- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,773
- ری ایکشن اسکور
- 8,472
- پوائنٹ
- 964
فؤاد سزگین کو خراجِ تحسین
بھائی صفدر زبیر ندوی نے اسلامک فقہ اکیڈمی نئی دہلی کے مرکزی دفتر سے فون کیا :" ہم 28 جون 2018 کو ڈاکٹر فؤاد سزگین پر ایک پروگرام کرنا چاہتے ہیں.... "
ان کا جملہ مکمل ہونے سے پہلے ہی میں نے جواب دیا : "میں ان شاء اللہ حاضر ہوں گا _"
انھوں نے جملہ یوں مکمل کیا :"صرف حاضری کافی نہیں ، آپ کو پروگرام کی صدارت بھی کرنی ہے _"
ڈاکٹر فؤاد سزگین ترکی کے نام ور محقق ہیں ، جنھیں ان کی تصنیف ' تاریخ التراث العربی الاسلامی ' کی وجہ سے عالمی شہرت حاصل ہے _ عالم اسلام کا اعلیٰ شاہ فیصل ایوارڈ شروع کیا گیا تو پہلا ایوارڈ 1979 میں خدمتِ اسلام پر مولانا سید ابو الاعلی مودودی (م1979 ء) کو اور اسلامک اسٹڈیز میں سزگین کو دیا گیا _ جرمنی میں بھی انھیں 'آرٹ آف میرٹ' کے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا _ 30 جون کو 94 برس کی عمر میں ترکی میں ان کا انتقال ہوگیا _ صدر ترکی رجب طيب اردوان نے 2019 کو سزگین کے سال کی حیثیت سے منانے کا اعلان کیا ہے ، جس میں ان کی حیات و خدمات کے تعارف پر مختلف کانفرنسیں اور سمینار منعقد کیے جائیں گے _ برِّ صغير ہند و پاک میں سزگین کے علمی کاموں کا کوئی خاص تعارف نہیں ہے ، چنانچہ اسلامک فقہ اکیڈمی نے انھیں خراجِ تحسین پیش کرنے اور ان کی علمی خدمات کا تعارف کرانے کے لیے پیش قدمی کی _
اس پروگرام میں ڈاکٹر وارث مظہری ، اسسٹنٹ پروفیسر ، شعبہ اسلامک اسٹڈیز ، جامعہ ہمدرد نئی دہلی نے 'ڈاکٹر فؤاد سزگین کی فکر و شخصیت کے امتیازی پہلو' کے عنوان پر اظہارِ خیال کیا _ انھوں نے بتایا کہ سزگین کی علمی رہ نمائی اور سرپرستی میں ان کے مستشرق استاد 'ہلموت رٹر' کا اہم کردار ہے _ انہی کی ترغیب سے سزگین نے عربی زبان اور اسلامی تاریخ میں مہارت حاصل کی _ ڈاکٹر مظہری نے ان کی خدمات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی _
دوسرا لیکچر ڈاکٹر محمد مشتاق تجاروی ، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اسلامک اسٹڈیز ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کا تھا _ انھوں نے موصوف کی کتاب ' تاریخ التراث العربی' کا تعارف کرایا ، اس کے منہجِ تالیف پر روشنی ڈالی اور اس کی امتیازی خصوصیات بیان کیں _ انھوں نے بتایا کہ یہ کتاب اصلاً کارل بروکلمان (م1965ء) کی کتاب 'تاریخ آداب اللغۃ العربیۃ' کا استدراک اور تکملہ ہے _ بروکلمان نے ابتدا سے گزشتہ صدی تک کے مختلف اسلامی علوم کے عربی مصادر اور ان کے مؤلفین کا تعارف کرایا ہے اور دنیا کی مختلف لائبریریوں میں ان کی مطبوعات و مخطوطات کی نشان دہی کی ہے _ یہ کتاب 1902 میں دو جلدوں میں شائع ہوگئی تھی _ بعد میں بروکلمان نے اس میں اضافے کیے اور تین جلدیں ضمیمہ کے طور پر شائع کیں _ سزگین نے محسوس کیا کہ بروکلمان بہت سے مصادر کا تذکرہ نہیں کرسکے ہیں _ چنانچہ انھوں نے 1947 میں اس پر استدراک اور اضافہ کا منصوبہ بنایا ، البتہ کام کی وسعت کے پیش نظر انھوں نے 430 ھ تک کی مدت طے کی _ 1967 میں اس کی پہلی جلد شائع ہوئی _ بعد میں آگے کی جلدیں شائع ہوتی رہیں _ وہ مسلسل کام کرتے رہے _ ان کی زندگی میں 17 جلدیں تیار ہوگئی تھیں _ اٹھارہویں جلد پر وہ کام کررہے تھے کہ وقتِ موعود آ پہنچا _
