• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مشرکین مکہ سخت تکالیف میں صرف اللہ کو پکارتے تھے

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
مشرکین مکہ سخت تکالیف میں صرف اللہ کو پکارتے تھے

مشرکین مکہ اگرچہ عام حالات میں اپنے معبودان باطلہ کو پکارتے تھے ،مگر شدید ترین مشکلات اور مصائب و آلام میں ایک اللہ ہی کو پکارتے تھے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قُلْ أَرَءَيْتَكُمْ إِنْ أَتَىٰكُمْ عَذَابُ ٱللَّهِ أَوْ أَتَتْكُمُ ٱلسَّاعَةُ أَغَيْرَ ٱللَّهِ تَدْعُونَ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿40﴾بَلْ إِيَّاهُ تَدْعُونَ فَيَكْشِفُ مَا تَدْعُونَ إِلَيْهِ إِن شَآءَ وَتَنسَوْنَ مَا تُشْرِكُونَ﴿41﴾
ترجمہ: کہو (کافرو) بھلا دیکھو تو اگر تم پر اللہ کا عذاب آجائےیا قیامت آموجود ہو تو کیا تم (ایسی حالت میں) اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے؟ اگر سچے ہو (تو بتاؤ) بلکہ (مصیبت کے وقت تم) اسی کو پکارتے ہو تو جس دکھ کے لئے اسے پکارتے ہو۔ وہ اگر چاہتا ہے تو اس کو دور کردیتا ہے اور جن کو تم شریک بناتے ہو (اس وقت) انہیں بھول جاتے ہو (سورۃ الانعام،آیت 40-41)
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ جب مشرکین پر کوئی بڑی آفت و مصیبت آ جاتی یا موت اپنی بھیانک صورت میں آ کھڑی ہوتی تو اس وقت انہیں ایک اللہ کے سوا کوئی دامن پناہ نظر نہیں آتا تھا۔بڑے بڑے مشرکین ایسے مواقع پر اپنے مشکل کشاؤں کو بھول جاتے تھے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَٰتِ ٱلْبَرِّ وَٱلْبَحْرِ تَدْعُونَهُۥ تَضَرُّعًۭا وَخُفْيَةًۭ لَّئِنْ أَنجَىٰنَا مِنْ هَٰذِهِۦ لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلشَّٰكِرِينَ ﴿63﴾قُلِ ٱللَّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍۢ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِكُونَ ﴿64﴾
ترجمہ: کہو بھلا تم کو جنگلوں اور دریاؤں کے اندھیروں سے کون مخلصی دیتا ہے (جب) کہ تم اسے عاجزی اور نیاز پنہانی سے پکارتے ہو (اور کہتے ہو) اگر اللہ ہم کو اس (تنگی) سے نجات بخشے تو ہم اس کے بہت شکر گزار ہوں کہو کہ اللہ ہی تم کو اس (تنگی) سے اور ہر سختی سے نجات بخشتا ہے۔ پھر (تم) اس کے ساتھ شرک کرتے ہو (سورۃ الانعام،آیت63-64)
معلوم ہوا کہ تمام اختیارات کا مالک اور مختار کل صرف اللہ وحدہ لا شریک ہے،تمام قسمتوں کی باگ دوڑ اس کے ہاتھ میں ہے۔مشرکین مکہ سخت مشکلات میں اور جب تمام اسباب کے رشتے ٹوٹتے نظر آتے تو بے اختیار اسی کی طرف رجوع کرتے تھے،لیکن جب اللہ تعالیٰ ان کی مشکل کشائی کر دیتا،رزق کی فراوانیاں کر دیتا تو اپنے معبودان باطلہ کوداتا اور قسمتوں کا مالک سمجھنے لگتے اور ان کے نام کی نذریں ،نیازیں چڑھانا شروع کر دیتے ۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَإِذَا مَسَّ ٱلْإِنسَٰنَ ٱلضُّرُّ دَعَانَا لِجَنۢبِهِۦ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَآئِمًۭا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُۥ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَآ إِلَىٰ ضُرٍّۢ مَّسَّهُۥ ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿12﴾
