• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اور چار بیویوں والے قول کی حقیقت

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اور چار بیویوں والے قول کی حقیقت


از قلم :*
*حافظ اکبر علی اختر علی سلفی / عفا اللہ عنہ*


ناشر :*
*البلاغ اسلامک سینٹر*
=================================

*الحمد للہ وحدہ والصلاۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ، اما بعد :*

*محترم قارئین!* کئی مہینوں سے درج ذیل قول سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔

* چار بیویوں کا فائدہ *
*”حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے بیویوں کی تعداد کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ ایک بیوی والا شخص مریض ہے، بیوی بیمار ہو تو یہ بھی بیمار ہوجاتا ہے، اُسے حیض آئے تو اِسے بھی آجاتا ہے، وہ روزہ رکھے تو اس کا بھی روزہ ہوجاتا ہے۔ دو بیویوں والا دو انگاروں کے درمیان ہے، جو بھی اسے پا لے جلا دیتی ہے۔ تین بیویوں والا ہر روز ایک نئی بستی کا مہمان ہوتا ہے (یعنی ہر روز مہمان کی طرح اس کی خاطر مدارت ہوتی ہے) اور چار بیویوں والا تو ہر روز ہی دولہا ہوتا ہے (باری میں تاخیر اور سوکنوں کی کثرت کی وجہ سے ہر بیوی اپنی باری میں دولہے کی طرح اس کا استقبال کرتی اور دلہن کی طرح تیار ہوتی ہے)“۔ (سیر اعلام النبلاء جلد:3، ص:31)*

پھر کل (2020/6/27) میں نے اِس قول کوواٹسیپ کے ایک گروپ میں اِس سرخی کے ساتھ دیکھا : *{کنوارے اِس پوسٹ سے دور رہیں}*
اور اُسی وقت پختہ ارادہ کر لیا کہ اِس قول کی حقیقت لوگوں کی خدمت میں پیش کروں گا تاکہ لوگ اِسے طرح طرح کی سرخی لگا کر نہ پھیلائیں۔
اللہ کی توفیق سے اِس قول کی حقیقت پیش کررہا ہوں، ملاحظہ فرمائیں :

* مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے قول کی حقیقت :*

اِس قول سے متعلق چند باتیں پیش خدمت ہیں:

*[پہلی بات]* سیر اعلام النبلاء کا جو حوالہ دیا گیا ہے ، اُس حوالے پر درج ذیل بات موجود ہے:
ک”ابْنُ وَهْبٍ: حَدَّثَنَا مَالِکٌ، قَالَ: كَانَ المُغِيْرَةُ نَكَّاحاً لِلنِّسَاءِ، وَيَقُوْلُ: صَاحِبُ الوَاحِدَةِ إِنْ مَرِضَتْ مَرِضَ، وَإِنْ حَاضَتْ حَاضَ، وَصَاحِبُ المَرْأَتَيْنِ بَيْنَ نَارَيْنِ تُشْعَلاَنِ وَكَانَ يَنْكِحُ أَرْبَعاً جَمِيْعاً، وَيُطَلِّقُهُنَّ جَمِيْعاً“ .
اور یہ قول تاریخ دمشق لابن عساکر میں باسند موجود ہے:

امام ابو القاسم علی بن الحسن ، المعروف بابن عساکر رحمہ اللہ (المتوفی :571ھ) فرماتے ہیں:

”أخبرنا أبو نصر غالب بن أحمد بن المسلم، أنا أبو الحسن علي بن أحمد بن زهير المالكي، أنا أبو الحسن علي بن محمد بن شجاع الربعي، أنا محمد بن علي أبو بكر الغازي، أنا أبو عبد الله محمد بن عبد الله الحافظ، أخبرني أحمد بن سهل الفقيه، نا إبراهيم بن معقل، نا حرملة بن يحيى، نا ابن وهب، قال: سمعت مالكا يقول : كان المغيرة بن شعبة نكاحا للنساء ويقول : صاحب المرأة الواحدة إن مرضت مرض معها وإن حاضت حاض معها وصاحب المرأتين بين نارين يشتعلان قال : وكان ينكح أربعا جميعا ويطلقهن جميعا“.
”امام مالک بن انس رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کثرت سے شادیاں کرتے تھےاور فرماتے تھے کہ ایک بیوی والا شخص کا حال یہ ہے کہ اگر اُس کی بیوی بیمار ہو جائے تو وہ بھی اُس کے ساتھ بیمار ہوجاتا ہے، اگر اُسے حیض آ جائے تو اُس کے ساتھ اُسے بھی حیض آجاتا ہے۔ دو بیویوں والا، دو شعلہ والی آگوں کے درمیان ہے اور مغیرہ رضی اللہ عنہ ایک ساتھ چار عورتوں سے شادی کرتے اور ایک ساتھ اُن چاروں کو طلاق بھی دیتےتھے“۔
(تاريخ دمشق لابن عساکر بتحقیق عمرو بن غرامة العمروي:60/55، ت:7591)

