• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معاشرتی مسائل میں مبتلا افراد

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
دوستو!۔کبھی آپ لوگوں نے سوچا کہ عذاب کیا ہے؟۔ اور عبرت کسے کہتے ہیں؟ِ
عذاب اور عبرت کے الفاظ سننے میں بھی سخت ہیں اور سمجھنے میں، عذاب کسے کہتے ہیں؟۔ عذاب اُس وقت کا نام ہے جب انسان اپنے اعمال کا نتیجہ اپنے سامنے دیکھے، انسان کی بداعمالیاں جب ایک خوفناک نتیجہ بن کر اس کی راہ میں آموجود ہوں، عذاب کا لمحہ ہے۔

فطرت انسان کی لغزشوں اور بداعمالیوں کو اکثر معاف کرتی ہے انسان اپنے اعتقادات کا مذاق اڑاتا ہے وہ سرکشی کرتا ہے وہ لاف زنی کرتا ہے وہ خود کو خود ساختہ مالک ومختار سمجھتا ہے وہ اطاعت سے روگردانی کرتا ہے اور اگر اطاعت کرے بھی تو، اس کا معاوضہ اس شکل میں وصول کرنا چاہتا ہے کہ لوگ اُس کی اطاعت کریں، فطرت خاموش رہتی ہے اور دوسری طرف سرکشی جاری، اور پھر ایک ایسا لمحہ آتا ہے کہ ظالم کا ہاتھ معصوم کی طرف اُٹھتا ہے، مجبور پر اُٹھتا ہے مظلوم کی فریاد فطرت کو انصاف کے لئے پکارتی ہے بس جب فطرت انصاف کرنے پر آجائے تو سمجھ لیجئے کہ عذاب کا وقت آگیا۔ کسی انسان کے کون سے اعمال کسی انصاف کے کیسے منتظر ہوسکتے ہیں انصاف بس قیامت ہے عدالت رحم نہیں کرتی جب رحم نہ رہے تو اعمال کا نتیجہ سوائے عذاب کے اور کیا ہوسکتا ہے۔

عذاب کے لمحات، محاسبے کے لمحات ہیں، عبرت کی گھڑیاں ہیں قیامت کا منظر ہے۔ عذاب کا وقت وہ وقت ہے جب انسان سے دعائیں چھن جائیں جب انسان گُتھیوں کو اپنی عقل سے سلجھانا چاہے اور عقل سے وہ گُتھیاں مزید اُلجھ جائیں تو سمجھ لیجئے کہ عذاب کا وقت قریب ہے عقل اور صرف عقلی طاقت اور صرف طاقت مسائل کا حل نہیں دے سکتے، جب تک اُس کا فضل حاصل نہ ہو، ہمارے تمام کام اور ہمارا تمام حاصل ہمارے لئے عذاب لکھ رہے ہیں ہم خود اپنے لئے اپنے ہاتھوں سے عذاب لکھتے ہیں۔

یتیم کا مال کھانے والا کتنی خوش فہمی میں مبتلا ہوتا ہے کہ اسے کوئی روک نہیں سکتا، مال کا مالک یتیم ہے محروم ہے اور غاصب اپنی قوت میں ہے وہ یتیم کا مال ہڑپ کر جاتا ہے بس یہاں سے ہی عذاب کی ابتداء ہوتی ہے یتیم کا مال یتیم کا حق یتیم کا حصہ پیٹ میں جائے تو ایسے ہے جیسے پیٹ میں آگ۔۔۔۔۔۔۔ عذاب کسے کہتے ہیں؟۔ جب انسان کا لالچ اُس کی عقل اُسے آگ نگلنے پر مجبور کردے۔ عذاب کو ہم خود ہی دعوت دیتے ہیں۔ یعنی ہوس، کسی بھی چیز کی ہو وہ ابتدائے عذاب کی خواہش کا نام ہے۔
مسلم معاشرے میں نفسیاتی مسائل کی ابتداء معصیت اور غفلت کے انجام سے رونما ہوتی ہے لیکن ہم ان ذرا سی بات کو نہیں سمجھ پارہے۔۔۔ جو انسان کو گمراہی کی دلدل میں دھنسا دیتی ہے۔۔۔ سزا وجزا، ثواب و عذاب کی ابتداء شروع ہی انسان کےعمل سے ہوتی ہےوہ عمل جو علم کے بغیر ہو؟؟؟۔۔۔ لہذا بنانے والے نے کائنات بنائی مگر انسان کو ایک زمین تک ہی محدود رکھا کیوں؟؟؟۔۔۔ تو یہ ایک پیمانہ ہے غوروفکر کا ہمیں چاہئے اسی کائنات کے مالک جس نے دنیا کو اس کائنات کی زینت بنایا کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کریں کیونکہ یہ ہی بنیادی احکامات ہمارے لئے راہ نجات ہیں۔۔۔ یعنی عذاب اور عبرت کے خوف سے نجات۔۔۔
 
Top