• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معجزات نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
معجزات نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !!!

  • ایک دن حضرت ابو طلحہ رضی اﷲ عنہ اپنے گھر میں آئے اور اپنی بیوی حضرت اُمِ سلیم رضی اﷲ عنہا سے کہا کہ کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ میں نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی کمزور آواز سے یہ محسوس کیا کہ آپ بھو کے ہیں۔ اُمِ سلیم رضی اﷲ عنہا نے جو کی چند روٹیاں دوپٹے میں لپیٹ کردی جو انہوں نے حضرت انس رضی اﷲ عنہ کے ہاتھ آپ کی خدمت میں بھیج دیں۔ حضرت انس رضی اﷲ عنہ جب بارگاہِ نبوت میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مجمع میں تشریف فرما تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا ابو طلحہ نے تمہارے ہاتھ کھانا بھیجا ہے؟ انہوں نے کہا کہ " جی ہاں " یہ سن کر آپ اپنے اصحاب کے ساتھ اٹھے اور حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے مکان پر تشریف لائے۔ حضرت انس رضی اﷲ عنہ نے دوڑ کر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو اس بات کی خبردی، انہوں نے بی بی اُمِ سلیم سے کہا کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ایک جماعت کے ساتھ ہمارے گھر پر تشریف لا رہے ہیں۔ حضرت ابو طلحہ رضی اﷲ عنہ نے مکان سے نکل کر نہایت ہی گرم جوشی کے ساتھ آپ کا استقبال کیا آپ نے تشریف لاکر حضرت بی بی اُمِ سلیم رضی اﷲ عنہا سے فرمایا کہ جو کچھ تمہارے پاس ہو لاؤ ۔ انہوں نے وہی چند روٹیاں پیش کر دیں جن کو حضرت انس رضی اﷲ عنہ کے ہاتھ بارگاہ رسالت میں بھیجا تھا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان روٹیوں کا چورہ بنایا گیا اور حضرت بی بی اُمِ سلیم رضی اللہ عنہا نے اس چورہ پر بطور سالن کے گھی ڈال دیا، ان چند روٹیوں میں آپ کے معجزانہ تصرفات سے اس قدر برکت ہوئی کہ آپ دس دس آدمیوں کو مکان کے اندر بلا بلا کر کھلاتے رہے اور وہ لوگ خوب شکم سیر ہو کر کھاتے اور جاتے رہے یہاں تک کہ ستر یا اسی آدمیوں نے خوب شکم سیر ہو کر کھا لیا۔

(بخاری جلد۱ ص ۵۰۵ علامات النبوة و بخاری جلد۲ ص ۹۸۹)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سب سے بڑا معجزہ قرآن پاک ہے۔

::: قرآن مجید :::
قرآن مجید کیا ہے ؟

الحمد للہ :

قرآن مجید کلام اللہ ہے جسے اللہ تعالی نے اپنے نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم پرنازل فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو گمراہی سے نوروھدایت کی طرف نکالے-

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ وہ اللہ تعالی ہی ہے جو اپنے بندے پرواضح آیات اتارتا ہے تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے نور کی طرف لے جاۓ } الحدید ( 9 ) ۔
اللہ تبارک وتعالی نے قرآن مجید میں پہلے اور آخری لوگوں اور زمین وآسمان کی پیدائش کی خبریں دی ، اور اس میں حلال وحرام اور آداب واخلاق کے اصول ، اور عبادات و معاملات کے احکام ، انبیاء وصالحین کی سیرت ، کافروں اور مومنوں کی جزاوسزا ، مومنین کے گھر جنت کا وصف اور کافروں کے گھر جہنم کا تفصیلی بیان ہے اور اسے ہرچيز کے بیان کرنے والا بنایا ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ اور ہم نے آپ پریہ کتاب نازل فرمائ ہے جس میں ہرچیزکا کافی وشافی بیان ہے اور مسلمانوں کے لیے رحمت وخوشخبری ہے } النحل ( 89 ) ۔
قرآن مجید میں اللہ تعالی کے اسماء وصفات اور اس کی مخلوقات اور اللہ تعالی اس کےفرشتوں اورکتابوں اوررسولوں اورآخرت کے دن پرایمان کی دعوت کا بیان ہے -

جیسا کہ فرمان ربانی ہے :

{ رسول اس چيزپرایمان لایا جواللہ تعالی کی طرف سے اس پر نازل ہوئ اورمومن بھی ایمان لاۓ ، یہ سب اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لاۓ ، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے ، انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی ،اے ہمارے رب ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں ، اور تیری طرف ہی لوٹنا ہے } البقرۃ ( 285 ) ۔
اورقرآن مجید میں قیامت کے دن اور موت کے بعد حشرونشر اور حساب وکتاب کے حالات کا تزکرہ ہے ، اور حوض کوثر اور پل صراط ومیزان اور نعمتوں اورعذاب اور قیامت کے دن لوگوں کے جمع ہونےکا وصف بیان کیاگیا ہے ۔