ترجمہ: اورجب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو لیٹے اور بیٹھے اورکھڑے ہونے کی حالت میں ہمیں پکارتا ہے پھر جب ہم اس سے اس تکلیف کودور کر دیتے ہیں تو اس طرح گزر جاتا ہے گویا کہ ہمیں کسی تکلیف پہنچنے پر پکارا ہی نہ تھا اس طرح بیباکوں کو پسند آیا ہے جو کچھ وہ کر رہے ہیں (سورۃ یونس،آیت 12)
ایک اور مقام ملاحظہ کیجیے:
وَإِذَآ أَذَقْنَا ٱلنَّاسَ رَحْمَةًۭ مِّنۢ بَعْدِ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُمْ إِذَا لَهُم مَّكْرٌۭ فِىٓ ءَايَاتِنَا ۚ قُلِ ٱللَّهُ أَسْرَعُ مَكْرًا ۚ إِنَّ رُسُلَنَا يَكْتُبُونَ مَا تَمْكُرُونَ ﴿21﴾هُوَ ٱلَّذِى يُسَيِّرُكُمْ فِى ٱلْبَرِّ وَٱلْبَحْرِ ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا كُنتُمْ فِى ٱلْفُلْكِ وَجَرَيْنَ بِهِم بِرِيحٍۢ طَيِّبَةٍۢ وَفَرِحُوا۟ بِهَا جَآءَتْهَا رِيحٌ عَاصِفٌۭ وَجَآءَهُمُ ٱلْمَوْجُ مِن كُلِّ مَكَانٍۢ وَظَنُّوٓا۟ أَنَّهُمْ أُحِيطَ بِهِمْ ۙ دَعَوُا۟ ٱللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ لَئِنْ أَنجَيْتَنَا مِنْ هَٰذِهِۦ لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلشَّٰكِرِينَ ﴿22﴾فَلَمَّآ أَنجَىٰهُمْ إِذَا هُمْ يَبْغُونَ فِى ٱلْأَرْضِ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ ۗ
ترجمہ: اورجب ہم لوگوں کو اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں اس تکلیف کے بعد جو انہیں پہنچی تھی تو وہ ہماری آیتو ں کے متعلق حیلے کرنے لگتے ہیں کہہ دو کہ الله بہت جلد حیلہ کرنے والا ہے بے شک ہمارے فرشتے تمہارے سب حیلو ں کو لکھ رہے ہیں وہ وہی ہے جو تمہیں جنگل اور دریا میں سیر کرنے کی توفیق دیتا ہے یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں بیٹھتے ہو اور وہ کشتیاں لوگو ں کو موافق ہوا کے ذریعہ سے لے کرچلتی ہیں اور وہ لوگ ان سے خوش ہوتے ہیں تو ناگہاں تیز ہوا چلتی ہے اور ہر طرف سے ان پر لہریں چھانے لگتی ہیں اور و ہ خیال کرتے ہیں کہ بےشک وہ لہروں میں گھر گئے ہیں تو سب خالص اعتقاد سے الله ہی کو پکارنے لگتے ہیں کہ اگر تو ہمیں اس مصیبت سے بچادے تو ہم ضرور شکر گزار رہیں گے پھر جب الله انہیں نجات دے دیتا ہے تو ملک میں ناحق شرارت کرنے لگتے ہیں (سورۃ یونس،آیت 21-23)
اسی طرح فرمایا:
وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍۢ فَمِنَ ٱللَّهِ ۖ ثُمَّ إِذَا مَسَّكُمُ ٱلضُّرُّ فَإِلَيْهِ تَجْرُونَ﴿53﴾ثُمَّ إِذَا كَشَفَ ٱلضُّرَّ عَنكُمْ إِذَا فَرِيقٌۭ مِّنكُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ ﴿54﴾
