محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
فِى الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَۃِ۰ۭ وَيَسَْٔلُوْنَكَ عَنِ الْيَتٰمٰي۰ۭ قُلْ اِصْلَاحٌ لَّھُمْ خَيْرٌ۰ۭ وَاِنْ تُخَالِطُوْھُمْ فَاِخْوَانُكُمْ۰ۭ وَاللہُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ۰ۭ وَلَوْ شَاۗءَ اللہُ لَاَعْنَتَكُمْ۰ۭ اِنَّ اللہَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ۲۲۰ وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى يُؤْمِنَّ۰ۭ وَلَاَمَۃٌ مُّؤْمِنَۃٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِكَۃٍ وَّلَوْ اَعْجَبَتْكُمْ۰ۚ وَلَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَتّٰى يُؤْمِنُوْا۰ۭ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّلَوْ اَعْجَبَكُمْ۰ۭ اُولٰۗىِٕكَ يَدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ۰ۚۖ وَاللہُ يَدْعُوْٓا اِلَى الْجَنَّۃِ وَالْمَغْفِرَۃِ بِاِذْنِہٖ۰ۚ وَيُبَيِّنُ اٰيٰتِہٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ۲۲۱ۧ
جس کا اثر یہ ہوا کہ وہ لوگ جو دیانت دار تھے اور یتامیٰ سے سچی ہمدردی رکھتے تھے، ڈرے اور ان کے لیے یتامیٰ کی تربیت سخت مشکل مسئلہ بن گئی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اگر مقصد اصلاح ہوتو پھر مخاطب میں جو ناگزیر حالات تک ہو مضائقہ نہیں، اس لیے کہ وہ بھی تو آخر تمہارے بھائی ہیں اور اچھے سلوک کے مستحق ہیں،البتہ یہ ملحوظ رہے کہ ادنیٰ سی بے انصافی بھی اللہ تعالیٰ سے چھپی نہیں رہ سکتی۔ وہ خوب جانتا ہے ،کون اصلاح کے ارادہ سے یتامیٰ پروری کررہا ہے اور کون وہ ہے جس کی نیت ان کو لوٹنے کی ہے۔ اسلام نے یتامیٰ کی تربیت پر بہت زور دیا ہے، اس لیے کہ یہ قوم کے بچے ہوتے ہیں اور کوئی قوم اس وقت تک خود دار قوم نہیں کہلا سکتی جب تک وہ اپنے یتیم بچوں کی پرورش نہ کرے۔
لتسکنوا الیھا۔
توضروری ہے کہ جانبین زیادہ سے زیادہ حدتک خیالات اور رجحانات میں ہم آہنگ ہوں۔
اہل کتاب اصولاً توحید کے قائل ہیں۔ کم از کم ان کی کتابوں میں توحید کا ذکر ہے ۔ سلسلۂ نبوت کو جانتے ہیں۔ حشر ونشر پر ان کااعتقاد ہے ۔ تمام انبیاء علیہم السلام سے متعارف ہیں، اس لیے وحدت خیال کے بہت سے مواقع موجود ہیں، اس لیے اسلام نے اجازت دے دی کہ ان سے مصاہرت کے تعلقات ہوسکتے ہیں مگر مشرک مرد اور مشرک عورت کے مذاق، طبیعت اور خیالات میں زمین وآسمان کا فرق ہے ، اس لیے یہ رشتہ ناطہ ممنوع ہے اور اس حد تک ممنوع ہے کہ مال ودولت یا حسن وجمال کی فراوانی بھی وجہ جواز نہیں بن سکتی۔
قرآن حکیم نے فرمایا کہ ہوسکتا ہے مشرک عورتیں تمھیں زیادہ جاذب اور خوبصورت معلوم ہوں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مشرک مرد تمھیں زیادہ کامیاب اور فارغ البال نظرآئیں مگر اس لیے کہ روح کی خوبصورتی سے محروم ہیں اور دولت ایمان نہیں رکھتے۔ یہ کسی طرح بھی مومن مرد اور مومن عورت کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ اس قسم کے رشتے جن میں عقائد وخیالات کی چنداں پروا نہیں کی جاتی، تربیت اولاد کے حق میں سخت مضر ثابت ہوتے ہیں۔ بچے عام طورپر والدہ اور والد کے خیالات کے تابع ہوتے ہیں اور اگر وہ دیکھیں کہ دونوں ماں اور باپ مذہب کے اعتبار سے مختلف ہیں تو وہ کسی خاص خیال کو دل میں جگہ نہیں دیتے اور دہریت والحاد میں مبتلا ہوجاتے ہیں:
اولٰٓئک یدعون الی النار
میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ رشتۂ مناکحت بجائے خود ایک دعوت ہے، اس لیے وہ لوگ جو کامل مسلمان نہیں ہیں، عیسائی عورتوں سے حتی الوسع بچیں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ انھیں بھی عیسائیت کے سیلاب میں بہاکر لے جائیں۔ اعاذنا اللہ۔