فرمان باری تعالی کا ترجمہ ہے :

{ اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئ معبود ( برحق ) نہیں وہ تم سب کویقینا قیامت کے دن جمع کرے گا ، جس کے ( آنے ) میں کوئ شک وشبہ نہيں اللہ تعالی سے زیادہ سچی بات کرنے والا کون ہے } النساء ( 87 ) ۔
اور قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ تعالی کی آیات کونیہ ( اس جہان کی نشانیوں ) اور آیات قرآنیہ میں غوروفکر اورتدبر اورسوچ بچارکی دعوت دی گئ ہے-

اللہ تبارک وتعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے :

{ کہہ دیجۓکہ تم غوروفکرکروکہ آسمان وزمین میں کیا کیا ہے}یونس 101
اوررب ذوالجلال کا فرمان ہے :

{ کیا وہ قرآن پر غورفکر نہيں کرتے ؟ یا پھر ان کے دلوں پر تالے لگ چکے ہيں } محمد ( 24 ) ۔
قرآن مجید سب لوگوں کی طرف اللہ تعالی کی کتاب ہے ، اللہ سبحانہ وتعالی کے فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :

{ ہم نے آپ پرلوگوں کے لیے یہ کتاب حق کے ساتھ نازل فرمائ ہے پس جو شخص ھدایت پر آجاۓ تو اس کا اپنا ہی نفع ہے اور جوگمراہ ہوجاۓ اس کی گمراہی کا وبال بھی اس پر ہے اورآپ ان ذمہ دارنہيں ہیں }
الزمر ( 41 ) ۔
اورقرآن کریم اپنے سے پہلی کتابوں مثلا توراۃ وانجیل کی تصدیق کرنے والا اوران کا محافظ ہے-

جیسا کہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے :

{ اورہم نے آپ کی طرف یہ کتاب حق کے ساتھ نازل فرمائ ہے جواپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی اوران کی محافظ ہے }
المائدۃ ( 48 ) ۔
نزول قرآن کے بعد یہی ایک ایسی کتاب ہے جو بشریت کے لیے تاقیامت کتاب رہےگی ، اب جو بھی اس پر ایمان نہ لاۓ وہ کافر ٹھرا اوروہ روزقیامت سزا سے دوچار ہوگا -

جیسا کہ رب ذوالجلال کےفرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :

{ اورجولوگ ہماری آیات کوجھٹلائیں ان عذاب پہنچےگا اس ليے کہ وہ نافرمانی کرتے ہیں } الانعام ( 49 ) ۔
قرآن کریم کی عظمت اور جو کچھ اس میں فصاحت وبلاغت اور معجزات و نشانیاں اورامثال و عبرتیں ہیں اس کی بنا پر اللہ تعالی نے فرمایا :

{ اگرہم اس قرآن کوکسی پہاڑ پراتارتے تو آپ دیکھتے کہ وہ خشیت الہی سے پست ہوکر ریزہ ریزہ ہوجاتا اورہم ان مثالوں کولوگوں کے سامنے بیان کرتے تاکہ وہ غوروفکر کریں } الحشر ( 21 ) ۔
اور اللہ تعالی نے جن وانس کا یہ چیلنج کیا ہے کہ وہ اس کی مثل لائيں یا پھر اس کی مثل ایک سورۃ ہی لے آئيں ، اور اس کی مثل کوئ‏ ایک آیت ہی لے آئيں ، تووہ اس کی استطاعت نہ پا سکے اور وہ اس کی طاقت رکھ بھی نہیں رکھ سکتے -

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ کہہ دیجۓ کہ اگر تمام انسان اور کل جنات مل کر اس قرآن کی مثل لانا چاہيں تو ان سب سے اس کی مثل لانا ممکن ہے گوہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے مددگار بھی بن جائيں } الاسراء ( 88 ) ۔
توجب قرآن کریم آسمانی کتب میں سب سے عظيم اور کامل اورآخری کتاب تھی ، تو اللہ تعالی نے اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کتاب لوگوں تک پہنچانے اور اس کی تبلیغ کا حکم دیتے ہوۓ فرمایا :

{ اے رسول جو کچھ بھی آپ کے رب نےآپ کی طرف نازل فرمایا ہے پہنچا دیں ، اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ تعالی کی رسالت ادا نہیں کی } المائدۃ ( 67 ) ۔
اوراس کتاب کی اھمیت اور امت کواس کی ضرورت کے پیش نظراللہ تعالی نے اس کے ساتھ ہماری تکریم کرتےہوۓ ہم پرنازل فرمائ اوراس کی حفاظت اپنے ذمہ لیتے ہوۓ فرمایا :

{ بیشک ہم نے ہی قرآن کونازل فرمایا اورہم ہی اس کی حفاظت کرنےوالے ہیں } الحجر ( 9 ) ۔ .
شیخ محمد بن ابراھیم التویجری کی کتاب " اصول الدین الاسلامی " سے لیا گیا ۔
 
Top