• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مغیرہ بن عبد الرحمن

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
http://forum.mohaddis.com/threads/مغیرہ-بن-عبد-الرحمن-صاحب-سلمان-الفارسی-کون-ہے؟.14301/
اس پوسٹ سے متعلق کچھ مزید سوال تھے اس لیے یہ تھریڈ یہاں شروع کرنا پڑا۔

شیخ، مغیرہ بن عبد الرحمن تو پانچویں طبقے کا راوی ہے۔ وہ سلمان الفارسی سے کیسے روایت کر سکتے ہیں؟
المغيرة ابن عبد الرحمن ابن الحارث ابن هشام المخزومي أبو هاشم أو هشام المدني أخو أبي بكر ثقة جواد من الخامسة مات سنة بضع ومائة مد تقریب

اور محمد بن کعب چھوتے طبقے کے تابعی ہو کر ایک پانچویں طبقے کے تابعی سے صحابی کی روایت لے رہے ہیں؟

راوی کے تعین کے لئے صرف تہذیب الکمال ہی پر اکتفاء نہیں کرنا چاہئے بلکہ دیگر کتب کی طرف بھی مراجعت ہونی چاہئے۔
جی شیخ اس کا مجھے بخوبی علم ہے لیکن ابن سعد کی یہ روایت میری نظروں سے نہیں گزری تھی۔

کفایت اللہ
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
شیخ، مغیرہ بن عبد الرحمن تو پانچویں طبقے کا راوی ہے۔ وہ سلمان الفارسی سے کیسے روایت کر سکتے ہیں؟

دونوں کے درمیان لقاء ممکن ہے ۔
آپ دونوں کی تاریخ وفات دیکھیں۔

محمد بن کعب چھوتے طبقے کے تابعی ہو کر ایک پانچویں طبقے کے تابعی سے صحابی کی روایت لے رہے ہیں؟
یہ بھی ممکن ہے ۔
روایت الاکابر عن الاصاغر۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
دونوں کے درمیان لقاء ممکن ہے ۔
اگر راوی ارسال کرتا ہو تو ملاقات کا ثبوت ضروری نہیں؟
امام ذہبی فرماتے ہیں:
أرسل عَنِ النَّبيّ - صَلَّى اللَّهُ عَليْه وَسَلَّمَ -، وعَنْ خَالِد بْن الوليد.
(سیر اعلام)
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
ارسال نہ کرے تب بھی ملاقات ضروری ہے۔
بغیر ملاقات کے سند متصل کیسے ہوگی۔

مرسل راوی کے بارے میں اصل یہی ہے کہ اس کا عنعنہ اتصال پر محمول ہوگا الا یہ کہ عدم ملاقات ثابت ہوجائے۔ تووہاں ارسال کا حکم لگے گا۔
اب اگر مرسل نےعن سے روایت کی ہے اور لقاء ممکن ہے تو اتصال ہی کا حکم لگے ، ارسال کا حکم وہاں لگے گا جہاں لقاء ممکن نہ ہو۔

جو شخص ارسال کا دعوی کرے گا اسے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ دونوں کے درمیان ملاقات ناممکن ہے بصورت دیگر مرسل کا عنعنہ اتصال پر محمول ہوگا۔

ثبوت اتصال کی شرط مدلس کے لئے ہوتی ہیں نہ کہ مرسل کے لئے۔
یعنی مدلس کا عنعنہ اتصال پر دلالت نہیں کرتا لیکن مرسل کا عنعنہ اصلا اتصال ہی پر دلالت کرتا ہے الا یہ کہ عدم اتصال کا ثبوت مل جائے ۔
تو جوشخص کسی مرسل کے عنعنہ کو عدم اتصال پر محمول کرتاہے اس پر لازم ہے کہ وہ مرسل کے شیخ سے مرسل کی ملاقات کے ناممکن ہونے کا ثبوت دے ۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
مطلب کہ اس سند میں صرف ابو معشر ہی ضعیف ہے۔ اس کے علاوہ اس روایت کا ایک شاہد سعید بن المسیب کی سلمان الفارسی سے مرسل روایت میں بھی موجود ہے۔ امام ابن ابی شیبہ روایت کرتے ہیں کہ:
عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: أَنَّ سَلْمَانَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ الْتَقَيَا، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: " إِنْ لَقِيتَ رَبَّكَ، فَأَخْبِرْنِي مَاذَا لَقِيتَ مِنْهُ؟ وَإِنْ لَقِيتُهُ قَبْلَكَ فَأَخْبَرْتُكَ، فَتُوُفِّيَ أَحَدُهُمَا فَلَقِيَهُ صَاحِبُهُ فِي الْمَنَامِ فَقَالَ: تَوَكَّلْ وَأَبْشِرْ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ مِثْلَ التَّوَكُّلِ قَطُّ "، قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
امام ابن المسیب کی مرسل ضعیف ہی سہی لیکن باقیوں کی مراسیل سے تو بہتر ہی ہو گی، اور پھر مرسل بھی ایک صحابی سے ہے۔
تو گویا یہ دونوں روایات مجموعی طور حسن بننے کے قابل ہیں؟
 
Top