پرست وغیرہ سے نکاح کرے ، اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے :
{ اورمشرک مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو نہ دو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئيں ، ایمان والا غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے ، گو مشرک تمہیں اچھا ہی لگے ، یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اوراللہ تعالی اپنے حکم سے جنت اوراپنی بخشش کی طرف بلاتا ہے ، وہ اپنی آیات لوگوں کے لیے بیان فرما رہا ہے تا کہ وہ نصیحت حاصل کریں } البقرۃ ( 221 ) ۔

امام طبری رحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہيں :
{ اورتم مشرک مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو نہ دوجب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئيں ، اورمومن غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے گووہ تمہیں اچھا ہی لگے } ۔

یعنی اللہ تعالی نے یہاں پر یہ بیان کیا ہے کہ : اللہ تعالی نے مومن عورتوں پر مشرک مردوں سے نکاح کرنا حرام کر دیا ہے چاہے وہ کسی بھی قسم کا مشرک ہو تواے مومنوں تم اپنی عورتوں کو ان کے نکاح میں نہ دو یہ تم پر حرام ہے ، ان کا نکاح کسی مومن غلام سے کرنا جو اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اوراللہ تعالی کی شریعت پر ایمان رکھتا ہو تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم ان کا نکاح کسی آزاد مشرک مرد سے کرو چاہے وہ حسب ونسب اورشرف والا ہی کیوں نہ ہو اورتمہیں اس کا شرف اور قبیلہ اچھا لگے ۔

قتادہ اورزھری رحمہما اللہ تعالی سے اس کے بارہ میں روایت ہے کہ :
{ اورتم اپنی عورتوں کو مشرکوں کے نکا ح میں نہ دو } وہ کہتے ہیں :
اپنے دین والے کے علاوہ کسی اوردین چاہے وہ یھودی ہویا عیسائي اوراسی طرح مشرک سے اپنی عورتوں کا نکاح کرنا حلال نہيں ۔ دیکھیں تفسیر الطبری ( 2 / 379 ) ۔
واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۲)
کیا مشرک سے نکاح جائز ہے؟ مدلل اور مفصل جواب دیں

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

مشرک یا مشرکہ سے نکاح جائز نہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالى کا فرمان ذی شان ہے:
( وَلاَ تَنكِحُواْ الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ وَلأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ وَلاَ تُنكِحُواْ الْمُشِرِكِينَ حَتَّى يُؤْمِنُواْ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ أُوْلَـئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَاللّهُ يَدْعُوَ إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ )
اور مشرکہ عورتوں سے نکاح نہ کرو, حتى کہ وہ ایمان لے آئیں ۔ اور مؤمنہ لونڈی مشرکہ آزاد عورت سے بہتر ہے , اگرچہ وہ(مشرکہ) تمہیں پسند ہی ہو۔ اور مشرک مردوں کو (اپنی عورتیں) نکاح میں مت دو, حتى کہ وہ ایمان لے آئیں۔اور مؤمن غلام مشرک آزاد مرد سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں پسند ہی کیوں نہ ہو۔ یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تعالى اپنے حکم سے جنت اور اپنی مغفرت کی طرف دعوت دیتے ہیں اور اپنی آیات لوگوں کے لیے کھول کر بیان فرماتے ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ [البقرة : 221]

البتہ اہل کتاب کی عورتیں مستثنى ہیں, ان سے نکاح جائز ہے۔ اللہ تعالى کا فرمان ہے:
(الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلُّ لَّهُمْ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلاَ مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ )
آج کے دن تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال ہیں اور ان لوگوں کا کھانا بھی حلال ہے جنہیں کتاب دی گئی ہے, اور تمہارا کھانا انکے لیے حلال ہے۔ اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیے گئے ہیں انکی پاکدامن عورتیں بھی , جب تم انہیں انکے حق مہر ادا کر دو, اس حال میں کہ تم پاکدامنی اختیار کرنے والےہو, نہ کہ کھلی بدکاری کرنے والے اور نہ ہی چھپی آشنائیں بنانے والے۔ [المائدة : 5]
هذا, والله تعالى أعلم, وعلمه أكمل وأتم, ورد العلم إليه أسلم, والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم وكتبه أبو عبد الرحمن محمد رفيق الطاهر‘ عفا الله عنه

مصدر: http://www.rafeeqtahir.com/ur/play-swal-865.html
 

محمود ثانی

مبتدی
شمولیت
مئی 24، 2017
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
17
جزاک اللہ خیرا و بارک اللہ فی علمک

Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk
 
Top