ترجمہ: اور جو نعمتیں تم کو میسر ہیں سب اللہ کی طرف سے ہیں۔ پھر جب تم کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اسی کے آگے چلاتے ہو پھر جب وہ تم سے تکلیف کو دور کردیتا ہے تو کچھ لوگ تم میں سے اللہ کے ساتھ شریک کرنے لگتے ہیں (سورۃ النحل،آیت 53-54)
وَإِذَا مَسَّكُمُ ٱلضُّرُّ فِى ٱلْبَحْرِ ضَلَّ مَن تَدْعُونَ إِلَّآ إِيَّاهُ ۖ فَلَمَّا نَجَّىٰكُمْ إِلَى ٱلْبَرِّ أَعْرَضْتُمْ ۚ وَكَانَ ٱلْإِنسَٰنُ كَفُورًا ﴿67﴾
ترجمہ: اور جب تم کو دریا میں تکلیف پہنچتی ہے (یعنی ڈوبنے کا خوف ہوتا ہے) تو جن کو تم پکارا کرتے ہو سب اس (پروردگار) کے سوا گم ہوجاتے ہیں۔ پھر جب وہ تم کو (ڈوبنے سے) بچا کر خشکی پر لے جاتا ہے تو تم منہ پھیر لیتے ہو اور انسان ہے ہی ناشکرا (سورۃ الاسراء،آیت 67)
فَإِذَا رَكِبُوا۟ فِى ٱلْفُلْكِ دَعَوُا۟ ٱللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ فَلَمَّا نَجَّىٰهُمْ إِلَى ٱلْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ ﴿65﴾
ترجمہ: پھر جب کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خالص اعتقاد سے الله ہی کو پکارتے ہیں پھر جب انہیں نجات دے کر خشکی کی طرف لے آتا ہے فوراً ہی شرک کرنے لگتے ہیں (سورۃ العنکبوت،آیت 65)
وَإِذَا غَشِيَهُم مَّوْجٌۭ كَٱلظُّلَلِ دَعَوُا۟ ٱللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ فَلَمَّا نَجَّىٰهُمْ إِلَى ٱلْبَرِّ فَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌۭ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِايَٰتِنَآ إِلَّا كُلُّ خَتَّارٍۢ كَفُورٍۢ﴿32﴾
ترجمہ: اور جب انہیں سائبانوں کی طرح موج ڈھانک لیتی ہے تو خالص اعتقاد سے الله ہی کو پکارتے ہیں پھر جب انہیں نجات دے کر خشکی کی طرف لےآتا ہے تو بعض ان میں سے راہِ راست پر رہتے ہیں اور ہماری نشانیوں سے وہی لوگ انکار کرتے ہیں جو بد عہد نا شکر گزار ہیں (سورۃ لقمان،آیت 32)
وَإِذَا مَسَّ ٱلنَّاسَ ضُرٌّۭ دَعَوْا۟ رَبَّهُم مُّنِيبِينَ إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَآ أَذَاقَهُم مِّنْهُ رَحْمَةً إِذَا فَرِيقٌۭ مِّنْهُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ ﴿33﴾
ترجمہ: اور ولوگوں کو جب کوئی دکھ پہنچتا ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع ہو کر اسے پکارتے ہیں پھر جب وہ انہیں اپنی رحمت کا مزہ چکھاتا ہے توایک گروہ ان میں سے اپنے رب سے شرک کرنے لگتا ہے (سورۃ الروم،آیت 33)
وَإِذَا مَسَّ ٱلْإِنسَٰنَ ضُرٌّۭ دَعَا رَبَّهُۥ مُنِيبًا إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُۥ نِعْمَةًۭ مِّنْهُ نَسِىَ مَا كَانَ يَدْعُوٓا۟ إِلَيْهِ مِن قَبْلُ وَجَعَلَ لِلَّهِ أَندَادًۭا لِّيُضِلَّ عَن سَبِيلِهِۦ ۚ قُلْ تَمَتَّعْ بِكُفْرِكَ قَلِيلًا ۖ إِنَّكَ مِنْ أَصْحَٰبِ ٱلنَّارِ ﴿8﴾
