سورۂ فاتحہ پڑھنا
تعوذ و تسمیہ کے بعد آپﷺ سورہ فاتحہ پڑھتے تھے۔ (دیکھئے سنن نسائی:۹۰۶)
سورۃ الفاتحہ کے الفاظ یہ ہیں:
{اَلْحَمْدُ ِﷲِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ٭ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ٭ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ٭ إیَّاکَ نَعْبُدُ وَإیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ٭ إھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ٭ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ}
’’سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے، بہت بخشش کرنے والا بڑا مہربان ،بدلے کے دن (یعنی قیامت) کا مالک ہے،ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ،ہمیں سیدھی (اور سچی) راہ دکھا ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کی۔‘‘
سورہ فاتحہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھنی چاہئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورہ فاتحہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے اور ہر آیت پر وقف کرتے تھے۔
ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کی کیفیت بیان کرتی ہیں کہ
قراء ۃ رسول اﷲ بسم اﷲ الرحمن الرحیم،الحمد ﷲ رب العالمین٭ الرحمن الرحیم٭ ملک یوم الدین٭ یقطع قراء تہ آیۃ آیۃ(ابوداود:۴۰۰۱)
’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت بسم اللہ الرحمن الرحیم ، الحمد للہ رب العالمین۔۔۔ الخ کو ایک ایک آیت کا ٹکڑا بناتے۔‘‘
تنبیہ:
سورہ فاتحہ نماز میں ضروری ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
لاصلوٰۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب (صحیح بخاری:۷۵۶)
’’جو شخص سورہ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘
اور فرماتے ہیں کہ
کل صلوٰۃ لا یقرأ فیھا بفاتحۃ الکتاب فھی خداج فھی خداج
’’ہر نماز جس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ ناقص ہے،ناقص ہے۔‘‘(ابن ماجہ:۸۴۱)