• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مفصل طریقہ نماز

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
مفصل طریقہ نماز

تکبیر تحریمہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو قبلہ (خانہ کعبہ) کی طرف رخ کرتے رفع الیدین کرتے اور فرماتے : اﷲ أکبر
دلیل:
عن أبی حمید الساعدی قال: کان رسول اﷲ إذا قام إلی الصلاۃ استقبل القبلۃ،ورفع یدیہ وقال: اﷲ أکبر (ابن ماجہ:۸۰۳)
اور آپ نے فرمایا:
جب تو نماز کے لئے کھڑا ہو تو تکبیر کہہ۔
دلیل:
قال رسول اﷲ! إذا قمت إلی الصلاۃ فکبر (صحیح بخاری:۷۵۷، صحیح مسلم: ۳۹۷)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
ہاتھوں کے اٹھانے کی کیفیت

آپﷺاپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے تھے۔
دلیل:
عن عبد اﷲ أنہ قال: رأیت رسول اﷲ إذا قام فی الصلاۃ رفع یدیہ حتی تکونا حذو منکبیہ (صحیح بخاری:۷۳۶، صحیح مسلم:۳۹۰)
یہ بھی ثابت ہے کہ آپﷺ اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے۔
دلیل:
عن مالک بن الحویرث: أن رسول اﷲ! کان إذا کبر رفع یدیہ حتی یحاذی بھما أذنیہ (صحیح مسلم:۳۹۱)
لہٰذا دونوں طرح جائز ہے، لیکن زیادہ حدیثوں میں کندھوں تک رفع الیدین کرنے کا ثبوت ہے۔ یاد رہے کہ رفع الیدین کرتے وقت ہاتھوں کے ساتھ کانوں کا پکڑنا یا چھونا کسی دلیل سے ثابت نہیں۔مردوں کا ہمیشہ کانوں تک اورعورتوں کا کندھوں تک رفع یدین کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
آپ ﷺ (انگلیاں) پھیلا کر رفع یدین کرتے تھے۔
دلیل:
عن أبی ہریرۃ قال:کان رسول اﷲ إذا دخل فی الصلاۃ رفع یدیہ مدًا (ابوداود:۷۵۳)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
تکبیر تحریمہ کے بعد ہاتھ باندھنا

آپﷺ اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ پر سینے پر رکھتے تھے۔
دلیل:
(عن الھلب) قال:رأیت النبی! ینصرف عن یمینہ وعن یسارہ ورأیتہ قال:یضع ھذہ علی صدرہ وصف یحیی الیمنی علی الیسری فوق المفصل(مسند احمد:۵؍۲۲۶)
لوگوں کو (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے) یہ حکم دیا جاتاتھا کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں ذراع پر رکھیں۔ عن سھل بن سعد قال: کان الناس یؤمرون أن یضع الرجل یدہ الیمنی علی ذراعہ الیسری فی الصلاۃ (صحیح بخاری:۷۴۰)
پھر آپ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ اپنی بائیں ہتھیلی کلائی اور ساعد پر رکھا۔
دلیل:
عن وائل بن حجر:ثم وضع یدہ الیمنی علی ظھرکفہ الیسری والرسغ والساعد(ابوداود:۷۲۷)
اگر ہاتھ پوری ذراع (ہتھیلی، کلائی اور ہتھیلی سے کہنی تک) پر رکھا جائے تو خود بخود ناف سے اوپر اور سینہ پر آجاتا ہے۔
مردوں کا ناف سے نیچے اور صرف عورتوں کا سینہ پر ہاتھ باندھنا (یہ تخصیص) کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔​
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
استفتاح

