• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مشرک اور مرتد کے ذبیحہ کے بارے میں شرعی حکم

شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
محترم بھائی کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ کلمہ کو بغیر سمجھے پڑھنے سے انسان مسلمان ہو جاتا ہے یعنی اوباما کو کلمہ کے معنی کا ہی نہیں پتا اور وہ کلمہ پڑھ لیتا ہے تو کیا اسکا کلمہ معتبر ہو گا اگر اس طرح خالی کلمہ پڑھنا ہی معتبر ہوتا تو پھر تو بریلوی یا شیعہ اذکار میں اسکو پڑھتے ہیں پھر تو وہ روزانہ مسلمان ہوتے ہوں گے
آپ نے شروط لا الہ الا اللہ میں اسکی تفصیل پڑھی ہو گی پس اگر کسی شیعہ نے لا الہ الا اللہ میں الہ کا معنی مشکل کشا بگڑی بنانے والا سمجھا اور پھر دل سے مانتے ہوئے پڑھا کہ اللہ کے علاوہ کوئی مشکل کشا نہیں تو پھر تو وہ واقعی ایسا ہی ہے مگر ایک پیدائشی شیعہ کو زندگی کے کسی دور میں ایسا نہیں کروایا جاتا کہ وہ مسلمان ہونے کے لئے اس طرح کلمہ پڑھے
محترم عبدہ بھائی آپکی بات اپنی جگہ بالکل درست ہے شروط لا الہ الا للہ میں یہ بھی بات شا مل ہے کہ کلمے کو سمجھ کر پڑھا جائے یعنی کلمہ پڑھنے والے کو ان چیزوں کا علم ہونا چاہیے کہ کلمہ پڑھنے کے بعد اسے کن کن چیزوں کا انکار کرنا پڑے گا اور کن کن چیزوں کا اقرار اگر کوئی بغیر سوچے سمجھے اسے پڑھتا ہے تو اس کا پڑھنا اس کیلئے فائدہ مند ثابت نہیں ہو گا لیکن عبدہ بھائی یہاں بھی ایک بات ہے کہ اب ہمیں کس طرح پتہ چلے گا کہ اس نے کلمہ کو شرائط کوملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پڑھا ہے جبکہ سیدنا اُسامہ رضی اللہ تعالی عنہ والی روایت کا آپ کو علم ہو گا لہذا جب کوئی کلمہ پڑھ لے چاہے شروط کے ساتھ یا بغیر شروط سے اُس سے ہاتھ رُوک لینا ضروری ہے جب تک کہ اُس سےایسا فعل سرزد نہ ہو جو اُسے دائرہ اسلام سے خارج کر دیتا ہےکیونکہ دلوں کا حال اللہ سبحانہ وتعالی بہتر جانتا ہے کہ اس نے کلمہ کس نیت سے پڑھا ہے باقی جب کوئی نواقض اسلام کا مرتکب ہے وہ مرتد کے حکم میں ہی آئے گا لیکن اس پر حکم لگانے سے پہلے اسے سمجھایا جائے گا کہ جس چیز کا تم ارتکاب کر رہے ہو اس سے بندہ کافر ہو جاتا ہے اگر وہ بات سمجھ جائے تو ٹھیک و گرنہ اُس پر مرتد والے احکام ہی لا گو ہوں گے۔
محترم بھائی ارتداد میرے خیال میں کم از کم ایک دفعہ کلمہ کی صحیح معنی کو مانتے ہوئے اسلام میں داخل ہونے کے بعد اس سے نکلنا ہے لیکن میں نے علماء سے یہ بھی سنا ہے کہ خالی مسلمان ہونے کا دعوی کرنے کے بعد بھی اس سے پھر جانا ارتداد کہلاتا ہے
خالی مسلمان ہونے سے نہیں کلمہ پڑھنے سے، اب اگر کوئی بغیر شروط کے کلمہ پڑھتا ہے اور بظاہر شعائر اسلام پر عمل کرتا ہے تو اسے مسلمان ہی تصور کیا جائے گا جس طرح منافقین تھے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
السلام علیکم
ذبح پر جوابات تو اوپر سکین میں پیش ہیں پھر بھی مزید تحقیق سے اگر آپکو آپکی مرضی کے جوابات منفی میں مل بھی گئے تب بھی آپ نے کونسا، بھینس یا بکرا گھر لا کر ذبح کر کے اس کا گوشت استعمال میں لانا ھے وہی رومال یا پلاسٹک کے لفافے میں کلو، آدھ کلو ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جہاں پکا پکایا مل جائے اسے کھانے سے پرہیز نہ کرنا۔
ضرورت پڑی تو پرکٹیکلی بھی اس مسئلہ کو دیکھیں گے۔
والسلام
محترم بھائی آپ نے آدھ کلو کے آگے خالی جگہ چھوڑی ہوئی ہے یہاں گدھے کا گوشت تو نہیں آئے گا اس طرح تو بازار سے نہ لینے والے اور اپنا ذبیحہ کرنے والے فائدہ میں رہے کیونکہ ہو سکتا ہے ہم اس طرح بازار سے لائیں تو وہ گدھے کا گوشت ہی نہ ہو جیسا کہ آپ نے مندرجہ ذیل نئی پوسٹ لگائی ہے
لاہور-میں-گدھے-کا-گوشت.25990/
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

