• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

===== مغرب کی اذان کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کا حکم =====

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مغرب کی اذان کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کا حکم !!!
مغرب کی اذان کے بعد اور جماعت سے پہلے دو رکعتیں پڑھنے کی بہت بڑی اہمیت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا تاکیدی حکم دیا کرتے تھے۔ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بکثرت یہ رکعتیں ادا کرتے تھے۔

1

سیدنا عبد اللہ المزنی کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’مغرب سے پہلے نماز پڑھو،مغرب سے پہلے نماز پڑھو،مغرب سے پہلے نماز پڑھو،آخر میں فرمایا جو چاہے (ابو داؤد کتاب الصلوٰۃ باب الصلوۃ قبل المغرب ح:۱۲۸۱) کہیں لوگ اس کو فرض نہ سمجھ لیں.

(بخاری کتاب التہجد باب الصلوٰۃ قبل المغرب ح:۱۱۸۳)

2

مرثد بن عبد اللہ المزنی بیان کرتے ہیں کہ میں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا میں نے کہا کیا میں آپ کو ابو تمیم سے عجیب چیز نہ دکھاؤں وہ مغرب کی نماز سے پہلے دو ر کعتیں پڑھتا ہے؟ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں پڑھاکرتے تھے۔ میں نے کہا اب آپ کو کس چیز نے روکا ہے؟ انہو ں نے کہا مصروفیت نے.

(بخاری ،کتاب التہجد، باب الصلوٰۃ قبل المغرب، ح : ۱۱۸۴)

3

انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم مدینہ میں تھے جب مؤذن مغر ب کی اذان کہہ دیتا تو لوگ ستونوں کی طرف تیزی سے بڑھتے اور دو رکعتیں پڑھتے حتیٰ کہ کوئی اجنبی آدمی مسجد میں داخل ہوتا تو وہ لوگوں کو کثرت سے نوافل پڑھتے دیکھ کر سمجھتا کہ جماعت ہو چکی ہے.

(مسلم ، کتاب الصلوٰۃ المسافرین، باب استحباب رکعتین قبل صلوٰۃ المغرب ،ح: ۸۳۷)

ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مغرب کی اذان کے بعد اور جماعت سے پہلے دو رکعتیں پڑھنا مسنون ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھنے کا حکم دیا اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کثرت سے یہ دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ لیکن انتہائی افسوس کہ ہماری مساجد میں اس سنت کو بالکل ترک کر دیا گیا ہے۔ اللہ ہمیں اپنی مساجد میں اس سنت کو زندہ کرنے کی توفیق دے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
۱۹۲۸۔ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ مُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنْ التَّطَوُّعِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ کَانَ عُمَرُ يَضْرِبُ الْأَيْدِي عَلٰی صَلَاةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ وَکُنَّا نُصَلِّي عَلٰی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکْعَتَيْنِ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ قَبْلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ فَقُلْتُ لَهٗ أَکَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهُمَا قَالَ کَانَ يَرَانَا نُصَلِّيهِمَا فَلَمْ يَأْمُرْنَا وَلَمْ يَنْهَانا۔
۱۹۲۸۔ ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابن فضیل، حضرت مختار بن فلفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عصر کے بعد کے نفلوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عصر کے بعد نماز پڑھنے والوں پر ہاتھ مارتے تھے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج کے غروب ہونے کے بعد مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی یہ دو رکعتیں پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں ان دو رکعتوں کو پڑھتے ہوئے دیکھتے، لیکن نہ ہمیں اس کا حکم فرماتے اور نہ ہمیں ان سے منع فرماتے تھے۔
صحیح مسلم۔ جلد:۱/ پہلا پارہ/ حدیث نمبر:۱۹۲۸/ حدیث مرفوع
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
مغرب کی اذان کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کا حکم !!!
مغرب کی اذان کے بعد اور جماعت سے پہلے دو رکعتیں پڑھنے کی بہت بڑی اہمیت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا تاکیدی حکم دیا کرتے تھے۔ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بکثرت یہ رکعتیں ادا کرتے تھے۔

1

سیدنا عبد اللہ المزنی کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’مغرب سے پہلے نماز پڑھو،مغرب سے پہلے نماز پڑھو،مغرب سے پہلے نماز پڑھو،آخر میں فرمایا جو چاہے (ابو داؤد کتاب الصلوٰۃ باب الصلوۃ قبل المغرب ح:۱۲۸۱) کہیں لوگ اس کو فرض نہ سمجھ لیں.

(بخاری کتاب التہجد باب الصلوٰۃ قبل المغرب ح:۱۱۸۳)

2

مرثد بن عبد اللہ المزنی بیان کرتے ہیں کہ میں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا میں نے کہا کیا میں آپ کو ابو تمیم سے عجیب چیز نہ دکھاؤں وہ مغرب کی نماز سے پہلے دو ر کعتیں پڑھتا ہے؟ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں پڑھاکرتے تھے۔ میں نے کہا اب آپ کو کس چیز نے روکا ہے؟ انہو ں نے کہا مصروفیت نے.

(بخاری ،کتاب التہجد، باب الصلوٰۃ قبل المغرب، ح : ۱۱۸۴)

3

انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم مدینہ میں تھے جب مؤذن مغر ب کی اذان کہہ دیتا تو لوگ ستونوں کی طرف تیزی سے بڑھتے اور دو رکعتیں پڑھتے حتیٰ کہ کوئی اجنبی آدمی مسجد میں داخل ہوتا تو وہ لوگوں کو کثرت سے نوافل پڑھتے دیکھ کر سمجھتا کہ جماعت ہو چکی ہے.

(مسلم ، کتاب الصلوٰۃ المسافرین، باب استحباب رکعتین قبل صلوٰۃ المغرب ،ح: ۸۳۷)

ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مغرب کی اذان کے بعد اور جماعت سے پہلے دو رکعتیں پڑھنا مسنون ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھنے کا حکم دیا اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کثرت سے یہ دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ لیکن انتہائی افسوس کہ ہماری مساجد میں اس سنت کو بالکل ترک کر دیا گیا ہے۔ اللہ ہمیں اپنی مساجد میں اس سنت کو زندہ کرنے کی توفیق دے۔
جزاک اللہ خیرا
 
Top