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر (تحریمہ) اور قرأت کے درمیان درج ذیل دعا (سراً یعنی بغیر جہر کے) پڑھتے تھے۔
اَللّٰھُمَّ بَاعِدْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اَللّٰھُمَّ نَقِّنِیْ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ،اَللّٰھُمَّ اغْسِلْ خَطَایَایَ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ
(صحیح بخاری:۷۴۴،صحیح مسلم:۵۹۸)
’’اے اللہ! میرے اور میری خطاؤں کے درمیان ایسی دوری بنا دے جیسی کہ مشرق و مغرب کے درمیان دوری ہے۔ اے اللہ! مجھے خطاؤں سے اس طرح (پاک) صاف کردے جیسا کہ سفید کپڑا میل سے (پاک) صا ف ہوجاتا ہے، اے اللہ! میری خطاؤں کو پانی، برف اور اولوں کے ساتھ دھو ڈال (اور صاف کردے)‘‘
درج ذیل دعا بھی آپﷺ سے ثابت ہے۔
سبحانک اللھم وبحمدک،وتبارک اسمک،وتعالیٰ جدک،ولا إلہ غیرک(ابوداود:۷۷۵)
’’اے اللہ ! تو پاک ہے اور تیری تعریف کے ساتھ تیرا نام برکتوں والا ہے اور تیری شان بلند ہے تیرے سوا دوسرا کوئی الٰہ (معبود برحق) نہیں ہے۔‘‘
ان ثابت شدہ دعاؤں میں سے جو دعا بھی پڑھ لی جائے بہتر ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
تعوذ

قراء ت سے پہلے آپﷺ أعوذ باﷲ من الشیطٰن الرجیم پڑھتے تھے۔
’’میں شیطان مردود (کے شر) سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
دلیل:
عن سعید الخدری أن رسول اﷲ! کان یقول قبل القرأۃ: أعوذ باﷲ من الشیطن الرجیم (مصنف عبدالرزاق :۲؍۸۵)
آپﷺ سے درج ذیل دعا بھی ثابت ہے۔
أعوذ باﷲ السمیع العلیم من الشیطن الرجیم من ھمزہ ونفخہ ونفثہ (ابوداود:۷۷۵)
’’میں شیطان مردود (کے شر) سے اس کے خطرے، اس کی پھونکوں اور اس کے وسوسوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ پکڑتا ہوں جو خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
تسمیہ

آپﷺ بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھتے تھے۔
دلیل:
عن نعیم المجمر قال: صلیت وراء أبی ھریرۃ فقرأ بسم اﷲ الرحمن الرحیم ثم قرأ بأم القرآن۔۔۔قال (أبوھریرۃ) والذی نفسي بیدہ إنی لأ شبھکم صلاۃ برسول اﷲ (نسائی:۹۰۶)
’’نعیم المجمر کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑی تو انہوں نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھی۔ پھر سورہ فاتحہ پڑھی۔سلام پھیرنے کے بعد ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ تم سب سے زیادہ میری نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہت رکھتی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم جہراً پڑھنا بھی صحیح ہے،
جیسا کہ سنن نسائی میں ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اونچی آواز میں پڑھی اور سراً بھی درست ہے جیسا کہ صحیح ابن خزیمہ اورابن حبان کی روایات سے ظاہر ہے۔
کثرت دلائل کی رو سے عام طور پر سراً پڑھنا بہتر ہے اس مسئلے میں سختی کرنا بہتر نہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سورۂ فاتحہ پڑھنا

تعوذ و تسمیہ کے بعد آپﷺ سورہ فاتحہ پڑھتے تھے۔ (دیکھئے سنن نسائی:۹۰۶)
سورۃ الفاتحہ کے الفاظ یہ ہیں:
{اَلْحَمْدُ ِﷲِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ٭ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ٭ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ٭ إیَّاکَ نَعْبُدُ وَإیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ٭ إھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ٭ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ}
’’سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے، بہت بخشش کرنے والا بڑا مہربان ،بدلے کے دن (یعنی قیامت) کا مالک ہے،ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ،ہمیں سیدھی (اور سچی) راہ دکھا ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کی۔‘‘
سورہ فاتحہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھنی چاہئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورہ فاتحہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے اور ہر آیت پر وقف کرتے تھے۔
ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کی کیفیت بیان کرتی ہیں کہ
قراء ۃ رسول اﷲ بسم اﷲ الرحمن الرحیم،الحمد ﷲ رب العالمین٭ الرحمن الرحیم٭ ملک یوم الدین٭ یقطع قراء تہ آیۃ آیۃ(ابوداود:۴۰۰۱)
’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت بسم اللہ الرحمن الرحیم ، الحمد للہ رب العالمین۔۔۔ الخ کو ایک ایک آیت کا ٹکڑا بناتے۔‘‘
تنبیہ:
سورہ فاتحہ نماز میں ضروری ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
لاصلوٰۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب (صحیح بخاری:۷۵۶)
’’جو شخص سورہ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘
اور فرماتے ہیں کہ
کل صلوٰۃ لا یقرأ فیھا بفاتحۃ الکتاب فھی خداج فھی خداج
’’ہر نماز جس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ ناقص ہے،ناقص ہے۔‘‘(ابن ماجہ:۸۴۱)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
آمین