لیکن *اِس قول کی سند منقطع ہے* کیونکہ امام مالک رحمہ اللہ کی پیدائش 93ھ میں ہوئی ہے اور مغیرہ رضی اللہ عنہ کی وفات 50ھ میں ہوئی ہے۔
دیکھیں : (تقريب التهذيب بتحقیق محمد عوامة ،صَ:516، ت:6425و ص:543، ت:6840)
یعنی امام مالک بن انس رحمہ اللہ ، مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے انتقال کے 42 سال بعد پیدا ہوئے ۔

نیز تاریخ الاسلام للذہبی جو مکتبہ توفیقیہ سے 37 جلدوں میں شائع ہوا ہے، اُس میں اِس قول پر حاشیہ لگاتے ہوئے لکھا ہے:
خبر ضعیف“ ”یہ خبر ضعیف ہے“۔ (تاریخ الاسلام ووفيات المشاهير والأعلام:4/63، ت:62)

*[
دوسری بات]* زیر بحث قول اور بھی کئی کتابوں میں موجود ہے۔
جیسے تاریخ الاسلام للذہبی (بتحقیق بشار عواد :2/439، ت:62) اور البدایہ والنہایہ لابن کثیر (بتحقیق علی شیری :8/54).
لیکن البدایہ میں یہ جملہ
”نَكَّاحًا لِلنِّسَاءِ“ نہیں ہے۔
اور اِس جملے
”وصاحب الأربعة قرير العين“ کا اضافہ ہے لیکن دکتور عبد اللہ الترکی حفظہ اللہ کی تحقیق والے نسخے میں یہ اضافہ نہیں ہے۔
دیکھیں :(البدایۃ والنہایۃ بتحقیق الترکی :11/223)

راقم کہتا ہے کہ البدایہ میں مذکورہ جملے کا نہ ہونا ہی راجح معلوم ہوتا ہےکیونکہ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے زیر بحث قول کو اپنی سند سے ذکر نہیں کیا بلکہ امام ابن عساکر رحمہ اللہ کے طریق سے ہی نقل کیا ہےاور یہ جملہ تاریخ دمشق میں نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب.
اِس کے باوجود اگر کوئی بندہ کہتا ہے کہ البدایہ والنہایہ میں اِس جملے کا ہونا ہی راجح ہے تو ایسے شخص سے یہ سوال ہے کہ یہ جملہ دنیا کی کس کتاب میں سندا موجود ہے؟ رہنمائی فرمائیں ۔ آپ کا شکر گزار رہوں گا۔

*[
تیسری بات]* زیر بحث قول ”العقد الثمین فی تاریخ البلد الامین“ میں بھی ہےلیکن وہاں ایک غلطی ہے۔
زیر بحث قول العقد الثمین میں اِس طرح ہے :

”وقال حرملة بن يحيى، عن ابن وهب: سمعت نافعا يقول: كان المغيرة بن شعبة نكاحا للنساء۔۔۔“.
(العقد الثمین بتحقیق عبد القادر عطا :6/112،ت:2508، بتحقیق فواد سید :6/255-260، ت:2505)

راقم کہتا ہے کہ
”سمعت نافعا“ یہ غلط لکھا ہوا ہے، صحیح ”سمعت مالکا“ ہے جیساکہ تاریخ دمشق لابن عساکر وغیرہ میں ہے۔ واللہ اعلم.

*[
چوتھی بات]* جو قول سوشل میڈیا پر سیر اعلام النبلاءکے حوالے سے گردش کر رہا ہے ، اُس میں چند باتیں ایسی ہیں جو سیر اعلام النبلاء میں ہے ہی نہیں حتی کہ تاریخ دمشق میں بھی نہیں ہے۔

*وہ باتیں پیش خدمت ہیں:*

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے بیویوں کی تعداد کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ۔۔
وہ روزہ رکھے تو اس کا بھی روزہ ہوجاتا ہے۔۔
جو بھی اسے پا لے جلا دیتی ہے۔۔
تین بیویوں والا ہر روز ایک نئی بستی کا مہمان ہوتا ہے۔۔
چار بیویوں والا تو ہر روز ہی دولہا ہوتا ہے۔۔

* خلاصۃ التحقیق :*
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کا یہ قول ثابت نہیں ہے اور جو اردو ترجمہ سوشل میڈیا پر سیر اعلام النبلاء کے حوالے کے ساتھ گردش کر رہا ہے،اُس میں اپنی طرف سے کئی جملوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔

*وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین.*

*حافظ اکبر علی اختر علی سلفی/ عفا اللہ عنہ*
*صدر البلاغ اسلامک سینٹر*
*️ 07 - ذو القعدہ - 1441ھ*
*️ 28 - جون - 2020ء*

* مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اور چار بیویوں والے قول کی حقیقت*

* از قلم :*
*حافظ اکبر علی اختر علی سلفی/عفا اللہ عنہ*

*ناشر :*
*البلاغ اسلامک سینٹر*

Pdf Ke Liye...

https://drive.google.com/file/d/1_17RC_96p0lc3cqkI6Gu-dtjuSxbUJAR/view?usp=drivesdk
 
Top