سمائل! نہیں عبدہ بھائی ایسی بات نہیں کبھی کبھی اپنی بچپن کی باتیں یاد آ جاتی ہیں، والد محترم بیرون ملک ہوتے تھے، میں ویسے ہی گوشت نہیں کھاتا تھا، والدہ نے گھر کے افراد کے مطابق ایک پاؤ، آدھ کلو گوشت لینے بھیجنا کہ فلاں والی دکان سے لانا ھے، وہاں عملہ بہت کام کرتا تھا اور رش بھی بہت ہوتا تھا۔ کسائی کی دکان پر مجھ جیسوں کی باری بہت دیر سے آتی تھی، کیونکہ آدھا و پورا بکرا لینے والوں کو پہلے فارغ کیا جاتا تھا اور مجھ جیسے کسائی کو بار بار آوازیں دے دے کر تھک جاتے تھے پھر کہیں جا کر مجھ جیسے ایک کا نمبر لگتا تھا، تو کلو آدھ کلو مجھ جیسے اور ۔۔۔۔۔۔۔۔ جو اس سے زیادہ والے۔

والسلام
 

ahmed

رکن
شمولیت
جنوری 01، 2012
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
38
اب رہی بات کلمہ گو مشرکین یعنی بریلویوں وغیرہ کی تو ان کا ذبیحہ ان کے اہل کتاب ہونے کی وجہ سے جائز اور حلال ہے۔ کلمہ پڑھنے والے مشرکین یعنی بریلوی وغیرہ یہ کئی لحاظ سے اہل کتاب عیسائیوں اور یہودیوں سے بہتر اور افضل ہیں جیسے بریلوی مشرکین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو تسلیم کرتے ہیں جبکہ اہل کتاب یہودی اور عیسائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لاتے۔
محترم@شاہد نذیر بھائی اگر کلمہ گو مشرکین کا ذبیحہ حلال ہے تو کیا ان سے شادی بیاہ بھی جائزاور حلال ہوگی آپ کے نزدیک کہ بس ذبیحہ ہی حلال کروانا ہے اہل کتاب بارآور کروا کریہاں @عبدہ بھائی کی بات درست معلوم ہوتی ہے
اہل کتاب سے شادی کو جائز کہا گیا ہے اب اگر اہل کتاب کو خاص قوم کے علم کی بجائے وصف لیں تو مرزائی اور سلمان رشدی اور گستاخ رسول اور کون کون ان میں شامل ہو کر اپنے ذبیحہ کو حلال نہیں کروا لے گا کیونکہ سب سے بڑا گناہ تو اللہ نے شرک کہا ہے تو جب شرک کی وجہ سے کوئی اہل کتاب کے وصف سے نہیں نکلتا اور مرتد نہیں ہوتا تو باقی کسی کام کی وجہ سے کیسے اہل کتاب کے وصف سے نکل سکتا ہے
اسکے علاوہ وہ مشرکین جنھوں نے کبھی کلمہ نہیں پڑھا جیسے ہندو وغیرہ تو ان کا ذبیحہ ہر حال میں حرام اور ناجائز ہے۔واللہ اعلم
اچھا تو جنہوں نے کلمہ پڑھا ہے جیسا کہ مرزائی، رافضی،پرویزی اور نیچری وغیرہ ان کا ذبیحہ حلال ہو گا ؟ کیا بس کلمہ پڑھ لینے سے ہی بندے کا ذبیحہ حلال ہو جاتا ہے جبکہ شرک تو سب سے پہلا نواقض اسلام ہے جس سے بندے کا اسلام جاتا رہتا ہے چہ جائیکہ اُس نے کلمہ پڑھا ہے اگر مرزائی،رافضی وغیرہ بسم اللہ پڑھ کر ذبیحہ کریں تو یہ حلال ہو گا آپ کے نزدیک جیسا کہ @عبداللہ ابن آدم بھائی نے سوال بھی پوچھا ہے شروع میں
(4)اگر کوئی قادیانی،پرویزی،نیچری ،دہریہ جانور پر” بسم اللہ“ پڑھیں یعنی ”بسم اللہ“ پڑھ کر ذبح کریں تو کیا یہ حلال ہو گا؟
 

ahmed

رکن
شمولیت
جنوری 01، 2012
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
38
@عبدہ بھائی اور@عبداللہ ابن آدم بھائی اگر آپ بے نماز کےذبیحہ کے متعلق بھی تھوڑی گفتگو کرلیں تو ہم جیسے طالب علم کیلئے فائدہ ہو گا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
@عبدہ بھائی اور@عبداللہ ابن آدم بھائی اگر آپ بے نماز کےذبیحہ کے متعلق بھی تھوڑی گفتگو کرلیں تو ہم جیسے طالب علم کیلئے فائدہ ہو گا
محترم بھائی بے نماز کے ذبیحہ پر بات کرنے کی بجائے ہمیں پہلے بے نمازی کے حکم پر بحث کرنا ہو گی کیونکہ بات یہ ہے کہ جو بے نمازی کو کافر سمجھتا ہے اسکے نزدیک تو اسکا ذبیحہ حرام ہو گا جیسا کہ سعودی علماء کا فتوی موجود ہے اور کتاب و سنت ڈاٹ کام میں فتاوی اسلامیہ کی جلد میں موجود ہے
البتہ جو ایسا نہیں سمجھتا تو ظاہر ہے اسکے ہاں پھر ایسا نہیں ہو گا
پس آپ بے نمازی کو کافر کہنا چاہئے یا نہیں اس پر علیحدہ موضؤع میں یا پہلے سے موجود موضوع میں بات کر سکتے ہیں
نوٹ: اوپر والی باتیں آپکی درست ہیں ہاں دعوت کا طریقہ ہر ایک کا اپنا ہوتا ہے
 
Top