۱؎ یتامیٰ کے متعلق اسلام نے سختی سے ان کے اولیا اور سرپرستوں کو ڈانٹا کہ ان کا مال کھانے سے باز آؤ۔چنانچہ فرمایا: وَلَا تَقْرَبُوْامَالَ الْیَتِیْمدنیا میں بھی اور آخرت میں بھی یتیموں۲؎ کی بابت تجھ سے پوچھتے ہیں۔توکہہ ان کا سنوارنا بہترہے اور اگر تم ان کا خرچ اپنے میں ملارکھو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خرابی کرنے والے اور سنوارنے والے کو جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تم پر مشکل ڈال دیتا۔ بیشک اللہ زبردست حکمت والا ہے۔(۲۲۰) اورمشرکہ عورتوں کو نکاح میں نہ لاؤ جب تک وہ ایمان نہ لائیں اور البتہ مسلمان باندی مشرکہ (بی بی) سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمھیں اچھی معلوم ہو اور مشرک (مردوں سے) نکاح نہ کرو۔جب تک ایمان نہ لائیں ۲؎ اور البتہ مسلمان غلام مشرک سے بہتر ہے ۔ اگرچہ وہ تمھیں اچھا معلوم ہو۔ یہ لوگ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تم کو مغفرت اور جنت کی طرف اپنے اذن سے بلاتا ہے اور لوگوں کے لیے اپنی آیتیں بیان کرتا ہے ۔شاید وہ نصیحت مانیں۔(۲۲۱)
جس کا اثر یہ ہوا کہ وہ لوگ جو دیانت دار تھے اور یتامیٰ سے سچی ہمدردی رکھتے تھے، ڈرے اور ان کے لیے یتامیٰ کی تربیت سخت مشکل مسئلہ بن گئی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اگر مقصد اصلاح ہوتو پھر مخاطب میں جو ناگزیر حالات تک ہو مضائقہ نہیں، اس لیے کہ وہ بھی تو آخر تمہارے بھائی ہیں اور اچھے سلوک کے مستحق ہیں،البتہ یہ ملحوظ رہے کہ ادنیٰ سی بے انصافی بھی اللہ تعالیٰ سے چھپی نہیں رہ سکتی۔ وہ خوب جانتا ہے ،کون اصلاح کے ارادہ سے یتامیٰ پروری کررہا ہے اور کون وہ ہے جس کی نیت ان کو لوٹنے کی ہے۔ اسلام نے یتامیٰ کی تربیت پر بہت زور دیا ہے، اس لیے کہ یہ قوم کے بچے ہوتے ہیں اور کوئی قوم اس وقت تک خود دار قوم نہیں کہلا سکتی جب تک وہ اپنے یتیم بچوں کی پرورش نہ کرے۔
۲؎ مشرک اور مشرکہ کی اصطلاح قرآن حکیم میں غیر کتابی یا غیر الہامی قوموں سے مخصوص ہے ۔عیسائی بھی مشرک ہیں اور یہودی بھی لیکن قرآن حکیم نے ان سے رشتہ ٔمناکحت کو جائز تصور فرمایا ہے (اس صورت میں کہ مرد بہرحال مسلم ہو) اس کی ایک معقول وجہ ہے ۔ عام طورپر ازدواجی تعلقات کے لیے وحدت خیال اور وحدت مذاق کو دوسری تمام ترجیحات سے زیادہ ضروری قرار دیا جاتا ہے اور یہ اس لیے کہ اس کے بغیر یہ رشتہ کامیاب نہیں رہتا۔ شادی کا مقصد ہی جب کامل سکون ہے اور بیوی کے معنی ہی یہ ہیں کہ اس کے ساتھ وابستہ ہوکر مرد تمام پریشانیوں کو بھول جائے۔ جیسا کہ قرآن حکیم نے فرمایا:مشرکین سے رشتہ ناطہ ممنوع ہے
لتسکنوا الیھا۔
توضروری ہے کہ جانبین زیادہ سے زیادہ حدتک خیالات اور رجحانات میں ہم آہنگ ہوں۔
اہل کتاب اصولاً توحید کے قائل ہیں۔ کم از کم ان کی کتابوں میں توحید کا ذکر ہے ۔ سلسلۂ نبوت کو جانتے ہیں۔ حشر ونشر پر ان کااعتقاد ہے ۔ تمام انبیاء علیہم السلام سے متعارف ہیں، اس لیے وحدت خیال کے بہت سے مواقع موجود ہیں، اس لیے اسلام نے اجازت دے دی کہ ان سے مصاہرت کے تعلقات ہوسکتے ہیں مگر مشرک مرد اور مشرک عورت کے مذاق، طبیعت اور خیالات میں زمین وآسمان کا فرق ہے ، اس لیے یہ رشتہ ناطہ ممنوع ہے اور اس حد تک ممنوع ہے کہ مال ودولت یا حسن وجمال کی فراوانی بھی وجہ جواز نہیں بن سکتی۔
قرآن حکیم نے فرمایا کہ ہوسکتا ہے مشرک عورتیں تمھیں زیادہ جاذب اور خوبصورت معلوم ہوں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مشرک مرد تمھیں زیادہ کامیاب اور فارغ البال نظرآئیں مگر اس لیے کہ روح کی خوبصورتی سے محروم ہیں اور دولت ایمان نہیں رکھتے۔ یہ کسی طرح بھی مومن مرد اور مومن عورت کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ اس قسم کے رشتے جن میں عقائد وخیالات کی چنداں پروا نہیں کی جاتی، تربیت اولاد کے حق میں سخت مضر ثابت ہوتے ہیں۔ بچے عام طورپر والدہ اور والد کے خیالات کے تابع ہوتے ہیں اور اگر وہ دیکھیں کہ دونوں ماں اور باپ مذہب کے اعتبار سے مختلف ہیں تو وہ کسی خاص خیال کو دل میں جگہ نہیں دیتے اور دہریت والحاد میں مبتلا ہوجاتے ہیں:
اولٰٓئک یدعون الی النار
میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ رشتۂ مناکحت بجائے خود ایک دعوت ہے، اس لیے وہ لوگ جو کامل مسلمان نہیں ہیں، عیسائی عورتوں سے حتی الوسع بچیں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ انھیں بھی عیسائیت کے سیلاب میں بہاکر لے جائیں۔ اعاذنا اللہ۔
{اَمَۃٌ} لونڈی۔ باندی۔ بندی{عَبْدٌ} غلام۔ خدا کا بندہ۔حل لغات