محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللہِ اَنْدَادًا يُّحِبُّوْنَہُمْ كَحُبِّ اللہِ۰ۭ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ۰ۭ وَلَوْ يَرَى الَّذِيْنَ ظَلَمُوْٓا اِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ۰ۙ اَنَّ الْقُوَّۃَ لِلہِ جَمِيْعًا۰ۙ وَّاَنَّ اللہَ شَدِيْدُ الْعَذَابِ۱۶۵ اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِہِمُ الْاَسْبَابُ۱۶۶ وَقَالَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا كَرَّۃً فَنَتَبَرَّاَ مِنْہُمْ كَمَا تَبَرَّءُوْا مِنَّا۰ۭ كَذٰلِكَ يُرِيْہِمُ اللہُ اَعْمَالَہُمْ حَسَرٰتٍ عَلَيْہِمْ۰ۭ وَمَا ھُمْ بِخٰرِجِيْنَ مِنَ النَّارِ۱۶۷ۧ
اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو خدا کے سوا شریک پکڑتے ہیں۔ وہ ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی محبت خدا سے چاہیے اور وہ جو ایمان دار ہیں، وہ خدا کی محبت میں ان سے بڑھے ہوئے ہیں اور کاش یہ ظالم وہ گھڑی دیکھ لیں جس گھڑی عذاب دیکھیں گے (اورجواس وقت جانیں گے اب جان لیں) کہ سب قوت خدا کو ہی ہے اور یہ کہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے ۔۱؎(۱۶۵) جب وہ بیزار ہوں گے جن کی اطاعت کی گئی تھی ، ان سے جو تابع ہوئے تھے اور وہ عذاب کو دیکھیں گے اور ان کے سب طرح کے تعلقات کٹ جائیں گے۔(۱۶۶)اور یہ تابعین(پیرو) کہیں گے۔ اگر ہم دوبارہ دنیا میں جائیں تو ان سے بیزار ہوں گے ،جیسے یہ یہاں ہم سے بیزار ہوگیے ہیں اسی طرح اللہ ان کے اعمال افسوس دلانے کو ان پر ظاہر کرے گا اور وہ آگ سے نکلنے نہ پائیں گے۔(۱۶۷)
۱؎ یہ محبوب ومہربان خدا جو اپنی طرف سے کسی کو تکلیف میں نہیں دیکھناچاہتا۔ ہرگناہ کو بخش سکتا ہے مگرشرک کو نہیں۔ اس میں اس کی عظمت وکبریائی کی توہین ہے ۔ وہ کہتا ہے کہ یہ ظالم قیامت کے دن سخت ترین عذاب کے مستحق ہو ں گے اور اس وقت یہ محسوس کریں گے کہ آج قوت واختیار کے تمام خزانے صرف خدا کے ہاتھ میں ہیں۔ وہ جنھیں دنیا میں اپنی قسمتوں کا مالک ومختار سمجھتے تھے،آج انتہائی بے چارگی میں پائیں گے۔تمام رشتے اور تمام تعلقات ٹو ٹ جائیں گے ۔ مشیخت وارادت کے علائق منقطع ہوجائیں گے۔ وہ جنھیں دنیا میں رہبرورہنما سمجھتے تھے،ہٹ مار اور مجرم ثابت ہوں گے۔ وہ جن کی پرستش کرتے تھے، آج ان سے ابتری اور بے زاری کا اظہار کریں گے۔ کوئی باپ بیٹے کی سفارش نہ کرسکے گا۔ کوئی شیخ اپنے مرید کو اللہ کے عذاب سے نہ بچاسکے گا۔ ہرشخص اپنے اعمال کا آپ ذمہ دار ہوگا۔ مشرکین کی حالت اس وقت عجیب بے چارگی کی ہوگی۔ اس کی تمام توقعات باطلہ خاک میں مل جائیں گی۔ وہ چاہے گا کہ اسے دوبارہ دنیا میں جانے کا موقع ملے، تاکہ وہ اعمال کی اصلاح کرسکے لیکن یہ خداکے مقرر کردہ قانون کی توہین ہے ۔ وہ کسی کو دوبارہ موقع نہیں دیتا۔ وقت کے جو لمحات گزرجاتے ہیں وہ پھر واپس نہیں آتے۔ شاخ گل مرجھا جانے کے بعد کاٹ لی جاتی ہے ، دوبارہ ہری نہیں ہوتی۔ بچہ مرنے کے بعد دوبارہ بطن مادر میں نہیں بھیجا جاتا۔ زندگی کا تیز قدم آگے ہے۔ پیچھے ہٹنا قدرت کی تیز روی کے متناقض ہے، اس لیے ان کا یہ مطالبہ مسترد کردیاجائے گا اور ان کے یہ اعمال بد ان کے لیے ہمہ حسرت بن جائیں گے۔مشرک کی بیچارگی
{اَنْدَادٌ} شرکاء۔ ساجھی۔ جمع نِد {اَلاَسْبَاب} رشتے جمع سبب{ کَرَّۃ} دوبارہ۔ دوسری دفعہ{نَتَبَرَّاَ} اصل مادہ تَبَرَّئَ اظہارِ جرأت۔حل لغات