سورہ فاتحہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’آمین‘ اونچی آواز سے کہتے تھے۔
دلیل:
عن وائل بن حجر أنہ صلی مع رسول اﷲ قال: فوضع الید الیمنی علی الید الیسری، فلما قال: ولا الضالین قال: آمین
’’وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا، پھر جب آپ نے ولاالضالین (جہراً) کہی تو آمین (جہراً) کہی۔‘‘
(صحیح ابن حبان:۱۸۰۲)
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ ہی سے دوسری روایت میں ہے۔
وخفض بھا صوتہ (مسند احمد:۴؍۳۱۶، رقم:۹۰۴۸)
’’اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (آمین ) کے ساتھ اپنی آواز پست رکھی۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سری نماز میں آمین سراً کہنی چاہئے ۔سری نمازوں میں آمین سراً کہنے پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
قرأت سے پہلے کیا پڑھے!

سورہ سے پہلے آپ بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے۔
دلیل:
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا تو ہنس رہے تھے ہم نے پوچھا کہ آپ (ﷺ) کو کس چیز نے ہنسایا
قال رسول اﷲ أنزلت علی سورۃ آنفا فقرأ بسم اﷲ الرحمن الرحیم{إنَّا أعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرَ فَصَلِّ لِّرَبِّکَ وَانْحَرْ إنَّ شَانِئَکَ ھُوَ الاَبْتَرُ}(صحیح مسلم:۴۰۰)
’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی ابھی مجھ پر سورۃ نازل ہوئی ہے پھر آپﷺ نے پڑھا بسم اللہ الرحمن الرحیم ، إنا أعطیناک الکوثر…الخ‘‘
سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے ایک دفعہ نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد سورت سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم نہ پڑھا تو مہاجرین و انصار سخت ناراض ہوئے تھے اس کے بعد معاویہ رضی اللہ عنہ سورت سے پہلے بھی بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے تھے۔
روایت کے الفاظ یہ ہیں:
أن أنس بن مالک قال صلی معاویۃ بالمدینۃ صلوۃ فجھر فیھا بالقرأۃ فقرا فیھا بسم اﷲ الرحمن الرحیم لام القرآن ولم یقرأ بسم اﷲ الرحمن الرحیم للسورۃ التی بعدھا حتی قضی تلک القرأۃ فلما سلم ناداہ من سمع ذلک من المہاجرین والانصار من کل مکان یا معاویۃ اسرقت الصلوٰۃ أم نسیت فلما صلی بعد ذلک قرأ بسم اﷲ الرحمن الرحیم للسورۃ التی بعد أم القرآن
(مستدرک حاکم:۱؍۲۳۳، الام للشافعی:۱؍۹۳)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
قرأت قرآن

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اقرأ بأم القرآن وبما شاء اﷲ أن تقرأ(ابوداود:۸۵۹)
’’سورہ فاتحہ پڑھو اور (قرآن میں سے) جو اللہ چاہے پڑھو۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ اور ایک ایک سورۃ پڑھتے تھے۔
دلیل:
عن عبداﷲ بن أبی قتادۃ عن أبیہ قال:کان النبی یقرأ فی الرکعتین من الظھر والعصر بفاتحۃ الکتاب،وسورۃ سورۃ (صحیح بخاری:۷۶۲،صحیح مسلم ۴۵۱)
اور آخری دو رکعتوں میں (صرف) سورہ فاتحہ پڑھتے تھے۔
دلیل:
عن أبی قتادۃ أن النبی کان یقرأ في الظھر في الأولین بأم الکتاب وسورتین وفي الرکعتین الأخریین بأم الکتاب… الخ (صحیح بخاری:۷۷۶،صحیح مسلم ۴۵۱)
 
Top