ترجمہ: اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کواس کی طرف رجوع کر کے پکارتا ہے پھر جب وہ اسے کوئی نعمت اپنی طرف سے عطا کرتا ہے تو جس کے لیے پہلے پکارتا تھا اسے بھول جاتا ہے اور اس کے لیے شریک بناتا ہے تاکہ اس کی راہ سے گمراہ کرے کہہ دو اپنے کفر میں تھوڑی مدت فائد ہ اٹھا لے بے شک تو دوزخیوں میں سے ہے (سورۃ الزمر،آیت 8)
(کلمہ گو مشرک از مبشر احمد ربانی،صفحہ55-59)​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
مشرکین مکہ کو اللہ تعالیٰ کو سخت ترین مشکل وقت میں پکارنے کے باوجود بھی مشرک اس لیے کہا گیا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ ان کی مشکلات دور کر دیتا تو یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے لگتے۔زندگی گزارنے اور اللہ کی عبادت کرنے میں تب مزہ آتا ہے جب عقیدے میں ذرہ بھر بھی شرک نہ ہو اور خالص توحید کا عقیدہ ہو۔لیکن مشرکین پاکستان کی حالت مشرکین مکہ سے بھی بدتر ہے وہ سخت ترین حالات میں اللہ کو پکارتے تھے اور یہ مزاروں پر بھاگتے ہیں۔
امیر حمزہ حفظہ اللہ نے جب ایک مشرک عورت کو دعوت توحید دی تو اس نے کیا جواب دیا ملاحظہ کریں:
میں نے اسے سمجھایا کہ اسے ہسپتال لے جاؤ ڈاکٹر کو دکھاؤ مگر وہ نہ مانی۔پھر میں نے اسے کہا کہ اچھا یوں کرو کہ پانچ وقت نماز پڑھو،مشکل کشا صرف اللہ کو سمجھو،کسی سے اُمیدیں مت لگاؤ۔پچھلی رات اٹھ کر تہجد پڑھو،اللہ کے حضور رو رو کر دعا مانگو،اور کہو کہ اے اللہ!سب درباروں سے مایوس ہو گئی ہوں،اب صرف تیری جناب میں آ گئی ہوں،ہمارے گناہ معاف کر دے اور اسے ٹھیک کر دے،اور پھر معوذتین پڑھ کر اسے دم کر دیا کر،یہ اللہ کے فضل سے ٹھیک ہو جائے گا۔
میری اتنی تقریر کے بعد وہ اللہ کی بندی کہنے لگی،اچھا !وہ بابا فضل کا دربار کہاں ہے؟
اف اللہ ۱ میں سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔۔۔کہ اس عورت کے ذہن میں نا جانے کتنے بابے ہیں کہ کچھ بھی کہا جائے مگر اسے بابا ہی یاد آتا ہے۔(مذہبی و سیاسی باوے،صفحہ61-62)
سمجھو میرے بھائیوسمجھو توحید کو۔یہ در در کی ٹھوکریں،یہ ذلت و رسوائی اللہ کی توحید کو چھوڑنے کا نتیجہ ہے۔آج ہمارے پاکستان میں سیلاب،زلزے،بدامنی،قتل و غارت،دہشت گردی،بے ضمیر ،لٹیرے ،ڈاکو اور مشرک حکمران،یہ سب شرک کی لعنت کی وجہ سے ہم پر اللہ کا عذاب ہیں۔چاہے اس حقیقت سے جتنی بھی نظریں چرا لی جائیں لیکن حقیقت چھپ نہیں سکتی۔
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
مشرکین پاکستان کی حالت مشرکین مکہ سے بھی بدتر ہے وہ سخت ترین حالات میں اللہ کو پکارتے تھے اور یہ مزاروں پر بھاگتے ہیں۔
بھائی جان گذارہ کریں۔ لگتا ہے آپ فتوٰی جھڑنے میں کافی تیز ہیں۔
ہم کسی کو مشرک کہیں اور یہ توقع رکھیں کہ وہ ہماری دعوت قبول کرے۔ فضا مخاصمت کی تیار کریں اور چاہ الفت کی رکھیں۔ کیا ایسا طرز دعوت سود مند ہوسکتا ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اللہ اکبر!
اے کلمہ گو مشرکین، ہوش کے ناخن لو۔
اللہ کی خالص توحید کی جانب پلٹ آو۔
یہ نہ ہو کہ دیر ہو جائے۔
بالکل
جزاک اللہ خیرا
 
Top