خوش قسمتی سے اس پروگرام میں ڈاکٹر عزیر شمس ، محقق 'عالم دار الفوائد' مکہ مکرمہ بھی شریک تھے _ موصوف علامہ ابن تیمیہ اور علامہ ابن قیم کی تمام مطبوعات کے تحقیقی اڈیشن شائع کرنے کے پروجیکٹس پر کام کر چکے ہیں اور انھوں نے دیگر متعدد تحقیقی کام بھی انجام دیے ہیں _ فؤاد سزگین سے بھی ان کی بارہا ملاقاتیں رہی ہیں _ انھوں نے مرحوم سے اپنی ملاقاتوں کے بعض احوال ، ان کے علمی و تحقیقی کاموں کی اہمیت اور اندازِ تحقیق کے بارے میں بڑی قیمتی باتیں بتائیں _
میں نے اپنی صدارتی گفتگو میں عرض کیا کہ ہمارے لیے فؤاد سزگین کی زندگی سے کئی باتیں سیکھنے کی ہیں :
(1) مخالف ماحول میں کام کا حوصلہ :
سزگین کی پیدائش ترکی میں 1924 میں ہوئی ، جب کمال اتاترک نے اسلام کو دیس نکالا دے دیا تھا _ انھوں نے استنبول یونی ورسٹی سے اعلٰی تعلیم حاصل کی اور وہیں 1954 میں ان کا تقرر ہوگیا ، لیکن 1960 کے فوجی انقلاب کے بعد دیگر بہت سے اساتذہ کے ساتھ ان کی بھی ملازمت ختم کردی گئی _ پھر بھی وہ مایوس نہیں ہوئے _ وہ جرمنی چلے گیے اور اپنی علمی سرگرمیاں جاری رکھیں _
(2) محنت:
سزگین کے استاد 'ہلموت' نے ان سے پوچھا :" روزانہ کتنے گھنٹے کام کرتے ہو؟" جواب دیا : 12 گھنٹے _ انھوں نے کہا : " تب تم دنیا میں کیا کام کرو گے؟ 17، 18 گھنٹے کام کیا کرو _" سزگین نے استاد کی اس نصیحت کو حرزِ جان بنا لیا _ ان کا انتقال 94 برس کی عمر میں ہوا _ آخر تک وہ روزانہ 18 گھنٹے کام کرتے رہے _ انھوں نے اتنا کام کیا جتنا کسی اکیڈمی سے وابستہ بہت سے افراد کے لیے بھی ممکن نہ تھا _ چنانچہ انھوں نے جب اپنی کتاب یونیسکو سے شائع کروانی چاہی تو اس کے ذمے دار کو یقین نہیں آیا کہ یہ فردِ واحد کا کام ہوسکتا ہے _ اس نے کہا کہ جتنے لوگوں نے مل کر کام کیا ہے سب کا نام بتائیے _ محض اسی وجہ سے یہ کتاب وہاں سے شائع نہ ہو سکی _
(3) تلاش و تحقیق کا اعلیٰ معیار :
انھوں نے جزئیات کا مکمل احاطہ کیا _ جس کتاب کا تذکرہ کیا اس کے بارے میں بتایا کہ اس کے کتنے اڈیشن کہاں کہاں سے شائع ہوئے ہیں؟ اور اس کے مخطوطات دنیا کی کن کن لائبریریوں میں پائے جاتے ہیں؟ حیرت ہوتی ہے کہ انھوں نے دنیا کی تمام مشہور لائبریریوں کی فہرستیں جمع کرلی تھیں اور ان سے استفادہ کرکے ان کے حوالے دیے ہیں _
(4)استدراک :
سزگین کی کتاب اصلاً بروکلمان کی کتاب کا استدراک اور تکملہ ہے _ خود سزگین کی کتاب پر حکمت بشیر یٰسین ، اکرم ضیاء العمری اور نجم عبد الرحمن خلف نے استدراکات رکھے ہیں _ علمی دنیا میں استدراک کو ناپسند نہیں کیا جاتا اور اسے سابقہ کام کا نقص نمایاں کرنے سے تعبیر نہیں کیا جاتا _
(5) علمی کام کی لذّت :
سزگین علمی کاموں میں اتنا محو رہتے تھے کہ دوسری تمام چیزیں ان کی نظر میں ہیچ تھیں _ بعض سوانح نگاروں نے لکھا ہے کہ گھر والوں سے بھی ان کی ملاقات بس کھانے کی میز پر ہوپاتی تھی _
فؤاد سزگین کی کتاب تاریخ التراث کی کچھ جلدوں کا عربی ترجمہ مصر سے ہوا ہے اور ان کی اشاعت سعودی عرب سے ہوئی ہے _ ابتدائی بعض جلدوں کا اردو ترجمہ پاکستان میں ڈاکٹر نذیر حسین نے کیا ہے _
پروگرام کی نظامت مولانا صفدر زبیر ندوی نے کی _ خوشی ہوئی کہ پروگرام کے دوران ہی انھوں نے اکیڈمی کے سکریٹری مولانا امین عثمانی کی جانب سے اعلان کیا کہ ان شاء اللہ اکیڈمی کی جانب سے فؤاد سزگین کی حیات و خدمات پر دوروزہ سمینار فروری 2019 میں منعقد کیا جائے گا _
( محمد رضی الاسلام ندوی )